Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

پی ڈی پی لیڈر کے ذاتی محافظ کی ہلاکت انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی کوشش: دلباغ سنگھ

Published

on

جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ جنگجوؤں کے ہاتھوں سری نگر کے نٹی پورہ میں پی ڈی پی لیڈر کے ذاتی محافظ کی ہلاکت رواں ڈی ڈی سی انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ وادی کشمیر میں قائم امن کی فضا کو درہم وطبرہم کرنے کے در پے ہیں۔
ان کا دعویٰ تھا کہ پولیس کو اس حملے میں ملوث جنگجوؤں کی تعداد بھی معلوم ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ وہ کس علاقے سے آئے اور یہ حملہ انجام دیا۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں ضلع پولیس لائنز سری نگر میں مہلوک پولیس اہلکارمنظور احمد کی میت پر پھول مالا چڑھانے کی تقریب کے حاشیے پر میڈیا کے ساتھ کیا۔
ان کا کہنا تھا: ’ہمیں سمجھنا چاہئے کہ جموں و کشمیر میں اس وقت بنیادی سطح کے اہم انتخابات ہو رہے ہیں جن میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں جو ایک قابل تعریف بات ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’منظور احمد پی ڈی پی لیڈر حاجی پرویز احمد کی حفاظت پر مامور تھے آج صبح ان پر جنگجوؤں نے گولیاں برسائیں جس کے نتیجے وہ زخمی ہوگئے انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے‘۔
موصوف نے کہا کہ پی ڈٰی پی لیڈر کے پی ایس او کی ہلاکت یہاں رواں ڈی ڈی سی انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے اور یہ لوگ کشمیر میں امن کی فضا کو درہم و برہم کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا دعویٰ تھا کہ پولیس کو اس حملے میں ملوث جنگجوؤں کی تعداد بھی معلوم ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ وہ کس علاقے سے آئے اور یہ حملہ انجام دیا۔
موصوف پولیس سربراہ نے کہا کہ یہاں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں لیکن بنیادی سطح کی انتخابی مشق کو یقینی بنانے کے لئے ہم لوگوں کی سرگرمیوں کو محدود نہیں کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ملک دشمن عناصر کی چوری چھپنے سرگرمیاں جاری ہیں۔
پونچھ تصادم کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر سنگھ نے کہا: ’لشکر طیبہ سے وابستہ جنگجوؤں کے ایک گروپ نے حال ہی میں در اندازی کی تھی اور یہ لوگ شوپیاں کی طرف جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن علاقے میں ہوئی برف باری کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوئے، ان کا بھی مقصد یہاں جاری انتخابات میں رخنہ ڈالنا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان جنگجوؤں کو سرندڑ کرنے کی پیش کش کی لیکن انہوں نے اس کو رد کیا اور پھر وہ مارے گئے،ہم دنیا کو یہ دکھانا چاہتے تھے کہ کس طرح ہمارا ہمسایہ کشمیر میں تشدد بھڑکا رہا ہے۔
محبوبہ مفتی کے ٹویٹ جس میں انہوں الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ نے اپوزیشن لیڈروں کو ناکافی سیکورٹی فراہم کی ہے، کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف پولیس سربراہ نے کہا: ’پی ڈی پی لیڈر حاجی پرویز احمد، جس کی رہائش گاہ پر آج حملہ ہوا اور ایک ان کا پی ایس او منظور احمد ہلاک ہوا، کو پولیس نے کسی دوسری جگہ منتقل ہونے کو کہا تھا کیونکہ ان کی رہائش گاہ ایک گنجان علاقے میں واقع ہے جہاں جنگجو آسانی سے حملہ کر سکتے ہیں، لیکن انہوں نے کبھی بھی ہماری بات کی طرف توجہ نہیں دی‘۔
انہوں نے کہا کہ موصوف لیڈر نے بار ہا سیکورٹی ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی اور ہم نے ان کی سیکورٹی پر نظر ثانی کرکے ان کو ایک کے بدلے دو محافظ فراہم کئے۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ آج کی نوعیت کے حملے سیکورٹی کور کے باجود بھی ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر وسیم باری کی حفاظت پر دس پولیس اہلکار مامور تھے لیکن پھر بھی انہیں ہلاک کیا گیا۔
بتادیں کہ سری نگر کے نٹی پورہ علاقے میں پیر کے روز مشتبہ جنگجوؤں کے حملے میں پی ڈی پی لیڈر حاجی پرویز احمد کا ایک ذاتی محافظ گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں سری نگر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال سری نگر میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔

بین الاقوامی خبریں

امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں رہا… بری سفارت کاری، ناکام حکمت عملی، یوم آزادی پر جانیے اس کے زوال کی کہانی

Published

on

America

واشنگٹن : امریکا آج اپنا یوم آزادی منا رہا ہے۔ 4 جولائی 1976 کو امریکہ برطانیہ کی غلامی سے آزاد ہوا اور دنیا کے قدیم ترین جمہوری نظام کی بنیاد رکھی گئی۔ آزادی کے بعد امریکہ نے دنیا کو باور کرایا کہ ایک نئی قیادت سامنے آئی ہے، ایک ایسی قوم جو جمہوریت، آزادی اور عالمی قیادت کی اقدار کا پرچم اٹھائے گی۔ لیکن آج، جیسا کہ ہم 2025 میں امریکہ کے لیے اس تاریخی دن پر نظر ڈالتے ہیں، ایک حقیقت عیاں ہوتی ہے : امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں ہے۔ اس کی وجہ صرف بیرونی چیلنجز نہیں ہیں، بلکہ اندر سے ابھرنے والے سیاسی اور اسٹریٹجک عدم استحکام بھی اس زوال کی وجہ ہیں۔ امریکہ اب عالمی جغرافیائی سیاست کا واحد کھلاڑی نہیں رہا۔ ٹائم میگزین میں لکھتے ہوئے سابق امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی مشیر ڈینس راس جو کہ اب واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی کے مشیر بھی ہیں، نے لکھا ہے کہ امریکہ نے ایک بہت مہنگی جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور اس سے بہت محدود فوائد حاصل کیے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور تھا۔ اس نے دنیا کی قیادت کی۔ سوویت یونین کے انہدام نے جغرافیائی سیاست پر امریکہ کی گرفت کو نمایاں طور پر مضبوط کیا۔ 1990 کی دہائی سے 2000 کی دہائی کے وسط تک، امریکہ نے سفارت کاری، فوجی طاقت، اقتصادی اثر و رسوخ اور تکنیکی قیادت کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کو اپنی شرائط پر چلایا۔ لیکن اس عرصے میں کچھ اہم غلط فیصلوں نے آہستہ آہستہ امریکہ کی پوزیشن کو کمزور کرنا شروع کر دیا۔ خاص طور پر 2003 میں عراق کی جنگ میں امریکہ کا داخلہ بہت غلط فیصلہ تھا۔ عراق جنگ میں امریکہ بغیر کسی ٹھوس حکمت عملی کے ایک طویل اور مہنگی جنگ میں الجھ گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا اور ملکی سطح پر بھی قیادت کے تئیں عدم اعتماد بڑھ گیا۔

انہوں نے لکھا کہ روس ابھی تک ہمیں چیلنج نہیں کر رہا تھا لیکن 2007 میں میونخ سیکیورٹی فورم میں ولادیمیر پوٹن نے ایک قطبی دنیا کے خیال کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اشارہ دیا کہ آنے والے وقت میں کیا ہونا ہے اور کہا کہ روس اور دیگر لوگ اسے قبول نہیں کر سکتے۔ اس وقت ان کے دعوے نے امریکی بالادستی کی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا۔ لیکن آج حقیقت بالکل مختلف ہے۔ بین الاقوامی سطح پر، ہمیں عالمی حریف کے طور پر چین اور روس کا سامنا ہے، چین کے ساتھ اقتصادی اور فوجی دونوں طرح کا چیلنج ہے۔ علاقائی سطح پر ہمیں ایران اور شمالی کوریا کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ امریکہ اقتصادی، تکنیکی اور عسکری طور پر اب بھی دنیا کی سب سے مضبوط طاقت ہو سکتا ہے… لیکن ہمیں اب ایک کثیر قطبی دنیا میں کام کرنا چاہیے جس میں ہمیں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اور یہ رکاوٹیں بین الاقوامی سے لے کر ملکی سطح تک ہوں گی۔

انہوں نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس جیسے لیڈروں کی قیادت میں ایک نئی امریکی قوم پرستی ابھری ہے، جس کی کتاب امریکہ کو عالمی رہنما کے طور پر تصور نہیں کرتی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ امریکہ کو صرف اپنی قومی ترجیحات پر توجہ دینی چاہیے، چاہے وہ عالمی اتحاد کو نقصان پہنچائے۔ انہوں نے لکھا کہ “2006 میں میں ایک ایسے امریکہ کے بارے میں لکھ رہا تھا جو عراق میں ہمارے کردار پر بحث کر رہا تھا لیکن پھر بھی بین الاقوامی سطح پر امریکی قیادت پر یقین رکھتا تھا۔ عراق اور افغانستان کی جنگوں نے دنیا میں ہمارے کردار کی قیمت کے بارے میں بنیادی سوالات اٹھائے اور اس اتفاق رائے کو ختم کر دیا کہ امریکہ کو قیادت کرنی چاہیے۔”

ڈینس راس کا خیال ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی کی اب سب سے بڑی کمزوری اس کے بیان کردہ مقاصد اور ان کے حصول کے لیے وسائل کے درمیان عدم توازن ہے۔ افغانستان سے عجلت میں واپسی ہو، یا شام میں نیم دلانہ مداخلت، یا یوکرائن کے تنازع میں حمایت پر اٹھنے والے سوالات، ہر جگہ یہی نظر آرہا ہے کہ امریکہ نے اپنے مقرر کردہ اہداف کے حصول کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی۔ اگر قیادت میں تبدیلی نہ لائی گئی اور حالات کو درست نہ کیا گیا تو امریکہ کی پالیسی نہ صرف ناکام ہوگی بلکہ اس کی عالمی ساکھ کو مزید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے زیادہ تر امریکی شراکت دار دور ہوتے جا رہے ہیں اور ان کا امریکہ پر عدم اعتماد گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ امریکہ کو ایک مضبوط روس اور ایک جارح چین کا سامنا ہے اور اگر امریکہ اپنے اتحادیوں کو ناراض کرتا رہا تو وہ ناکام ہو جائے گا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading

جرم

پونے میں آئی ٹی کمپنی میں کام کرنے والی 22 سالہ خاتون کا ریپ۔ پولیس نے ڈیلیوری بوائے کا تیار کرلیا خاکہ، پولیس تفتیش میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

Published

on

raped

پونے : مہاراشٹر کے پونے میں پولیس نے 22 سالہ آئی ٹی پروفیشنل کے ریپ کیس میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے۔ واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے ڈیلیوری بوائے کے روپ میں داخل ہونے والے شخص کی گرفتاری کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دیں۔ یہ واقعہ بدھ کی شام پونے کی ایک سوسائٹی میں پیش آیا جب ایک نامعلوم شخص نے ڈلیوری ایگزیکٹو کے طور پر پیش کیا۔ ملزم نے خاتون کو قلم مانگنے کے نام پر اندر بھیجا تھا۔ اس کے بعد اس نے فلیٹ کے اندر جا کر دروازہ بند کر دیا اور درندگی کی۔ ملزم نے اس کی تصویر کھینچی اور اسے وائرل کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے پیغام چھوڑ دیا۔

پونے پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پونے پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ شام 7.30 بجے کے قریب خاتون کے فلیٹ میں اس وقت پیش آیا جب وہ گھر میں اکیلی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں ایک پرائیویٹ آئی ٹی فرم میں کام کرنے والی خاتون اپنے بھائی کے ساتھ رہتی تھی اور وہ کسی کام سے باہر گیا ہوا تھا۔ ملزم نے خاتون کو بے ہوش کر دیا تھا۔ کچھ دیر بعد جب خاتون کو ہوش آیا تو وہ فرار ہو چکا تھا۔ پونے پولیس کے ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، ڈیلیوری بوائے کے طور پر ظاہر کرنے والے شخص نے متاثرہ لڑکی کو بتایا تھا کہ اس کے لیے کورئیر میں بینک کے کچھ دستاویزات آئے ہیں۔ اس نے رسید دینے کو کہا اور کہا کہ وہ قلم بھول گیا ہے۔ متاثرہ خاتون جب اندر گئی تو ملزم فلیٹ میں داخل ہوا اور اندر سے دروازہ بند کر کے اس کے ساتھ زیادتی کی۔

ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ ملزم نے متاثرہ کی تصویر اس کے فون پر لی تھی۔ اس نے اس کے فون پر ایک پیغام بھی چھوڑا جس میں دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتایا تو وہ تصویر وائرل کر دے گا اور وہ دوبارہ آئے گا۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ہم نے 10 ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور جائے وقوعہ کی فرانزک جانچ کی گئی ہے۔ کتوں کی ٹیم بھی طلب کر لی گئی ہے۔ ہم سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور دیگر تکنیکی سراغ کی چھان بین کر رہے ہیں۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ ملزم کے فون پر لی گئی تصویر میں متاثرہ کے چہرے کا ایک چھوٹا سا حصہ پکڑا گیا ہے اور اس کی بنیاد پر ایک خاکہ تیار کیا جا رہا ہے۔ پونے پولیس نے بتایا کہ خاتون مہاراشٹر کے دوسرے ضلع کی رہنے والی ہے۔ پولیس نے علاقے کے پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 64 (ریپ)، 77 (وائیورزم) اور 351-2 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ واقعہ پونے کے کونڈوا علاقے میں پیش آیا۔ پونے مہاراشٹر کے آئی ٹی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس واقعے نے خواتین کے تحفظ پر ایک بار پھر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com