Connect with us
Saturday,11-October-2025

(جنرل (عام

خطاط محمد ذکیر الدین کی تصنیف ’خطاطی کی مختصر تاریخ‘ کے رسم اجراء میں فن خطاطی کے احیاء کی ضرورت پر زور

Published

on

Muhammad Zakir-ud-Din

’’خطاطی ایک لطیف فن ہے، جس نے صدیوں لوگوں کے ذوق لطیف کی آبیاری کی ہے، لہٰذا اس فن کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ان خیالات کااظہار آج یہاں سرکردہ شخصیات نے معروف خطاط محمد ذکیرالدین کی تصنیف کردہ کتاب ’خطاطی کی مختصر تاریخ‘ کا اجراء کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر سینئر صحافیوں معصوم مرادآبادی اور سہیل انجم نے فن خطاطی اور صاحب کتاب کے بارے میں اظہار خیال کیا۔

مصنف محمد ذکیر الدین نے کہا کہ اس کتاب کو لکھتے وقت زبان و بیان کا خاص خیال رکھا گیا ہے تاکہ قارئین آسانی سے موضوع سمجھ سکیں۔ کتاب کی ترتیب بالکل نئی ہے۔ اس کتاب کو دیباچہ کے علاوہ 13/ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے، جس کا پہلا باب قبل اسلام کے منظر نامے پر مشتمل ہے اور آخری باب میں بر صغیر ہندو پاک میں خطاطی اور خطاطوں کا ذکر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک دنیا قائم ہے ہر موضوع پر تصنیف کا سلسلہ چلتارہے گا اور یہ چلتا رہنا بھی چاہئے۔

پروگرام کی صدارت سابق رکن پارلیمان اور سفیر م۔افضل نے کی جبکہ پدم شری پروفیسر اختر الواسع بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

مہمان خصوصی پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ اردو، عربی اور فارسی زبانوں کو یہ اعزا ز حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے خط کوفنون لطیفہ میں شامل کیا، خطاطی فن لطیف ہے اور کسی دوسری زبان کو یہ اعزاز حاصل نہیں ہے، مجھے خوشی ہے کہ محمد ذکیر الدین نے ایک ایسے وقت میں یہ کتاب لکھی ہے جب اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ کمپیوٹر کی اپنی اہمیت ہے لیکن کمپیوٹر میں جنبش قلم، احساسات کی ندرت اورانگلیوں کا لمس آہی نہیں سکتا، لیکن کمپیوٹر بھی ہماری ضرورت ہے۔ ہمیں اس کو لے کر پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ اس طرح کی کوشش کرنی چاہئیں کہ کس طرح ہم خطاطی اور کمپیوٹر کو مربوط کر سکیں۔

سینئر صحافی معصوم مراد آبادی نے کہا کہ ذکیر الدین نے ایک ایسے وقت میں فن خطاطی پر کتاب تصنیف کی ہے، جب لوگ اس فن کو بھولتے چلے جا رہے ہیں یہ ایسا کارنامہ ہے جس کے لئے انہیں بجا طور پر داد دی جانی چاہئے۔ انھوں نے کہاج کہ محمد ذکیر الدین شریف النفس انسان ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں جو بہت اچھے، نستعلیق اور کھرے انسان دیکھے ہیں ان میں ذکیر الدین سر فہرست ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ذکیر الدین کتابت اور خوشنویسی کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف اور ادارت سے بھی وابستہ ہیں، لیکن انہوں نے دوسروں کی طرح کبھی اس پر غرور نہیں کیا بلکہ اپنی کاوشوں کو نہایت عاجزی اور انکساری کیساتھ پیش کرکے ارباب ادب و صحافت کی داد پاتے رہے۔

صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے م۔ افضل نے کہا کہ میں پچھلے دنوں میں ایران کے سفر پر گیا تھا، وہاں میں نے دیکھا مقامی لوگوں نے فن خطاطی کو زندہ رکھا ہوا ہے اور بہت شوق کے ساتھ وہ لوگ بازاروں میں آویزاں بینر کاتب حضرات سے لکھوانے کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ محمدذکیر الدین ہی نہیں بلکہ معصوم مرادآبادی اور سہیل انجم نے بھی اپنے صحافتی کیریر کا آغاز میری ادارت میں شائع ہونے والے ہفتہ وار ’اخبارنو‘ سے کیا اور آج یہ لوگ اپنے اپنے میدان میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فن خطاطی کی موجودہ صورتحال پرمایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، آپ اپنے فن میں ماہر ہوجائیں، تب آپ کو قدر بھی ملے گی اور آپ کو کام بھی ملے گا، اور آپ کو زندگی میں بہت کچھ حاصل ہوگا۔اس فن کو ایک بار پھر اسی آب وتاب کے ساتھ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔

صحافی سہیل انجم نے ذکیر الدین کی شخصیت اور فن پر خاکہ پڑھ کر سنایا۔ ڈاکٹر عقیل احمد اور افضل منگلوری نے صاحب کتاب کو مبارکباد پیش کی۔ شرکاء میں کالم نگار عظیم اختر کے علاوہ ممتاز خطاطوں میں عطاء اللہ اختر، کفیل احمد قاسمی، سہیل احمد، عبد الماجد، ابو بکر قاسمی، انیس صدیقی، عبد المنان کے علاوہ ارشد سراج الدین مکی، ظفرانور اور حافظ نصیر سمیت بڑی تعداد میں لوگ موجود رہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

نواب ملک اور حسینیہ پارکر کیس میں ڈیجیٹل گرفتاری کے نام پر دھوکہ دینے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

Published

on

aasasas

ممبئی : سابق وزیر نواب ملک اور دؤدابراہیم کی بہن حسینہ پارکر کے منی لانڈنگ کیس میں گرفتار کرنے کی دھمکی دے کر ۱۵لاکھ روپے بینک اکاؤنٹ جمع کروانے والا ایک ایسے ملزم کو پولس نے گرفتار کیا ہے جس نے دلی پولس ہیڈکوارٹر سے فون کر کے کہا تھا کہ شکایت کنندہ کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ہے اور اس کےاکاؤنٹ کی تفصیلات نواب ملک اور حسینہ پارکر کے لین دین میں استعمال ہوئی ہے اس لئے اس سے تفتیش کرنی ہے اور وہ ڈیجیٹل اریسٹ ہے ۔ مخاطب نے فون پر خود کو ڈی ایس پی بھوپیش کمار اور ایس پی گوپیش کمار بتایا تھا جس کے بعد پولس نے دھوکہ دہی کا کیس درج کیا تھا شکایت کنندہ کو سی بی آئی کا فرضی اریسٹ نامہ بھی بتایا گیا تھا جس پر اس کا نام بھی مندرج تھا اور فنڈکی تصدیق کےلئے ۱۵ لاکھ روپے جمع کرنے کی ہدایت دی گئی یہ رقم فیڈرل بینک اکاؤنٹ میں جمع کی گئی تھی جس میں سے پانچ لاکھ روپے بینک آف بروڈہ میں منتقل کیا گیا اکاؤنٹ ہولڈ سے ملزم کی تفصیل معلوم کی اور پھر پولس نے ملزم کو سانگلی ضلع سے گرفتار کیا ہے اس کی شناخت وکاس سنبھاجی چوان کے طور پر ہوئی ملزم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا ملزم کے خلاف ممبئی اور راجستھان میں بھی مجرمانہ معاملہ درج ہے یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر جوائنٹ پولس کمشنر لکمی گوتم اور ڈی سی پی پرشوتم کراڈ نے انجام دی ہے پولس نے اپیل کی ہے کہ ڈیجیٹل اریسٹ نامی کوئی قانون نہیں ہے اور سی بی آئی ، ای ڈی اور کوئی بھی ایجنسی ڈیجیٹل ارسٹ نہیں کرسکتی اور ہندوستانی دستور میں کوئی قانون بھی ڈیجیٹل اریسٹ کا نہیں ہے اس لئے عوام محتاط رہے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی نیوز: ماہم میں اذان کے دوران لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے پر 2 بک کیے گئے۔

Published

on

loud

ممبئی : ممبئی پولیس نے مغربی مضافات میں ایک مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے “اذان” بجانے کے بعد دو افراد کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی ہے، ایک اہلکار نے جمعہ کو بتایا۔ ایک پولیس کانسٹیبل کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر، مسجد کے ٹرسٹی شاہنواز خان اور ایک مؤذن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جس نے ماہم کے ونجواڑی علاقے کی ایک مسجد میں “اذان” (صبح کی نماز) کی اذان دی تھی، اہلکار نے بتایا۔ انہوں نے کہا کہ کانسٹیبل کو ایک ویڈیو موصول ہوئی جس میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دی جارہی تھی، اور استفسار پر اسے مؤذن کی طرف سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ اس سال جنوری میں، بامبے ہائی کورٹ نے پولیس کو آواز کی آلودگی کے اصولوں اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو کسی بھی مذہب کا لازمی حصہ نہیں سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر بھارتیہ نیا سنہتا کی دفعہ 223 (سرکاری ملازم کے حکم کی نافرمانی) کے تحت درج کی گئی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی سے گوا صرف 6 گھنٹے میں! ہائی وے کی اپ گریڈیشن آخری مرحلے میں

Published

on

goa

مہاراشٹر کے بنیادی ڈھانچے کو ایک بڑے فروغ میں، بہت متوقع ممبئی-گوا ہائی وے مکمل ہونے کے قریب ہے اور مارچ 2026 تک مکمل طور پر کام کرنے کی امید ہے۔ پنویل سے سندھودرگ تک پھیلی ہوئی 466 کلو میٹر لمبی ہائی وے، مالیاتی ریاست اور گوا کی شریک ریاست کے درمیان رابطے کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایک بار مکمل ہونے کے بعد، نئی چار لین والی ہائی وے ممبئی اور گوا کے درمیان سفر کے وقت کو موجودہ 12-13 گھنٹے سے صرف چھ گھنٹے تک کم کر دے گی۔ ہموار، وسیع سڑک نیٹ ورک نہ صرف سڑکوں کے سفر کو زیادہ آرام دہ بنائے گا بلکہ روزانہ مسافروں، لمبی دوری کے ڈرائیوروں اور سیاحوں کے لیے حفاظت اور کارکردگی میں بھی اضافہ کرے گا۔ شاہراہ رائے گڑھ اور رتناگیری اضلاع سے گزرتی ہے، کونک بیلٹ کے ساتھ کئی قصبوں اور دیہاتوں کو جوڑتی ہے۔ اس بہتر رسائی سے مقامی کمیونٹیز، مہمان نوازی کے کاروبار اور ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس پر انحصار کرنے والی صنعتوں کے لیے نئے مواقع کی توقع ہے۔

اپ گریڈ شدہ ہائی وے کی ایک خاص بات اس کا جدید ٹول کلیکشن سسٹم ہے، جو سیٹلائٹ ٹریکنگ اور آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن (اے این پی آر) کا استعمال کرے گا۔ یہ نظام گاڑیوں کو رکنے کی ضرورت کے بغیر خودکار ٹول کٹوتیوں کو قابل بنائے گا، ہموار ٹریفک کے بہاؤ کو یقینی بنائے گا اور وقت اور ایندھن دونوں کی بچت ہوگی۔ حکام کا خیال ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف بھیڑ میں کمی آئے گی بلکہ ٹول آپریشنز میں زیادہ شفافیت اور کارکردگی بھی آئے گی۔ بہتر سڑک کنیکٹیویٹی اور سفر کے وقت میں کمی کے ساتھ، نئی شاہراہ سے کونکن کے ساحل پر سیاحت کو فروغ دینے کی امید ہے، جس سے زیادہ مسافروں کو پوشیدہ ساحلوں، ورثے کے قلعوں اور خوبصورت ساحلی قصبوں کو دیکھنے کی ترغیب ملے گی۔ ٹرانسپورٹ، تجارت اور مہمان نوازی سے وابستہ کاروباروں کو بھی اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے سے فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔ ایک بار آپریشنل ہونے کے بعد، اپ گریڈ شدہ ممبئی-گوا ہائی وے علاقائی بنیادی ڈھانچے میں ایک نئے دور کی نشان دہی کرے گی، جس سے ممبئی-گوا کے سفر کو تیز تر، محفوظ اور زیادہ پرلطف بنایا جائے گا۔ مہاراشٹر اور گوا کے لیے، یہ پائیدار ترقی اور جدید سڑک کی ترقی میں سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com