Connect with us
Sunday,10-November-2024
تازہ خبریں

سیاست

بجٹ کا ہدف حقائق سے دور: کانگریسی لیڈر ششی تھرور

Published

on

اپوزیشن پارٹی کانگریس نے مالی سال 2019-20 کے عام بجٹ کو’ہنگ بجٹ‘ قرار دیتے ہوئے پیر کو کہا کہ اس میں جو ہدف مقرر کئے گئے ہیں وہ حقیقت سے پرے ہیں اور معیشت کے عوامل کے موجودہ حالات کے پیش نظر انہیں حاصل کرنا ممکن نہیں نظر آتا۔
کانگریس کے ششی تھرور نے لوک سبھا میں بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بجٹ پیش کرتے ہوئے ’ہاتھی‘ کی تشبیہ کا استعمال کیا تھا۔ اصل میں موجودہ حکومت سست چال میں چلنے والا ایک ہاتھی ہی ہے۔ ہم نے توانائی ست بھرپور ، تیزی سے معیشت میں اضافہ کرنے والا بجٹ کی توقع کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا، ’’یہ ایک معلق بجٹ ہے جونہ اس طرف ہے نہ اس طرف ۔بجٹ تقریر میں الاٹمنٹ تک کا ذکر نہیں کیا گیا ۔ حیرت انگیز طور پر، کہیں بھی جی ڈی پی کا کوئی ذکرتک نہیں تھا۔ صرف ملک کو 50 کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کی بات کہی گئی ہے ، معیشت کی اصل تصویر اس سے بالکل مختلف ہے‘‘۔
جاری۔ یو این آئی۔ ع ا۔ شعرو شاعری سے بھرپور اپنی تقریر میں مسٹر تھرور نے کہا کہ معیشت کو تیزرفتار دینے والے عوامل میں سستی ہے۔ مختلف ذرائع کے اعداد و شمار کا اشتراک کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سہ ماہی میں سرمایہ کاری 81 فی صد کم ہوگئی تھی۔ 26.1 فیصد منصوبے زیرالتوا ہیں۔ مسافر گاڑیوں کی فروخت میں 20.6 فیصد کمی ہوئی جو 18 سال کی سب سے بڑی گراوٹ ہے ۔ ایف ایم سی جی کے سیکٹر میں دو فیصد کمی درج کی گئی ہے اور جون میں سروس سیکٹرکا نکئی کی طرف سے جاری انڈیکس کم ہوکر 49.2 رہ گیا ہے۔ انڈیکس میں 50 استحکام اور اس سے نیچے کا عدد گراوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔
کانگریس کے رکن نے کہا کہ اس قسم کے بجٹ کے لئے وزیر مالیات کو مکمل طور پرقصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ گزشتہ پانچ سال کی مودی حکومت کے دور کی وراثت انہیں ملی ہے جس میں نوٹ کی منسوخی ہوئی، جی ایس ٹی کو غلط طریقے سے لاگو کیا گیا اور بے روزگاری 45 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ کی منسوخی سے کئی کمپنیاں بند ہوگئیں اور بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوگئے تھے۔
پٹرول-ڈیزل پر دو دو روپے فی لیٹر کر بڑھانے کے معاملے پر حکومت کو گھیرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی ٹیکسیشن کی پالیسیوں کی وجہ سے عام آدمی پہلے ہی پٹرول ڈیزل کے لئے دنیا میں سب سے زیادہ قیمت دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے مالی سال 2015-16 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ مالی سال 2019-20 تک تمام کمپنیوں کے لئے کارپوریٹ ٹیکس 25 فیصد کر دیا جائے گا، لیکن اس بجٹ میں صرف 400 کروڑ روپے تک کا کاروبار کرنے والی کمپنیاں ہی اس کے دائرے میں لائی گئی ہیں۔
مسٹر تھرور نے کہا کہ اس بجٹ میں دیہی ہندوستان کو بہت کم دیا ہے۔ دراصل، گزشتہ پانچ برسوں سے مسلسل اس کے ساتھ سوتیلے سلوک کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی ترقیات کی وزارت کے بجٹ میں جو اضافہ نظر ٖٖآرہا ہے دراصل وہ وزیر اعظم کسان سمان فنڈ کے لئے مختص 75،000 کروڑ روپے کی رقم کی وجہ سے ہے اور اسے ہٹا دینے پر وزارت کا بجٹ کم ہو ا ہے۔ دیہی علاقوں میں بنیادی ساختیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔
وزیر اعظم کسان سمان منصوبہ کے تحت ہر سال چھ ہزار روپے سالانہ رقم مختص کرنے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ’’ وزیر اعظم کسان سمان فنڈ کے پیچھے ان کا اصل مسئلہ کی سوچ کبھی تھی نہیں اس کا مقصداتنا پیسہ دینا تھا تاکہ کسانوں کے ووٹوں کو حاصل کیا جا سکے‘‘۔
کانگریسی رہنما نے کہا کہ پانچ سال پہلے، مودی حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ سال 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنا کرے گی لیکن حقیقت میں اس کی پانچ سالہ مدت کے دوران، کسانوں کی آمدنی بڑھنے کے بھائےاس میں کمی آئی ہے۔
مسٹر تھرور نے کہا کہ صرف فصل انشورنس کمپنیاں فصل انشورنس اسکیم سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔کسان جتنا پریمیم کمپنیوں کو ادا کر رہے ہیں ،انشورنس کمپنیوں طرف سے پیش کردہ معاوضہ کی رقم پریمیم سے بھی کم ہے۔ گزشتہ سال خریف فصلوں سے متعلق 12،867 کروڑ روپے کے دعوی کئے گئے تھے جن میں 40 فیصد ادائیگی اب تک نہیں کی گئی ہے، جبکہ قوانین کے مطابق دو ماہ کے اندر ادائیگی کی جانی چاہئے۔
مسٹر تھرور نے تعلیم، دفاع، ماحول، صحت اور سیاحت پر مختص بجٹ بہت کم اضافہ کے لئے حکومت کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ جب فوج کو سامان، ہتھیار اور گولہ بارودی سامان کی خریداری کی سخت ضرورت ہے تو اس وقت دفاعی بجٹ میں بیحدمعمولی اضافہ کیا گیا ہے۔ ماحولیات کی وزارت کے لئے مختص بجٹ گجرات میں سردار پٹیل کے مجسمہ لگانے میں خرچ کردہ رقم سے بھی کم ہے۔

بین الاقوامی خبریں

جسٹن ٹروڈو کے منہ سے نکلہ سچ…. ٹروڈو نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ان کے ملک میں خالصتان کے حامی علیحدگی پسند موجود ہیں۔

Published

on

Canada-Modi

اوٹاوا : ہندوستان کے ساتھ سفارتی کشیدگی کے درمیان کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ ان کے ملک میں خالصتانی موجود ہیں۔ بھارت طویل عرصے سے کینیڈا کی طرف سے بھارت مخالف انتہا پسندوں کو جگہ دینے کی بات کر رہا ہے۔ ایک بے مثال پیش رفت میں، کینیڈین وزیر اعظم نے ملک کے اندر خالصتان کے حامی علیحدگی پسندوں کی موجودگی کو تسلیم کیا لیکن یہ بھی کہا کہ وہ پوری سکھ برادری کی نمائندگی نہیں کرتے۔ انہوں نے یہ تبصرہ اوٹاوا میں پارلیمنٹ ہل میں دیوالی کی تقریبات کے دوران کیا۔ ٹروڈو نے کہا، ‘کینیڈا میں خالصتان کے بہت سے حامی ہیں، لیکن وہ پوری سکھ برادری کی نمائندگی نہیں کرتے۔ کینیڈا میں مودی حکومت کے حامی ہیں، لیکن وہ مجموعی طور پر تمام ہندو کینیڈینز کی نمائندگی نہیں کرتے۔ اسی طرح کینیڈا میں مودی حکومت کے حامی موجود ہیں لیکن وہ مجموعی طور پر تمام ہندو کینیڈینز کی نمائندگی نہیں کرتے۔

کینیڈا اور بھارت کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہونے لگے جب گزشتہ سال ٹروڈو نے الزام لگایا کہ جون 2023 میں برٹش کولمبیا کے سرے میں ایک گرودوارے کے باہر خالصتانی دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کینیڈا سے ایسے ثبوت مانگے جو ٹروڈو حکومت نے کبھی فراہم نہیں کئے۔

دونوں کے درمیان تعلقات گزشتہ ماہ اس وقت کشیدہ ہو گئے جب ٹروڈو حکومت نے کینیڈا میں ہندوستان کے ہائی کمشنر سنجے ورما کو تشدد کے سلسلے میں ‘دلچسپی والا شخص’ قرار دیا۔ اسے قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے بھارت نے اپنے 6 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا۔ اس کے ساتھ ہی 6 کینیڈین سفارت کاروں کو واپس جانے کو کہا گیا۔

اس ہفتے کے شروع میں، خالصتان کے حامیوں نے برامپٹن کے ہندو سبھا مندر میں عقیدت مندوں کو زدوکوب کیا تھا۔ اس دوران ہندوستانی قونصلیٹ کا پروگرام جس میں ہندوستانی اور کینیڈین شہریوں نے شرکت کی تھی، میں بھی خلل پڑا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں خالصتان کے حامیوں کو ہندو عقیدت مندوں کو لاٹھیوں اور مٹھیوں سے مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

پاکستان کے شہر کوئٹہ میں فوجیوں سے بھری ظفر ایکسپریس ٹرین پر بلوچ نے خودکش حملہ کیا، 22 افراد ہلاک، 50 سے زائد زخمی۔

Published

on

Quetta-Blast

اسلام آباد : پاکستان کے بلوچستان میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہفتہ 9 نومبر کی صبح ایک بڑا دھماکہ ہوا۔ اس دھماکے میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب مسافر صبح 9 بجے پشاور کے لیے روانہ ہونے والی ظفر ایکسپریس ٹرین میں سوار ہونے کے لیے پلیٹ فارم پر جمع ہو رہے تھے۔ دھماکے میں پاکستانی فوج کے جوانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے، جو بلوچستان کی آزادی کے لیے عسکری تحریک چلا رہی ہے، اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ عسکریت پسند گروپ نے کہا کہ اس نے کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر فوجی اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک خودکش بم حملہ کیا تھا۔ خراسان ڈائری نے کوئٹہ کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ‘دھماکہ اس وقت ہوا جب ایک خودکش بمبار نے ظفر ایکسپریس کے ویٹنگ ایریا میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جہاں سیکیورٹی اہلکار بیٹھے ہوئے تھے۔ دھماکے میں کئی عام شہری بھی مارے گئے ہیں۔

بم دھماکے کے بعد سیکیورٹی اور ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر کارروائی شروع کردی۔ جاں بحق اور زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی۔ بحران سے نمٹنے کے لیے باہر سے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس سمیت اضافی طبی عملے کو بلایا گیا۔ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے کہا ہے کہ متاثرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے بتایا کہ دھماکے کے وقت مسافروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارم پر موجود تھی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی کی مخالفت کے باوجود اجیت نے نواب ملک کو دیا ٹکٹ، نواب ملک اور ان کی بیٹی ثنا خان کے لیے مہم چلائی۔

Published

on

Ajit-Pawar,-Sana-&-Nawab-Malik

ممبئی : نائب وزیر اعلی اجیت پوار، جو بی جے پی کے ساتھ عظیم اتحاد کی حکومت چلا رہے ہیں، نے اپنے حلقہ بارامتی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی انتخابی میٹنگ منعقد کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ اجیت پوار کا کہنا ہے کہ بارامتی میں انتخابی لڑائی خاندانی ہے اور وہ اسے لڑنے کے قابل ہیں۔ پہلے بی جے پی کی مخالفت کے باوجود نواب ملک کو ٹکٹ دینا، پھر نواب ملک اور ان کی بیٹی ثنا خان کے لیے سڑکوں پر انتخابی مہم چلانا، پھر یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان ‘بٹینگے تو کٹنگے’ کے خلاف احتجاج اور اب پی ایم مودی کی میٹنگ میں شرکت سے انکار کرنا جو کر رہا ہے وہ دکھا رہا ہے۔ کہ اجیت پوار بی جے پی کے ہندوتوا سے محفوظ فاصلہ رکھے ہوئے ہیں۔

یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان پر اجیت پوار کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی مہاراشٹر کا دیگر ریاستوں سے موازنہ نہیں کرنا چاہیے۔ یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنایا ہے۔ کچھ لوگ باہر سے یہاں آتے ہیں اور بیان دیتے ہیں، لیکن مہاراشٹر نے فرقہ وارانہ تقسیم کو کبھی قبول نہیں کیا۔ یہاں کے لوگ چھترپتی شاہو مہاراج، جیوتیبا پھولے اور بابا صاحب امبیڈکر کے سیکولر نظریے پر عمل پیرا ہیں۔

یہاں، دیویندر فڑنویس کو اگلا وزیر اعلی بنانے کے بارے میں انتخابی میٹنگ میں بی جے پی لیڈر امیت شاہ کے بیان پر، این سی پی اجیت گروپ کے لیڈر پرفل پٹیل نے کہا کہ ابھی تک ایسا کچھ بھی طے نہیں ہوا ہے۔ انتخابی نتائج کے بعد جب تینوں جماعتوں کے رہنما میز پر بیٹھیں گے تو پھر اس بات پر بحث ہوگی کہ وزیر اعلیٰ کون ہوگا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com