Connect with us
Saturday,21-September-2024
تازہ خبریں

سیاست

دہلی میں کورونا کے حالات میں بہتری:کیجریوال

Published

on

وزیراعلی اروند کیجریوال نے بدھ کو کہا کہ دہلی میں سبھی کے مل کر کام کرنے اور محنت کرنے سے اب کوروا کے سلسلے میں حالات بہتر ہیں لیکن ہمیں اسے اور اچھا کرنا ہے۔
مسٹرکیجریوال نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ میڈیا سے خطا کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دہلی میں 100 لوگوں کی کورونا جانچ کی جاتی تھی تو اس میں سے 31لوگ کورونا سے پازیٹو پائے جاتے تھے۔اب 100 لوگوں کی جانچ میں صرف 13 لوگ ہی پازیٹو آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہلی میں کورونا کے سلسلے میں حالات اب قابو میں ہیں،لیکن ہمیں اسے اور اچھا کرنا ہے۔سبھی کے مل کر کام کرنے اور محنت سے اب دہلی میں حالات میں بہتر ہیں۔
وزیراعلی نے کہا کہ پہلے 30 جون تک 60,000 فعال کورونا معاملوں کا اندازہ تھا۔مجھے خوشی ہے کہ آج صرف 26,000 فعال معاملے ہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج دہلی میں صرف 5,800 مریض اسپتالوں میں داخل ہیں۔پچھلے ہفتے کے مقابلے 400 مریض اسپتالوں میں کم داخل ہوئے ہیں۔اگر مریضوں کی تعداد بڑھتی بھی ہے تو ہم نے 15000بیڈ کا انتطام کرلیا ہے۔
انہوں نے متنوع کیا کہ ابھی لوگ احتیاط برتیں ورنا حالا پھر پچھلے مہینے جیسے ہوسکتے ہیں۔مسٹر کیجریوال نے کہا کہ دہلی کی جس خطرناک تصویر کا اندازہ لگایاجارہا تھ اب حالات ویسے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب جانچ میں اتنے پازیٹو مریض نہیں آتے جتنے پہلے آتے تھے۔وزیراعلی نے یہ بھی کہا کہ دہلی میں لوگ تیزی سے ٹھیک ہورہے ہیں۔
مسٹر کیجریوال نے کہا ک پہلے خدشہ تھا کہ 30 جون تک دہلی میں ایک لاکھ معاملے ہوں گے،لیکن ایسا نہیں ہوا۔فی الحال 87 ہزار کیس ہیں،جن میں سے 58 ہزار ٹھیک ہوگئے۔
دہلی میں کورونا کی وجہ سے وت اب کم ہونے کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ ایک وقت ایک دن میں سوا سو اموات ہوئی تھیں،اب آدھے کے قریب یعنی ساٹھ کے آس پاس ہیں۔اسے اور کم کریں گے۔
مسٹر کیجریوال نے کہاکہ مرکز کے ساتھ مل کر حکومت نے جانچ کی تعداد بڑھائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابھی ہم لوگ اب کچھ کھول نہیں سکتے۔ابھی محتاط رہنا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ کورونا کیس پھر سے بڑھ جائیں۔اس لئے ابھی کوششوں میں کمی نہیں رہنی چاہئے۔
وزیراعلی نے سوشل میڈیا پر رائے دینے والوں پر کہا کہ ایسے ماہرین ہیں جو کہتے ہیں کہ دہلی میں کورونا کا پیک آکر جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے ماہرین پر ابھی توجہ نہ دیں۔ماسک پہنیں،سماجی دوری رکھیں اور ہاتھ دھوتے رہیں،اس میں چوک نہ کریں۔

سیاست

چھترپور میں تیسری کلاس کی کتاب کے صفحہ 17 پر لو جہاد پھیلانے کے الزامات لگائے گئے، این سی ای آر ٹی نے تمام الزامات کو غلط قرار دیا۔

Published

on

Love-Jihad

چھترپور : حال ہی میں ایک والدین نے چھتر پور پولیس میں شکایت درج کرائی تھی جس میں این سی ای آر ٹی کی ماحولیات کی کتاب پر لو جہاد کو فروغ دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ جس پر این سی ای آر ٹی نے اپنا موقف دیتے ہوئے ان الزامات کو غلط قرار دیا ہے۔ چھتر پور کے رہنے والے ڈاکٹر راگھو پاٹھک نے پولیس سے شکایت کی تھی کہ انہیں این سی ای آر ٹی کی تیسری کلاس میں ماحولیات کے مضمون کے صفحہ نمبر 17 پر اعتراض ہے۔ دراصل اس پیج پر ایک ٹائٹل تھا ‘چھٹی آئی ہے’، جس میں ریما نامی لڑکی احمد کو چھٹیوں میں اگرتلہ آنے کی دعوت دیتی ہے اور آخر میں تمہاری رینا لکھتی ہے۔

اس کلاس 3 کی کتاب کو لے کر پیدا ہونے والے تنازعہ پر این سی ای آر ٹی نے اپنا موقف دیا ہے۔ این سی ای آر ٹی کے خط میں لکھا گیا ہے، ‘گریڈ 3 انوائرنمنٹل اسٹڈیز کی نصابی کتاب میں شائع ہونے والے خط سے متعلق حالیہ خبر غلط ہے۔ نئے قومی نصاب کے فریم ورک (2023) کے تحت، ایک نیا مضمون ‘ہمارے ارد گرد کی دنیا’ کو گریڈ 3 سے متعارف کرایا گیا ہے، جو پہلے سے جاری ماحولیاتی مطالعات کی جگہ لے رہا ہے۔ ماحولیاتی تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے یہ مضمون سائنس اور سماجی علوم میں ضروری مہارتیں بھی سکھائے گا۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ ‘این سی ای آر ٹی نے اس نئے مضمون کے لیے نئی نصابی کتابیں بنائی ہیں، جن میں سماجی مسائل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ کلاس 3 کے لیے ‘ہماری حیرت انگیز دنیا’ کے نام سے ایک نئی نصابی کتاب جاری کی گئی ہے۔ این سی ای آر ٹی تمام اسکولوں سے درخواست کرتا ہے کہ وہ گریڈ 1، 2، 3 اور 6 کے لیے صرف این سی ای آر ٹی کی نئی نصابی کتابیں استعمال کریں۔ یہ کتابیں قومی تعلیمی پالیسی 2020 پر مبنی ہیں، جس میں ثقافت، متعدد زبانوں کا استعمال، تجربے سے سیکھنا اور تعلیمی تکنیک بھی شامل ہیں۔

Continue Reading

سیاست

دھاراوی میں مسجد کے غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے کی کارروائی معطل، ورشا گائیکواڑ کی انٹری، لوگوں سے امن کی اپیل

Published

on

Dharavi-Varsha-Gaikwad

ممبئی : ممبئی کی سب سے بڑی کچی بستی دھاراوی میں حالات کشیدہ ہیں۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے کارکن دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع 25 سالہ محبوب سبحانی مسجد کے ایک غیر مجاز حصے کو منہدم کرنے پہنچے۔ اس کے خلاف مقامی لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے میونسپل کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی۔ دریں اثنا، شمالی وسطی ممبئی لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ ورشا گایکواڑ، جس کا دائرہ اختیار دھراوی پر ہے، موقع پر پہنچ گئیں۔ گایکواڑ نے لوگوں سے امن اور صبر برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے کی کارروائی بھی روک دی گئی ہے۔ یہ کام چھ دنوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

دھاراوی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ممبئی کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس دھاراوی پہنچ گئے۔ اے سی پی نے صورتحال کا جائزہ لیا۔ اسی درمیان رکن اسمبلی ورشا گائیکواڑ بھی داخل ہوگئی ہیں۔ مسجد کے ٹرسٹی اور ورشا گائیکواڑ نے پولیس کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ اس دوران مسجد کمیٹی نے خود وقت مانگا ہے۔ اس پر بی ایم سی نے انہیں 6 دن کا وقت دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹھاکرے گروپ کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں۔

دراصل، دھاراوی میں 25 سال پرانی محبوب سبحانی مسجد کے غیر مجاز حصے کو گرایا جانا ہے۔ جی-نارتھ کے انتظامی وارڈ سے بی ایم سی کے اہلکاروں کی ایک ٹیم صبح تقریباً 9 بجے دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع محبوب سبحانی مسجد کے مبینہ غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے پہنچی تھی۔ جلد ہی مقامی لوگوں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہو گئی۔ انہوں نے میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کو اس گلی میں داخل ہونے سے روک دیا جہاں مسجد واقع ہے۔

سڑک پر بھیڑ بڑھنے کی اطلاع ملتے ہی پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی اور سیکورٹی بڑھا دی۔ مقامی لوگوں نے بات کی اور پولیس نے کشیدہ صورتحال سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنا شروع کر دیا۔ لیکن فی الحال دھاراوی میں حالات کشیدہ ہیں۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ دھاراوی تھانے کے باہر بھی لوگوں کا ہجوم ہے۔ دھاراوی پولیس اسٹیشن کو دھاراویکاروں نے گھیر لیا ہے۔

پولیس افسران نے لوگوں کو سمجھایا اور ٹریفک کو ہموار کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے عوام سے امن و امان برقرار رکھنے اور پتھراؤ نہ کرنے کی اپیل کی۔ پولیس کی طرف سے سمجھانے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک کے ایک حصے سے ٹریفک کو بہ آسانی چلنے دیا۔ سب سڑک کے پار بیٹھے ہیں۔ مسجد کے پاس پوری سڑک پر لوگ بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مسجد کو نہ گرایا جائے۔

Continue Reading

سیاست

ممبئی کے دھاراوی میں کشیدگی کی صورتحال، بی ایم سی کے ذریعہ سبحانیہ مسجد کے 25 سال پرانے حصے کو منہدم کرنے کے خلاف احتجاج۔

Published

on

Dharavi

ممبئی : اس وقت سب سے بڑی خبر ممبئی سے آرہی ہے۔ ایشیا کی سب سے بڑی کچی بستی سمجھی جانے والی دھاراوی کچی آبادی میں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ بی ایم سی ملازمین کے ذریعہ وہاں واقع مسجد کو غیر قانونی طور پر مسمار کرنے کی وجہ سے ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ اس کے خلاف سینکڑوں لوگ سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ بی ایم سی کی جو ٹیم موقع پر کارروائی کرنے گئی تھی اسے بھی مقامی لوگوں نے روک دیا۔ اب اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ بی ایم سی ٹیم کی گاڑی میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

درحقیقت، بی ایم سی نے ممبئی کے دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع 25 سال پرانی سبحانیہ مسجد کے کچھ حصے کو غیر مجاز بتاتے ہوئے اسے منہدم کرتے ہوئے دکھایا ہے۔ مقامی لوگ کل رات سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ وہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد بہت پرانی ہے۔ اس لیے اسے توڑنا نہیں چاہیے۔ ایسے میں جب بی ایم سی کے اہلکار مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے پہنچے تو مظاہرین نے ان کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بڑی تعداد موقع پر موجود ہے۔

سینکڑوں لوگ سڑکوں پر موجود تھے پولیس اہلکاروں نے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی اور ٹریفک کو ہموار کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے عوام سے امن و امان برقرار رکھنے اور پتھراؤ نہ کرنے کی اپیل کی۔ پولیس کی طرف سے سمجھانے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک کے ایک حصے سے ٹریفک کو بہ آسانی چلنے دیا۔ سب سڑک کے پار بیٹھے ہیں۔ مسجد کے پاس پوری سڑک پر لوگ بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مسجد کے غیر قانونی حصے کو نہ گرایا جائے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com