بین الاقوامی خبریں
حج 2022 : سعودی حکومت کا بڑا فیصلہ، 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو حج کی اجازت نہیں : عازمین حج میں مایوسی کی لہر

مالیگاؤں : سعودی حکومت کی جانب سے حج 2022 کے لئے 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو فریضۂ حج کی ادائیگی کی اجازت نہ دیئے جانے کے فیصلے سے ایک طرف جہاں بزرگ عازمین میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وہیں سعودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد حج کمیٹی آف انڈیا نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے، اور تمام درخواست گزار جن کی عمر 30 اپریل 2022 کو 65 سال ہورہی ہے انہیں نااہل قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ وہ امسال حج پر نہیں جاسکتے، اتنا ہی نہیں اگر ان کے ساتھ ان کے محرم بھی درخواست گزار تھے تو ان کی درخواستیں بھی نااہل قرار دی گئی ہیں۔ اس معاملے میں حج کمیٹی آف انڈیا کا رویہ بھی افسوسناک ہے، کیونکہ جس وقت 2022 کا اعلان کیا گیا تھا۔ کورونا کے تناظر میں اس بات کا امکان تھا کہ 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو حج کی اجازت نہیں مل سکتی۔ اور عازمین اپنے اپنے طور پر حج درخواست دہی کا آغاز کرتے وقت اس بات کو مدنظر رکھے ہوئے تھے۔ لیکن بعد ازاں جج کمیٹی آف انڈیا اور مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور کی جانب سے 70 سال سے زائد عمر کے عازمین کی درخواستیں بھی قبول کرنے اور انہیں ریزرو کیٹیگری کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کر دیا۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں 70 سال سے زائد عمر کے عازمین نے بھی درخواستیں دی ہیں۔ اتنا ہی نہیں عریضۂ فارم بھرتے وقت فی عازم 300 روپے فیس بھی ادا کی گئی، جو ناقابل واپسی ہے۔ اب 65 سال سے زائد عمر کے عازمین کو حج کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ تو عازمین میں خاص طور پر 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں اضطرابی کیفیت ہے۔ اب وہ کسے مورد الزام ٹہرائیں، ان کی حج درخواست فارم کی 300 روپئے فیس بھی ملنے سے رہی، اور ان کا مقدس سرزمین جانے کا خواب بھی ادھورا ہی رہ گیا۔ اتنا ہی نہیں سعودی حکومت کی جانب سے حج 2022ء کے لئے امسال کس ملک کے لئے کتنا کوٹہ رہے گا، ابھی وہ بھی تعین نہیں کیا گیا ہے۔ وہیں حج کمیٹی آف انڈیا نے ایک بار پھر 65 سال سے زائد عمر کے عازمین کو سفر حج کی اجازت نہ دینے کے بعد 9 اپریل سے 22 اپریل تک پھر سے حج درخواستیں قبول کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ وہیں حج 2022ء کا اعلان ہونے پر دو چار ماہ قبل بھی حج درخواستیں قبول کی گئیں، ایسے میں ضرورت اس بات کی تھی کہ دوچار ماہ قبل جو حج درخواستیں قبول کی گئی تھیں، انہیں پہلے موقع دیا جاتا۔ کیونکہ امسال حچ کوٹہ کم ہو جائے گا۔ تقریبا دس لاکھ افراد ہی دنیا بھر سے مقدس سر زمین پہنچیں گے۔ بھارت سے کتنے عازمین حج کریں گے؟ ابھی یہ طے نہیں ہے اور 65 سال سے زائد عمر کے عازمین کو حج کی اجازت نہ ملنے پر حج کمیٹی نے نیا عریضہ فارم قبول کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔ جس سے مزید بے چینی پیدا ہو رہی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گزشتہ دو سالوں سے ضعیف افراد حج کی سعادت سے محروم تھے۔ اور رواں سال جب حج 2022 کا اعلان ہوا تو ایسے عازمین جن کی عمر 65 سال سے زائد تھی، انہوں نے بھی حج درخواست دی، لیکن اب سعودی حکومت کے فیصلے سے ان درخواست گزاروں میں مایوسی کی لہر پھیلی ہوئی ہے۔ عام طور پر ریزرو کٹیگری کے تناظر میں 65 اور 70 سال سے زائد عمر کی درخواستیں اچھی تعداد میں موصول ہوتی ہیں۔ اس لئے موجودہ صورت حال میں فیصلہ لیا گیا تھا کہ مسلسل تین سال سے قرعہ اندازی میں جن بزرگ درخواست گزاروں کا نام نہیں آیا ہے۔ انہیں اس مرتبہ موقع دیا جائے گا، لیکن اب 65 سال سے زائد عمر کے عازمین کو حج کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں بزرگ عازمین میں مایوسی پیدا ہونا فطری بات ہے۔ سینٹرل حج کمیٹی کے ذرائع کے مطابق سعودی حکومت نے ہندوستان کے کوٹے میں بھی تخفیف کی ہے، گرچہ ابھی اس کے اعداد وشمار ظاہر نہیں کئے گئے ہیں. واضح رہے کہ ہر سال ایک لاکھ سے زائد افراد حج کی سعادت سے فیض یاب ہوتے ہیں، لیکن لاک ڈاؤن میں حج نہیں ہوا، اب % 50 تک ہی کوٹہ مل سکتا ہے۔
بین الاقوامی خبریں
‘مشترکہ اعلامیہ میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی جائے’، چین میں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس سے قبل بھارت نے شرط رکھ دی

نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی اگلے ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین جا رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھارتی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم سے کہا ہے کہ مشترکہ اعلامیہ میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی جائے۔ اس میں سرحد پار دہشت گردی کا بھی ذکر ہونا چاہیے۔ وزارت خارجہ نے منگل کو کہا کہ تیانجن اعلامیہ کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان دیگر اراکین کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ دستاویز دہشت گردی کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔ منگل کو خارجہ سکریٹری وکرم مصری اور وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال ایک پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ جس میں ان سے دہشت گردی پر سوال پوچھا گیا کہ بھارت کی ریڈ لائنز کیا ہیں، جو دستاویز میں شامل کی جائیں۔ اس سوال کے جواب میں تنمے لال نے کہا کہ اعلامیہ میں دہشت گردی کی سخت مذمت کی تجویز ہونی چاہیے۔
جون میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کی میٹنگ میں شرکت کے لیے چنگ ڈاؤ کا دورہ کیا۔ انہوں نے سخت موقف اختیار کیا اور مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا کیونکہ یہ دہشت گردی پر ہندوستان کے خدشات کی صحیح عکاسی نہیں کرتا تھا۔ لیکن اس میں بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا براہ راست ذکر تھا۔ راج ناتھ سنگھ نے اس اعلامیہ پر دستخط نہیں کیے کیونکہ اس میں 22 اپریل کو پاکستان کے دہشت گردوں کے ذریعہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کا ذکر نہیں تھا۔ اس لیے اس میٹنگ میں کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔ ایس سی او ایک نو رکنی کثیر جہتی تنظیم ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں بھارت، چین، پاکستان، قازقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان، ازبکستان اور ایران شامل ہیں۔ یہ 15 جون 2001 کو شنگھائی چین میں قائم کیا گیا تھا۔
بین الاقوامی خبریں
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان چھوٹی بچی کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہوئے رو پڑے۔ شمالی کوریا کے رہنما اپنے پیاروں کی لاشیں دیکھ کر ہو گئے جذباتی۔

پیانگ یانگ : شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ ان نے جنگ میں جانیں گنوانے والے اپنے ملک کے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ فوجی روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف لڑتے ہوئے مارے گئے۔ لاشیں پہنچنے کے بعد ان فوجیوں کے اہل خانہ کی موجودگی میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس دوران کم نے فوجیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں تسلی دی۔ اس دوران کم کی آنکھوں میں آنسو دیکھے گئے۔ فوجیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کرتے ہوئے وہ جذباتی ہو گئے۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے سی این اے کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں شمالی کوریا کے حکمران کو تمغے تقسیم کرتے، مرنے والے فوجیوں کے روتے ہوئے بچوں کو تسلی دیتے ہوئے اور ان کی تصویروں کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ کم نے اپنی تقریر میں روس کے کرسک علاقے کو یوکرین کی فوج سے آزاد کرانے کے دوران اپنے فوجیوں کی بہادری کی تعریف کی۔
کم نے پیانگ یانگ کے موکران ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں اپنی فوج کی تعریف کی اور انہیں ملک کا فخر قرار دیا۔ کم نے کہا کہ غیر ملکی آپریشنز میں حصہ لینے والے فوجیوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ اس کے لیے انہیں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شمالی کوریا کی حکومت نے واپس آنے والے فوجیوں کے اعزاز میں ضیافت کا بھی اہتمام کیا۔ معلومات کے مطابق کم اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے بعد شمالی کوریا نے یوکرین پر اپنے حملے کی حمایت کے لیے فوج کے ساتھ ساتھ بڑی مقدار میں فوجی ساز و سامان بھی روس بھیج دیا ہے۔ روس اور کوریا کی طرف سے اس تعیناتی کو عوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ یوکرین اور جنوبی کوریا کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے انکشاف کیا تھا کہ شمالی کوریا کے فوجی کرسک بارڈر پر لڑ رہے ہیں۔
جنوبی کوریا اور مغربی ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے 2024 میں 10 ہزار سے زائد فوجی روس بھیجے ہیں۔شمالی کوریا کے فوجی روس کے لیے خاص طور پر کرسک کے علاقے میں لڑ چکے ہیں۔ شمالی کوریا نے مبینہ طور پر روس کو ہتھیار، میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ سسٹم فراہم کیے ہیں۔ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اب تک شمالی کوریا کے 600 فوجی روس کے لیے لڑتے ہوئے مارے جا چکے ہیں۔
بین الاقوامی خبریں
میانمار کی ریاست راکھین میں ایک نئی جنگ شروع… اراکان آرمی کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ کے چیلنج کا سامنا ہے۔

اسلام آباد : میانمار میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) نے صوبہ رخائن میں اراکان آرمی پر حملہ کیا۔ اس حملے میں اراکان آرمی کے کئی جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے بیان کے مطابق یہ حملہ تاونگ پیو لٹ میں ہوا۔ اس دوران اراکان آرمی کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ 10 اگست کی رات تقریباً 11 بجے شروع ہوا اور تقریباً 50 منٹ تک جاری رہا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں اراکان آرمی کے کم از کم 5 جنگجو ہلاک اور 12 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران اراکان آرمی کے درجنوں جنگجو موقع سے فرار ہو گئے۔
گونج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ یہ مسلح گروپ میانمار کی مسلم روہنگیا آبادی میں سرگرم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کو پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ سمیت کئی دوسرے دہشت گرد گروپس کی حمایت حاصل ہے۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کا عروج میانمار کی سرحد سے متصل ہندوستانی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اراکان آرمی میانمار کا ایک باغی گروپ ہے جو 2009 میں تشکیل دیا گیا تھا تاکہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت کی آبادی کے لیے زیادہ خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ فی الحال، اراکان آرمی میانمار کے راکھین صوبے کے 17 میں سے 15 قصبوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔ یہ گروپ پہلے ہی مختلف دھڑوں کے ساتھ تنازعات میں گھرا ہوا ہے، جن میں میانمار آرمی اور دیگر عسکریت پسند گروپس جیسے اے آر ایس اے شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اراکان آرمی کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
پاکستان ایک طویل عرصے سے میانمار میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے اس کام کے لیے بنگلہ دیش کے بنیاد پرستوں کو بھی اپنے پیادوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے طور پر مقیم روہنگیا لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں اور انہیں اراکان روہنگیا سالویشن آرمی میں شامل ہونے پر اکسا رہے ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپوں میں کئی کیمپ لگائے ہیں جن میں انہیں ہتھیار اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا