Connect with us
Monday,08-December-2025

سیاست

مفتی اسماعیل کے خلاف ہائی کورٹ میں شکست خوردہ سابق ایم ایل اے نے پٹیشن داخل کی

Published

on

(وفا ناہید)
مالیگائوں کی سیاست میں پھر ایک بار سنسنی خیز خبر ممبئی سے حافظ انیس اظہر نے فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ مالیگاؤں سینٹرل حلقۂ اسمبلی نمبر 114 میں اسمبلی الیکشن کے ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد سے حزب مخالف مجلس اتحادُ المسلمین کے اُمیدوار مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی نے جھوٹ ، دروغ گوئی ، بہتان اور الزام تراشیوں کے چلتے سیاسی اسٹیج سے عوام کو گمراہ کیا تو وہیں اِسی سیاسی اسٹیج اور الیکشن تشہیری مہم میں مذہب کا استعمال کر مذہبی جذبات بھڑکا کر رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کی اور بالآخر انہوں نے کامیابی حاصل کر لی ۔ اُن کی اِس جھوٹ ، گمراہ کن اور مذہبی جذباتی سیاست کے خلاف کانگریس پارٹی کے اُمیدوار سابق ایم ایل اے شیخ آصف شیخ رشید نے ممبئی ہائی کورٹ میں 1950ء اور 1951ء کے عوامی نمائندہ قانون کے تحت ممبئی ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی ہے جس کا نمبر EP/23/2019 بتایا گیا ہے ۔کانگریس ترجمان حافظ انیس اظہر نے معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ عرضی گزار شیخ آصف شیخ رشید نے اپنے وکیل ایڈوکیٹ بھوشن آر منڈلک ، ایڈوکیٹ سچن ، ایڈوکیٹ سرسوتی ، ایڈوکیٹ پٹوردھن کے توسط سے مفتی محمد اسمٰعیل عبدالخالق (مجلس اتحادُ المسلمین) کے خلاف پٹیشن داخل کی ہے ، عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ ایم ایل اے مفتی محمد اسمٰعیل نے دورانِ الیکشن اپنے سیاسی اسٹیج سے مذہبی شبیہہ کا بھرپور فائدہ اُٹھایا ، اور سیاسی اسٹیج سے مذہب کا سہارا لے کر ووٹ طلب کی گئی ۔مفتی اسمعیل قاسمی کے حق میں خواتین کے اجتماعات (مذہبی تقریبات ) منعقد کرتے ہوئے ووٹ طلب کی گئی ۔ سیاسی تشہیری جلسوں میں یزیدی اور حسینی کےنام سے مذہبی جذبات بھڑکائے گئے . ایک مسلم اُمیدوار دوسرے مسلم اُمیدوار کے خلاف ہم 313 والے ہیں ، ہم 72والے ہیں ، ہم حسینی ہیں ، تم یزید ی ہو ، رمضان کی زکوٰۃ کے طور پر ووٹ دے دو ، فطرہ کے طور پر ووٹ دے دو ، جیسے اَن گنت آڈیو ، ویڈیو اور تحریری ثبوت و شواہدعدالت میں آصف شیخ نے پٹیشن کے ساتھ داخل کئے ہیں۔ آصف شیخ رشید نے عدالت کو بتایا کہ %95 مسلم رائے دہندگان کے سینٹرل حلقہ اسمبلی نمبر 114 میں مذہب کے ساتھ ساتھ ذات پات ، برادری واد اور عصبیت کا سہارا لے کر سیاسی اسٹیج سے تقاریر کی گئی اور رائے دہندگان کے جذبات کو بھڑکایا گیا اور غلط طریقے سے کامیابی حاصل کی گئی ۔ آصف شیخ رشید نے عدالت سے یہ بھی گزارش کی کہ ہندوستانی جمہوری ملک کے عوامی نمائندہ قانون کے تحت سیاست میں ذات پات ، جھوٹ اور مذہبی جذبات بھڑکا کر الیکشن لڑنا منع قرار دیا گیا ہےا س کے باوجود بھی موجودہ ایم ایل اے آل انڈیا مجلس اتحادُ المسلمین کے مفتی اسمٰعیل نے وہ سب کچھ کیا جس کی قانون اجازت نہیں دیتا ، اس لئےمعززہائی کورٹ جلد از جلد مفتی محمد اسمٰعیل کے الیکشن کو ردّ کرتے ہوئے اُن کی رکنیت کو باطل قرار دے ۔ آصف شیخ نے عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بطور ایم ایل اے مفتی اسمٰعیل کو مہاراشٹر لجسلیٹیو اسمبلی کی رُکنیت سے معطل کیا جائے اس کے علاوہ مہاراشٹر لجسلیٹیو اسمبلی کے نمائندہ کو دی جانے والی تمام سہولیات فوری طور پر روک دی جائے اور خود مالیگائوں سینٹرل حلقہ میں انہیں دئیے گئے ایم ایل اے کے حقوق ختم کردئیے جائیں ۔ اِتنا ہی نہیں آصف شیخ رشید نے عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ عدالت مذکورہ ایم ایل اے مفتی محمد اسمٰعیل کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ مستقبل میں مذہبی جذبات اور جھوٹ ، دروغ گوئی کا سہارا لے کر الیکشن نہ لڑیں ، اس کے علاوہ آصف شیخ رشید نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ مفتی اسمٰعیل کی رُکنیت ختم کرتے ہوئے اُن کے الیکشن کو باطل قرار دیں اور دو نمبر کے اُمیدوار کو ایم ایل اے ظاہر کیا جائے ۔ آصف شیخ رشید نے 589صفحات پر جو پٹیشن دائر کی ہے انہوں نے مفتی محمد اسمٰعیل سمیت چیف الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ساتھ ساتھ پرانت آفیسر مالیگائوں سینٹرل حلقہ نمبر 114کو بھی پارٹی بنایا ہے ۔ اسی طرح اِس کیس میں آصف شیخ رشید نے باقی سبھی 12 مد مقابل اُمیدواروں کو بھی پارٹی بنایا ہے ۔

سیاست

شندے سینا کے ۲۲ اراکین اسمبلی بی جے پی میں شامل… آدتیہ ٹھاکرے کے دعوی پر فڑنویس کا تبصرہ، شیوسینا کے۲۰ اراکین اسمبلی بھی بی جے پی میں شامل ہوسکتے ہیں

Published

on

aditya-fadnavis

ممبئی بلدیاتی انتخابات کے پس منظر میں فی الحال بی جے پی میں زبردست شمولیت کا سلسلہ دراز ہوگیا ہے, جس سے تمام پارٹیاں متاثر ہوئی ہیں, لیکن شیوسینا شندے گروپ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ فی الحال شیوسینا شندے گروپ کے ارکان کی بی جے پی میں زبردست آمد ہے۔ کئی عہدیدار اور کارپوریٹر بی جے پی میں شامل ہوچکے ہیں۔ اس کی وجہ سے کہا جا رہا ہے کہ شیوسینا شندے گروپ مہایوتی سے ناراض ہے۔ جس کے سبب شیوسینا شندے گروپ کے وزراء نے کابینہ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ اس دوران نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے دہلی جاکر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی، اس ملاقات پر بھی گرما گرم بحث ہوئی۔

اس کے بعد شیوسینا ٹھاکرے گروپ کے لیڈر اور سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے بڑا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شیوسینا شندے گروپ کے 22 ایم ایل اے بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ آدتیہ ٹھاکرے کے اس دعوے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے سخت جواب دیا ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو کل کوئی کہہ سکتا ہے کہ آدتیہ ٹھاکرے کے بیس ایم ایل اے ہیں، وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ دیویندر فڑنویس نے کہا ہے کہ مطلب کچھ بھی نکالا جاسکتا ہے۔

‎اگر ہم یہ کہتے ہیں تو کل کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ آدتیہ ٹھاکرے کے بیس ایم ایل اے ہیں، وہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں شندے تو ہمارے اتحادی ہے اور ہم شندے سینا کے ایم ایل اے کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ وہ ہمارے ہیں۔ شندے سینا ہماری دوست پارٹی ہے، اصل شیوسینا ہے۔ تو ہم ان کے ایم ایل اے کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں، ہم ایسی سیاست نہیں کرتے۔ اس کے برعکس شیوسینا کو مضبوط ہونا چاہیے، اس کے لیے ہم ان کے پیچھے مضبوطی سے کھڑے ہیں اور یقینی طور پر مستقبل میں، ہم شیوسینا، بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہمارے عظیم اتحاد کو مزید استحکام بخشیں گے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ساکری ہولی فساد : دھولیہ سیشن عدالت نے دو خواتین سمیت دس مسلمانوں کو مقدمہ سے بری کیا، جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی کی قانونی پیروی

Published

on

j

مہاراشٹر : دھولیہ سیشن عدالت کیا ایڈیشنل سیشن جج جئے شری آر پلاٹے نے گذشتہ دنوں دھولیہ کے قریب واقع ساکری نامی مقام پر ہولی کے موقع پر رونما ہونے والے فساد مقدمہ میں ماخوذ دس ملزمین بشمول دو خواتین کو شکایت کنندہ اور دیگر سرکاری گواہان کے اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہونے کی وجہ سے مقدمہ سے بری کردیا۔ عدالت نے ملزمین سمیہ ذاکر شیخ، شبانہ فاروق شیخ، معراج ابراہیم سید، ناصر سپڑو شیخ، عرفان سپڑو شیخ، محی الدین شیخ، نثار نصیب خان پٹھان، صمد سلیم شیخ، ذاکر سپڑو شیخ اور سلیم شیخ کو اقدام قتل جیسی سنگین دفعات سے بری کردیا۔ ملزمین کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء دھولیہ کی گذارش پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے کی۔ ملزمین کے دفاع میں ایڈوکیٹ اشفاق شیخ پیش ہوئے جبکہ ایڈوکیٹ این بی کلال نے استغاثہ کی پیروی کی۔ 18/ مارچ 2022/ کو ساکری میں ہولی کے موقع پر فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا تھا جس کے بعد پولس نے یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے دو خواتین سمیت دس مسلمانوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,307,353,332,336,337,295 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا، پولس نے ملزمین پر آرمس ایکٹ کی دفعہ 4/25 کا اطلاق کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔شروعات میں مقدمہ کی سماعت ساکری مجسٹریٹ عدالت میں ہوئی پھر اس کے بعد مقدمہ دھولیہ سیشن عدالت منتقل ہوا کیونکہ پولس نے آرمس ایکٹ کے ساتھ ساتھ ملزمین پر 307/ جیسی سنگین دفعہ کا اطلاق بھی کیا تھا۔ دوران حتمی سماعت ایڈوکیٹ اشفاق شیخ نے عدالت کو بتایا کہ دوان ٹرائل شکایت گذار اور اس کی اہلیہ نے پولس کو سپورٹ نہیں کیا اور اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے لہذا ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا جائے۔

دھولیہ سیشن عدالت کے یڈیشنل سیشن جج جئے شری آر پلاٹے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اہم گواہوں کے بیانات سے انحراف اور محض شک کی بنیاد پرملزمین کو سزائیں نہیں دی جاسکتی ہے لہذا تمام ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا جاتا ہے۔ صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی کی ہدایت پرمشتاق صوفی (جنرل سیکریٹری ضلع دھولیہ) اور ان کے رفقاء نے مقدمہ پیروی کی۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘پی ایم مودی نے ایک بار پھر ہندوستان کا سر فخر سے بلند کیا’: کنگنا رناوت پارلیمنٹ میں وندے ماترم پر بحث

Published

on

نئی دہلی، 8 دسمبر، بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت نے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی پارلیمنٹ میں ‘وندے ماترم’ کی تقریر کی حمایت کی اور کہا کہ ایک بار پھر وزیر اعظم نے ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک فنکار کے طور پر وہ اس بات پر بہت فخر محسوس کرتی ہیں کہ پارلیمنٹ میں ایک گانا، ایک نظم، اس طرح کے فن پارے پر دس گھنٹے بحث ہوتی ہے۔ ایم پی نے کہا کہ وزیر اعظم نے مختصر طور پر ’وندے ماترم‘ کی پوری تاریخ کو بیان کیا کہ کس طرح آزادی کی جدوجہد کے دوران اس نے مزاحمت کے مدھم شعلے کو پھر سے جلایا اور ایک ایسی چنگاری کو بھڑکا دیا جس نے پوری برطانوی سلطنت کو چیلنج کیا۔ ایک فنکار کی حیثیت سے مجھے اس بات پر بے حد فخر ہے کہ پارلیمنٹ میں ایک گانا، ایک نظم، اس طرح کے فن پارے پر دس گھنٹے بحث ہوتی رہتی ہے، آج یہ قوم پرستانہ شعور کی بنیاد کے طور پر دنیا کے سامنے کھڑا ہے اور اس کا سفر صدیوں پر محیط ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "ایک فنکار کے طور پر، میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے ہمیشہ فن اور فنکاروں کی قدر کی ہے، جو نرم طاقت کی ایک شکل ہے – خاص طور پر الفاظ – اور وہ کس طرح خود اعتمادی کو بڑھا سکتے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ جب 2014 میں ‘امرتکال’ شروع ہوا تو اس نے ہماری تاریخ کے سنہری دور کا نشان لگایا۔” اداکارہ سے سیاست دان بنی اس نے کہا کہ معیشت کے ساتھ ساتھ ان کے سامنے ایک اہم چیلنج بھی تھا، خواتین کے اس فخر کو بحال کرنا جسے کانگریس نے نقصان پہنچایا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس نے خواتین کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا ہے وہ مایوس کن ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ خواتین کی توہین کی ہے۔ "میرا ذاتی تجربہ ہے، انہوں نے (کانگریس) میرے کپڑوں، میرے کام پر تبصرہ کیا ہے، اور یہاں تک کہ منڈی کی خواتین کی ‘قیمت’ کے بارے میں پوچھ کر ان کی توہین کی ہے،” انہوں نے کہا۔ رناوت نے مزید کہا کہ جہاں بھی بی جے پی نے حکومت بنائی ہے، جیسے کہ مدھیہ پردیش میں، کانگریس خواتین پر حد سے زیادہ شراب پینے کا الزام لگاتی ہے اور ان کے کردار پر تنقید کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے جس طرح خواتین کے وقار پر حملہ کیا ہے اس سے کوئی شک نہیں رہتا کہ چونکہ ماں درگا کا ’وندے ماترم‘ میں حوالہ دیا گیا ہے، اس لیے انہوں نے اس کی مخالفت بھی کی۔ خواتین کی مخالفت کرنا ان کے ڈی این اے میں شامل ہے۔ اس لیے آج ایک بار پھر وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر سے ہمیں فخر کیا ہے۔ وندے ماترم پر بحث کے دوران لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی عدم موجودگی پر کنگنا نے کہا کہ وہ نہیں جانتی کہ وہ اجلاس میں کیوں نہیں آئیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی میں واضح طور پر اس تقریر کی اہمیت یا ’وندے ماترم‘ کی اہمیت کو سمجھنے کی ذہنیت نہیں ہے۔ "اگر آپ اس سے اس گانے کا ترجمہ کرنے کو کہتے ہیں تو میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں – وہ اسے گانا یا ترجمہ نہیں کر سکے گا۔ اگر آپ اسے صرف چند الفاظ سمجھانے کو کہیں گے تو بھی وہ ناکام ہو جائے گا، اسی لیے وہ آج اپنا چہرہ نہیں دکھا رہا ہے – اسے کچھ سمجھ نہیں آئے گا۔ وہ خود ہندی کے ساتھ جدوجہد کرتا ہے، اور ‘وندے ماترم’ سنسکرت اور بنگالی کا امتزاج ہے۔” وہ سوچتی ہیں کہ وہ سمجھے گی کہ اسے سمجھ نہیں آئے گی۔ اس سے پہلے دن میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں وندے ماترم کے 150 ویں سال کی یاد مناتے ہوئے ایمرجنسی (1975) کی یادیں تازہ کیں، حب الوطنی کے گیت کو ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کی رہنما قوت اور جبر کے خلاف لچک کی علامت کے طور پر بیان کیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com