Connect with us
Wednesday,10-December-2025
تازہ خبریں

سیاست

دھولیہ میونسپل کارپوریشن کے تجاوزات مخالف دستہ کے بیچ ہوا تنازعہ

Published

on

dhulia-corporation

دھولیہ (خیال اثر)
شہر دھولیہ کے مشہور و معروف دیو پور علاقے کے نورنگ پانی کی ٹاکی نزد نور نگر اور دت مندر چوک سے متصل پیٹرول پمپ کے پاس جاری سبزی منڈی کو ہٹانے آج دھولیہ میونسپل کارپوریشن کا تجاوزات مخالف دستہ کے افسر پرکاش جادھو کی اگوائی میں پہنچا۔ جیسے ہی دونوں جگہوں پر دھولیہ میونسپل کارپوریشن کے تجاؤزات مخالف دستہ نے سبزی فروشوں کی دکان ہٹانے کی کاروائی شروع کی اس وقت سبزی فروشوں نے اتنی تجاؤزات مخالف دستہ کے خلاف احتجاج شروع کر دیا جس سے دھولیہ میونسپل کارپوریشن کے تجاؤزات مخالف دستہ اور سبزی فروشوں کے بیچ ہوئے بحث و مباحثہ سے ماحول میں کشیدہ پیدا ہوگئی جس کی خبر شہر عزیز کے رکن اسمبلی ڈاکٹر فاروق شاہ کو ملتے ہی فوری طور پر رکن اسمبلی نے جائے وقوع پر پہنچ کر سبزی فروشوں اور میونسپل کارپوریشن کے تجاؤزات مخالف دشتہ کے بیچ ہوئے تنازعہ میں ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے ایک بڑے تنازع کو پھیلنے سے روک دیا اور دھولیہ میونسپل کارپوریشن کے تجاوزات مخالف دستہ کے افسر پرکاش جادھو سے سبزی فروشوں کے لئے متبادل جگہ مہیا کرنے تک کاروائی کو روکنے کی گزارش کی ۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر فاروق شاہ کی گزارش سے دھولیہ میونسپل کارپوریشن کے افسر پرکاش جادھو نے اپنی کاروائی کو روک کر ضبطی دستہ کو واپس جانے کا حکم صادر کیا ۔
آج سبزی فروشوں اور میونسپل کارپوریشن کے مخالف دستہ کے بیچ ہوئے تنازعہ کو رکن اسمبلی ڈاکٹر فاروق شاہ کی مداخلت سے ایک بڑے حادثے کو رونما ہونے سے روک دیا جس کی ہر جانب شتائس کی جا رہی ہے اور رکن اسمبلی کے ذریعے بر وقت اٹھائے گئے قدم کی سراہنا کی جا رہی ہے ۔آج کے اس رونما ہونے والے واقعہ کی روک تھام کے وقت مجلس اتحادالمسلمین کے قیصر احمد ، چراغ خاطب ، اسٹوڈنٹس ونگ یونٹ کے صدر نظر خان ، خواتین یونٹ کی فاطمہ میڈم ، پرویز شاہ صاحب ، آصف شاہ ، نیلیش کاٹے وغیرہ موجود تھے ۔

Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

سیاست

ارنب کھیرے نے خودکشی نہیں کی بلکہ اس کا سیاسی قتل ہوا! ابوعاصم اعظمی کا ناگپور سرمائی اجلاس میں احتجاج، نفرتی ایجنڈہ چلانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

Published

on

Abu-Asim-&-Rais

ممبئی ناگپور لسانیت ہندی مراٹھی تنازع پر لوگوں کے دلوں میں نفرت کی بیج بوئی جارہی ہے۔ جو لوگ مراٹھی نہیں جانتے انہیں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کیا ریاستی حکومت اپنے اقتدار کی ہوس میں اتنی اندھی ہو چکی ہے کہ وہ زبان کے نام پر نفرت کو اس حد تک فروغ دے گی کہ ہمارے بے قصور بچے خودکشی کرنے پر مجبور ہو جائیں, اس لئے ارنب کی خودکشی سیاسی قتل ہے. آج یہاں ناگپور سرمائی اجلاس میں ایس پی لیڈر ابوعاصم اعظمی نے خاطیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور ایسے حالات پیدا کرنے والوں پر بھی کارروائی کی مانگ کی ہے۔ مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے تیسرے روز ابوعاصم اعظمی نے مطالبہ کیا کہ ارنب کے خاندان کو زیادہ سے زیادہ معاوضہ دیا جائے اور خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے۔ جو بھی قصوروار ہے اس کے خلاف قتل کا مقدمہ چلایا جائے۔ ان تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جو اشتعال انگیز تقاریر کرتے ہیں یا زبان اور علاقے کے نام پر تشدد میں ملوث ہوتے ہیں۔ زبان اور علاقے کے نام پر پھیلائی جانے والی نفرت کے خاتمے کے لیے سخت قانون بنایا جائے۔ ابوعاصم اعظمی نے اسمبلی کی سیڑھیوں پر سراپا احتجاج کیا اس دوران ان کے ہمراہ رئیس شیخ بھی موجود تھے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی میں پٹرول سے سی این جی کی بچت سب سے زیادہ، ڈیزل سوئچ دہلی میں سب سے زیادہ ادائیگی کرتا ہے۔

Published

on

قدیم اسٹاک بروکنگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، حالیہ مہینوں میں قیمتوں میں اضافے کے بعد بھی سی این جی ممبئی میں پٹرول پر سب سے زیادہ قیمت کا فائدہ دے رہی ہے۔ مطالعہ نوٹ کرتا ہے کہ پٹرول کے مقابلے میں ممبئی وسیع تر ثالثی کو برقرار رکھتا ہے، جس سے سی این جی شہر کے مسافروں کے لیے ایک پرکشش انتخاب ہے۔ مہانگر گیس لمیٹڈ نے اس سال سی این جی کی قیمتوں میں تین بار اضافہ کیا۔ قیمتوں میں 9 اپریل کو ایک روپیہ پچاس پیسے فی کلو گرام، یکم جون کو پچاس پیسے اور 4 ستمبر کو مزید پچاس پیسے کا اضافہ کیا گیا۔ ان تبدیلیوں کے ساتھ، ممبئی سی این جی کی قیمت اب اسی روپے پچاس پیسے فی کلوگرام ہے۔ اضافے کے رجحان کے باوجود، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممبئی میں سی این جی پٹرول سے 22.2 فیصد اور ڈیزل سے 10.6 فیصد سستی ہے۔ رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ سی این جی پر منتقل ہونے والے ڈیزل صارفین کو سب سے زیادہ فائدہ دہلی میں ہوا ہے۔ اندرا پرستھا گیس لمیٹڈ کی طرف سے 7 اپریل اور 3 مئی کو ایک ایک روپے کی دو نظرثانی کے نفاذ کے بعد دارالحکومت میں قیمتیں بڑھ گئیں۔ دہلی میں سی این جی فی الحال ستر روپے دس پیسے فی کلوگرام ہے۔ اس کے باوجود دہلی میں سی این جی پٹرول سے 18.7 فیصد اور ڈیزل سے 12.1 فیصد سستی ہے۔ گجرات کے گیس صارفین بھی ایک کشن سے لطف اندوز ہوتے ہیں، سی این جی پٹرول کے مقابلے میں 15.1 فیصد اور ڈیزل کے مقابلے میں 11.1 فیصد سستی ہے۔ رپورٹ میں نومبر 2025 میں سی این جی گاڑیوں کی رجسٹریشن میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ حکومت کی طرف سے 22 ستمبر 2025 کو لاگو ہونے والے جی ایس ٹی میں دس فیصد کمی کے بعد ہوا۔ ٹیکس میں کمی نے زیادہ خریداروں کو سی این جی گاڑیوں کا انتخاب کرنے کی ترغیب دی، حالانکہ اکتوبر میں تہواروں میں اضافے کے بعد نومبر میں رجسٹریشن معمول کی سطح پر آ گئی۔ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بار بار قیمتوں میں اضافے کے باوجود سی این جی بڑے شہروں میں پیٹرول اور ڈیزل پر واضح برتری برقرار رکھے ہوئے ہے۔ ممبئی پٹرول کے مقابلے میں بچت کے لیے سب سے سازگار بازار ہے، جب کہ ڈیزل کے مقابلے میں دہلی سب سے آگے ہے۔ قیمتوں کا فرق خریداری کے فیصلوں اور آپریشنل اخراجات کو متاثر کرتا رہتا ہے، جس سے سی این جی کو بہت سے صارفین کے لیے ایندھن کا ترجیحی اختیار مل جاتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘آپ حکم نہیں دے سکتے’ : مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایس آئی آر بحث میں راہول گاندھی سے کہا

Published

on

نئی دہلی، 10 دسمبر، بدھ کو لوک سبھا میں اس وقت گرما گرم تبادلہ شروع ہوا جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے انتخابی اصلاحات پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے اعتراضات کا سامنا کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ "پارلیمنٹ آپ کی ہدایت پر نہیں چلے گی” جب ایل او پی نے اپنے تین وزیر داخلہ کو انتخابی اصلاحات پر سوالات پوچھے اور چیلنج کیا۔ پریس کانفرنسز جب ایل او پی راہول گاندھی نے وزیر داخلہ پر دباؤ ڈالا کہ "پہلے میرے کل کے سوال کا جواب دیں”، تو اس نے وزیر داخلہ کو اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں اپنے 30 سال کے تجربے کو اجاگر کرنے اور اصرار کرنے پر آمادہ کیا کہ وہ (ایل او پی راہول گاندھی) "اپنے بولنے کا حکم نہیں دے سکتے”۔ انتخابی فہرستوں کے اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) پر کانگریس کی تنقید کو لے کر شاہ نے جوابی حملہ کیا۔ انہوں نے اپوزیشن پر انتخابی اصلاحات پر ایک "جعلی بیانیہ” بنانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا اور ایل او پی راہول گاندھی کے "ووٹ چوری” کے الزامات کو سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کے طور پر مسترد کیا۔ انہوں نے استدلال کیا کہ الیکشن کمیشن (ای سی) کی طرف سے انجام دیا جانے والا ایس آئی آر ایک آئینی اور دیرینہ مشق ہے جو فوت شدہ اور غیر ملکی شہریوں کے ناموں کو حذف کرکے ووٹر فہرستوں کو بہتر بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ کیا غیر قانونی تارکین وطن کو انتخابات میں حصہ لینا چاہیے؟ اس نے پوچھا. وزیر داخلہ نے اپوزیشن کے ان دعوؤں کا مقابلہ کرنے کے لیے بار بار انتخابی تاریخ کا استعمال کیا کہ ایس آئی آر سیاسی طور پر محرک تھا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ 1952 اور 2004 کے درمیان تقریباً مکمل طور پر کانگریس کی حکومتوں کے تحت متعدد بار تفصیلی نظر ثانی کی گئی۔ "جواہر لعل نہرو سے لے کر اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، نرسمہا راؤ، اور منموہن سنگھ تک – کسی نے بھی گہرائی سے نظرثانی کی مخالفت نہیں کی۔ اب غصہ کیوں؟” اس نے پوچھا. "تاریخ کچھ لوگوں کو بے چین کرتی ہے، لیکن تاریخ کے بغیر، کوئی عمل یا معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا،” انہوں نے مزید کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چار ماہ سے شہریوں کو ایس آئی آر کے بارے میں گمراہ کرنے کے لیے "یک طرفہ جھوٹ” پھیلایا گیا۔ انہوں نے حزب اختلاف کی جماعتوں پر "پریشان ہونے کا الزام لگایا کیونکہ لوگ انہیں ووٹ نہیں دیتے” اور دعویٰ کیا کہ صفائی سے "غیر قانونی تارکین وطن کو ہٹا دیا جائے گا جو ان کی پشت پناہی کرتے ہیں۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com