Connect with us
Monday,03-November-2025

ممبئی پریس خصوصی خبر

ہلدوانی فساد معاملہ : گرفتار مسلم نوجوانوں کی رہائی کے لئے جمعیۃ علماء ہند کی قانونی جدوجہد شروع

Published

on

Arshad-Madani

نئی دہلی (8 جون 2024) : ہلدوانی فساد کو لیکر پولس زیادتی کا شکار20 مسلم نوجوانوں کی ضمانت کی عرضی پر گزشتہ روز اتراکھنڈ ہائی کورٹ (نینی تال) میں سماعت عمل میں آئی جس کے بعد ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ نے اسے سماعت کے لئے قبول کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو تین ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا اور معاملہ کی سماعت 4 جولائی تک کے لئے ملتوی کردی، جسٹس منوج کمارتیواری اور جسٹس پنکج پروہت پر مشتمل دورکنی بینچ کے روبرو جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سپریم کورٹ کی سینئر ایڈوکیٹ نتیارامن کرشنن نے مدلل بحث کرتے ہوئے بتایا کہ تفتیشی ایجنسی نے 90 دن کی مدت مکمل ہونے کے بعد بھی عدالت میں چارشیٹ نہیں داخل کی اور ملزمین وان کے وکلاء کے علم میں لائے بغیر عدالت سے مزید 28 دنوں کی مہلت طلب کرلی جو قانونا غلط ہے لہذا کریمنل پروسیجر کورٹ کی دفعہ 167 اور یو اے پی اے قانون کی دفعہ 43 ڈی (2) کے تحت ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت منظور کی جائے، جس پر سرکاری وکیل نے ضمانت کی عرضی پر اعتراض داخل کرنے کے لئے وقت طلب کیا واضح ہوکہ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ نتیارامن کرشنن کے ہمراہ ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ نیتن تیواری، ایڈوکیٹ منیش پانڈے، ایڈوکیٹ وجے پانڈے ودیگر پیش ہوئے جبکہ اتراکھنڈ حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جے ایس ورک اور ایڈوکیٹ آر کے جوشی پیش ہوئے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 90 دن کی مقررہ مدت گزر جانے کے بعد چارج شیٹ داخل نہ کرنا یہ بتاتا ہے کہ پولس قانون وانصاف کو بالائے طاق رکھ کر جانبدارای کا مظاہرہ کررہی ہے، اس سے زیادہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ملزمین اور ان کے وکلاء کے علم میں لائے بغیر حیلوں بہانوں سے عدالت کے ذریعہ مزید 28 دنوں کی مہلت طلب کرلی گئی، انہوں نے کہا کہ پولس اور تفتیشی اداروں کے تعصب اور جانبداری کا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے مسلمانوں سے جڑے زیادہ ترمعاملوں میں تقریبا ہر ریاست کی پولس کا رویہ یکساں ہوتا ہے، قانون کے مطابق 90 دن کے اندر چارج شیٹ داخل کردی جانی چاہئے تاکہ ملزم بنایا گیا شخص اپنی رہائی کے لئے قانونی عمل شروع کرسکے، لیکن یہ کس قدر افسوسناک بات ہے کہ اس ہدایت پر عمل نہیں کیا جاتا، مولانا مدنی نے کہا کہ تفتیشی ایجنسیوں اورپولس کا یہ طرز عمل انسانی حقوق کی صریحا خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس سے انصاف کے حصول میں تاخیر ہوجاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ان گرفتار شدگان میں 7 خواتین بھی شامل ہیں، اور ان سب پر یو اے پی اے قانون کا اطلاق کردیا گیا ہے، ایسے میں ایک بڑا سوال یہ ہے کہ اپنے اسکول اور اپنی عبادت گاہ کو بچانے کے لئے احتجاج کرنے والے کیا دہشت گرد ہوسکتے ہیں؟ جب کہ پولس کی بلاجواز فائرنگ سے جو 7 بے گناہ مارے گئے ان کے بارے میں مکمل خاموشی ہے گویا پولس اور حکومت کی نظر میں انسانی زندگیاں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں اس معاملہ پر انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے افراد اور اداروں کی خاموشی بھی ایک بڑا سوال ہے ہمیں عدالتوں سے انصاف مل رہا ہے ابھی پچھلے دنوں اترپردیش اے ٹی ایس کی جانب سے متعینہ مدت کے اندر چارج شیٹ نہیں داخل کرنے پر لکھنو ہائی کورٹ نے 11 مسلمانوں کو ضمانت دیدی، اس فیصلہ کی بنیاد پر ہمیں یقین ہے کہ اتراکھنڈ ہائی کورٹ سے ان ملزمین کو اور ہلدوانی متاثرین کو بھی انصاف ملے گا، انشاء اللہ۔ مولانا مدنی نے ملک کے تمام انصاف پسندوں سے سوال کیا کہ ایک مخصوص فرقہ کے خلاف ظلم واستبداد اور ناانصافی کا یہ خطرناک سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟ کیا وہ اس ملک کے شہری نہیں ہیں؟ اگر ہیں تو پھر ان کے ساتھ اس طرح کا سوتیلا رویہ اپنا کر ان پر انصاف کے دروازہ بند کر دینے کی کوششیں کیوں کی جاتی ہیں؟ اور ہر بار جمعیۃ علماء ہند کو انصاف کے لئے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور کیوں ہونا پڑتا ہے؟ ایک بڑا لمحہ فکریہ ہے اس پر سب کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

اسی درمیان جمعیۃ علماء ضلع نینی تال کے ایک وفد نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی اور قانونی مشیر شاہد ندیم ایڈوکیٹ سے نئی دہلی میں ملاقات کی اور مقدمہ کی تازہ صورتحال کی تفصیل دی، وفد میں مولانا مقیم قاسمی صدر جمعیۃ علماء نینی تال، مولانا محمد قاسم قاسمی سکریٹری، مولانا محمد عاصم قاسمی صدر جمعیۃ علماء ہلدوانی اور مولانا محمد سلمان ندوی سکریٹری شامل تھے، واضح رہے کہ اس معاملہ میں 101 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے، جن میں 7 خواتین بھی شامل ہیں، جمعیۃ علماء 65 ملزمین کو قانونی امداد فراہم کررہی ہے جبکہ 69 ملزمین کے گھریلو اخراجات بھی گرفتاری سے لیکر اب تک برداشت کررہی ہے، اخراجات میں راشن، بچوں کی فیس، ادویات مکان کا کرایہ وغیرہ شامل ہیں، فساد میں زخمی ہوئے 15 ملزمین کے علاج کا مکمل خرچ بھی مقامی جمعیۃ علماء نے برداشت کیا، ملزمین کی پیروی کے علاوہ ان کے اہل خانہ کی دادرسی بھی مفتی لقمان، مولانا یونس، عبدالحسیب، مولانا فرقان ودیگر صاحبان کررہے ہیں، ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے بتایاکہ ملزم بنائی گئی خواتین سمیت دیگر ملزمین کی ضمانت کی عرضیاں بھی چند روز میں نچلی عدالت میں داخل کردی جائیں گی، اس کے ساتھ نچلی عدالت میں پولس کی گولی سے 7 مسلم نوجوانوں کی ہلاکت پر رپورٹ طلب کرنے کی گزارش کی گئی، جس پر عدالت نے پولس سے رپورٹ طلب کی ہے، اس معاملہ میں پولس انتہائی جانبداری کا مظاہرہ کررہی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس نے ملزمین کو ضمانت سے محروم رکھنے کے لئے ان کے خلاف یو اے پی اے یعنی دہشت گردی کے قانون کا اطلاق کیا ہے۔

(جنرل (عام

وندے ماترم لازمیت کچھ لوگ خودساختہ دیش بھکت ہے ادھو ٹھاکرے

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں بلدیاتی اور بی ایم سی انتخابات سے قبل اور ووٹ چوری کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن نے جیسے کہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہر گھر میں ۴۰ سے ۵۰ ووٹرس مندرج ہے اس لیے الیکشن کمیشن کی فہرست کی تصدیق کرنا لازمی ہے اور الیکشن کمیشن کی فہرست کی جانچ کےلیے شیوسینا شاکھاؤں( شاخ) میں اب الیکشن کمیشن کی فہرست میں درستگی کےلیے مراکز کا قیام عمل میں لایا جائے گا ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ نوجوان جس کی عمر۱۸ سال مکمل ہوچکی ہے وہ اپنے ناموں کا اندراج الیکشن کمیشن میں کروائیں انہوں نے کہا کہ ہر گھر میں یہ تحقیقات ہو کہ ان کے گھر پر تو بلا اجازت کسی کا نام الیکشن کمیشن کی فہرست میں مندرج تو نہیں ہے ادھو ٹھاکرے نے الیکشن کمیشن کی فہرست کو ہی مشتبہ قرار دیا اور کہا کہ ووٹرس لسٹ میں دھاندلی اور بے ضابطگی ہوئی ہے اس لئے اپوزیشن ووٹ چوری کے معاملہ میں سراپا احتجاج ہے ادھو ٹھاکرے نے وندے ماترم کو لازمی قرار دیئے جانے پر بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موضوعات سے ذہن سے ہٹانے کےلئے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے اور ایسے موضوعات لائے جارہے ہیں یہ لوگ اصل میں خود ساختہ دیش بھکت ہے ان سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ووٹرس لسٹ میں خامیوں کے ازالہ کے لئے لوگوں کو بیدار رہنے کے ساتھ اس میں درستگی کی بھی کوشش کرنی چاہئے ۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مہاراشٹر میں نئے ڈی جی پی کی تلاش : سات سینئر آئی پی ایس افسران کی فہرست یو پی ایس سی کو ارسال

Published

on

بائے قمر انصاری | ممبئی پریس نیوز

ممبئی — مہاراشٹر پولیس کے سربراہ کے عہدے پر جلد بڑی تبدیلی ہونے والی ہے، کیونکہ موجودہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) رشمی شکلا 31 دسمبر کو ریٹائر ہو رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں ریاستی محکمہ داخلہ نے سات سینئر آئی پی ایس افسران کے ناموں کی فہرست تیار کر کے اسے یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کو بھیج دیا ہے۔ یو پی ایس سی ان میں سے تین ناموں کو منتخب کرے گا، اور پھر انہی میں سے ایک کو ریاستی حکومت نیا ڈی جی پی مقرر کرے گی۔

محکمہ کے ذرائع کے مطابق جن افسران کے نام اس فہرست میں شامل ہیں، وہ یہ ہیں:
سادانند ڈیٹ — ڈائریکٹر جنرل، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)
سن جے ورما — ڈی جی پی (لیگل و ٹیکنیکل)
رتیش کمار — کمانڈنٹ جنرل، ہوم گارڈز
سنجیو کمار سنگھل — ڈی جی پی (اینٹی کرپشن بیورو)
ارچنا تیاگی — ڈائریکٹر جنرل، اسٹیٹ پولیس ہاؤسنگ اینڈ ویلفیئر کارپوریشن
سنجیو کمار — ڈائریکٹر، سول ڈیفنس
پراشانت بورڈے — ڈائریکٹر جنرل، گورنمنٹ ریلوے پولیس

ان افسران میں سادانند ڈیٹ کو سب سے مضبوط دعوے دار سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ دسمبر 2026 ہے، اس لیے اگر وہ مقرر کیے جاتے ہیں تو انہیں دو سال سے زائد مدت تک خدمت کا موقع مل سکتا ہے۔ 26/11 ممبئی دہشت گرد حملوں کے دوران ان کی بہادری اور دہشت گردوں کے مقابلے میں ان کی جرات مندی کو آج بھی زبردست احترام کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے۔

تاہم، فی الحال وہ این آئی اے کے سربراہ ہیں، اس لیے ان کی تقرری کے لیے مرکزی حکومت سے باقاعدہ منظوری لینا ضروری ہوگا۔ ابھی تک ریاستی حکومت کی جانب سے مرکز کو ایسا کوئی باضابطہ مطالبہ نہیں کیا گیا، جو تقرری کے عمل پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

یو پی ایس سی کی جانب سے شارٹ لسٹ ہونے والے تین افسران کے نام حکومت کو بھیجے جائیں گے، جس کے بعد ریاستی حکومت نیا ڈی جی پی مقرر کرے گی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 31 دسمبر سے قبل یا اسی کے فوری بعد نئے سربراہ کی تقرری کا اعلان ہو جائے گا، تاکہ ذمہ داریوں کی منتقلی بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل ہو سکے۔

ڈی جی پی رشمی شکلا اپنی مدت ملازمت مکمل کر کے 31 دسمبر کو رخصت ہوں گی۔ ان کے دور میں محکمہ پولیس نے کئی اہم چیلنجز کا سامنا کیا اور انھوں نے اپنی ذمہ داریاں کامیابی سے نبھائیں۔

ممبئی پریس نیوز بائے قمر انصاری مہاراشٹر پولیس کے نئے سربراہ سے متعلق اہم پیش رفت سے آپ کو مسلسل آگاہ کرتا رہے گا۔

بائے قمر انصاری
ممبئی پریس نیوز

Continue Reading

(Tech) ٹیک

مضبوط گھریلو مانگ کی وجہ سے اکتوبر میں ہندوستان کی مینوفیکچرنگ ترقی میں اضافہ ہوا : پی ایم آئی ڈیٹا

Published

on

نئی دہلی، اکتوبر کے مہینے میں ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی نمو میں اضافہ ہوا، مضبوط گھریلو مانگ، جی ایس ٹی 2.0 اصلاحات، پیداواری فوائد اور ٹیکنالوجی کی سرمایہ کاری میں اضافہ، پیر کو ایک رپورٹ میں کہا گیا۔ ایچ ایس بی سی انڈیا مینوفیکچرنگ پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس ( پی ایم آئی) اکتوبر میں بڑھ کر 59.2 ہو گیا جو ستمبر میں 57.7 تھا، امریکہ میں قائم مالیاتی انٹیلی جنس فراہم کرنے والے ایس اینڈ پی گلوبل کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ اضافہ تیسرے مالیاتی سہ ماہی کے آغاز میں نئے آرڈرز اور فیکٹری آؤٹ پٹ میں تیز رفتار نمو سے ہوا، جو کہ اشتہارات میں اضافے اورجی ایس ٹی کی حالیہ اصلاحات کی وجہ سے ہوا۔ اس نے اشارہ کیا کہ توسیع کی شرح اگست میں دیکھی گئی سطحوں سے مماثل ہے، جو پچھلے پانچ سالوں میں سب سے مضبوط تھی۔ 50 سے اوپر پڑھنے سے معاشی توسیع کی نشاندہی ہوتی ہے، جب کہ 50 سے نیچے کی پڑھائی مینوفیکچرنگ، خدمات یا تعمیراتی شعبوں میں سنکچن کو ظاہر کرتی ہے۔ بالکل 50 کا پڑھنا فلیٹ سرگرمی کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایچ ایس بی سی کے چیف انڈیا اکانومسٹ پرنجول بھنڈاری نے کہا کہ مینوفیکچرنگ پی ایم آئی ایکسلریشن پیداوار، نئے آرڈرز، اور روزگار کی تخلیق میں مضبوط اینڈ ڈیمانڈ ایندھن کی توسیع سے حاصل ہوتی ہے۔ دریں اثنا، اکتوبر میں ان پٹ قیمتوں میں اعتدال آیا جبکہ فروخت کی اوسط قیمتوں میں اضافہ ہوا کیونکہ کچھ مینوفیکچررز نے اضافی لاگت کا بوجھ اختتامی صارفین پر ڈالا، بھنڈاری نے مزید کہا۔ ان پٹ لاگت مہنگائی آٹھ ماہ کی کم ترین سطح پر آنے کے باوجود، آؤٹ پٹ چارج افراط زر مسلسل دوسرے مہینے 12 سال کی بلند ترین سطح پر رہا۔ کمپنیوں نے صارفین کو زیادہ مال برداری اور مزدوری کی لاگت منتقل کرنے کی اطلاع دی، جبکہ مضبوط مانگ نے انہیں بلند قیمتوں کو برقرار رکھنے کی اجازت دی۔ گھریلو فروخت میں اضافے نے برآمدی آرڈرز کو پیچھے چھوڑ دیا، جس میں بیرون ملک طلب میں کچھ بہتری کے باوجود بھی آہستہ آہستہ اضافہ ہوا۔ روزگار کی تخلیق اکتوبر میں مسلسل بیسویں مہینے تک جاری رہی، جس میں اعتدال پسند اور بڑی حد تک ستمبر کی سطحوں کے ساتھ ہم آہنگی باقی رہی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مینوفیکچررز مستقبل کے کاروباری حالات کے بارے میں پر امید رہتے ہیں، اپنی امید کا سہرا جی ایس ٹی اصلاحات، صلاحیت میں توسیع اور مارکیٹنگ کی مضبوط کوششوں کو دیتے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com