(جنرل (عام
ایس ایم اشرف فرید کے ہاتھوں سابق آئی پی ایس محمد وزیر انصاری کی کتاب ’بطخ میاں کی انوکھی کہانی‘ کا رسم اجراء

مشہور مجاہد آزادی اور گاندھی جی جان بچانے والے بطخ میاں کی بہادوری کی تعریف کرتے ہوئے اردو ایکشن کمیٹی کے صدر و روزنامہ قومی تنظیم کے مدیر اعلیٰ ایس ایم اشرف فرید نے کہا کہ انہوں نے گاندھی جی کی جان بچاکر انہوں نے پورے ملک پر احسان کیا تھا۔ یہ بات انہوں نے چھتیس گڑھ کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولس محمد وزیر انصاری کے ذریعہ مشہور مجاہد آزادی بطخ میاں انصاری سے متعلق انکی مرتب کردہ کتاب ’بطخ میاں کی انوکھی کہانی‘ کا رسم اجراء انجام دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ بطخ میاں انصاری انگریزوں کی ملازمت میں تھے، اور جب گاندھی جی چمپارن آئے تو ان کے کھانے میں زہر ملانے کی ہدایت انگریزوں نے بطخ میاں کو دی۔ مگر آخری لمحہ میں بطخ میاں کی ایمانی حمیت نے گاندھی جی کو اس دودھ کو پینے سے منع کر دیا، جس سے انکی جان بچ گئی۔ بعد میں بطخ میاں اور ان کے پورے خاندان کے اوپر انگریزوں نے زبردست مظالم ڈھائے۔ بطخ میاں کے اس کارنامہ کو وزیر انصاری نے اپنی کتاب میں مرتب کیا ہے۔
نشست کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر انصاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جس جنون کے ساتھ وہ اردو زبان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں نیز فراموش مسلم مجاہدین آزادی کے بارے روشناس کرایا، اس سے لوگوں کو زبردست واقفیت حاصل ہوئی۔
انہوں نے اردو کی مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ زبان کبھی مٹنے والی نہیں ہے۔ زبان کی حفاظت میں ہمارے تہذیب اور ثقافت کی حفاظت مضمر ہے۔ بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ ابھی فی الحال بہار میں اردو کے مسئلوں کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اردو ٹی ای ٹی کے بچے انصاف کیلئے برسوں سے بھٹک رہے ہیں۔ دوسری زبانوں کے بچوں کو دس فیصد کٹ آف مارک کم کر کے پاس کر دیا گیا، مگر اردو کے بچوں کے ساتھ ایسا نہیں کیا جا رہا ہے۔
سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس وزیر انصاری نے کہا کہ میرا مقصد گمشدہ مجاہدین آزادی اور ہیروؤں کو تلاش کر کے منظر عام پر لانا ہے۔ خاص طور پر وہ مسلمان جنہوں نے جنگ آزادی کے دوران اپنا کردار ادا کیا ہے۔ خواہ وہ شاعری کے تعلق سے ہو، یا ادب سے یا کسی اور توسط سے ادا کیا ہو، ان کے بارے میں معلومات اکٹھا کر کے لوگوں تک پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نئی نسل اپنے بزرگوں کے کارنامے سے ناواقف ہے، اور ہمارا فرض ہے کہ ہم نئی نسل تک اپنے ہیروز اور مجاہدین آزادی یا اسلاف کے کارناموں کو پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے وہ مختلف مقامات کا دورہ کر کے ایسے ہیرو کو تلاش کر رہے ہیں، تاکہ ان پر لکھا جا سکے، اور ہماری نئی نسل اور آئندہ آنے والی نسل اس سے واقف ہو سکے۔
اردو خالص ہندوستانی زبان ہے۔ جنگ آزادی میں اس زبان نے جو خدمت کی ہے، اس کا کوئی ہم پلہ نہیں۔ جنگ آزادی کے موقع پر جو بھی ولولہ انگیز نعرے دئے گئے، وہ سب اسی زبان میں موجود ہے۔ سن ۷۵۸۱ ء سے لیکر ۷۴۹۱ ء تک اردو زبان اور اردو اخبارات کے زبردست رول کی وجہ سے ہمیں آزادی نصیب ہوئی۔ مولوی محمد باقر وہ پہلے اردو صحافی ہیں، جنکو انگریزوں نے توپ سے اڑانے کا کام کیا۔ ترازو کے ایک پلہ پر اردو کو رکھا جائے، اور دوسرے پلہ پر سبھی کارنامے رکھے جائیں، تو پھر بھی اردو کا پلہ بھاری رہے گا۔ اس زبان کی اس قدر قربانیوں کے باوجود اس کے وجود کو مٹانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس کی جو قربانیاں ہیں فسطائی طاقتیں اپنے نام سے موسوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آزاد ہندوستان میں اس بیچاری اردو کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ عظیم آباد کے شاعر بسمل عظیم آبادی کے انقلابی شعر سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے۔ دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے نے شہید اشفاق اللہ خان اور رام پرشاد بسمل کے اندر انقلاب کا جوش بھر دیا اور ان لوگوں کی زبان پر ہر وقت جاری رہتا۔ اس کے علاوہ ہمارے اسلاف کی بڑی شخصیات ایسی ہیں جن کی قربانیوں کو اگر الگ کردیا جائے تو ہم آزادی کا تصور نہیں کرسکتے تھے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اردو والوں کو تعلیم کی طرف توجہ دینی چاہیئے اور تمام طرح کے اختلافات کو بھول کر متحد ہونا چاہیئے۔ اس موقع پر انہوں نے لگ بھگ درجنوں پلے کارڈ کے ذریعہ مجاہدین آزادی کی تصویر اور انکے بارے میں بتایا۔ انہوں نے منشی نول کشور، پریم چند، جیسے لوگوں کی قربانیوں کے بارے میں بتایا۔
معروف شاعر خورشید اکبر نے کہا کہ بطخ میاں انصاری کی قربانیوں سے گاندھی جی جان بچ گئی، مگر ناتھو رام گوڈسے کی گولی سے گاندھی جی کی جان ختم ہوئی۔ آج اس ملک میں اسی دو نظریہ پر کام ہو رہا ہے۔ ایک گاندھی کو بچانے والے اور دوسرے گاندھی کو مارنے والے۔ ہم لوگوں کو گاندھی کے نظریہ کو آگے بڑھانا چاہیئے، کیونکہ انکے ساتھ پورے ہندوستان کی عوام تھی۔
معروف صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ انصاری صاحب ایک بڑا کا م لے کر چل رہے ہیں۔ بھولے ہوئے لوگوں کی یاد تاذہ کرنے میں لگے ہیں۔ ہم لوگوں نے بھی بہار سے اس کی شروعات کی ہے۔ مولوی باقر کو اس ماہ میں یاد کیا گیا۔ آگے بھی اس طرح کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اردو صحافت کے ۰۰۲ سال کا جشن منانے کی بھرپور تیاری چل رہی ہے۔ اگلے سال مارچ میں دو روزہ جشن منایا جائیگا۔ اردو کی صفوں میں اتحاد کی ضرورت ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کو فراموش کر کے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر اسلم جاودان نے اس اس موقع پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ اردو رابطہ کی زبان ہے اور انصاری صاحب نے بڑے شاندار انداز میں اردو کی عظمت رفتہ کے بارے میں بتایا۔ مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم صرف مسئلہ کے بارے میں بات کریں، مگر اس کا کوئی حل نہیں نکالیں تو حالات کسیے سدھرینگے۔
نشست کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر انوارالہدیٰ نے وزیر احمد انصاری کا استقبال کیا اور انکے بارے میں مختصر تعارف پیش کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر اشرف النبی قیصر، محمد نوشاد انصاری، کلیم اللہ کلیم دوست پوری، پرویز عالم، ازہر اؒلحق، ضیاء الحسن، شاہد انصاری، ایم قیو جوہر، نور حسن آزاد، کہکشاں توحید، میزان توحید، کے علاوہ درجنوں لوگ موجود تھے۔ یہ تقریب وزیر انصار کے اعزاز میں منعقد کی گئی تھی۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ متعصبانہ قانون، جمہوریت پر حملہ… کورٹ میں لڑائی کے ساتھ جمہوری طریقے سے احتجاج بھی قانون واپسی تک جاری رہے گا : آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ

ممبئی : ممبئی وقف ایکٹ اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی ہے اور اس میں کئی خامیاں ہیں مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے لئے تعصب کی بنیاد پر وقف ایکٹ متعارف کروایا گیا ہے, اور یہ جمہوریت کو ختم کرنے والا قانون ہے۔ اس قانون کے خلاف اس وقت احتجاج جاری رہے گا, جب تک یہ واپس نہیں لیا جاتا اس قانون کے مفاذ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی پیدا ہو گیا ہے, اس قانون کے تحت ریاستی سرکاروں کے اختیارات بھی چھین لئے گئے ہیں, اس قسم کا اظہار خیالات آج یہاں جماعت اسلامی کے سربراہ سعادت اللہ حسینی نے کیا ہے, انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے کہا کہ وقف ایکٹ میں جو قانون نافذ کیا گیا ہے, اس پر جے پی سی میں اعتراض کیا گیا تھا اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس پر عدالت نے عارضی راحت ضرور دی ہے, لیکن اس کی واپسی تک ہم اس پر اپنی قانونی اور جمہوری لڑائی جاری رکھیں گے, یہ ایک متعصبانہ قانون ہے, دیگر مذاہب کے لیے علیحدہ قانون موجود ہے۔ اور دستور ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے کہ اپنے رسم و رواج کے معرفت مذہبی ادارے اور عبادتیں کر سکتے ہیں, یہ حق سے محروم کرنے کی کوشش اس ایکٹ میں کی گئی ہے۔ غریبوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی آڑ میں وقف ایکٹ کا اطلاق ایک دھوکہ اور فریب ہے سرکار نے وقف سے متعلق جو بدگمانیاں پیدا کی ہیں وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اگر سرکار وقف ایکٹ کے معرفت غریبوں اور دیگر طبقات کا حق فراہمی کا کام کرنا چاہتی ہے, وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیوں چھین لیا گیا۔
وقف ایکٹ کی آڑ میں ہندوستانی جمہوریت اور ڈاکٹر باباصاحب امینڈکر کے دستور پرسرکار نے حملہ کیا ہے اور غنڈہ گردی کی جارہی ہے, یہ کہا جارہا ہے کہ یہ قانون تسلیم کرنا ہی ہوگا, یہ قانون صرف مسلمانوں کو ہی متاثر نہیں کرے گا, بلکہ دستور کی روح پر حملہ ہے۔ غریبوں بیواؤں کے اگر وزیر اعظم اتنے ہی ہمدورد ہے تو بلقیس بانو کو انصاف کیوں نہیں دیا۔ گجرات فساد میں احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری مظلومہ انصاف کی متلاشی مظلومہ قبر میں پہنچ گئی, گجرات میں ۱۱ سال میں مسلمانوں پر کیا مظالم کئے گئے, یہ سب جانتے ہیں یہ سرکار مسلمانوں کی آبیاری نہیں بلکہ تباہی چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے لیکن اس کے باوجود اس منظور کیا گیا, ۲۰۱۳ میں وقف قانون متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا, اس قانون کو اس وقت لانے کی کیا ضرورت تھی, جب یہ قانون منظور کیا گیا تو بی جے پی بھی اس کی حامی تھی اس کی مخالفت نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون آرٹیکل ۲۴،۲۵،۱۱ کی صریحا خلاف ورزی ہے جو ہمارے حقوق کی تحفظ کرتا ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری فضل الرحمن مجددی نے کہا کہ اب وقف ایکٹ کے معرفت واقف کو یہ ثابت کرنا ہوگا یہ وہ مسلمان ہے اس میں جے پی سی میں باعمل مسلمان ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔ یہ قانون کی خلاف وزری ہے پہلے یہ کہا گیا تھا کہ پانچ سال مسلمان ہونا شرط ہے, لیکن اب اس میں باعمل اور ثابت کرنا ہوگا کہ آپ مسلمان ہیں اور اسلام پر عمل پیرا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تنازع کی صورت میں اس زمین کو سرکاری زمین قرار دیا جائے گا۔ وقف ایکٹ اور وقف سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں اور سوشل میڈیا میں ان غلط فہمیوں کو ہوا دیا گیا۔ میڈیا میں بھی یہ پھیلایا گیا کہ وقف کی ملکیت اتنی زیادہ ہے اور الہ آباد ہائیکورٹ کے کیس میں تو یہ کہا گیا کہ اب وقف کے معاملہ ہائیکورٹ کو ہی سپریم کورٹ انصاف کیلئے جانا پڑا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے یہ ہائیکورٹ کے باہر لب سڑک ایک مسجد کا تنازع تھا, جس کو کاظمی صاحب نے نمازیوں کے لئے تعمیر کروائی تھی اس طرح سے بدگمانیاں پھیلائی جارہی ہے۔
مونسہ بشری عابدی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے جو بھی احتجاج کا اعلان کیا ہے اس میں مسلم خواتین پیش پیش رہے گی۔ مسلم خواتین کو سرکار لالی پاپ نہیں دے سکتی, کیونکہ وہ سرکار کی نیت اور منشیات کو جانتی ہے۔ انہوں کہا کہ بتی گل سے لے کر ہر طرح کے احتجاج میں خواتین شامل ہے اور ہم اس قانون کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔ اس پریس کانفرنس میں مولانا محمود دریا بادی، امن کمیٹی سربراہ فرید شیخ، سمیت دیگر مذاہب کے نمائندے بھی شریک تھے۔ :
جرم
ممبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش مغربی بنگال اور حیدرآباد گرفتاری

ممبئی : ممبئی وڈالاٹی ٹی پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے کیس میں حیدر آباد، مغربی بنگال سے بچہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت کنندہ امر دھیرنے 65 سالہ نے خاکروب نے 5 اگست 2024 ء کو اپنے نواسہ کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی, اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ انیل پورنیہ اسما شیخ، شریف شیخ، آشا پوار نے ایک لاکھ 60 ہزار روپے میں بچہ کو فروخت کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم انیل پورنیہ،اسما شیخ، شریف شیخ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا گیا تھا ملزم انیل پورتیہ، اسما شیخ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا, اس میں ملوث ملزمہ آشا پوار بھی ملوث تھی۔ اس کے بعد پولیس نے آشا پوار کی تلاش شروع کر دی اور حیدر آباد سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس تفتیش میں ملزمین نے بتایا کہ متاثرہ بچہ کو بھونیشور اسٹیشن اڑیسہ میں ریشماں نامی خاتون نے فروخت کیا, اس کی ٹیکنیکل تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمہ یہاں بھونیشور میں دانت کے اسپتال میں زیر ملازمت ہے, اور یہاں ہائی ٹیک اسپتال میں کام کرتی ہے, لیکن بھونیشور میں جب پولیس ٹیم پہنچی تو اس نے یہاں سے ترک ملازمت کر لی تھی, اور پھر معلوم ہوا کہ مطلوب ملزمہ مغربی بنگال میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کر دی اور پولیس نے مغوی بچہ اور دیگر تین بچوں کو برآمد کر لیا۔ اس ایک ساتھ ہی ریشماں سنتوش کمار بنرجی 43 سالہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا, اس کے ساتھ ہی تین سال کے بچہ کو عدالت میں حاضر کیا گیا تو بچہ کی تحویل پولیس کو دیدی گئی تمام مرحلہ مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچہ کا میڈیکل کروایا تو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے۔ ملزمین نے بچہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس لئے بچہ پر ظلم و ستم کا کیس بھی درج کیا گیا, یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر اور اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی ایڈیشنل کمشنر انیل پارسکر اور ڈی سی پی راگسودھا کی ایما پر کی گئی۔
جرم
میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔
-
سیاست6 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا