Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

تعلیمی ادارے کو لاک ڈاون کے بعد کیلئے لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے: پروفیسر احرار حسین

Published

on

لاک ڈاون ختم ہونے کے بعد جب تعلیمی ادارے کھولے جائیں گے تو کیمپس میں بھیڑ یقینی ہے لہذا تعلیمی اداروں کو قبل از وقت لائحہ عمل اوراحتیاطی تدابیر کرنے چاہیے تاکہ کووڈ 19 کوبڑھنے سے روکاجاسکے یہ بات جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ارجن سنگھ سنٹر فار ڈسٹنس اینڈ اوپن لرننگ کے آنریری ڈائریکٹر (اکیڈمک) پروفیسر احرار حسین نے جاری ایک بیان میں کہی انہوں نے کہا کہ اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے سربراہان اور ذمہ داران کو لاک ڈاون ختم ہونے کے بعد ادارے کھولنے کے طریقہ کار پر ابھی سے توجہ مبذول کرنی چاہیے تاکہ اْس وقت کیمپس میں یکایک بھیڑ اکٹھا نہ ہو اور سوشل ڈسٹنسنگ)جسمانی دوری) بھی باقی رہ سکے ساتھ ہی موجودہ دنوں میں کئے جارہے احتیاط بھی اْن دنوں میں یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ اِس کے لئے تعلیمی ادارے کو کئی مرحلوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے جیسے کہ طلبہ کی حاضری کو کئی مرحلے میں تقسیم کیا جانا چاہیے، پہلے مرحلے میں ریسرچ اسکالر کی حاضری کو یقینی بنایاجائے کیونکہ سائنسی ریسرچ تعلیمی اداروں میں اسکالر لیب میں ہی کرتے ہیں اور نئی نئی ویکسن و دیگر چیزیں سامنے لاتے ہیں،اس کے شروع ہونے سے سائنسی ریسرچ کے لئے ملنے والے قومی و بین الاقوامی گرانٹ کو بھی متاثر ہونے سے روکا جاسکے گا۔
انہوں نے کہاکہ دوسرے مرحلے میں پی جی کورسیز پر توجہ دی جانی چاہیے لیکن یہاں بھی کوشش ہو کہ آن لائن ہی تعلیم اور تعلم کو یقینی بنائیں بصورت دیگر پی جی کی کلاسز اوڈ – ایون سسٹم کے تحت چلایا جائے،اگر طلبا کی تعداد زیادہ ہے تو شفٹوں میں کلاسیز لی جاسکتی ہیں،ساتھ ہی آن لائن کلاسز بھی شروع کی جاسکتی ہیں تاکہ روزانہ تمام طلبا کی کلاسزکسی نہ کسی صورت میں ممکن ہوں، مطلب یہ کہ ایک طالب علم ایک دن آن لائن اور ایک دن آف لائن کلاس میں شریک ہوگا،دوسرے مرحلے میں ہی یو جی کورسیز کو پورے طور پر آن لائن کردیاجاناچاہئے، کیوں کہ یوجی کورسیز کو آن لائن کیا جانا زیادہ ممکن ہے، یوجی اور پی جی کے طلبا کو ورکشاپ اور لیب کے کام ورچوئل بھی کرائے جاسکتے ہیں،کوشش یہ ہو کہ زیادہ سے زیادہ آن لائن طریقہ کار استعمال کئے جائیں تا کہ طلبا کم سے کم کیمپس میں آئے، طلبا اکٹھا نہ ہوں اس مقصد سے ہاسٹل بھی نہیں کھولے جانے چاہیے کیونکہ طلبا پھر میس و دیگر جگہوں پراکٹھے ہوں گے جو کہ کرونا وائرس کو ختم کرنے میں دشواری پیدا کرسکتا ہے۔
پروفیسر احرار نے کہا کہ ڈسٹنس ایجوکیشن کے تعلیمی اداروں کو تعلیم و تعلم، ورکشاپ، کونسلنگ کی کلاسیز سمیت دیگر سہولیات آن لائن جاری رکھنی چاہیے، جن اداروں میں آن لائن نہیں ہے وہاں آن لائن شروع کیا جانا چاہیے اور مکمل آن لائن کرنے کو یقینی بنایا جانا چاہئے تاکہ کیمپس میں طلبا کو آنے سے روکا جاسکے، تاہم اسکول، کالج یونیورسٹی کھلنے سے پہلے سینٹائز کیا جانا چاہیے اور کھلنے کے بعد بھی اس عمل کو مستقل کیا جانا چاہیے تاکہ انفیکشن سے محفوط رہا جاسکے۔ ہمیں حالات کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے سنگین حالات پیدا ہونے سے بچانے کے لئے پہلے سے ہی تیاری کرنی چاہیے, حکومت کی جانب سے وقتاً فوقتاً جاری کئے جانے والے ہدایات پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیے اور موجودہ وقت کی طرح ہی احتیاط سے کام لینا چاہیے ہوگا تب ہی ہم مستقل طور پر اس وبا کے خاتمے کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com