Connect with us
Saturday,19-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ملک بھر کے اسپتالوں کے ڈاکٹر 24 گھنٹے ہڑتال پر رہیں گے، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے حکومت کے سامنے پانچ مطالبات پیش کیے ہیں۔

Published

on

doctor-Strike

نئی دہلی : انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے 17 اگست کو ملک بھر کے تمام چھوٹے اور بڑے اسپتالوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ڈاکٹرز 24 گھنٹے ہڑتال پر رہیں گے۔ یہ جانکاری آئی ایم اے کے قومی صدر آر وی اشوکن نے دی۔ ہڑتال ہفتہ کی صبح 6 بجے سے شروع ہوگی جو اگلے روز صبح 6 بجے تک جاری رہے گی۔ اس دوران ایمرجنسی سروسز چلتی رہیں گی تاہم او پی ڈی سمیت دیگر سروسز بند رہیں گی۔ کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے واقعہ کے خلاف ملک بھر کے ڈاکٹرز احتجاج میں ہیں۔ اس سلسلے میں وہ ہفتہ کو بھی ہڑتال پر رہیں گے۔

آئی ایم اے کے صدر نے کہا کہ جس لڑکی کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا وہ ایک متوسط ​​گھرانے کی اکلوتی اولاد تھی۔ یہ واقعہ کسی ایک شخص نے نہیں کیا بلکہ بہت سے لوگ اس میں ملوث تھے۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ اس کو جس طرح قتل کیا گیا اسے بیان کروں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ اس کا تعلق کام کی جگہوں پر خواتین کی حفاظت کے معاملے سے ہے۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کو تشویش ہے کہ وہ ہسپتال میں محفوظ نہیں ہیں، ان کے گھر والے بھی پریشان ہیں۔ میں سی بی آئی کی تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار کر رہا ہوں۔

ہڑتالی آئی ایم اے کے 5 مطالبات کیا ہیں؟
1۔ آئی ایم اے نے رہائشی ڈاکٹروں کے کام کرنے اور رہنے کے حالات میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس میں 36 گھنٹے ڈیوٹی شفٹ اور آرام کے لیے محفوظ جگہوں کی کمی جیسے مسائل شامل ہیں۔ آر جی کار ہسپتال کا متاثرہ ڈاکٹر بھی 36 گھنٹے ڈیوٹی کر رہا تھا۔

  1. آئی ایم اے نے 2023 میں وبائی امراض ایکٹ 1897 میں کی گئی ترامیم کو شامل کرتے ہوئے ایک مرکزی قانون کا مطالبہ کیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے 25 ریاستوں میں موجودہ قوانین مزید مضبوط ہوں گے۔

3۔ ڈاکٹروں کی تنظیم نے جرم کی محتاط اور پیشہ ورانہ تحقیقات اور مقررہ مدت میں انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 14 اگست کی رات آر جی کار اسپتال کے احاطے میں توڑ پھوڑ میں ملوث لوگوں کی نشاندہی کرکے انہیں سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  1. “تمام اسپتالوں کا سیکیورٹی پروٹوکول کسی ہوائی اڈے سے کم نہیں ہونا چاہئے۔ اسپتالوں کو لازمی حفاظتی حقوق کے ساتھ محفوظ زون قرار دینا پہلا قدم ہے۔ سی سی ٹی وی کیمرے، سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی اور پروٹوکول کی پیروی کی جاسکتی ہے،” آئی ایم اے نے کہا۔

5۔ نیز مظلوم کے اہل خانہ کو ظلم کے مطابق مناسب اور باعزت معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں لے جانے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو ملزم کو سزائے موت دی جائے گی۔ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے میں احتجاج کرنے والے لوگوں کو ریاستی حکومت پر بھروسہ نہیں ہے تو وہ کسی دوسری جانچ ایجنسی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپ دی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ R.G. 9 اگست کو کار میڈیکل کالج کے سیمینار ہال میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کی لاش پراسرار حالات میں ملی تھی۔ خاتون ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ وہ ہسپتال میں دوسرے سال کی پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کی طالبہ تھی اور ہاؤس اسٹاف کے طور پر بھی کام کر رہی تھی۔

(جنرل (عام

وقف ایکٹ متعصبانہ قانون، جمہوریت پر حملہ… کورٹ میں لڑائی کے ساتھ جمہوری طریقے سے احتجاج بھی قانون واپسی تک جاری رہے گا : آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ

Published

on

All-India-Muslim-P.-L.-Board

ممبئی : ممبئی وقف ایکٹ اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی ہے اور اس میں کئی خامیاں ہیں مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے لئے تعصب کی بنیاد پر وقف ایکٹ متعارف کروایا گیا ہے, اور یہ جمہوریت کو ختم کرنے والا قانون ہے۔ اس قانون کے خلاف اس وقت احتجاج جاری رہے گا, جب تک یہ واپس نہیں لیا جاتا اس قانون کے مفاذ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی پیدا ہو گیا ہے, اس قانون کے تحت ریاستی سرکاروں کے اختیارات بھی چھین لئے گئے ہیں, اس قسم کا اظہار خیالات آج یہاں جماعت اسلامی کے سربراہ سعادت اللہ حسینی نے کیا ہے, انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے کہا کہ وقف ایکٹ میں جو قانون نافذ کیا گیا ہے, اس پر جے پی سی میں اعتراض کیا گیا تھا اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس پر عدالت نے عارضی راحت ضرور دی ہے, لیکن اس کی واپسی تک ہم اس پر اپنی قانونی اور جمہوری لڑائی جاری رکھیں گے, یہ ایک متعصبانہ قانون ہے, دیگر مذاہب کے لیے علیحدہ قانون موجود ہے۔ اور دستور ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے کہ اپنے رسم و رواج کے معرفت مذہبی ادارے اور عبادتیں کر سکتے ہیں, یہ حق سے محروم کرنے کی کوشش اس ایکٹ میں کی گئی ہے۔ غریبوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی آڑ میں وقف ایکٹ کا اطلاق ایک دھوکہ اور فریب ہے سرکار نے وقف سے متعلق جو بدگمانیاں پیدا کی ہیں وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اگر سرکار وقف ایکٹ کے معرفت غریبوں اور دیگر طبقات کا حق فراہمی کا کام کرنا چاہتی ہے, وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیوں چھین لیا گیا۔

وقف ایکٹ کی آڑ میں ہندوستانی جمہوریت اور ڈاکٹر باباصاحب امینڈکر کے دستور پرسرکار نے حملہ کیا ہے اور غنڈہ گردی کی جارہی ہے, یہ کہا جارہا ہے کہ یہ قانون تسلیم کرنا ہی ہوگا, یہ قانون صرف مسلمانوں کو ہی متاثر نہیں کرے گا, بلکہ دستور کی روح پر حملہ ہے۔ غریبوں بیواؤں کے اگر وزیر اعظم اتنے ہی ہمدورد ہے تو بلقیس بانو کو انصاف کیوں نہیں دیا۔ گجرات فساد میں احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری مظلومہ انصاف کی متلاشی مظلومہ قبر میں پہنچ گئی, گجرات میں ۱۱ سال میں مسلمانوں پر کیا مظالم کئے گئے, یہ سب جانتے ہیں یہ سرکار مسلمانوں کی آبیاری نہیں بلکہ تباہی چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے لیکن اس کے باوجود اس منظور کیا گیا, ۲۰۱۳ میں وقف قانون متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا, اس قانون کو اس وقت لانے کی کیا ضرورت تھی, جب یہ قانون منظور کیا گیا تو بی جے پی بھی اس کی حامی تھی اس کی مخالفت نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون آرٹیکل ۲۴،۲۵،۱۱ کی صریحا خلاف ورزی ہے جو ہمارے حقوق کی تحفظ کرتا ہے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری فضل الرحمن مجددی نے کہا کہ اب وقف ایکٹ کے معرفت واقف کو یہ ثابت کرنا ہوگا یہ وہ مسلمان ہے اس میں جے پی سی میں باعمل مسلمان ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔ یہ قانون کی خلاف وزری ہے پہلے یہ کہا گیا تھا کہ پانچ سال مسلمان ہونا شرط ہے, لیکن اب اس میں باعمل اور ثابت کرنا ہوگا کہ آپ مسلمان ہیں اور اسلام پر عمل پیرا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تنازع کی صورت میں اس زمین کو سرکاری زمین قرار دیا جائے گا۔ وقف ایکٹ اور وقف سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں اور سوشل میڈیا میں ان غلط فہمیوں کو ہوا دیا گیا۔ میڈیا میں بھی یہ پھیلایا گیا کہ وقف کی ملکیت اتنی زیادہ ہے اور الہ آباد ہائیکورٹ کے کیس میں تو یہ کہا گیا کہ اب وقف کے معاملہ ہائیکورٹ کو ہی سپریم کورٹ انصاف کیلئے جانا پڑا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے یہ ہائیکورٹ کے باہر لب سڑک ایک مسجد کا تنازع تھا, جس کو کاظمی صاحب نے نمازیوں کے لئے تعمیر کروائی تھی اس طرح سے بدگمانیاں پھیلائی جارہی ہے۔

مونسہ بشری عابدی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے جو بھی احتجاج کا اعلان کیا ہے اس میں مسلم خواتین پیش پیش رہے گی۔ مسلم خواتین کو سرکار لالی پاپ نہیں دے سکتی, کیونکہ وہ سرکار کی نیت اور منشیات کو جانتی ہے۔ انہوں کہا کہ بتی گل سے لے کر ہر طرح کے احتجاج میں خواتین شامل ہے اور ہم اس قانون کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔ اس پریس کانفرنس میں مولانا محمود دریا بادی، امن کمیٹی سربراہ فرید شیخ، سمیت دیگر مذاہب کے نمائندے بھی شریک تھے۔ :

Continue Reading

جرم

ممبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش مغربی بنگال اور حیدرآباد گرفتاری

Published

on

Crime

ممبئی : ممبئی وڈالاٹی ٹی پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے کیس میں حیدر آباد، مغربی بنگال سے بچہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت کنندہ امر دھیرنے 65 سالہ نے خاکروب نے 5 اگست 2024 ء کو اپنے نواسہ کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی, اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ انیل پورنیہ اسما شیخ، شریف شیخ، آشا پوار نے ایک لاکھ 60 ہزار روپے میں بچہ کو فروخت کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم انیل پورنیہ،اسما شیخ، شریف شیخ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا گیا تھا ملزم انیل پورتیہ، اسما شیخ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا, اس میں ملوث ملزمہ آشا پوار بھی ملوث تھی۔ اس کے بعد پولیس نے آشا پوار کی تلاش شروع کر دی اور حیدر آباد سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس تفتیش میں ملزمین نے بتایا کہ متاثرہ بچہ کو بھونیشور اسٹیشن اڑیسہ میں ریشماں نامی خاتون نے فروخت کیا, اس کی ٹیکنیکل تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمہ یہاں بھونیشور میں دانت کے اسپتال میں زیر ملازمت ہے, اور یہاں ہائی ٹیک اسپتال میں کام کرتی ہے, لیکن بھونیشور میں جب پولیس ٹیم پہنچی تو اس نے یہاں سے ترک ملازمت کر لی تھی, اور پھر معلوم ہوا کہ مطلوب ملزمہ مغربی بنگال میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کر دی اور پولیس نے مغوی بچہ اور دیگر تین بچوں کو برآمد کر لیا۔ اس ایک ساتھ ہی ریشماں سنتوش کمار بنرجی 43 سالہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا, اس کے ساتھ ہی تین سال کے بچہ کو عدالت میں حاضر کیا گیا تو بچہ کی تحویل پولیس کو دیدی گئی تمام مرحلہ مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچہ کا میڈیکل کروایا تو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے۔ ملزمین نے بچہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس لئے بچہ پر ظلم و ستم کا کیس بھی درج کیا گیا, یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر اور اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی ایڈیشنل کمشنر انیل پارسکر اور ڈی سی پی راگسودھا کی ایما پر کی گئی۔

Continue Reading

جرم

میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

Published

on

drug peddler

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com