Connect with us
Monday,24-November-2025

سیاست

’محنت اور نتائج کے عزم‘نے’طواف کی روایت‘ختم کی۔ مختار عباس نفوی

Published

on

naqvi

وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے چھ سالہ دور کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم، مسٹر نریندر مودی نے اقتدار کے گلیارے سے ’طواف کی روایت‘ کو ختم کرکے ’محنت اور نتائج‘ کی توثیق کی اور اقتدار اور سیاست کے گلیارے میں، دہائیوں سے چکّر لگانے کو ہی ’شان‘ سمجھنے والے ’محنت اور نتائج‘ کے کام کرنے کی تہذیب کی بنا پر حاشیہ پر چلے گئے ہیں۔ اسی’بہتر نتیجے کے حصول کے منتر‘نے اقتدار کے گلیا رے سے اقتدار کے دلالوں کو’چھو منتر‘کیا۔
یہ بات انہوں نے اپنے بلاگ میں کہی ہے۔ انہوں نے بلاگ میں لکھا ہے کہ2014 سے قبل، ائیر پورٹ پر وزیر اعظم کو چھوڑنے جانا اور لینے جانا، کابینہ کے ممبروں کا’دکھاوا‘ مانا جا تا تھا۔ دہائیوں سے جاری یہ سامنتی نظام ختم ہوا، سرخ بتّی، سرکاری رعب دکھانے کا غیر ضروری حصّہ بن چکی تھی، جاگیر دارانہ نظام والی سرخ بتّی تاریخ کا حصّہ بن گئی۔ اراکین پارلیمنٹ کو دی جانے والی سبسڈی ان کو’پیدائشی حق‘ لگتا تھا، جس کا خاتمہ ایک جھٹکے میں ہوا۔ وزیر، رکن پارلیمنٹ نہ ہونے کے باوجود، کچھ لوگوں کو سرکاری بنگلوں پر قبضہ برقرار رکھنا اُن کا اپنا ’آئینی حق‘ لگتا تھا، اسے ختم کردیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وزارتوں کی جانب سے مارچ سے پہلے بجٹ کو اُول۔جلُول طریقے سے اربوں روپئے خرچ کرنے کے نظام کو ختم کرنا حکومت کی اوّلین ترجیح تھی، جس کی وجہ سے مناسب طریقے سے خرچ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جا تی تھی، یہ ضمنی، دقیانوسی نظام ختم ہوا۔ وزیر اعظم، وزراء، عہدیداروں کے ایک دن کے بیرونی دورے کے کام کے لئے دس دن سیر سپاٹے اور لاکھوں خرچ کرنے کے نظام کو، خود وزیر اعظم کے اپنے دوروں پر، صرف کام کی سفری حد کو متعےّن کر کے پوری حکومت کی سوچ میں بڑ ے پیمانے پرتبدیلیاں ہوئیں۔
حکومتیں بدلتی تھیں، وزیر بدلتے تھے مگر برسوں سے وزرا کے نجی عملے وہی رہتے تھے، جس کا نتیجہ یہ ہوتا تھ کہ اقتدار کے گلیاروں میں گھومنے والے دلال اور بچولئے اُس نجی عملے کے ذریعہ سرکار پر اپنی پکڑ جاری رکھتے تھے۔ دس برسوں سے جمے نجی عملے کو منترالیہ میں رکھنے پر رو ک لگا کر وزیرِ اعظم جناب نر یند ر مودی نے پیشہ وَر بچولیوں کے پَر کتر دئے۔اس سے قبل، وزیر اعظم، سکریٹری اور اس کے نیچے کے عہدیداروں سے بھی بات چیت نہیں کر تے تھے یا رابطہ نہیں رکھتے تھے، زمینی رپورٹ کی ذاتی طور پر معلومات نہیں رکھتے تھے، جسے وزیر اعظم نریندر مودی نے تبدیل کرکے وزیروں کے ساتھ ساتھ سینئیر عہدیداروں کے ساتھ بھی "بات چیت اور فیڈ بیک کے کلچر” کو متعارف کروایا۔ جس کی بناء پر بیوروکریسی کی جواب دہی اور ذمہ داری میں اضافہ ہوا ہے، پدم ایوارڈ جیسے ممتاز اور باعزت ایوارڈ، جو پہلے صرف سیاسی سفارشات کے ذریعے دیئے جاتے تھے، آج ان لوگوں کو یہ پُر وقار ایوارڈ دیا جارہا ہے جو واقعتا اُس کے مستحق ہیں۔یہ تمام باتیں ہو سکتا ہے معمو لی ہوں، لیکن "طاقت کے طواف” کے بجائے ” محنت اور نتائج” کے لئے کام کے کلچر کو پیدا کرنے کی سمت میں سنگ میل ثابت ہوئی ہیں۔
انہوں نے بلاگ میں دعوی کیا کہ کورونا کے پیچیدہ دور میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی حساسیت، سرگرمی اور ملک کو اس بحران سے نجات دلانے میں مرکزی کردار نے ملک کے عوام کا اعتماد بڑھایا۔ ایک طرف کوروناکا قہر، دوسری طرف سرحدوں کی حفاظت، تیسری طرف زلزلے، طوفان، سیلاب جیسی قدرتی آفات کے چیلنج، اسی درمیان ٹڈیوں کے ذریعہ فصلوں کی بربادی اور ” پھسڈّیوں ” کی بکواس بہادری بھی چلتی رہی۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی واشی ناکہ میں کالی ماتا کی مورتی کو ماؤنٹ میری میں تبدیلی پر کشیدگی ، بجرنگ دل اور وشوہندوپریشد کے کارکنان کے احتجاج کے بعد کیس درج ، پجاری گرفتار

Published

on

‎ممبئی ؛ چیمبورواشی گاؤں کے شمشان گھاٹ میں کالی ماتا کی مورتی کو ماؤنٹ میری کی شکل میں تبدیل کردیا گیا جس کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی لیکن پولس نے اس معاملہ میں ایک پجاری کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس نے مذکورہ بالا حرکت کی تھی اس سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح ہو گئے تھے پولس نے حالات کو قابو میں کرنے کے ساتھ اس کیس کو بھی حل کر لیا اس واقعہ کے بعد ماحول خراب کرنے کی کوشش بھی شروع ہو گئی تھی لیکن بعدازاں اس میں پجاری ہی ملوث پایا گیا جس کے بعد یہاں اب امن برقرارہے ممبئی میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جس میں چیمبور کے واشی گاؤں کے شمشان گھاٹ میں نصب کالی ماتا کی مورتی کو ماؤنٹ میری سے مشابہ کرنے کے لیے دوبارہ ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اس واقعہ سے علاقہ مکینوں میں صدمے اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اطلاع ملنے پر آر سی ایف پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی، صورتحال کا جائزہ لیا اور ملوث پجاری کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے واقعہ کے سلسلے میں ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔ ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران، ملزم پجاری نے پولیس کو بتایا کہ اسے "خواب کا اشارہ” ملا تھا کہ کالی ماتا کی مورتی کو ماؤنٹ مریم سے مشابہ کرنے کے لیے دوبارہ ڈیزائن کیا جائے۔ اس مبینہ "خواب کے حکم” کے بعد اس نے بت کی شکل بدلنے کی کوشش کی۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پولیس افسران مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔ تبدیلی کے پیچھے محرکات، اور کیا تبدیلی کے پیچھے کوئی اور وجہ یا تنازعہ تھا، بھی زیر تفتیش ہے۔ مقامی لوگوں اور بجرنگ دل کے کچھ کارکنوں نے پولیس کی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ مذہبی مقامات پر اجازت کے بغیر کسی بھی قسم کی تبدیلی ناقابل قبول قرار دیا ہے ۔ ڈی سی پی سمیر شیخ نے کہا کہ بت کی شکل تبدیل کرنےوالے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے پولس یہ بھی معلوم کررہی ہے کہ آیا ملزم نے ایسا قابل اعتراض اور متنازع عمل کیوں کیا اس کے پس پشت کون لوگ ملوث ہے اس نے کس کے اشارے پر یہ مورتی تبدیل کرنے کے ساتھ اس کی شکل تبدیل کی ان تمام نکات پر تفتیش جاری ہے البتہ صورتحال کے سبب پولس نے یہاں اضافی بندوبست تعینات کر دیا ہے اور حالات پر نظر بھی رکھی جارہی ہے فی الوقت امن ہے لیکن کشیدگی برقرار ہے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی کو ‘انڈر ورلڈ نیٹ ورک’ حاصل کرے گا، تین سالوں میں پورا شہر ٹریفک فری ہو جائے گا : سی ایم فڈنویس

Published

on

ممبئی، 24 نومبر، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے پیر کے روز زیر زمین سرنگوں اور متوازی سڑکوں کا جال بنا کر ممبئی کو اگلے تین سالوں میں "ٹریفک فری” بنانے کے ایک جامع منصوبے کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ‘یوتھ کنیکٹ’ انٹریکشن پروگرام کے دوران شہر کے آنے والے زیر زمین سڑک کے نظام کو ‘پاتال لوک’ (انڈرورلڈ) کے طور پر بیان کیا، اس بات پر زور دیا کہ یہ مسافروں کی بھیڑ کو مستقل طور پر کم کرے گا۔ فڈنویس نے کہا کہ حکومت کا ایک جامع منصوبہ ہے کہ شہر بھر میں سرنگوں کا جال اور متوازی راستوں کے ساتھ دائمی دم گھٹی ہوئی سڑکوں کے ساتھ مل کر موجودہ شریانوں پر دباؤ کو کم کیا جائے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ زیر زمین راہداریوں کے اس نظام کی تعمیر سے آنے والے برسوں میں ممبئی کو ٹریفک کی دائمی پریشانیوں سے پاک کر دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے نشاندہی کی کہ ممبئی کے تقریباً 60 فیصد ٹریفک کا بوجھ اس وقت ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے پر چلتا ہے، اور اس بوجھ کو کم کرنا کسی بھی قابل عمل حل کا مرکز ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے متوازی سڑکیں بنائی جا رہی ہیں، نئی راہداریوں کے ساتھ گاڑیوں کی رفتار کو 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اجازت دینے کے لیے ڈیزائن کیا جا رہا ہے، جس سے رکاوٹوں کو نمایاں طور پر کم کیا جا رہا ہے، اس کے برعکس موجودہ اوسط رفتار تقریباً 20 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جو شہر میں چوٹی کے اوقات میں 15 کلومیٹر فی گھنٹہ تک گر جاتی ہے۔ فڈنویس نے کہا کہ تھانے اور بوریولی کے درمیان ایک زیر زمین سرنگ فی الحال زیر تعمیر ہے، ایک اور منصوبہ مولنڈ اور گورگاؤں کے درمیان ہے تاکہ ممبئی میں مشرق-مغرب کے رابطے کو نمایاں طور پر فروغ دیا جاسکے۔ بوریولی اور گورگاؤں کے درمیان ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے کے متوازی ایک نئی سڑک تعمیر کی جا رہی ہے، جب کہ اٹل سیٹو سے براہ راست جڑنے کے لیے ورلی سے سیوری تک ایک پل بنایا جا رہا ہے، جس سے مضافاتی علاقوں کے لوگوں کو ساحلی سڑک کے ذریعے نوی ممبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے تک پہنچنے کی اجازت دی جائے گی۔ مشرقی جانب، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایسٹرن فری وے جہاں سے ختم ہوتا ہے وہاں سے ایک سرنگ بنائی جا رہی ہے، جس کو تین سال کے اندر مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ زیر زمین حصہ گرگام چوپاٹی تک چلے گا اور اس سے جنوبی ممبئی میں بھیڑ کو کافی حد تک کم کرنے کی امید ہے۔” فڈنویس نے مزید کہا کہ باندرہ-ورلی سی لنک سے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) کی طرف ٹریفک کو کم کرنے کے لیے ایک اور سرنگ تیار کی جا رہی ہے، جسے ہوائی اڈے تک بڑھایا جائے گا۔ "اس توسیع سے جنوبی ممبئی سے ہوائی اڈے تک کے سفر کے وقت میں زیادہ سے زیادہ 20 منٹ کی کمی ہو جائے گی،” انہوں نے دعویٰ کیا۔ سی ایم نے کہا کہ مہتواکانکشی انفراسٹرکچر پروجیکٹ کا مقصد ممبئی کے نقل و حمل کے منظر نامے کو تبدیل کرنا اور شہر کے بدنام زمانہ ٹریفک مسائل سے اگلے تین سالوں میں طویل مدتی ریلیف فراہم کرنا ہے۔

Continue Reading

بالی ووڈ

بالی وڈ کے ستارے دھرمندر کا انتقال

Published

on

ممبئی — بالی وڈ کے لیجنڈ اداکار، جنہیں “ہی مین” کے نام سے جانا جاتا تھا، آج اپنے گھر ممبئی میں ۸۹ سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے اپنی طویل فلمی زندگی میں لاکھوں دل جیتے اور بھارتی سینما کی تاریخ میں ایک مقامِ لا متبادل قائم کیا۔

دھرمندر کی طبیعت کچھ دنوں سے نازک تھی۔ وہ سانس کی تکلیف اور دیگر صحت کے مسائل کی وجہ سے اسپتال میں زیرِ علاج رہے، مگر چند روز قبل انہیں گھر منتقل کر دیا گیا تھا۔ دوپہر کے وقت ان کے گھر کے باہر اس بات کی اطلاع ملی کہ وہ واپس نہ آئے، اور جلد ہی یہ افسوسناک خبر پھیلی کہ وہ اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے ہیں۔

ان کا کیریئر چھ دہائیوں پر محیط تھا۔ انہوں نے پہلی مرتبہ اسکرین پر قدم ایک رومانی فلم سے رکھا اور جلد ہی ایکشن، کامیڈی اور ڈرامے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان کی پرفارمنس نے نہ صرف ناظرین کو لبھایا بلکہ آنے والے اداکاروں کے لیے ایک معیار قائم کیا۔

ان کی موت پر بالی وڈ کی دنیا شدید سوگ میں ہے۔ فلمی شخصیات اور مداح ان کی شخصیت، ان کی مسکراہٹ، اور ان کی پیشہ ورانہ لگن کو خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں۔ انہیں “ایک دور کا اختتام” قرار دیا جا رہا ہے — وہ فن کے ایک دور کی نمائندگی کرتے تھے اور ان کی موجودگی سے فلمی صنعت کو جو روح ملی تھی، وہ اب شائد کم ہی نظر آئے گی۔

ذاتی طور پر، دھرمندر اپنے خاندان کے بہت قریبی تھے اور انہیں اپنے بیوی، بچوں اور پوتے-پوتیوں میں بے پناہ محبت ملی۔ ان کی زندگی نہ صرف فلموں کا سفر تھی بلکہ ایک انسان کی کہانی تھی جو سادگی، عزم اور محبت پر مبنی تھی۔

ان کے چل جانے سے ایک عظیم باب بند ہوا ہے۔ مگر ان کے فن اور ان کی یاد ہمیشہ زندہ رہے گی، اور ان کی اداؤں کے چرچے آنے والی نسلوں تک سنائی دیں گے۔ ہم ان کے اہلِ خانہ کے لیے دُعاگو ہیں کہ اللہ انہیں صبر عطا کرے اور دھرمندر کی روح کو سکون دے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com