Connect with us
Sunday,10-November-2024
تازہ خبریں

سیاست

پی ڈی پی لیڈر کے ذاتی محافظ کی ہلاکت انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی کوشش: دلباغ سنگھ

Published

on

جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ جنگجوؤں کے ہاتھوں سری نگر کے نٹی پورہ میں پی ڈی پی لیڈر کے ذاتی محافظ کی ہلاکت رواں ڈی ڈی سی انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ وادی کشمیر میں قائم امن کی فضا کو درہم وطبرہم کرنے کے در پے ہیں۔
ان کا دعویٰ تھا کہ پولیس کو اس حملے میں ملوث جنگجوؤں کی تعداد بھی معلوم ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ وہ کس علاقے سے آئے اور یہ حملہ انجام دیا۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں ضلع پولیس لائنز سری نگر میں مہلوک پولیس اہلکارمنظور احمد کی میت پر پھول مالا چڑھانے کی تقریب کے حاشیے پر میڈیا کے ساتھ کیا۔
ان کا کہنا تھا: ’ہمیں سمجھنا چاہئے کہ جموں و کشمیر میں اس وقت بنیادی سطح کے اہم انتخابات ہو رہے ہیں جن میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں جو ایک قابل تعریف بات ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’منظور احمد پی ڈی پی لیڈر حاجی پرویز احمد کی حفاظت پر مامور تھے آج صبح ان پر جنگجوؤں نے گولیاں برسائیں جس کے نتیجے وہ زخمی ہوگئے انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے‘۔
موصوف نے کہا کہ پی ڈٰی پی لیڈر کے پی ایس او کی ہلاکت یہاں رواں ڈی ڈی سی انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے اور یہ لوگ کشمیر میں امن کی فضا کو درہم و برہم کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا دعویٰ تھا کہ پولیس کو اس حملے میں ملوث جنگجوؤں کی تعداد بھی معلوم ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ وہ کس علاقے سے آئے اور یہ حملہ انجام دیا۔
موصوف پولیس سربراہ نے کہا کہ یہاں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں لیکن بنیادی سطح کی انتخابی مشق کو یقینی بنانے کے لئے ہم لوگوں کی سرگرمیوں کو محدود نہیں کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ملک دشمن عناصر کی چوری چھپنے سرگرمیاں جاری ہیں۔
پونچھ تصادم کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر سنگھ نے کہا: ’لشکر طیبہ سے وابستہ جنگجوؤں کے ایک گروپ نے حال ہی میں در اندازی کی تھی اور یہ لوگ شوپیاں کی طرف جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن علاقے میں ہوئی برف باری کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوئے، ان کا بھی مقصد یہاں جاری انتخابات میں رخنہ ڈالنا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان جنگجوؤں کو سرندڑ کرنے کی پیش کش کی لیکن انہوں نے اس کو رد کیا اور پھر وہ مارے گئے،ہم دنیا کو یہ دکھانا چاہتے تھے کہ کس طرح ہمارا ہمسایہ کشمیر میں تشدد بھڑکا رہا ہے۔
محبوبہ مفتی کے ٹویٹ جس میں انہوں الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ نے اپوزیشن لیڈروں کو ناکافی سیکورٹی فراہم کی ہے، کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف پولیس سربراہ نے کہا: ’پی ڈی پی لیڈر حاجی پرویز احمد، جس کی رہائش گاہ پر آج حملہ ہوا اور ایک ان کا پی ایس او منظور احمد ہلاک ہوا، کو پولیس نے کسی دوسری جگہ منتقل ہونے کو کہا تھا کیونکہ ان کی رہائش گاہ ایک گنجان علاقے میں واقع ہے جہاں جنگجو آسانی سے حملہ کر سکتے ہیں، لیکن انہوں نے کبھی بھی ہماری بات کی طرف توجہ نہیں دی‘۔
انہوں نے کہا کہ موصوف لیڈر نے بار ہا سیکورٹی ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی اور ہم نے ان کی سیکورٹی پر نظر ثانی کرکے ان کو ایک کے بدلے دو محافظ فراہم کئے۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ آج کی نوعیت کے حملے سیکورٹی کور کے باجود بھی ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر وسیم باری کی حفاظت پر دس پولیس اہلکار مامور تھے لیکن پھر بھی انہیں ہلاک کیا گیا۔
بتادیں کہ سری نگر کے نٹی پورہ علاقے میں پیر کے روز مشتبہ جنگجوؤں کے حملے میں پی ڈی پی لیڈر حاجی پرویز احمد کا ایک ذاتی محافظ گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں سری نگر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال سری نگر میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔

بین الاقوامی خبریں

جسٹن ٹروڈو کے منہ سے نکلہ سچ…. ٹروڈو نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ان کے ملک میں خالصتان کے حامی علیحدگی پسند موجود ہیں۔

Published

on

Canada-Modi

اوٹاوا : ہندوستان کے ساتھ سفارتی کشیدگی کے درمیان کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ ان کے ملک میں خالصتانی موجود ہیں۔ بھارت طویل عرصے سے کینیڈا کی طرف سے بھارت مخالف انتہا پسندوں کو جگہ دینے کی بات کر رہا ہے۔ ایک بے مثال پیش رفت میں، کینیڈین وزیر اعظم نے ملک کے اندر خالصتان کے حامی علیحدگی پسندوں کی موجودگی کو تسلیم کیا لیکن یہ بھی کہا کہ وہ پوری سکھ برادری کی نمائندگی نہیں کرتے۔ انہوں نے یہ تبصرہ اوٹاوا میں پارلیمنٹ ہل میں دیوالی کی تقریبات کے دوران کیا۔ ٹروڈو نے کہا، ‘کینیڈا میں خالصتان کے بہت سے حامی ہیں، لیکن وہ پوری سکھ برادری کی نمائندگی نہیں کرتے۔ کینیڈا میں مودی حکومت کے حامی ہیں، لیکن وہ مجموعی طور پر تمام ہندو کینیڈینز کی نمائندگی نہیں کرتے۔ اسی طرح کینیڈا میں مودی حکومت کے حامی موجود ہیں لیکن وہ مجموعی طور پر تمام ہندو کینیڈینز کی نمائندگی نہیں کرتے۔

کینیڈا اور بھارت کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہونے لگے جب گزشتہ سال ٹروڈو نے الزام لگایا کہ جون 2023 میں برٹش کولمبیا کے سرے میں ایک گرودوارے کے باہر خالصتانی دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کینیڈا سے ایسے ثبوت مانگے جو ٹروڈو حکومت نے کبھی فراہم نہیں کئے۔

دونوں کے درمیان تعلقات گزشتہ ماہ اس وقت کشیدہ ہو گئے جب ٹروڈو حکومت نے کینیڈا میں ہندوستان کے ہائی کمشنر سنجے ورما کو تشدد کے سلسلے میں ‘دلچسپی والا شخص’ قرار دیا۔ اسے قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے بھارت نے اپنے 6 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا۔ اس کے ساتھ ہی 6 کینیڈین سفارت کاروں کو واپس جانے کو کہا گیا۔

اس ہفتے کے شروع میں، خالصتان کے حامیوں نے برامپٹن کے ہندو سبھا مندر میں عقیدت مندوں کو زدوکوب کیا تھا۔ اس دوران ہندوستانی قونصلیٹ کا پروگرام جس میں ہندوستانی اور کینیڈین شہریوں نے شرکت کی تھی، میں بھی خلل پڑا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں خالصتان کے حامیوں کو ہندو عقیدت مندوں کو لاٹھیوں اور مٹھیوں سے مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

پاکستان کے شہر کوئٹہ میں فوجیوں سے بھری ظفر ایکسپریس ٹرین پر بلوچ نے خودکش حملہ کیا، 22 افراد ہلاک، 50 سے زائد زخمی۔

Published

on

Quetta-Blast

اسلام آباد : پاکستان کے بلوچستان میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہفتہ 9 نومبر کی صبح ایک بڑا دھماکہ ہوا۔ اس دھماکے میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب مسافر صبح 9 بجے پشاور کے لیے روانہ ہونے والی ظفر ایکسپریس ٹرین میں سوار ہونے کے لیے پلیٹ فارم پر جمع ہو رہے تھے۔ دھماکے میں پاکستانی فوج کے جوانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے، جو بلوچستان کی آزادی کے لیے عسکری تحریک چلا رہی ہے، اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ عسکریت پسند گروپ نے کہا کہ اس نے کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر فوجی اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک خودکش بم حملہ کیا تھا۔ خراسان ڈائری نے کوئٹہ کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ‘دھماکہ اس وقت ہوا جب ایک خودکش بمبار نے ظفر ایکسپریس کے ویٹنگ ایریا میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جہاں سیکیورٹی اہلکار بیٹھے ہوئے تھے۔ دھماکے میں کئی عام شہری بھی مارے گئے ہیں۔

بم دھماکے کے بعد سیکیورٹی اور ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر کارروائی شروع کردی۔ جاں بحق اور زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی۔ بحران سے نمٹنے کے لیے باہر سے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس سمیت اضافی طبی عملے کو بلایا گیا۔ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے کہا ہے کہ متاثرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے بتایا کہ دھماکے کے وقت مسافروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارم پر موجود تھی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی کی مخالفت کے باوجود اجیت نے نواب ملک کو دیا ٹکٹ، نواب ملک اور ان کی بیٹی ثنا خان کے لیے مہم چلائی۔

Published

on

Ajit-Pawar,-Sana-&-Nawab-Malik

ممبئی : نائب وزیر اعلی اجیت پوار، جو بی جے پی کے ساتھ عظیم اتحاد کی حکومت چلا رہے ہیں، نے اپنے حلقہ بارامتی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی انتخابی میٹنگ منعقد کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ اجیت پوار کا کہنا ہے کہ بارامتی میں انتخابی لڑائی خاندانی ہے اور وہ اسے لڑنے کے قابل ہیں۔ پہلے بی جے پی کی مخالفت کے باوجود نواب ملک کو ٹکٹ دینا، پھر نواب ملک اور ان کی بیٹی ثنا خان کے لیے سڑکوں پر انتخابی مہم چلانا، پھر یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان ‘بٹینگے تو کٹنگے’ کے خلاف احتجاج اور اب پی ایم مودی کی میٹنگ میں شرکت سے انکار کرنا جو کر رہا ہے وہ دکھا رہا ہے۔ کہ اجیت پوار بی جے پی کے ہندوتوا سے محفوظ فاصلہ رکھے ہوئے ہیں۔

یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان پر اجیت پوار کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی مہاراشٹر کا دیگر ریاستوں سے موازنہ نہیں کرنا چاہیے۔ یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنایا ہے۔ کچھ لوگ باہر سے یہاں آتے ہیں اور بیان دیتے ہیں، لیکن مہاراشٹر نے فرقہ وارانہ تقسیم کو کبھی قبول نہیں کیا۔ یہاں کے لوگ چھترپتی شاہو مہاراج، جیوتیبا پھولے اور بابا صاحب امبیڈکر کے سیکولر نظریے پر عمل پیرا ہیں۔

یہاں، دیویندر فڑنویس کو اگلا وزیر اعلی بنانے کے بارے میں انتخابی میٹنگ میں بی جے پی لیڈر امیت شاہ کے بیان پر، این سی پی اجیت گروپ کے لیڈر پرفل پٹیل نے کہا کہ ابھی تک ایسا کچھ بھی طے نہیں ہوا ہے۔ انتخابی نتائج کے بعد جب تینوں جماعتوں کے رہنما میز پر بیٹھیں گے تو پھر اس بات پر بحث ہوگی کہ وزیر اعلیٰ کون ہوگا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com