Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

مفتی اسماعیل کے خلاف ہائی کورٹ میں شکست خوردہ سابق ایم ایل اے نے پٹیشن داخل کی

Published

on

(وفا ناہید)
مالیگائوں کی سیاست میں پھر ایک بار سنسنی خیز خبر ممبئی سے حافظ انیس اظہر نے فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ مالیگاؤں سینٹرل حلقۂ اسمبلی نمبر 114 میں اسمبلی الیکشن کے ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد سے حزب مخالف مجلس اتحادُ المسلمین کے اُمیدوار مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی نے جھوٹ ، دروغ گوئی ، بہتان اور الزام تراشیوں کے چلتے سیاسی اسٹیج سے عوام کو گمراہ کیا تو وہیں اِسی سیاسی اسٹیج اور الیکشن تشہیری مہم میں مذہب کا استعمال کر مذہبی جذبات بھڑکا کر رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کی اور بالآخر انہوں نے کامیابی حاصل کر لی ۔ اُن کی اِس جھوٹ ، گمراہ کن اور مذہبی جذباتی سیاست کے خلاف کانگریس پارٹی کے اُمیدوار سابق ایم ایل اے شیخ آصف شیخ رشید نے ممبئی ہائی کورٹ میں 1950ء اور 1951ء کے عوامی نمائندہ قانون کے تحت ممبئی ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی ہے جس کا نمبر EP/23/2019 بتایا گیا ہے ۔کانگریس ترجمان حافظ انیس اظہر نے معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ عرضی گزار شیخ آصف شیخ رشید نے اپنے وکیل ایڈوکیٹ بھوشن آر منڈلک ، ایڈوکیٹ سچن ، ایڈوکیٹ سرسوتی ، ایڈوکیٹ پٹوردھن کے توسط سے مفتی محمد اسمٰعیل عبدالخالق (مجلس اتحادُ المسلمین) کے خلاف پٹیشن داخل کی ہے ، عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ ایم ایل اے مفتی محمد اسمٰعیل نے دورانِ الیکشن اپنے سیاسی اسٹیج سے مذہبی شبیہہ کا بھرپور فائدہ اُٹھایا ، اور سیاسی اسٹیج سے مذہب کا سہارا لے کر ووٹ طلب کی گئی ۔مفتی اسمعیل قاسمی کے حق میں خواتین کے اجتماعات (مذہبی تقریبات ) منعقد کرتے ہوئے ووٹ طلب کی گئی ۔ سیاسی تشہیری جلسوں میں یزیدی اور حسینی کےنام سے مذہبی جذبات بھڑکائے گئے . ایک مسلم اُمیدوار دوسرے مسلم اُمیدوار کے خلاف ہم 313 والے ہیں ، ہم 72والے ہیں ، ہم حسینی ہیں ، تم یزید ی ہو ، رمضان کی زکوٰۃ کے طور پر ووٹ دے دو ، فطرہ کے طور پر ووٹ دے دو ، جیسے اَن گنت آڈیو ، ویڈیو اور تحریری ثبوت و شواہدعدالت میں آصف شیخ نے پٹیشن کے ساتھ داخل کئے ہیں۔ آصف شیخ رشید نے عدالت کو بتایا کہ %95 مسلم رائے دہندگان کے سینٹرل حلقہ اسمبلی نمبر 114 میں مذہب کے ساتھ ساتھ ذات پات ، برادری واد اور عصبیت کا سہارا لے کر سیاسی اسٹیج سے تقاریر کی گئی اور رائے دہندگان کے جذبات کو بھڑکایا گیا اور غلط طریقے سے کامیابی حاصل کی گئی ۔ آصف شیخ رشید نے عدالت سے یہ بھی گزارش کی کہ ہندوستانی جمہوری ملک کے عوامی نمائندہ قانون کے تحت سیاست میں ذات پات ، جھوٹ اور مذہبی جذبات بھڑکا کر الیکشن لڑنا منع قرار دیا گیا ہےا س کے باوجود بھی موجودہ ایم ایل اے آل انڈیا مجلس اتحادُ المسلمین کے مفتی اسمٰعیل نے وہ سب کچھ کیا جس کی قانون اجازت نہیں دیتا ، اس لئےمعززہائی کورٹ جلد از جلد مفتی محمد اسمٰعیل کے الیکشن کو ردّ کرتے ہوئے اُن کی رکنیت کو باطل قرار دے ۔ آصف شیخ نے عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بطور ایم ایل اے مفتی اسمٰعیل کو مہاراشٹر لجسلیٹیو اسمبلی کی رُکنیت سے معطل کیا جائے اس کے علاوہ مہاراشٹر لجسلیٹیو اسمبلی کے نمائندہ کو دی جانے والی تمام سہولیات فوری طور پر روک دی جائے اور خود مالیگائوں سینٹرل حلقہ میں انہیں دئیے گئے ایم ایل اے کے حقوق ختم کردئیے جائیں ۔ اِتنا ہی نہیں آصف شیخ رشید نے عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ عدالت مذکورہ ایم ایل اے مفتی محمد اسمٰعیل کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ مستقبل میں مذہبی جذبات اور جھوٹ ، دروغ گوئی کا سہارا لے کر الیکشن نہ لڑیں ، اس کے علاوہ آصف شیخ رشید نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ مفتی اسمٰعیل کی رُکنیت ختم کرتے ہوئے اُن کے الیکشن کو باطل قرار دیں اور دو نمبر کے اُمیدوار کو ایم ایل اے ظاہر کیا جائے ۔ آصف شیخ رشید نے 589صفحات پر جو پٹیشن دائر کی ہے انہوں نے مفتی محمد اسمٰعیل سمیت چیف الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ساتھ ساتھ پرانت آفیسر مالیگائوں سینٹرل حلقہ نمبر 114کو بھی پارٹی بنایا ہے ۔ اسی طرح اِس کیس میں آصف شیخ رشید نے باقی سبھی 12 مد مقابل اُمیدواروں کو بھی پارٹی بنایا ہے ۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت پاکستان کشیدگی کے درمیان مسعود اظہر کا ایک آڈیو منظر عام پر، آڈیو میں اظہر کا بھارت سے جہاد کے لیے خودکش بمبار تیار کرنے کا دعویٰ۔

Published

on

Masood Azhar

اسلام آباد : بھارت کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی ایک مسجد میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی مبینہ آڈیو چلائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر کو بہاولپور کی مسجد میں چلائی جانے والی آڈیو میں شیخی مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ دوسروں کے پاس سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن اس کے پاس فدائین ہے۔ بہاولپور کی مسجد اسی جگہ واقع ہے جہاں بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندھ کے دوران فضائی حملے کیے تھے۔ بہاولپور میں واقع مرکز سبحان اللہ جیش محمد کا ایک بڑا تربیتی اور نظریاتی مرکز تھا، جسے اس آپریشن میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں مسعود اظہر کے درجنوں رشتہ دار مارے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق آڈیو میں مسعود اظہر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ “مجاہد کو دیے گئے فنڈز جہاد کے لیے استعمال کیے جائیں گے… پاکستان کو مجاہدین کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسے بڑے مذہبی رہنماؤں کی ضرورت ہے، ہمارے پاس فدائین ہیں، کوئی طاقت یا میزائل انہیں گرفتار نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس 30،000 کا کیڈر ہے، جیش کے پاس 10،000 فدائین کے لیے تیار ہیں۔”

مسعود اظہر بھارت کے خوف سے کئی دہائیوں سے روپوش ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی عوامی سطح پر پیشی ہوئی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے آپریشن سندور کے بعد ایسا کیا ہوا کہ پاکستان مسعود اظہر کا بھوت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسعود اظہر کی آڈیو چلانا پاکستان کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ اسے خاص طور پر اب جاری کیا گیا ہے کیونکہ ہندوستان میں امرناتھ یاترا زوروں پر جاری ہے۔ ایسے میں پاکستان مسعود اظہر کی آڈیو چلا کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے، تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

مسعود اظہر اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد ہے۔ وہ جیش محمد کا بانی اور لیڈر بھی ہے، جس نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے میں 40 بھارتی فوجی شہید ہوئے تھے۔ اظہر 1968 میں بہاولپور میں پیدا ہوا تھا اور اسے آٹھویں جماعت کے امتحانات مکمل کرنے کے بعد کراچی کے ایک مدرسے میں بھیج دیا گیا تھا۔ اس مدرسے کا تعلق پاکستانی جہادی گروپوں سے تھا، جہاں سے اظہر نے 1989 میں گریجویشن کیا۔ اس نے سوویت-افغان جنگ میں شمولیت اختیار کی اور حرکت المجاہدین کے لیے لڑنے کے لیے بھی بھرتی کیا، لیکن “کمزور جسم” کی وجہ سے وہ اپنی تربیت مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے ٹھاکرے بھائیوں کو للکارنے کے بعد سیاست گرم، دوبے کے بیان پر شرد پوار کی این سی پی نے ان کی تصویر پر مارے جوتے

Published

on

Nishikant-&-Pawar

ممبئی : جھارکھنڈ کے بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے میرا روڈ واقعہ پر ٹھاکرے برادران کو چیلنج کرنے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم ہو رہی ہے۔ منگل کو، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے نشی کانت دوبے کے ان کو مارنے کے بیان پر جوتے پھینک کر احتجاج کیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راوت نے دوبے کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر حملہ کیا ہے وہیں شیو سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے پر بھی شدید حملے کیے ہیں، وہیں دوسری طرف نشی کانت دوبے نے وکی لیکس کی بنیاد پر ایم این ایس پر حملہ کرتے ہوئے جائیداد کے معاملے پر ادھو دھڑے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

شرد پوار کی زیرقیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے گھاٹ کوپر ویسٹ – ویلکم ہوٹل کے علاقے میں جوڑے مارو آنڈولن (جوتوں سے مارنا) کا آغاز کیا۔ یہ تحریک نیشنلسٹ یوتھ کانگریس (شرد چندر پوار) پارٹی کے ممبئی صدر ایڈوکیٹ امول ماٹے کی مضبوط قیادت میں چلائی گئی۔ این سی پی کے یوتھ لیڈروں نے کہا کہ نشی کانت دوبے کا بیان صرف مراٹھی زبان پر تنقید نہیں ہے، یہ مہاراشٹر کی شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ بی جے پی کا پرانا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔ وہ بہار اور مہاراشٹر کے انتخابات میں آگ بھڑکا رہا ہے۔ ان کی سیاست بیانات دے کر مراٹھی لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ لیکن اس بار مہاراشٹر خاموش نہیں رہا۔ مراٹھی نوجوانوں نے ہاتھ میں جوتے لے کر صاف جواب دے دیا۔ ایڈوکیٹ امول ماتلے نے کہا کہ یہ لڑائی صرف نشی کانت دوبے کے لیے نہیں ہے، یہ لڑائی مہاراشٹر کی شناخت کے لیے ہے۔ ماتلے نے کہا کہ جو بھی کسی مراٹھی شخص کو کم سمجھے گا اسے سزا دی جائے گی۔

جبکہ تازہ ترین حملے میں نشی کانت دوبے نے 2007 کی وکی لیکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے کو عوام کی حمایت نہیں ملتی ہے تو وہ غنڈوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ یعنی غنڈہ گردی اس کا واحد مقصد ہے، جو وہ آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہارنے کے خوف سے انتخابات سے پہلے کرتی ہے۔ میں ٹھاکرے کی غنڈہ گردی کے خلاف ہوں اور برداشت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ مراٹھا برادری کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے۔ جہاں سے میں ایم پی ہوں۔ مراٹھا مادھو لیمے وہاں سے لگاتار تین بار ایم پی تھے۔ ہم نے اندرا گاندھی کی مخالفت میں ایک مراٹھا کو لوک سبھا انتخابات میں جتوایا۔ ٹھاکرے، ہوش میں آؤ، اپنی لڑائی کو مراٹھا نہ بنائیں، ممبئی کی ترقی میں ہمارا تعاون ہے اور رہے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com