سیاست
رتناگری کو ۷۵؍ کروڑ اور سندھودرگ کو ۲۵؍ کروڑ کا راحتی فنڈ، وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے طوفان سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لیا
( محمد یوسف رانا)
نسرگ طوفان نے ضلع رائے گڑھ کی طرح رتناگری اور سندھو درگ اضلاع کو متاثر کیا ہے۔ اس بحران کے بعد ریاستی حکومت کوکن کی عوام کے ساتھ پوری طاقت کے ساتھ کھڑی ہے اور رائے گڑھ ضلع کو ۱۰۰ ؍ کروڑ کی مدد دینے کے ساتھ ہی رتنا گری ضلع کے لئے ۷۵؍ کروڑ اور سندھو درگ کے لئے ۲۵ کروڑ روپئے کاہنگامی امداد دینے کا اعلان وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے رتناگری ، سندھودرگ ، تھانہ اور پالگھر اضلاع میں طوفان سے ہونے والی تباہ کاریوں اور نقصانات کا جائزہ لیا۔ وزیر شہری ترقیات ایکناتھ شنڈے ، سندھودرگ کےنگراں وزیر ادوئے سامنت ، رتناگری کے نگراں وزیر ایڈوکیٹ۔ انیل پرب ، پالگھر کے نگراں وزیر دادا بھوسے ، چیف سکریٹری اجوئے مہتا کے ساتھ ممبران پارلیمنٹ ، ممبران اسمبلی اور دیگر عوامی نمائندے کی تجاویزات کو وزیراعلیٰ نے سنا اور انتظامیہ کو مناسب ہدایات دیں۔
نسرگ طوفان سے تھانہ اورپال گھر میں دیگر اضلاع کے مقابلے میں کم نقصانات ہوئے ہیں۔ تاہم ان علاقوں میں مدددینے کے لئے فیصلہ بعدمیں کیا جائے گا۔ رائے گڑھ ، رتناگری اورسندھودرگ اضلاع کو دی جانے والی رقوم ہنگامی امداد ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس طرح کی قدرتی آفات میں دی جانے والی امداد پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی معلومات انتظامیہ کو دیتے ہوئے نئی نظر ثانی شدہ امدادکس طرح ہونی چاہئے؟ تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئےاس پر فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
وزیر اعلی نے مزید کہاکہ نسرگ طوفان کی وجہ سے ہونے کوکن کی عوام نے بہت نقصان اور دکھ سہے ہیںجن کے تعلق سے بات کرنے پر ان کی دلآزاری ہوگی اس لئے میں نقصان پر گفتگو نا کرتے ہوئے عوام کو کس طرح راحت پہنچا سکتا ہوں اس کی کوشش کروں گا۔میں عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ حکومت آپ کے ساتھ ہے جتنی جلدی ممکن ہوگا میں رتناگری اورسندھورگ اضلاع کے تباہ شدہ علاقوں کا دورہ کروں گا۔ اس طوفان نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ہے اوراب ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم کونکن کے علاقے میں زیر زمین بجلی کی لائنوں کا انتظام کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں پر سمنٹ روڈ کے متبادل کی تلاش میں ہیں تاکہ آنے والے وقتوں میں جب کبھی اس طرح کے حالات آئیں توان مشکلات کو آسانی سے حل کیا جاسکے ساتھہی ہم کوکن کے ساحلی علاقوں مستقل محفوظ پناہ گاہیں تعمیرکرنے کی منصوبہ بندی کے تعلق سوچ رہے ہیں۔
وزیر اعلی نے عوام الناس کے نام پیغام میں کہا کہ راحت کاری کام کو ترجیح دیں ، ایک دوسرے کے ساتھ سرکار پر اعتماد کریں، کسی قسم کی افواہوں کو پھیلنے نہ دیں، انتظامیہ میں شامل افسر اور عملہ بھی انسان ہیں لہذاسرکاری کاروائی اور امداد رسانی میں تاخیر ہوسکتی ہے۔جب کہ سرکار کی جانب سے افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر پنچنامہ کرتے ہوئے رپورٹ بھیجیں۔
سرپرست وزیر ، ضلع رتناگری کے دورے پر ، ایڈوکیٹ پراب نے وہاں سے کانفرنس میں شرکت کی اور نقصانات سے آگاہ کیا۔ خاص طور پر منڈنگاد ، ڈپولی ، رتناگری میں زبردست حملہ ہوا ہے۔ بہت سے مکانات منہدم ہوچکے ہیں ، بجلی کے پائلن ٹوٹ چکے ہیں۔ راشن سسٹم میں بھیگی ہوئی دالوں کی جگہ لے کر نئے اناج دیئے جارہے ہیں۔ گھروں سے خطوط اڑا دیئے گئے ہیں۔ وہ فی الحال دستیاب نہیں ہیں۔ اب بارشیں آرہی ہیں اور خطوط کو جلد سے جلد دستیاب کرنے کی ضرورت ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی : کرلا میٹھی ندی بے ضابطگی میں مطلوب ملزمین گرفتار، کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی اورفرضی اےایم یو تیار کرنے کا الزام

ممبئی : ممبئی اقتصادی ونگ اےاو ڈبلیو نے میٹھی ندی صاف صفائی اور بے ضابطگی کے کیس میں مطلوب ملزمین اور ٹھیکیدارکو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہےاے او ڈبلیو نے مفرورمطلوب سنیل شیام نارائن ایس ایم انفرا اسٹریکچر ، مہیش مادھو راؤ پروہت کو گرفتار کیا ہے میٹھی ندی کروڑوں روپے کے ٹھیکہ اور بے ضابطگی کی تفتیش کے دوران پولس نے کیس درج کیا تھا اس سےقبل تین ملزمین کو گرفتار کیاگیا تھا ای او ڈبلیو کے مطابق ۲۰۱۳ سے ۲۰۲۳ کو فرضی ایم اے یو تیار کر کے بی ایم سی افسران سے ساز باز کر کےکروڑوں روپےکی بل منظور کر لی گئی تھی ۲۰۲۱ سے ۲۰۲۴ میں کچرا نکالنے کےلئے مشین کی خریداری کی بھی تجویز منظور کی گئی تھی اور اسی کی آڑ میں کچرا کی صفائی کو لے کر کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی کی گئی اس معاملہ میں پولس نے ملزم ایجنٹ کیتن کدم ، جئے جوشی اور میٹھی ندی کا ٹھیکیدار شیر سنگھ راٹھور کو گرفتار کیا گیا فرضی دستاویزات تیار کر کے ملزمین نے فرضی اے ایم یو بھی تیار کیا اور فرضی دستخط بھی کئےتھے ۔ ملزمین کو عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالت نے ۱۶ دسمبر تک ریمانڈ پر بھیج دیا ۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی میں گلیوں کی حالت انتہائی خستہ… آتشزدگی کے بڑھتے واقعات پر آڈیٹ لازمی، ابوعاصم کا فنڈ فراہمی اور شہری مسائل کے حل کا پر زور مطالبہ

ممبئی : مہاراشٹر ناگپور سرمائی اجلاس میں ابوعاصم اعظمی نے عوامی مسائل پیش کرتے ہوئے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ جھوپڑپٹیوں میں صاف صفائی کا فقدان ہے اور حالت انتہائی خستہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ جھوپڑپٹی کی صاف صفائی کیلئے ۵۰۰ سو کروڑ کا فنڈ فراہمی ہے لیکن دتک بستی یوجنا کے سبب جھوپڑپٹی علاقوں میں صفائی کا فقدان ہے جو مستقل ملازم ہے انہیں ۴۰ سے ۵۰ ہزار روپے فراہم ہوتا ہے لیکن یہی لوگ یومیہ مزدور کو مزدوری پر رکھ کر ۴ سے پانچ ہزار روپے فراہم کرتے ہیں اور اس لئے صرف دو گھنٹے میں ہی صفائی کا کام انجام دیا جاتا ہے جس سے صفائی کا مسئلہ برقرار رہتا ہے۔ گزشتہ چار برس سے گٹروں اور گلیوں کی صفائی سمیت تعمیری کام کےلئے کوئی فنڈ کی فراہمی نہیں ہوئی ہے بی ایم سی الیکشن منعقد نہیں ہوا ہے شیواجی نگر اور مانخورد کی گلیوں کی حالت زار ہے ایسے میں سرکار تعمیراتی کاموں کیلئے ۵ سے ۱۰ کروڑ بھی بہت مشکل سے فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح سے ناگپور میں وقف کی املاک پر غیر قانونی قبضہ جات بھی عام ہے ناگپور کو راجہ بخت بلند شاہ نے بسایا تھاان کی تدفین یہاں عمل میں لائی گئی ہے اور۲۵ قبریں دو ایکڑ میں ہے جس پر عربی میں کتبہ بھی ہے راجہ بخت شاہ کے دو بیٹے جو منکر ہو گئے تھے اور بھگت شاہ اپنا نام رکھا تھا ان کی تدفین بھی یہاں ہوئی ہے ایسے میں سمادھی کی آڑ میں وقف کی جگہ اور ملکیت کو قبضہ کرنے کا سلسلہ شروع ہوُگیا ہے احمد نگر سے لے کر کلیان اور ممبئی میں وقف کی ملکیت پر آباد مزاروں کو سمادھی قرار دے کر وقف کی زمین پر قبضہ کیا جارہا ہے جو سراسر غلط ہے سرکار کو ناگپور میں وقف کی زمین پر بلڈنگ تیار کرنے پر کارروائی کرنی چاہیے ۔ واشم ضلع کر انجہ میں مندر کو پانچ کروڑ روپے فنڈ فراہم کیا گیا لیکن اگر یہی بات اقلیتوں کو فنڈ فراہمی کی ہوتی ہے تو پھر سرکار اسے فنڈ کی فراہمی نہیں کرتی قبرستان ندارد ہے لیکن قبرستانوں کو فنڈ نہیں دیا جاتا اگر کوئی قبرستان تیار ہوتا ہے تو اسے لینڈ جہاد کا نام دے کر ہنگامہ برپاُکیا جاتا ہے بی ایم سی نے ایک جی آر جاری کیا ہے جس کے سبب بی ایم ای پلاٹ اور ملکیت پر تعمیر کی اجازت دے سکتی ہے اور اسے اختیار ہے ایسے میں بی ایم سی ان ملکیت پر تعمیر کی اجازت دینے کے وقت مکینوں کا خیال رکھے اور ڈپولپمنٹ گراؤنڈ سے دو منزلہ اجازت دی جائے تاکہ شہریوں کو اس سے راحت ہو ۔ ممبئی شہر میں آتشزدگی کے بڑھتے واقعات پر اعظمی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فائر اڈیٹ کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جتنی بھی آتشزدگی کے واقعات رونما ہوئے ہیں اس میں شارٹ سرکٹ کی وجہ ہے ایسے میں فائر اڈیٹ لازمی ہے جو اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر کارروائی ہو ۔
(جنرل (عام
نڈا نے کمل ناتھ، سدارامیا پر وندے ماترم کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا

نئی دہلی، 11 دسمبر، راجیہ سبھا میں قائد ایوان جے پی نڈا نے جمعرات کو کانگریس پر اپنا حملہ تیز کرتے ہوئے اس کے لیڈروں پر وندے ماترم کو بار بار کمزور کرنے کا الزام لگایا۔ قومی نشانوں پر بحث کے دوران ایک واضح مداخلت میں، نڈا نے الزام لگایا کہ مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے ہر مہینے کے پہلے کام کے دن سرکاری پریکٹس سے وندے ماترم کو "خارج” کر دیا تھا، اور دعویٰ کیا کہ کرناٹک میں سدارامیا نے کانگریس کے ارکان سے کہا کہ وہ یوم دستور پر وندے ماترم نہ گائے۔ نڈا کے تبصرے اس گانے کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت پر وسیع تر بحث کے پس منظر میں آئے، جسے طویل عرصے سے جدوجہد آزادی کی ایک ریلی کے طور پر منایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے استدلال کیا کہ کانگریس کی ماضی اور حال دونوں حکومتوں نے وندے ماترم کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا ایک نمونہ دکھایا، حالانکہ اس کی ہندوستان کی تہذیبی اخلاقیات سے گہرا تعلق ہے۔ ’’یہ بی جے پی، آر ایس ایس یا جن سنگھ کے بارے میں نہیں ہے،‘‘ نڈا نے کہا، ’’بلکہ ان الفاظ کے بارے میں ہے جو ہزاروں سال کی ہندوستانی تاریخ سے نکلے ہیں اور ہماری ثقافت سے الگ نہیں ہیں۔‘‘ مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ کے اس وقت کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے، نڈا نے اس بات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی جسے انہوں نے قومی جذبات کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔ انہوں نے ایوان کو یاد دلایا کہ گانے پر تنازعہ کوئی نیا نہیں ہے، 1930 کی دہائی میں جواہر لعل نہرو کے اپنے تحفظات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جب انہوں نے کمپوزیشن کے کچھ حصوں کو "مضحکہ خیز” یا عام لوگوں کے لیے سمجھنا مشکل قرار دیا۔ نڈا نے استدلال کیا کہ اس طرح کے رویے کانگریس کی عصری سیاست میں آگے بڑھے ہیں، جو اس کی ریاستی حکومتوں کے فیصلوں سے ظاہر ہوتے ہیں۔ کرناٹک کے حوالے نے بحث میں ایک نئی جہت کا اضافہ کیا، نڈا نے الزام لگایا کہ وہاں کی کانگریس کی قیادت والی حکومت نے سرکاری ترتیبات میں گانے کی تلاوت کو بھی محدود کر دیا ہے۔ ان کے تبصروں پر اپوزیشن بنچوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا، کانگریس کے اراکین نے بی جے پی پر تاریخ کو مسخ کرنے اور انتخابی فائدے کے لیے ثقافتی نشانوں کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ اس تبادلے نے قومی علامتوں پر نظریاتی تقسیم کو اجاگر کیا، جس میں بی جے پی نے وندے ماترم کو حب الوطنی کے لازوال اظہار کے طور پر تیار کیا اور کانگریس نے اپنے لیڈروں کے انتخاب کو عملی یا جامع قرار دیا۔ راجیہ سبھا میں اپنی تقریر کا اختتام کرتے ہوئے، قائد ایوان جے پی نڈا نے زور دے کر کہا کہ جاری بحث تب ہی معنی خیز ہوگی جب وندے ماترم کو قومی ترانہ اور قومی پرچم کی طرح احترام دیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ گانا ہندوستان کی ثقافتی اقدار کو مجسم کرتا ہے اور مساوی شناخت کا مستحق ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ایوان کو یاد دلایا کہ ڈاکٹر راجیندر پرساد نے 1950 میں بھی ایسا ہی اعلان کیا تھا، اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ قومی ترانہ اور قومی گیت دونوں ایک ہی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دستور ساز اسمبلی نے دہائیوں پہلے واضح طور پر اس برابری کی توثیق کی تھی۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
