Connect with us
Saturday,23-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

بھیونڈی کی عوام کا ایم ایل اے رئیس شیخ کو پہچاننے سے انکار, خواتین نے انھیں نااہل اور ناکام نمائندہ قرار دیا

Published

on

rais-skaih

بھیونڈی(نامہ نگار)

بھیونڈی جیسے صنعتی شہر کے وارڈ نمبر 4 میں بنیادی عوامی سہولیات کے فقدان کو لے کر ہا ہا کار مچی ہوئی ہے. اس علاقے سے منتخب کردہ سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کی نااہلی کو لے کر وارڈ نمبر 4 کے ساکنین میں ناراضگی اور مخالفت پھیلی ہوئی ہے. یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ رئیس شیخ نے ہمیں بنیادی سہولیات سے محروم رکھتے ہوئے اپنے اختیارات سے اجتنااب برتا ہے. صاف صفائی کا فقدان,غلاظت اور کوڑا کرکٹ کا بیماری و تعفن پھیلاتا ہوا ڈھیر ابلتی ہوئی گٹریں جیسے سنگین مسائل سے ہم شب و روز نبرد آزما ہیں.گزشتہ دنوں ایک نجی نیوز چینل کے نمائندے نے وارڈ نمبر4 کا سنسنی خیز دورہ کرتے ہوئے اس سچائی سے پردہ اٹھایا کہ چاروں جانب بیماریاں پھیلاتا ہوا کچروں کا ڈھیر ماحول کو تعفن خیز بنائے ہوئے تھا. یہاں کے ساکنین کی شکایت کا ازالہ کرتے ہوئے شیو سینا کے کارپورٹیر ارون راؤت نے در پیش سارے مسائل بحسن خوبی حل کروائے تھے لیکن ہر بار کی طرح عوامی تکالیف کے ازالے کا کریڈٹ سماج وادی پارٹی رکن اسمبلی رئیس شیخ لے رہے ہیں جو انتہائی غلط اقدام ہے. وارڈ نمبر 4 کی بیشتر خواتین نے ممبئی پریس کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ وارڈ کے مسائل حل کرنا کارپوریٹر کی ذمہ داری ہے نہ کہ ایم ایل اے کی.

رئیس شیخ نےرکن اسمبلی بننے کے بعد سے ہماری کسی بھی شکایت پر کان نہیں دھرا . ہمارے اپنے وارڈ کے عوامی نمائندے ارون راؤت(شیو سینا) کے مکان کے دروازے ہمارے لئے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں اور وہ بھی ہماری ہر شکایت پر ہمیں درکار تکالیف کا مداوا کرنے کے لئے فورأ سے پیشتر حاضر ہو جاتے ہیں. بھیونڈی کے وارڈ نمبر 4 کا بچہ بچہ رئیس شیخ کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہم کسی رئیس شیخ کو نہیں جانتے .یہاں کی خواتین نے بتایا کہ ارون راؤت علاقے میں جو بھی کام کرتے ہیں وہ ہماری فلاح و بہبود کے لئے ہوتا ہے لیکن کام ہو جانے کے بعد ایم ایل اے رئیس شیخ اپنے ساتھ ہمنواؤں کا جم غفیر لئے آن موجود ہوتے ہیں نیز اس موقع کی تصویر کشی کرتے ہوئے اس کی خوب تشہیر بھی کرتے ہیں. رئیس شیخ کی نااہلی کے خلاف ہر عمر کے افراد خواتین اور بچے بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انھیں ایک ناکام اور نااہل ایم ایل اے قرار دیا ہے. ایک بزرگ خاتون نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے رئیس شیخ کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ رئیس کو ہم نہیں پہچانتے اور نہ ہی کبھی انھیں اپنی شکایت کو دور کرنے کے لئے متوجہ کرتے ہیں.

آج رئیس شیخ دوسروں کے کاموں کا اعزاز خود لینے کی کوشش کررہے ہیں جو کہ ایک غیر اخلاقی فعل ہے مذکورہ خاتون نے رئیس شیخ کے متعلق کہا کہ اگر انھیں تصویر کشی کا اتنا ہی شوق ہے تو وہ رکن اسمبلی کا کردار نبھائیں نا کہ کارپوریشن کے منتخب کردہ عوامی نمائندے کے ذریعے انجام دیئے گیے کاموں کا کریڈیٹ لینے کی ذلیل حرکت کریں. ایک خاتون خانہ نے سرگوشیوں میں یہ تک کہہ دیا کہ رام منوہر لوہیا کے اصولوں پر گامزن سماج واد کا نعرہ لگا کر کامیابی حاصل کرنے والے رئیس شیخ کی ذلیل حرکتیں خود ان کے لئے تذلیل کا باعث بنتی جارہی ہیں.ورنہ ہو سکتا ہے کل ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی خود آگے بڑھ کر رئیس شیخ کو سماج وادی پارٹی سے باہر نکال پھینکیں. سماج وادی پارٹی کے لئے بدنامی کا باعث بنے والے رئیس شیخ اقلیتوں کے نمائندہ ہیں تو وہ اقلیتوں کی ہی فلاح و بہبود کے کام انجام دیں. اپنے رائے دہندگان کی صحت عامہ کا خیال رکھیں. ان کے درپیش مسائل کو اس خوبی سے حل کرنے کی کوشش کریں کہ کہیں سے کوئی ہلکی سی شکایتی آواز نہ ابھرے.مہاراشٹر بھر میں گنے چنے اراکین اسمبلی ہیں اور جب جب ان کے خلاف کسی اخبار یا شوشل میڈیا پر کوئی شکایت گونجتی ہے تو یہ مسلم اراکین اسمبلی کو شرمسار کرتے ہوئے امت مسلمہ کے لئے بھی رسوائی کا سبب بنتی ہیں. اس لئے رئیس شیخ جھوٹی تشہیر کے حصار سے باہر نکلیں اور اپنی نمائندگی کا حق ادا کرتے ہوئے حقیقی اعزاز کا مستحق بن جائیں ورنہ آج تمہارے علاقے کی خواتین نے جو کہا ہے کہ “کون رئیس شیخ ہم کسی رئیس شیخ کو نہیں جانتے “ہمارے لئے ہمارے وارڈ کا ارون راؤت ہی کافی ہے اور یہی جملہ کل منترالیہ کے در و دیوار بھی دہرائیں کہ کون رئیس شیخ ہم کسی رئیس شیخ کو نہیں جانتے. ہمارے لئے ارون راؤت ہی بہتر اور فعال ہے. ہم اسے ہی پہنچانتے ہیں.

بین الاقوامی خبریں

میانمار کی ریاست راکھین میں ایک نئی جنگ شروع… اراکان آرمی کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ کے چیلنج کا سامنا ہے۔

Published

on

Myanmar

اسلام آباد : میانمار میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) نے صوبہ رخائن میں اراکان آرمی پر حملہ کیا۔ اس حملے میں اراکان آرمی کے کئی جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے بیان کے مطابق یہ حملہ تاونگ پیو لٹ میں ہوا۔ اس دوران اراکان آرمی کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ 10 اگست کی رات تقریباً 11 بجے شروع ہوا اور تقریباً 50 منٹ تک جاری رہا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں اراکان آرمی کے کم از کم 5 جنگجو ہلاک اور 12 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران اراکان آرمی کے درجنوں جنگجو موقع سے فرار ہو گئے۔

گونج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ یہ مسلح گروپ میانمار کی مسلم روہنگیا آبادی میں سرگرم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کو پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ سمیت کئی دوسرے دہشت گرد گروپس کی حمایت حاصل ہے۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کا عروج میانمار کی سرحد سے متصل ہندوستانی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اراکان آرمی میانمار کا ایک باغی گروپ ہے جو 2009 میں تشکیل دیا گیا تھا تاکہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت کی آبادی کے لیے زیادہ خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ فی الحال، اراکان آرمی میانمار کے راکھین صوبے کے 17 میں سے 15 قصبوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔ یہ گروپ پہلے ہی مختلف دھڑوں کے ساتھ تنازعات میں گھرا ہوا ہے، جن میں میانمار آرمی اور دیگر عسکریت پسند گروپس جیسے اے آر ایس اے شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اراکان آرمی کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

پاکستان ایک طویل عرصے سے میانمار میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے اس کام کے لیے بنگلہ دیش کے بنیاد پرستوں کو بھی اپنے پیادوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے طور پر مقیم روہنگیا لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں اور انہیں اراکان روہنگیا سالویشن آرمی میں شامل ہونے پر اکسا رہے ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپوں میں کئی کیمپ لگائے ہیں جن میں انہیں ہتھیار اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

Continue Reading

بزنس

ممبئی اور مہاراشٹر میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کو اگلے پانچ سال تک نہیں دینا پڑے گا ٹول ٹیکس، جانیں سب کچھ

Published

on

Atal-Setu..

ممبئی : ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر حصوں میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کے لیے اچھی خبر ہے۔ اب انہیں ممبئی میں اٹل سیتو پر اپنی ای وی پر سفر کرتے ہوئے ٹول ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ حکومت کی جانب سے لیا گیا فیصلہ 22 اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا۔ نجی اور سرکاری گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں آئیں گی۔ اس فیصلے سے چار پہیہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ الیکٹرک بسوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق اٹل سیٹو سے روزانہ تقریباً 60 ہزار گاڑیاں گزرتی ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد الیکٹرک گاڑیوں کی ہے۔ حکومت نے 2030 تک ای وی کو ٹول ٹیکس سے چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اٹل سیٹو پر ایک کار کا ٹول 250 روپے ہے۔ یہ ٹول دسمبر 2025 سے لاگو ہے۔

ریاستی حکومت نے اپریل 2025 میں ‘مہاراشٹرا الیکٹرک وہیکل پالیسی’ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت اٹل سیٹو، ممبئی-پونے ایکسپریس وے اور سمردھی ہائی وے پر برقی چار پہیہ گاڑیوں اور بسوں کو ٹول چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہ کہا گیا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کو ریاستی اور قومی شاہراہوں پر 50 فیصد رعایت ملے گی۔ ٹرانسپورٹ کمشنر وویک بھیمنوار نے کہا کہ اٹل سیٹو پر ٹول معافی کے لیے سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے۔ اس کا نفاذ جمعہ سے ہو جائے گا جبکہ یہ سہولت دیگر شاہراہوں پر بھی 2 روز میں شروع ہو جائے گی۔

پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ الیکٹرک مال بردار گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔ حکام کے مطابق، یہ چھوٹ سرکاری اور نجی شعبے میں ای وی کو اپنانے کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ یہ نیا اصول اٹل سیتو پر شیواجی نگر اور گاون میں واقع ٹول بوتھوں پر جمعہ سے نافذ ہو جائے گا۔ حکام کو امید ہے کہ اس پالیسی سے ای وی کے استعمال میں اضافہ ہوگا اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایندھن پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کا بڑھتا ہوا بیڑا ہے، جو اس اقدام سے براہ راست فائدہ اٹھائے گا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18,400 لائٹ فور وہیلر، 2,500 ہلکی مسافر گاڑیاں، 1,200 بھاری مسافر گاڑیاں اور 300 درمیانے درجے کی مسافر گاڑیاں، کل 22,400 الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ اٹل سیٹو سے روزانہ اوسطاً 60,000 گاڑیاں گزرتی ہیں۔

Continue Reading

سیاست

بھارتیہ جنتا پارٹی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے، پارٹی بہار اسمبلی انتخابات نئی قیادت میں لڑنا چاہتی ہے۔

Published

on

mod-&-ishah

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی میں نئے قومی صدر کی تلاش کافی عرصے سے جاری ہے۔ لیکن اب بی جے پی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے۔ کیونکہ پارٹی قیادت چاہتی ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات نئے قومی صدر کی قیادت میں لڑے جائیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے قبل بی جے پی کو نیا قومی صدر مل جائے گا۔ قومی صدر کا انتخاب کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ بات چیت ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اس سلسلے میں تنظیم کے 100 سرکردہ لیڈروں سے رائے لی۔ اس میں پارٹی کے سابق سربراہوں، سینئر مرکزی وزراء اور آر ایس ایس-بی جے پی سے وابستہ سینئر لیڈروں سے بھی بی جے پی کے نئے قومی صدر کے نام پر مشاورت کی گئی۔

بی جے پی کے قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی دوسری وجہ نائب صدر کا انتخاب ہے۔ کیونکہ اس وقت بی جے پی کو نائب صدر کے انتخاب کی امید نہیں تھی لیکن جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ دینے سے نائب صدر کے امیدوار کا انتخاب بی جے پی کی ترجیح بن گیا۔ ان دنوں پارٹی اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ این ڈی اے اتحاد کے امیدوار کو آل انڈیا اتحاد کے امیدوار سے زیادہ ووٹ ملے۔

قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی تیسری وجہ گجرات، اتر پردیش اور کرناٹک سمیت کئی ریاستوں میں ریاستی صدور کے انتخابات میں تاخیر ہے۔ پارٹی پہلے ریاستوں میں نئے صدور کا تقرر کرنا چاہتی ہے۔ یہ پارٹی کے آئین کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قومی صدر کے انتخاب سے پہلے اس کی 36 ریاستی اور یونین ٹیریٹری یونٹوں میں سے کم از کم 19 میں سربراہان کا انتخاب ہونا چاہیے۔ منڈل سربراہوں کے انتخاب کے لیے بھی یہی پالیسی اپنائی جارہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو آگے لا کر اگلی نسل کو موقع دینا چاہتی ہے۔ ضلع اور ریاستی صدر کے عہدہ کے لیے امیدوار کا کم از کم دس سال تک بی جے پی کا سرگرم رکن ہونا ضروری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com