Connect with us
Monday,21-April-2025
تازہ خبریں

جرم

حاجی عرفات شیخ ،مسجد محمد بن عبداللہ ڈیولپمنٹ کمیٹی کےچیئرمین نامزد

Published

on

ہندوستان کی سب سے بڑی مسجد یعنی بابری مسجد جسکا نام اب مبینہ طور پر محمد بن عبداللہ رکھا گیا ہے اس مسجد کے چیئرمین کے عہدے پر مہاراشٹر مائناریٹی کمیشن کے سابق چیئرمین حاجی عرفات شیخ کو نامزد کیا گیا ہے۔اُتر پردیش سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی نے اس عہدے پر حاجی عرفات کومنتخب کرتے ہوئے اس مسجد انتظامیہ کی زمہ داری کے ساتھ ساتھ اُسکی تعمیر اور تزئین کی باگ ڈور بھی اُنکے ہاتھوں میں سونپ دی ہے ۔اس موقع پر سبھی حکومتی حکام اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ ساتھ مسجد انتظامیہ کے ٹرسٹی عبدااللہ ابن القمر،ڈاکٹر عابد سید ،مولانا محمد مدنی عبد الرب
کی موجودگی رہی ۔

اتر پردیش سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی کے مطابق مسجد محمد بن عبداللہ ڈیولپمنٹ کمیٹی کا چیئرمین حاجی عرفات شیخ کو نامزد کرنے کا اصل مقصد یہی ہے کہ مسجد کی تعمیر کو سنجیدگی سے پائی تکمیل تک پہنچا یا جائے۔
حاجی عرفات شیخ کومسجد محمد بن عبداللہ ڈیولپمنٹ کمیٹی اور انڈو اسلامک کلچر کا ٹرسٹی اور ایڈوائزر کے عہدے پر منتخب کرتے ہوئے ہمیں بہت خوشی ہو رہی ہے کہ اسلامک شعبوں میں سرگرم رہنے والا ایک باشعور نوجوان کو ہم نے یہ ذمہ داری سونپی ہے ہمیں امید۔ ہی نہیں کامل یقین ہے کہ حاجی عرفات شیخ اس ذمےداری کو بخوبی نبھائیں گے اور مسلمانوں کے اہم مذہبی معاملہ کو عملی جامہ پہنانے میں اہم رول ادا کرینگے ۔

حاجی عرفات شیخ نے اس معاملہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے لیے باعث فخر ہے کہ جو مسئلہ جو ایک طویل مدت سے تعطل کا شکار تھا وہ نہ صرف حل ہوا بلکہ اس مقام پر جو مسجد تعمیر کی جائیگی اُسکی ذمےداری کے اہل سمجھتے ہوئے مجھ پر ایک ذمہ دار محکمہ کے اعلیٰ افسر نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے یہ نیک کام میرے سپرد کیا ہے۔انشاء اللہ میں ضرور اس مسجد کو پایہ تکمیل تک پہنچا وں گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کار نیک میں ہندستان کے سارے عالم دین ،مذہبی رہنما،اسلامک اسکالر سمیت ہر مسلک اور ہر شعبے سے وابستہ افراد سے گفتگو ہوئی اور ان کی دعاؤں کے ساتھ ساتھ مجھے ان کا عملی تعاون بھی حاصل رہے گا۔
میں میڈیا کے ذریعے یہ کہنا چاہونگا کہ تمام شرعی پہلوؤں پر غور و خوص کے بعد ہی مسجد تعمیر کی جائیگی۔
میرا دعوی ہیںکہ یہ مسجد اور ادارہ ہندستان میں دعا اور دوا کا اہم مرکز رہیگا۔اسبکی تعمیر و تزئین اللہ کے حکم سے اتنی دلکش ودیدہ زیب ہوگی کہ۔اسکے بعد کوئی تاج محل دیکھنے نہیں جائے گا مگرہماری مسجد محمد بن عبداللہ کی ایک جھلک دیکھنے ضرور آئیگا۔۔

اس مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ہندستان کی پہلی مسجد ہوگی جو اسلام کی پانچ فرائض کی تعمیر پر مبنی ہوگی پانچ مینار تعمیرہوں گے۔مینار اول کلمہ سے موسوم ہوگا جبکہ مینار دوم نماز مینار سوم روزہ۔مینار چہارم زکوٰۃ۔مینار پنجم کا نام حج ہوگا یہ تمام مینار ۱۱،کیلومیٹر کی دوری سے ہی نظر آئیں گے۔

اس مسجد میں دنیا کا سب بڑا قرآن شریف موجود رہیگا جسکی لمبائی ۲۱ فٹ اور قران مقدس کھولنے پر ۱۸ .۱۸ فٹ ہوگی۔ قرآن کریم کو رمضان میں پڑھا جائیگا۔۔ ختم قرآن کی دعا الوداع جامعہ میں ہوگی۔ دوسری اہم بات یہ کہ مغرب کی اذان کے وقت جب اذان ہوگی تو پانی کا فوارہ اس طریقے سے بنایا جا رہا ہے کہ وہ فوارہ اذان دیگا ۔۔۔۔جو قابل دید ہوگا۔ اذان کے وقت آٹو میٹک انداز میں لائٹ شروع ہوگی اور فجر کی نماز کے بعد بند ہوگی یہ ہائی ٹیک اور ماڈرن ٹیکنالوجی سے لیس اور سولار سسٹم پر منحصر ہوگی جو کبھی بھی بند نہیں ہوگی۔
وضو خانے کے اندر دبئی سے بھی بڑا فش ایکویریم بنایا جارہا ہے جو بچوں اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوگا جو لوگ وضو خانے جائینگے وضو کر کےدو رکعت نماز اُن لوگوں کے لیے ادا کریں گے جو فسادات میں بےگناہ مارے گئے۔وضو خانے میں مرد اور خواتین کے لیے علحدہ انتظام کیا گیا ہے۔۔۔

اس مسجد میں خاص کینسر کے مریضوں کے پانچ سو بیس کا سپتال بھی تعمیر کیا جارہا جہاں علاج بالکل مفت ہوگا۔ اسکے چیئرمین واکہارڈ ہسپتال کے انچارج ہابل خوراکی والا ہوں گے اس ہسپتال میں بلا لحاظ مذہب وملت مریضوں کا مفت علاج کیا جائے گا۔

اسکے علاوہ تعلیمی میدان میں انجینئرنگ کالج، لاء کالج ،ڈینٹل ،آرکیٹیکچر ،ایم بی اے کالج اور انٹرنیشنل اسکول کی تعمیر بھی عمل میں لائی جائیگی۔بالخصوص مسجد کے اس بابرکت نام کے ساتھ ایک ویج کمیونیٹی کچن بنایا جائیگا تاکہ ہر مذہب کے لوگ وہاں آکر پیٹ بھر سکیں، منصوبہ کے مطابق مسجد کا جس دن سے تعمیراتی کام شروع کیا جائیگا اسی دن سے روزآنہ تین سے پانچ ہزار افراد تا قیامت یہاں کھانا کھاینگے۔

حاجی عرفات شیخ نےکہا کہ میں ہنداستان کے تمام مسلمان ،عالم دین اور دنیا کے کسی بھی خطے میں مختلف شعبے میں کام کرنے والے افراد سے یہی کہونگا کہ آپ اس کار خیر سے وابستہ ہو کر مسجد محمد بن عبداللہ کے تعمیر میں ہمارا بھرپور ساتھ دیں۔ ہم نے یہ سوچا ہے کہ اس مسجد کا چند ہ رسید سے نہیں بلکہ انتہائی صاف شفاف طریقے سے آن لائن حاصل کیا جائیگا، مسجد کی ذاتی ویبسائٹ تیار ہوگی، مسجدکا کیو آر کوڈ بن رہا ہے جسکے ذریعے آپ اپنی حیثیت کے مطابق مسجد کے تعمیراتی کام میں اپنی رقم جمع کرا سکتے ہیں جیسے ہی ادائیگی ہوگی آپ کے موبائل پر اسی وقت مسجد کی جانب سے شکریہ کا میسیج آئیگا۔یعنی آپکے پیسے سیدھے مسجد میں ہی استعمال کئےجائیں گے ۔ ہم ایودھیا کی مسجد محمد بن عبداللہ جسکا نام پہلے بابری مسجد تھا ۔اس کے تمام امور شرعی نقطہ نظر کو دیکھتے ہوئے ہی انجام دیں گے جو زندہ ہیں وہ بھی اور جو دنیا سے چلے گئے وہ بھی دعا دیں گے۔

جرم

بھیونڈی میں مولانا پر 17 سالہ نوجوان کے قتل کا الزام، ساڑھے 4 سال بعد قتل کا انکشاف، مولانا گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی/تھانے : ممبئی سے متصل تھانے کے بھیونڈی سے ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعے نے بالی ووڈ فلم دریشیام کی کہانی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ کر دی ہے۔ ساڑھے 4 سال بعد پولیس نے 17 سالہ لڑکے کے قتل میں ملوث مولانا کو گرفتار کرلیا۔ اس معاملے میں پولیس نے جو انکشافات کیے ہیں۔ وہ روح کانپنے والا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ نابالغ کو قتل کر کے اس کی لاش کو دکان میں دفن کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق شعیب نامی نوجوان 20 نومبر 2020 کو بھیونڈی کے نوی بستی علاقے سے لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد اہل خانہ نے پولیس اسٹیشن میں بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ یہ معاملہ کئی سالوں تک سرد خانے میں پڑا رہا۔ سال 2023 میں ایک مقامی شخص نے پولیس کو اطلاع دی کہ شعیب کے قتل میں مولانا کا کردار مشکوک ہے۔ اس کے بعد پولیس نے دوبارہ اہل خانہ سے رابطہ کیا اور مولانا کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا لیکن چالاک مولانا انہیں چکمہ دے کر فرار ہو گئے اور ریاست چھوڑ کر روپوش ہو گئے۔

پولیس تقریباً ڈیڑھ سال کے وقفے کے بعد مولانا غلام ربانی کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ ربانی نے نابالغ کو اس لیے قتل کیا کہ اس نے ایک نابالغ کے ساتھ زیادتی کی تھی۔ نوجوان نے مولانا کو ایسا کرتے دیکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مولانا نے نابالغ کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اسے ڈر تھا کہ اس کی گھناؤنی حرکت لوگوں کے سامنے آ جائے۔ چنانچہ اس نے شعیب کو اپنی دکان پر بلایا اور پھر اسے بے دردی سے قتل کر کے لاش کو دفن کر دیا۔

مولانا کو گرفتار کرنے کے ساتھ ہی پولیس نے دکان سے نابالغ لڑکے کا کنکال بھی برآمد کر لیا ہے۔ ان کو تحقیقات کے لیے فرانزک لیب بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مولانا نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولس اس ہولناک واقعہ میں مضبوط چارج شیٹ داخل کرنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ کوئی دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی جرات نہ کر سکے۔ اس معاملے میں نابالغ کو قتل کرنے کے بعد مولانا نے اس کے اہل خانہ سے بھی رابطہ قائم رکھا۔ وہ مجھے نماز پڑھاتے رہے۔ اس نے خصوصی دعاؤں کے لیے پیسے بھی لیے۔ وہ گھر والوں کے سامنے بے گناہ ہونے کا ڈرامہ کرتا رہا۔

Continue Reading

جرم

ممبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش مغربی بنگال اور حیدرآباد گرفتاری

Published

on

Crime

ممبئی : ممبئی وڈالاٹی ٹی پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے کیس میں حیدر آباد، مغربی بنگال سے بچہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت کنندہ امر دھیرنے 65 سالہ نے خاکروب نے 5 اگست 2024 ء کو اپنے نواسہ کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی, اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ انیل پورنیہ اسما شیخ، شریف شیخ، آشا پوار نے ایک لاکھ 60 ہزار روپے میں بچہ کو فروخت کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم انیل پورنیہ،اسما شیخ، شریف شیخ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا گیا تھا ملزم انیل پورتیہ، اسما شیخ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا, اس میں ملوث ملزمہ آشا پوار بھی ملوث تھی۔ اس کے بعد پولیس نے آشا پوار کی تلاش شروع کر دی اور حیدر آباد سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس تفتیش میں ملزمین نے بتایا کہ متاثرہ بچہ کو بھونیشور اسٹیشن اڑیسہ میں ریشماں نامی خاتون نے فروخت کیا, اس کی ٹیکنیکل تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمہ یہاں بھونیشور میں دانت کے اسپتال میں زیر ملازمت ہے, اور یہاں ہائی ٹیک اسپتال میں کام کرتی ہے, لیکن بھونیشور میں جب پولیس ٹیم پہنچی تو اس نے یہاں سے ترک ملازمت کر لی تھی, اور پھر معلوم ہوا کہ مطلوب ملزمہ مغربی بنگال میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کر دی اور پولیس نے مغوی بچہ اور دیگر تین بچوں کو برآمد کر لیا۔ اس ایک ساتھ ہی ریشماں سنتوش کمار بنرجی 43 سالہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا, اس کے ساتھ ہی تین سال کے بچہ کو عدالت میں حاضر کیا گیا تو بچہ کی تحویل پولیس کو دیدی گئی تمام مرحلہ مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچہ کا میڈیکل کروایا تو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے۔ ملزمین نے بچہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس لئے بچہ پر ظلم و ستم کا کیس بھی درج کیا گیا, یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر اور اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی ایڈیشنل کمشنر انیل پارسکر اور ڈی سی پی راگسودھا کی ایما پر کی گئی۔

Continue Reading

جرم

میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

Published

on

drug peddler

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com