Connect with us
Sunday,22-June-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

ہلدوانی فساد معاملہ : گرفتار مسلم نوجوانوں کی رہائی کے لئے جمعیۃ علماء ہند کی قانونی جدوجہد شروع

Published

on

Arshad-Madani

نئی دہلی (8 جون 2024) : ہلدوانی فساد کو لیکر پولس زیادتی کا شکار20 مسلم نوجوانوں کی ضمانت کی عرضی پر گزشتہ روز اتراکھنڈ ہائی کورٹ (نینی تال) میں سماعت عمل میں آئی جس کے بعد ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ نے اسے سماعت کے لئے قبول کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو تین ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا اور معاملہ کی سماعت 4 جولائی تک کے لئے ملتوی کردی، جسٹس منوج کمارتیواری اور جسٹس پنکج پروہت پر مشتمل دورکنی بینچ کے روبرو جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سپریم کورٹ کی سینئر ایڈوکیٹ نتیارامن کرشنن نے مدلل بحث کرتے ہوئے بتایا کہ تفتیشی ایجنسی نے 90 دن کی مدت مکمل ہونے کے بعد بھی عدالت میں چارشیٹ نہیں داخل کی اور ملزمین وان کے وکلاء کے علم میں لائے بغیر عدالت سے مزید 28 دنوں کی مہلت طلب کرلی جو قانونا غلط ہے لہذا کریمنل پروسیجر کورٹ کی دفعہ 167 اور یو اے پی اے قانون کی دفعہ 43 ڈی (2) کے تحت ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت منظور کی جائے، جس پر سرکاری وکیل نے ضمانت کی عرضی پر اعتراض داخل کرنے کے لئے وقت طلب کیا واضح ہوکہ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ نتیارامن کرشنن کے ہمراہ ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ نیتن تیواری، ایڈوکیٹ منیش پانڈے، ایڈوکیٹ وجے پانڈے ودیگر پیش ہوئے جبکہ اتراکھنڈ حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جے ایس ورک اور ایڈوکیٹ آر کے جوشی پیش ہوئے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 90 دن کی مقررہ مدت گزر جانے کے بعد چارج شیٹ داخل نہ کرنا یہ بتاتا ہے کہ پولس قانون وانصاف کو بالائے طاق رکھ کر جانبدارای کا مظاہرہ کررہی ہے، اس سے زیادہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ملزمین اور ان کے وکلاء کے علم میں لائے بغیر حیلوں بہانوں سے عدالت کے ذریعہ مزید 28 دنوں کی مہلت طلب کرلی گئی، انہوں نے کہا کہ پولس اور تفتیشی اداروں کے تعصب اور جانبداری کا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے مسلمانوں سے جڑے زیادہ ترمعاملوں میں تقریبا ہر ریاست کی پولس کا رویہ یکساں ہوتا ہے، قانون کے مطابق 90 دن کے اندر چارج شیٹ داخل کردی جانی چاہئے تاکہ ملزم بنایا گیا شخص اپنی رہائی کے لئے قانونی عمل شروع کرسکے، لیکن یہ کس قدر افسوسناک بات ہے کہ اس ہدایت پر عمل نہیں کیا جاتا، مولانا مدنی نے کہا کہ تفتیشی ایجنسیوں اورپولس کا یہ طرز عمل انسانی حقوق کی صریحا خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس سے انصاف کے حصول میں تاخیر ہوجاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ان گرفتار شدگان میں 7 خواتین بھی شامل ہیں، اور ان سب پر یو اے پی اے قانون کا اطلاق کردیا گیا ہے، ایسے میں ایک بڑا سوال یہ ہے کہ اپنے اسکول اور اپنی عبادت گاہ کو بچانے کے لئے احتجاج کرنے والے کیا دہشت گرد ہوسکتے ہیں؟ جب کہ پولس کی بلاجواز فائرنگ سے جو 7 بے گناہ مارے گئے ان کے بارے میں مکمل خاموشی ہے گویا پولس اور حکومت کی نظر میں انسانی زندگیاں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں اس معاملہ پر انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے افراد اور اداروں کی خاموشی بھی ایک بڑا سوال ہے ہمیں عدالتوں سے انصاف مل رہا ہے ابھی پچھلے دنوں اترپردیش اے ٹی ایس کی جانب سے متعینہ مدت کے اندر چارج شیٹ نہیں داخل کرنے پر لکھنو ہائی کورٹ نے 11 مسلمانوں کو ضمانت دیدی، اس فیصلہ کی بنیاد پر ہمیں یقین ہے کہ اتراکھنڈ ہائی کورٹ سے ان ملزمین کو اور ہلدوانی متاثرین کو بھی انصاف ملے گا، انشاء اللہ۔ مولانا مدنی نے ملک کے تمام انصاف پسندوں سے سوال کیا کہ ایک مخصوص فرقہ کے خلاف ظلم واستبداد اور ناانصافی کا یہ خطرناک سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟ کیا وہ اس ملک کے شہری نہیں ہیں؟ اگر ہیں تو پھر ان کے ساتھ اس طرح کا سوتیلا رویہ اپنا کر ان پر انصاف کے دروازہ بند کر دینے کی کوششیں کیوں کی جاتی ہیں؟ اور ہر بار جمعیۃ علماء ہند کو انصاف کے لئے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور کیوں ہونا پڑتا ہے؟ ایک بڑا لمحہ فکریہ ہے اس پر سب کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

اسی درمیان جمعیۃ علماء ضلع نینی تال کے ایک وفد نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی اور قانونی مشیر شاہد ندیم ایڈوکیٹ سے نئی دہلی میں ملاقات کی اور مقدمہ کی تازہ صورتحال کی تفصیل دی، وفد میں مولانا مقیم قاسمی صدر جمعیۃ علماء نینی تال، مولانا محمد قاسم قاسمی سکریٹری، مولانا محمد عاصم قاسمی صدر جمعیۃ علماء ہلدوانی اور مولانا محمد سلمان ندوی سکریٹری شامل تھے، واضح رہے کہ اس معاملہ میں 101 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے، جن میں 7 خواتین بھی شامل ہیں، جمعیۃ علماء 65 ملزمین کو قانونی امداد فراہم کررہی ہے جبکہ 69 ملزمین کے گھریلو اخراجات بھی گرفتاری سے لیکر اب تک برداشت کررہی ہے، اخراجات میں راشن، بچوں کی فیس، ادویات مکان کا کرایہ وغیرہ شامل ہیں، فساد میں زخمی ہوئے 15 ملزمین کے علاج کا مکمل خرچ بھی مقامی جمعیۃ علماء نے برداشت کیا، ملزمین کی پیروی کے علاوہ ان کے اہل خانہ کی دادرسی بھی مفتی لقمان، مولانا یونس، عبدالحسیب، مولانا فرقان ودیگر صاحبان کررہے ہیں، ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے بتایاکہ ملزم بنائی گئی خواتین سمیت دیگر ملزمین کی ضمانت کی عرضیاں بھی چند روز میں نچلی عدالت میں داخل کردی جائیں گی، اس کے ساتھ نچلی عدالت میں پولس کی گولی سے 7 مسلم نوجوانوں کی ہلاکت پر رپورٹ طلب کرنے کی گزارش کی گئی، جس پر عدالت نے پولس سے رپورٹ طلب کی ہے، اس معاملہ میں پولس انتہائی جانبداری کا مظاہرہ کررہی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس نے ملزمین کو ضمانت سے محروم رکھنے کے لئے ان کے خلاف یو اے پی اے یعنی دہشت گردی کے قانون کا اطلاق کیا ہے۔

جرم

جے این پی اے میں 800 کروڑ روپے کی بدعنوانی کا الزام : سی بی آئی نے سابق چیف منیجر، نجی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا

Published

on

CBI

سی بی آئی نے 18 جون 2025 کو جے این پی ٹی کے اس وقت کے چیف منیجر (پی پی ڈبلیو ڈی)، ممبئی اور چنئی میں واقع نجی کمپنیوں اور دیگر کے خلاف جواہر لعل نہرو پورٹ اتھارٹی (جے این پی اے) کے کیپٹل ڈریجنگ پروجیکٹ میں 800 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچانے پر ایف آئی آر درج کی تھی۔ یہ الزام لگایا گیا ہے کہ جے این پی اے کے عہدیداروں اور نجی کمپنیوں کے درمیان مجرمانہ سازش رچی گئی تھی جس کے نتیجے میں معاہدوں میں بھاری مالی نقصان ہوا تھا۔ یہ کیس نیویگیشنل چینل کی گہرائی بڑھانے کے لیے جے این پی اے کے کیپٹل ڈریجنگ پروجیکٹ سے متعلق ہے، جس میں ممبئی میں واقع ایک نجی کمپنی اور چنئی میں واقع ایک اور کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ ٹاٹا کنسلٹنگ انجینئرز (ٹی سی ای) پروجیکٹ مینجمنٹ کنسلٹنٹ کے طور پر اس پروجیکٹ میں شامل تھے۔

الزام ہے کہ پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں چینل کی دیکھ بھال کے دوران ٹھیکیداروں کو 365.90 کروڑ روپے کی اضافی رقم ادا کی گئی۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں، جو پہلے مرحلے کی دیکھ بھال کی مدت کے ساتھ اوور لیپ ہو گیا، ٹھیکیدار کو 438 کروڑ روپے کی اضافی رقم دی گئی جبکہ یہ دعویٰ کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں کوئی اوور ڈریجنگ نہیں ہوئی۔ سی بی آئی نے ممبئی اور چنئی میں جے این پی اے حکام، کنسلٹنگ کمپنی اور ملزمین پرائیویٹ کمپنیوں کے پانچ مقامات پر چھاپے مارے۔ اس عرصے کے دوران پراجیکٹ سے متعلق کئی دستاویزات، ڈیجیٹل ڈیوائسز اور سرکاری ملازمین کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری کے دستاویزات برآمد ہوئے ہیں۔ تمام دستاویزات کی جانچ کی جا رہی ہے اور معاملے کی تفتیش جاری ہے۔

ایف آئی آر میں نامزد ملزمان :
جناب سنیل کمار مادبھاوی، اس وقت کے چیف مینیجر (پی پی ڈبلیو ڈی)، جے این پی ٹی
مسٹر دیودتا بوس، پروجیکٹ ڈائریکٹر، ٹاٹا کنسلٹنگ انجینئرز
ٹاٹا کنسلٹنگ انجینئرز، ممبئی
بوسکالس سمیٹ انڈیا ایل ایل پی، ممبئی
Jاوہن ڈی نول ڈریجنگ انڈیا پرائیویٹ۔ لمیٹڈ، چنئی
دیگر نامعلوم سرکاری اور نجی افراد
سی بی آئی معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کر رہی ہے اور مزید کارروائی جاری ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ایرانی پیشوا آیت اللہ خمینی کی حمیت کو سلام : ابو عاصم اعظمی

Published

on

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ بی جے پی کے آنجہانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے فلسطین کی آزادی کی حمایت کی تھی اور اس پر ظلم و جبر کی مخالفت کی تھی, لیکن آج ملک اسرائیل نواز ہے۔ انہوں نے اسرائیل اور ایران جنگ کے حالات پر ایران کی حمایت کرتے ہوئے ایران کے لئے دعا کی اور کہا کہ ایران مظلومین کیلئے میدان عمل میں اللہ اسے کامیابی عطا کرے, میں یہی دعا کرتا ہوں ایرانی مذہبی پیشوا اور سربراہ آیت اللہ خمینی کی جراتمندی اور حمیت کو ابو عاصم اعظمی نے سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران ظلم کے خلاف کھڑا ہے, اس لیے ہم اس کے لئے دعا گو ہے۔ اعظمی نے کہا کہ ایران سے جس طرح سے ہندوستانی شہریوں کو ہندوستان لایا گیا ہے, اسی طرح سے اسرائیل میں جنگ کا شکار ہندوستانیوں کو بھی وطن واپس لایا جائے۔ کرناٹک سرکار کے ہاؤسنگ سوسائٹی میں ۱۵ فیصد مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے فیصلہ کا بھی اعظمی نے خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی میں اگر ۱۵ فیصد ریزرویشن دیا گیا تو اس میں غلط کچھ نہیں ہے, یہاں سب کے ساتھ مساوی انصاف کا حق و اختیار ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ولے پارلے کے ساٹھے کالج کے طالبہ کی خودکشی سے سنسنی

Published

on

Death

ممبئی کے وِلے پارلے کے ساٹھے کالج میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا, جہاں ایک 21 سالہ طالبہ سندھیا پاٹھک کالج کی عمارت کی تیسری منزل سے گر کر ہلاک ہوگئی۔ ‎جب کہ کالج انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ خودکشی کا معاملہ ہے, جبکہ گھر والوں نے اس پر شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ‎پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے اور واقعے کے ارد گرد کے حالات کا تعین کرنے کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے۔ ‎ولے پارلے پولس میں اے ڈی آر حادثاتی موت کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ایک 21 سال کی لڑکی نے صبح تقریباً 7:10 بجے ساٹھے کالج کی تیسری منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔ اسے اسپتال لے جایا گیا لیکن علاج کے دوران اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس نے ذاتی وجوہات کی بنا پر خودکشی کی ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com