Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مرکزی حکومت کے ذریعے طلباء کے لئے جاری کی جانے والی اسکالر شپ کے اہلیتی امتحان کا انعقاد

Published

on

بھیونڈی ( فہیم انصاری)
مرکزی حکومت کے ذریعے طلباء کے لئے جاری کی جانے والی اسکار شپ کے اہلیتی امتحان کا انعقاد کیا گیا تھا اس ضمن میں آج بھیونڈی میں صرف 276 طلباء ہی شریک ہوئے
شہر کے قلب میں واقع صمدیہ ہائی اسکول میں آج صبح 9 بجے سے بارہ بجے تک اور پھر تین بجے تک دو شفٹ میں یہ امتحان بھیونڈی شہر کے آل میڈیم اسکولوں کے آٹھویں جماعت کے طلباء کے لئے این ایم ایم ایس نامی امتحان تھا ۔
اس امتحان میں آٹھویں جماعت کےطلباء کی شرکت اور چالیس فیصدی نمبرات سے کامیابی انھیں مرکزی حکومت سے سالانہ بارہ ہزار روپے اسکالر شپ کا مستحق بنا دیتی ہے ۔
بھیونڈی شہر کے صمدیہ ہائی اسکول میں آج صبح ہی اسکول کے ہیڈ ماسٹر ساجد مومن ۔فہیم مومن ۔فیاض مومن اور عبد المجید انصاری عمران مومن وغیرہ نے اس امتحان میں طلباء اور ضلع پریشد سے آنے والے افراد کی رہنمائی کی ۔
اس امتحان کے نگراں ایجوکیشن افیسر سنجے لکشمن اسولے نے بتایا کہ بھیونڈی شہر میں آل میڈیم میں آٹھویں جماعت کے طلباء کی تعداد تقریبا آٹھ ہزار ہے مگر امتحان میں صرف دوسو چھہتر طلباء ہی شریک ہوئے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں طلباء کو شریک ہو کر اس اسکالر شپ سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے ۔
فہیم مومن نے ایجوکیشن آفیسر سنجے لکشمن اسولے سے موصولہ معلومات کے مطابق بتایا کہ مراٹھی میڈیم سے کل 90 بچے شریک ہوئے ہیں انگلش میڈیم سے کل 64 بچے شریک ہوئے ہیں جبکہ اردو میڈیم سے 122 بچوں نے امتحان میں شرکت کی جبکہ فارم پر کرنے اور امتحان میں شرکت کی درخواست دینے کے باوجود آج 45 بچوں نے امتحان میں شرکت نہیں کی اور غیر حاضر رہے ۔
شہر کے اسکولوں سے طلباء نے کتنی تعداد میں شرکت کی اردو میڈیم کے اسکولوں کا حال یہ ہے الامت ہائی اسکول کھاڑی پار سے 7، صافیہ گرلز اسکول سے 5، میونسپل اسکول نمبر 28 سے 3 ،رابعہ گرلز سے 29 رفیع الدین گرلز سے 27 ،صلاح الدین سے 38، اور صمدیہ ہائی اسکول سے 16، بچوں نے امتحان میں شرکت کی
فیاض مومن نے بتایا کہ اقلیتی طلباء کے لئے یہ امتحان مرکزی حکومت کی طرف سے اسکالر شپ دینے کا اہل تلاش کرنے کے لئے منعقد کیا جاتا ہے ۔اور اس میں کامیابی کے بعد آئندہ چار برسوں تک یعنی بارہویں جماعت تک بارہ ہزار روپے سالانہ اسکالر شپ ملتی رہے گی اور براہ راست یہ رقم مستحق طالب علم کے اکاونٹ میں آئے گی اس لئے شریک طالب علم کا نام امتحان اور بینک اکاؤنٹ میں یکساں ہونا ضروری ہے ۔
عبد المجید انصاری صلاح الدین اسکول نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ ہزار طلباء میں سے صرف 276 طلباء کی امتحان میں شرکت جہاں والدین کی لاپرواہی ظاہر کرتی ہے وہیں اساتذہ ہیڈ ماسٹرس کی بھی بے توجہی بتاتی ہے کہ جب ایکسٹرا پروگرام میں ہم متعدد بار طلباء اور والدین سے رابطہ کرتے ہیں تو اس سلسلےمیں طلباء کو پیشگی تیار کرنا اور والدین کو اس کی اہمیت بتانے کا کام بھی ہمیں کرنا چاہئے ۔
مولانا محمد اسعد قاسمی نے امتحان آفیسر سے پوچھا کہ اتنے کم طلباء کی شرکت کی وجہ کیا ہے اور اس سلسلےمیں سرکاری سطح پر عوامی بیداری لانے یا اسکولوں کے ہیڈ ماسٹر و اساتذہ کو متحرک کرنے کے لئے کیا کیا جاتا ہے ان کا جواب یہ تھا کہ اب انٹرنیٹ کا زمانہ ہے اسی پر اعلان وغیرہ ڈال دیا جاتا ہے کوئی خاص اہتمام نہیں کیا جاتا ہے ،مولانا محمد اسعد قاسمی نے کہا آئندہ برسوں میں اس امتحان کے سلسلے میں جب فارم بھرنے کا وقت آئے تو ہمیں ضرور بتایا جائے ہم پریس کانفرنس کے ذریعے سبھی میڈیم کے اخباروں میں اس کی اہمیت اور ضرورت سے متعلق اعلانات کریں گے اور یہ تعداد دوسو 76 سے بڑھ کر آئندہ برس انشاءاللہ کم سے کم ایک ہزار ہوگی ۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com