Connect with us
Wednesday,16-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ امتحانات میں کامیاب ہوئے اُمیدواروں کا سری نگر اور جموں میں احتجاج

Published

on

J.-Kashmir

فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ کی اسامیوں کے لئے منتخب ہوئے اُمیدواروں نے جمعرات کو سری نگر اور جموں میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ انہوں نے یہ احتجاج ان کے سلیکشن لسٹ کو منسوخ کرنے کے افواہوں کے رد عمل میں کیا۔ منتخب امیدواروں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ لسٹ کو کالعدم قرار نہ دئے جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ایسا کرنے سے اُن کی پانچ سال کی محنت پر پانی پھیر جائے گا۔

بتادیں کہ جموں وکشمیر پولیس سب انسپکٹر امتحانات میں دھاندلیوں کے بعد فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ امتحانات پر بھی سوالات اُٹھ رہے ہیں، اور پچھلے دو روز سے افواہیں گشت کر رہی ہیں کہ اس لسٹ کو بھی کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔

جمعرات کے روز سری نگر کی پریس کالونی اور جموں پریس کلب کے باہر سینکڑوں منتخب امیدواروں نے احتجاجی مظاہرئے کئے، اور الزام لگایا کہ اُن کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔

نامہ نگار وں سے بات چیت کے دوران منتخب اُمیدواروں نے کہ اکہ اگر کسی نے غلط کیا ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہئے لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے کہ منتخب اُمیدواروں کے لسٹ کو کالعدم قرا ردے کر اُن کی محنت پر پانی پھیرا جائے۔

انہوں نے کہا کہ فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ میں کامیابی حاصل کرنے کی خاطر اُمیدواروں نے پچھلے پانچ سالوں سے محنت کی ہے اور اب یہ کہا جارہا ہے کہ اس لسٹ کو بھی منسوخ کیا جائے گا جو ہمارے ساتھ بہت بڑی نا انصافی ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ محنتی اُمیدواروں کے ساتھ انصاف کیا جانا چاہئے، اگر ایسا نہیں ہوا تو ہم اپنے اہل و عیال کے ہمراہ سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور ہو جائیں گے۔

منتخب اُمیدواروں نے روتے ہوئے کہا کہ ایس آئی امتحانات میں دھاندلیوں کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے لسٹ کو کالعدم قرار دیا اور اب یہ کہا جا رہا ہے کہ فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ لسٹ کو بھی منسوخ کیا جائے گا، جو سراسر نا انصافی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم تحقیقات کے خلاف نہیں لیکن ہم ایل جی انتظامیہ سے پوچھنا چاہتے ہیں، جو اپنی محنت اور لگن کے بل بوتے پر منتخب ہوئے ہیں وہ کہاں جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لسٹ کو کالعدم قرار دینے سے قبل محنتی اُمیدواروں کے ساتھ بھی انصاف ہونا چاہئے۔

واضح رہے کہ سروسز سلیکشن بورڈ کی جانب سے قریباً بارہ سو فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ اسامیوں کو پُر کرنے کی خاطر تحریری امتحانات لیا گیا جس کے بعد امسال ہی منتخب اُمیدواروں کا لسٹ منظر عام پر لایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ لگ بھگ 90فیصد منتخب اُمیدواروں کی ویری فکیشن کا عمل بھی مکمل ہو چکا ہے تاہم پچھلے دو روز سے جموں وکشمیر میں افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ اس لسٹ کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے جس کے بعد منتخب اُمیدواروں میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایس آئی امتحانات کے پرچے پندرہ لاکھ روپیہ میں فروخت کئے گئے ہیں، اور اس سکنڈل میں بڑے بڑے عہدیداروں کا نام بھی سامنے آرہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے والے سروسز سلیکشن بورڈ کے بعض آفیسران کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ جموں وکشمیر انتظامیہ نے حال ہی میں ایس آئی امتحانات کو منسوخ کر کے سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کئے۔

ایس آئی امتحانات میں دھاندلیوں کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی، جنہوں نے پایا کہ امتحان کے دوران دھاندلیاں ہوئی ہیں، جس کے بعد ایل جی منوج سنہا نے سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔

سیاست

ممبئی میں سیاسی ہلچل تیز… ایکناتھ شندے کی شیو سینا کا ماسٹر پلان, آنندراج امبیڈکر کی ریپبلکن سینا کے ساتھ اتحاد کیا

Published

on

Shinde

ممبئی : مہاراشٹر میں آنے والے بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے ممبئی میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ ایک طرف ٹھاکرے بھائیوں کے درمیان اتحاد کی بات ہو رہی ہے۔ دوسری طرف نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی شیوسینا نے آنندراج امبیڈکر کی ریپبلکن سینا کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ ایکناتھ شندے اور آنندراج امبیڈکر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اتحاد کا اعلان کیا۔ دونوں قوتیں اکٹھی ہو رہی ہیں۔ اسی لیے شندے نے کہا کہ آج کا دن بہت خوشی کا دن ہے۔ دوسری طرف شندے کے اس اقدام سے ممبئی سمیت شہری مراکز میں دلت ووٹوں کو مضبوط کرنے کی امید ہے۔

دراصل سڑکوں پر ناانصافی کے خلاف لڑنے والی دو تنظیمیں آج اکٹھی ہو رہی ہیں۔ ایک بالاصاحب کی شیوسینا اور دوسری بھارت رتن باباصاحب امبیڈکر کی ریپبلکن آرمی۔ نائب وزیر اعلیٰ اور شیوسینا کے سینئر لیڈر ایکناتھ شندے نے اعتماد ظاہر کیا کہ چونکہ دونوں طاقتیں ہیں، اس لیے ہم مل کر کام کریں گے۔ ان کے پاس بیٹھے آنندراج امبیڈکر نے مضبوطی سے کہا کہ یہ کام کرے گا۔ شندے نے کہا کہ آنندراج امبیڈکر اور میں نے ہمیشہ کارکن کے طور پر کام کیا ہے۔ جب میں ڈھائی سال وزیر اعلیٰ تھا۔ تب بھی میں ایک عام آدمی تھا۔ ایکناتھ شندے نے کہا کہ اب میں عام آدمی کے لیے وقف ڈی سی ایم بن گیا ہوں۔ ہماری پہچان ایک عام آدمی، ایک عام کارکن کے طور پر ہے۔ ہمارا عزم عام آدمی سے ہے۔ ہمارا تعلق عام آدمی سے ہے۔

شندے نے کہا کہ ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کے لکھے ہوئے آئین نے عام آدمی، محروم اور استحصال زدہ لوگوں کے لیے ترقی کی راہ ہموار کی ہے۔ مجھ جیسا عام آدمی وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے۔ یہ صرف بابا صاحب کے لکھے ہوئے آئین کی وجہ سے ممکن ہوا۔ نریندر مودی جیسا شخص وزیراعظم بن گیا۔ یہ اختیار آئین کے پاس ہے۔ باباصاحب نے دنیا کے کئی آئینوں کا مطالعہ کرنے کے بعد اپنا آئین لکھا۔ شندے نے آنندراج امبیڈکر کے ساتھ اتحاد پر اپنی دلی خوشی کا اظہار کیا۔ جو بابا صاحب کا پوتا ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر کے وزیر نتیش رانے نے زبان کے تنازع پر دیا بڑا بیان، مدارس میں اردو کی بجائے مراٹھی شروع کریں… ایم این ایس اور کانگریس پر کیا حملہ۔

Published

on

Raj-&-Nitish

ممبئی : مہاراشٹر میں ہندی-مراٹھی زبان کے تنازعہ کے درمیان فڑنویس حکومت میں وزیر نتیش رانے نے بڑا بیان دیا ہے۔ رانے نے کہا ہے کہ مدارس میں مراٹھی پڑھائی جانی چاہیے۔ رانے نے یہ بیان ایم این ایس کے ذریعہ مراٹھی نہ بولنے پر ہندوؤں کی پٹائی اور کانگریس کے ذریعہ مراٹھی اسکول کے مطالبے پر دیا ہے۔ رانے نے کہا ہے کہ مدارس میں اردو کے بجائے مراٹھی کو متعارف کرایا جانا چاہیے۔ یہی نہیں مسلمانوں کو مراٹھی میں اذان بھی دینی چاہیے۔ نتیش رانے نے دعویٰ کیا کہ وہاں بندوق بردار پائے جاتے ہیں۔ وہاں اردو کے بجائے مراٹھی پڑھائی جائے۔ اس سے پہلے نتیش رانے نے ایم این ایس کو چیلنج کیا تھا کہ وہ محمد علی روڈ پر جائیں اور ٹوپی پہننے والے لوگوں کو مراٹھی بولیں۔ نتیش رانے نے مراٹھی نہ بولنے پر ہندوؤں کی پٹائی کو ڈرامہ قرار دیا تھا۔

میرا روڈ پر ایک مارواڑی تاجر کی پٹائی کے بعد نتیش رانے نے خود کو ہندوؤں کا چوکیدار کہا تھا۔ تب رانے نے کہا تھا کہ ہندوؤں کو کوئی نہیں ڈرا سکتا۔ رانے نے یہ نیا مطالبہ ایسے وقت میں کیا ہے جب مہاراشٹر لیجسلیچر کا اجلاس جاری ہے۔ یہی نہیں، مہایوتی حکومت پہلے ہی سہ زبانی فارمولے سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔ راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے کے احتجاج کے بعد حکومت نے مہاراشٹر کے اسکولوں میں ہندی کو لازمی قرار دینے کا حکم واپس لے لیا تھا۔ نتیش رانے کے مطالبے پر مہاراشٹر میں ایک نیا ہنگامہ ہو سکتا ہے۔ میرا روڈ پر ایم این ایس کارکنوں نے مارواڑی تاجر کو مراٹھی نہ بولنے پر زدوکوب کیا۔ اس کے بعد پالگھر، وسائی اور ویرار میں بھی ایسے ہی واقعات سامنے آئے۔

نتیش رانے کا مدرسہ سے متعلق بیان اب سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ مدرسہ میں اردو کے بجائے مراٹھی پڑھائی جائے۔ الگ سکول کی ضرورت نہیں۔ میڈیا میں ڈرامہ رچانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ رانے نے کہا کہ مہاراشٹر میں بہت سے مدرسے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ راج ٹھاکرے نے ورلی کے پروگرام میں کہا تھا کہ اگر کوئی ڈرامہ بناتا ہے اور مراٹھی نہیں بولتا ہے تو اس کے کان پر مارو، لیکن ایسا کرتے ہوئے ویڈیو نہ بنائیں۔ نتیش رانے کا بیان تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔

Continue Reading

سیاست

فڈنویس نے ادھو ٹھاکرے کو قانون ساز کونسل میں حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی… فڑنویس کے بدلے ہوئے انداز سے وہاں موجود اراکین حیران رہ گئے

Published

on

Uddhav-and-Fadnavis

ممبئی : بدھ کو مہاراشٹر لیجسلیچر کے مانسون اجلاس کے دوران کچھ ایسا ہوا جس نے حکمراں اور اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران کو دنگ کر دیا۔ چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے شیو سینا یو بی ٹی کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کو حکومت میں شامل ہونے کی کھلے عام دعوت دی۔ فڈنویس نے کہا کہ ہمارے پاس 2029 تک اپوزیشن پارٹی میں شامل ہونے کی گنجائش نہیں ہے، لیکن آپ کے پاس یہاں (اقتدار میں) آنے کی گنجائش ہے۔ اب فڑنویس کے اس بیان پر بحث شروع ہوگئی ہے۔ فڑنویس نے یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں کی ہے جب مہاراشٹر میں دونوں بھائیوں کے ایک ساتھ آنے کے چرچے زوروں پر ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ شیو سینا یو بی ٹی اور ایم این ایس مل کر بلدیاتی انتخابات لڑ سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ دیویندر فڑنویس کی قیادت والی مہایوتی حکومت کو بھاری اکثریت حاصل ہے۔ حکومت کے دو اتحادیوں میں سے ایک بھی الگ ہو جائے تو حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔ بی جے پی کے اپنے 132 ایم ایل اے ہیں۔

دراصل بدھ کو قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے کا آخری دن تھا۔ اس موقع پر ادھو ٹھاکرے بھی قانون ساز کونسل میں موجود تھے۔ اپنی الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، دیویندر فڈنویس نے ادھو ٹھاکرے کو ایک عوامی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ ادھو جی 2029 تک کچھ نہیں کرنا چاہتے، ہمارے پاس وہاں جانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لیکن آپ کے پاس یہاں آنے کی گنجائش ہے۔ ہم اس کے بارے میں مختلف طریقے سے سوچ سکتے ہیں۔ آئیے مختلف طریقے سے بات کریں۔ فڑنویس کے اس انداز سے سبھی ممبران حیران رہ گئے۔ نتیش رانے فڑنویس کے پیچھے بیٹھے تھے۔ فڑنویس نے مزید کہا کہ دانوے ایک کارکن ہیں جو ہندوتوا پر سخت موقف رکھتے ہیں۔ انہوں نے بھونگیان کے خلاف کئی بیانات دیے ہیں۔ وہ ساورکر کے سخت حامی ہیں۔ گو کہ وہ بنٹی پاٹل کے پاس بیٹھے ہیں، پھر بھی وہ ساورکر کے عقیدت مند ہیں۔

فڑنویس کے اس بیان کے بعد یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ فڑنویس نے اپنے دل کی بات کہی یا وہ مذاق کر رہے تھے۔ غور طلب ہے کہ شندے کے ساتھ فڑنویس کے تعلقات زیادہ اچھے نہیں ہیں۔ فڑنویس پہلے ادھو ٹھاکرے کے ساتھ حکومت چلا چکے ہیں۔ وہ 2014 سے 2019 تک ایک ساتھ رہے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں فڑنویس کے بیان کو مذاق میں کچھ کہے جانے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کبھی کبھار بڑی باتیں مذاق میں کہی جاتی ہیں۔ فڑنویس نے یہ بیان دے کر سیاست کو گرما دیا ہے۔ مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیو سینا طویل عرصے سے ایک ساتھ ہیں۔ یہ بھی بحث ہے کہ ادھو ٹھاکرے ساتھ آئے تو شندے باہر جائیں گے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر کی سیاست گزشتہ چھ سالوں میں حیران کن رہی ہے۔ ایسی صورت حال میں یقین کے ساتھ کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com