Connect with us
Monday,06-October-2025
تازہ خبریں

سیاست

نیشنل ہیرالڈ کیس میں سونیا گاندھی سے پوچھ تاچھ سے پہلے ای ڈی کو ملے اہم سراغ

Published

on

ed

نئی دہلی: نیشنل ہیرالڈ منی لانڈرنگ کے مبینہ معاملے میں کانگریس صدر سونیا گاندھی سے پوچھ تاچھ سے پہلے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو کچھ اہم معلومات ملی ہیں۔ تفتیش اسے ینگ انڈین کولکتہ کی شیل کمپنی ڈوٹیکس مرچنڈائز سے 1 کروڑ روپے کے غیر محفوظ شدہ قرض سے متعلق اہم تفصیلات کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ سنیل بھنڈاری اور سنیل سنگانیریا نہ صرف ڈوٹیکس مرچنڈائز پرائیویٹ لمیٹڈ بلکہ کولکتہ کی 50 دیگر کمپنیوں کے بھی ڈائریکٹر تھے۔ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی تفشیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ کمپنیاں کالے دھن کو وائٹ بنا رہی تھیں۔ تاہم، کمپنیز ایکٹ کے تحت، کوئی شخص صرف ایک کمپنی میں کل وقتی ڈائریکٹر رہ سکتا ہے۔

ای ڈی ینگ انڈین کمپنی کی تحقیقات کر رہی ہے، جس کے بڑے شیئر ہولڈر سونیا اور راہل گاندھی ہیں۔ اس کمپنی نے ایسوشیٹ جنرلس لمیٹیڈ (اے جے ایل) کو اپنے اثاثوں (800 کروڑ سے زیادہ) کے ساتھ حاصل کیا تھا۔ گاندھی خاندان سے کولکاتہ کی ایک شیل کمپنی کے ذریعے مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ نیشنل ہیرالڈ کے پبلشر اے جے ایل کا ٹیک اوور بھی تحقیقات کا حصہ ہے۔

ڈوٹیکس نے کانگریس سے اے جے ایل کے قبضے کے لیے ینگ انڈین کو فنڈز دیے تھے۔ پارٹی کو اے جے ایل کے 90 کروڑ قرض کے تصفیہ کے طور پر ینگ انڈین سے 50 لاکھ روپے ملے۔ اس کے بعد اے جے ایل کا 100 فیصد حصہ ینگ انڈین کو منتقل کر دیا گیا۔ کانگریس سربراہ سے جولائی کے آخر تک پوچھ تاچھ کی جانی ہے۔ تفتیش کار ان سے سوال کر سکتے ہیں کہ کانگریس نے اے جے ایل کو 90 کروڑ روپے کیسے ادا کیے؟ کانگریس دعویٰ کر رہی ہے کہ ادائیگی نقد یا چیک سے کی گئی تھی جبکہ راہل گاندھی، ملکارجن کھرگے اور پارٹی کے خزانچی پون بنسل تفتیش کاروں کو مطمئن نہیں کر سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کے سینئرلیڈر ابھی تک ‘ادائیگی کے طریقہ کار’ کی وضاحت نہیں کر پائے ہیں۔

یہی سوال تفتیش کار سونیا گاندھی سے پوچھنے والے ہیں، جو 2011 میں جب اے جے ایل کو ینگ انڈین نے حاصل کیا تھا تو پارٹی کی صدر بھی تھیں۔ ان سے پوچھا جا سکتا ہے کہ کانگریس نے 90 کروڑ کیسے ادا کیے اور اس رقم کا ذریعہ کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر لین دین بینک کے ذریعے کیا گیا ہے تو اس کی تفصیلات بینک اسٹیٹمنٹ میں ظاہر ہونی چاہئیں۔ اگر یہ نقد رقم دی جائے تو اس فنڈ کا ذریعہ بتانا ہوگا کیونکہ یہ کوئی چھوٹی رقم نہیں تھی۔

اب تک پارٹی لیڈر کہتے رہے ہیں کہ کانگریس نے اے جے ایل کو وی آر ایس (رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اسکیم) اور نیشنل ہیرالڈ ملازمین کی بقایا تنخواہ کے لیے 90 کروڑ ادا کیے ہیں۔ تاہم، وہ متعلقہ دستاویزات فراہم نہیں کر سکے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ لین دین ہوا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ لین دین کانگریس کے سابق خزانچی آنجہانی لیڈر موتی لال وورا کی نگرانی میں ہوا۔

محکمۂ انکم ٹیکس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئی بننے والی کمپنی ینگ انڈین کو بغیر کسی گیارنٹی کے ایک کروڑ روپے کا قرض دیا گیا جبکہ اس کمپنی کا سرمایہ صرف 5 لاکھ روپے تھا۔ ینگ انڈین کے ٹیکس ریٹرن سے پتہ چلتا ہیکہ مالی سال 2013-14 میں یہ 1 کروڑ قرض ادا نہیں کیا گیا تھا۔

یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ڈوٹیکس کمپنی حوالہ کے کاروبار میں ملوث تھی اور چیک کے بدلے نقد رقم فراہم کرتی تھی۔ ڈوٹیکس اب بند ہے۔ الزام ہے کہ اس کمپنی نے ینگ انڈین کو بغیر سیکیوریٹی کے ایک کروڑ روپے دیئے تھے۔ یہ رقم ینگ انڈین کو اے جے ایل کا قرض خریدنے کے لیے دی گئی تھی۔ ینگ انڈین نے اے جے ایل حاصل کیا تھا۔ نیشنل ہیرالڈ خود اے جے ایل نے شائع کیا ہے۔

دوسری جانب کانگریس لیڈر سپریا شرینت نے بتایا ہے کہ ‘ینگ انڈین’ ایک ‘غیر منافع بخش سیکشن-25 کمپنی’ ہے جس نے شری رام پرساد گوئنکا گروپ (آر پی جی) کی ڈوٹیکس کمپنی سے ایک کروڑ روپے کا قرض 14% سالانہ سود پر لیا تھا۔ یہ رقم ‘ینگ انڈین’ نے 14 فیصد کے سود کے ساتھ چیک کے ذریعے واپس کی۔ پوری رقم چیک کے ذریعے لی گئی اور اسی طرح واپس کر دی گئی۔

سونیا گاندھی نے ای ڈی سے درخواست کی تھی کہ ان کی خرابی صحت کے پیش نظر ان کی پیشی کی تاریخ میں چند ہفتوں کی توسیع کی جائے۔ کانگریسی صدر کو 23 جون کو پیش ہونا تھا۔ تفتیشی ایجنسی نے انہیں جولائی کے آخر تک پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرنے کو کہا ہے۔ اس معاملے میں ای ڈی نے پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی سے پانچ دنوں میں 50 گھنٹے سے زیادہ پوچھ تاچھ کی ہے۔ حکام کے مطابق کانگریس کے سینئر لیڈران اور گاندھی خاندان سے پوچھ تاچھ ای ڈی کی تحقیقات کا حصہ ہے تاکہ شیئر پیٹرن، ‘ینگ انڈین’ اور ‘ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ’ (اے جے ایل) کے مالیاتی لین دین کے کردار کو سمجھ سکے۔

ایجنسی نے پی ایم ایل اے کی فوجداری دفعات کے تحت ایک تازہ مقدمہ درج کیا تھا جب دہلی کی ایک ٹرائل کورٹ نے ‘ینگ انڈین’ کے خلاف محکمۂ انکم ٹیکس کی تحقیقات کا نوٹس لیا تھا۔ بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے 2013 میں اس سلسلے میں شکایت درج کرائی تھی۔ سوامی نے سونیا گاندھی، راہول گاندھی اور دیگر پر دھوکہ دہی اور فنڈز کے غبن کرنے کی سازش کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ ینگ انڈین پرائیویٹ لمیٹڈ نے 90.25 کروڑ روپے کی وصولی کا حق حاصل کرنے کے لیے صرف 50 لاکھ روپے ادا کیے، جس کا اے جے ایل کانگریس کو واجب الادا تھا۔

سیاست

کرلا میں آئی لو محمد کے اسٹیکر پر ہنگامہ کریٹ سومیا کا الٹی میٹم، تفتیش میں پیش رفت نہ ہونے پر سومیا کا دوبارہ دورہ، حالات خراب کرنے کی کوشش

Published

on

kirit-somiya

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر اور ممبئی میں آئی لو محمد کا تنازع اب شدت اختیار کر گیا ہے. ممبئی کے مضافات کرلا علاقہ میں آئی لو محمد کا اسٹیکر گاڑیوں پر ٹریفک روک پر چسپاں کئے جانے کے خلاف بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے اعتراض کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے. کریٹ سومیا نے کرلا پولس اسٹیشن کو ۴۸ گھنٹے کا الٹی میٹم دینے کے بعد آج دوبارہ کریٹ سومیا نے کرلا پولس اسٹیشن کا دورہ کرنے کے بعد جبرا گاڑیوں پر اسٹیکر چسپاں کرنے پر کیس درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے. اس معاملہ میں پولس نے کریٹ سومیا کو منگل تک محکمہ قانون لا سے صلاح ومشورہ کرنے کے بعد معاملہ میں پیش رفت کیلئے مہلت طلب کی ہے. جب کریٹ سومیا سے یہ دریافت کیا گیا کہ آیا آئی لو محمد سے انہیں کیا اعتراض ہے اور وہ اس کی مخالفت کیوں کرتے ہیں تو انہوں نے اس سے انکار کیا اور کہا کہ ہر کسی کو پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لینے کا حق ہے, لیکن اس کی آڑ میں غنڈہ گردی برداشت نہیں کی جائے گی. جس طرح سے سڑکوں پر جبرا بلا اجازت اسٹیکر چسپاں کیا گیا وہ غیرقانونی ہے کریٹ سومیا نے کہا کہ پولس کے پاس تمام ویڈیو فوٹیج سمیت دیگر دستاویزات فراہم کئے گئے ہیں, لیکن پولس نے اب تک کیس درج نہیں کیا ہے. مجھے پولس نے منگل تک کی مہلت دی ہے اب پولس لا محکمہ سے صلاح ومشورہ کے بعد کوئی کارروائی کرے گی۔ کریٹ سومیا سے جب یہ دریافت کیا گیا کہ آیا کسی نے پولس اسٹیشن میں جاکر جبرا اسٹیکر لگانے کی شکایت کی ہے تو انہوں نے کہا کہ میں ہی شکایت کنندہ ہو اس لئے پولس کو اس غنڈہ گردی پر کارروائی کرنی چاہیے۔ کریٹ سومیا کے اس مطالبہ کے بعد کرلا میں حالات خراب کرنے کی کوشش شروع ہو گئی جس سے ماحول کشیدہ ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی جلوس غوثیہ نعرہ تکبیر اللہ اکبر نعرہ رسالت سے سڑکیں گونج اٹھیں، ‘آئی لو محمد’ تنازع میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو رہا کیا جائے، علما کرام کا مطالبہ

Published

on

Jlus-e-Gosiya

ممبئی : ممبئی کے مدنپورہ ہری مسجد سے تاریخی ۷۱ سالہ جلوس غوثیہ تزک و احتشام سے نکالا گیا جلوس غوثیہ کی قیادت علما کرام نے کی جبکہ جلوس غوثیہ میں عاشقان غوث اعظم نے پرچم رسالت لے کر جلوس میں شرکت کی نعرہ تکبیر اللہ اکبر، غوث کا دامن نہیں چھوڑیں گے نعروں سے ممبئی کی سڑکیں گونج اٹھیں۔ پولس نے بریلی میں ہوئے تشدد کے بعد سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے. آئی لو محمد کے تنازع کے بعد یہاں ممبئی میں بھی ہائی الرٹ تھا۔ جلوس غوثیہ میں علما کرام پرانی و قدیم کاروں میں جلوہ افروز تھے جبکہ مدارس کے طلبا سمیت تمام اکابرین و عاشقان غوث اعظم جلوس میں شامل تھے مدنپورہ سے لے کر روایتی شاہراہوں سے جلوس غوثیہ گزرتا ہوا مستان تالاب پر دعا پر جلوس اختتام پذیر ہوا۔

غوث اعظم دستگیر رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہی کامیابی مضمر ہے اس لئے مسلمانوں کو نمازوں کی پابندی اور شریعت پر عمل آوری لازمی ہے۔ یہ نصیحت آج جلوس غوثیہ سے قبل سیرت غوث پاک بیان کرتے ہوئے, مولانا مقصود علی خان نے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلوس غوثیہ کو ۷۰ سال مکمل ہو ئے ہیں۔ مسلمانوں کو آپس میں اتحاد و اتفاق برقرار رکھنا وقت کا تقاضہ ہے انسانیت کے پیغام کو غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ نے عام کیا ہے آئی لو محمد کے تنازع پر مولانا مقصود علی خان نے کہا کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے محبت کے پیغام کو عام کیا ہے وہ انسانیت کے لئے رحمت للعالمین بن کر تشریف لائے لیکن آج اس پرفتن دور میں نفرت کا بازار گرم ہے۔ آئی لو محمد کے نام پر سیاست بھی جاری ہے اور حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے, جو سراسر غلط ہے مولانا مقصود علی خان نے فرمایا کہ غوث اعظم دستگیر کی بے شمار کشف و کرامات ہے اور انہوں نے علم حاصل کرنے کی تلقین کی ہے۔ حصول علم کے لیے انہوں نے جیلان سے بغداد کا سفر بھی کیا ہے اس لئے تعلیم کی اسلام میں کافی اہمیت ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرام میں ہی پہلا لفظ م ہے اس لئے ہر کوئی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں۔ بریلی تشددپر مولانا مقصود علی خان نے کہا کہ تشدد کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو مشروط رہا کیا جائے, مسلمانوں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں پرامن احتجاج کیا تھا, اس کے ساتھ ہی مولانا توقیر رضا کو بھی رہا کیا جائے. خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ سمیت تمام خانقاہوں پر مسلمانوں سے زیادہ غیر مسلم حاضرین کی تعداد ہوتی ہے اور یہی بھائی چارگی اور قومی یکجہتی کا مظہر ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ محمد صلی اللہ علیہ سلم کی اسم گرامی کی مخالفت قطعی درست نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنے دشمنوں تک سے محبت کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت رکھنے والا صرف محبت کا پیغام ہی عام کرتا ہے۔مولانا خلیل الرحمن نے فرمایا کہ غوث پاک رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہی کامیابی کا راز پوشیدہ ہے. اس لئے مسلمان دین اسلام کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ کر شریعت مطہرہ پر عمل پیرا ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں فرقہ پرست طاقتیں اسلام کے خلاف سازشیں رچ رہی ہے اس کے ساتھ ہی مسلمانوں پر مظالم ڈھانے کی کوششیں کی جارہی ہے. لیکن غوث پاک کا کرم ہم مسلمانوں پر ہمیشہ قائم رہے گا بریلی اور اترپردیش کے دیگر شہروں میں گرفتار شدگان مسلم نوجوان کو سرکار فورا رہا کرے اور بے جا گرفتاریوں پر پابندی عائد کرے۔

مولانا منان رضا خان منانی میاں، مولانا سید کوثر ربانی، الحاج سعید نوری رضا اکیڈمی، مولانا عبدالقادر علوی، مولانا فرید الزماں، مولانا خلیل الرحمن نوری، مولانا اعجاز کشمیری، مولانا امان اللہ رضا، مفتی زبیر برکاتی، حافظ عبدالقادر، قاری نیاز احمد، قاری ناظم علی برکاتی، قاری عبدالرحمن ضیائی، مولانا ابراہیم آسی، حافظ شاداب، حاجی برکات احمد اشرفی سمیت دیگر علما کرام اوردانشوران نے شرکت کی۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی : بی ایم سی کے سربراہ بھوشن گگرانی نے گورگاؤں-ملوند لنک روڈ اور کوسٹل روڈ (نارتھ) پروجیکٹس کا معائنہ کیا

Published

on

bulding

ممبئی : برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر بھوشن گگرانی نے ہفتہ کو ممبئی میں کلیدی بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کا معائنہ کیا، بشمول گورگاؤں میں دادا صاحب پھالکے چتر نگری میں جڑواں ٹنل سائٹ، گورگاؤں-ملوند لنک روڈ (جی ایم ایل آر) پروجیکٹ کے فیز 3 (بی) کے تحت اور ممبئی کے ورسووا-ملوند لنک روڈ (ممبئی) کے سٹرکتھال روڈ کا معائنہ کیا۔ دورے کے دوران، گگرانی نے پروجیکٹ کی ترتیب کا جائزہ لیا، انجینئرز کے ساتھ بات چیت کی اور کام کی رفتار تیز کرنے کے لیے سخت ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوسٹل روڈ (نارتھ) پروجیکٹ کے لیے تمام ضروری اجازت نامے اور نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) کو بغیر کسی تاخیر کے محفوظ کیا جانا چاہیے اور حکام کو ہدایت دی کہ وہ الائنمنٹ سے متاثرہ علاقوں کے لیے اراضی کے حصول کو تیز کریں۔ ڈپٹی کمشنر (انفراسٹرکچر) ششانک بھورے، چیف انجینئر (برجز) اتم شروٹ، پی نارتھ وارڈ کے اسسٹنٹ کمشنر کندن والوی سمیت دیگر سینئر افسران اور پروجیکٹ کنسلٹنٹس معائنہ کے موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔

بی ایم سی کے سربراہ کے دورے نے دندوشی کورٹ اور دادا صاحب پھالکے چتر نگری کے درمیان چھ لین فلائی اوور پر ہونے والی پیشرفت پر بھی روشنی ڈالی، جو جی ایم ایل آر پروجیکٹ کے فیز 3(اے) کا ایک اہم حصہ ہے۔ 31 منصوبہ بند پیئرز میں سے، 27 پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں، باقی چار پر فی الحال رتناگیری جنکشن کے قریب کام جاری ہے۔ فلائی اوور، جو 1,265 میٹر تک پھیلا ہوا ہے، کو باکس گرڈرز اور مضبوط کنکریٹ کا استعمال کرتے ہوئے بنایا جا رہا ہے اور اس میں پیدل چلنے والوں کے لیے ایک پل بھی بنایا جائے گا جو ایسکلیٹرز سے لیس ہوگا۔ پروجیکٹ کی ٹائم لائن کے مطابق، گرڈر لانچنگ، ڈیک سلیب کاسٹنگ، اور اپروچ روڈ کی تعمیر جلد شروع ہو جائے گی۔ ڈنڈوشی کورٹ میں اپروچ روڈ کے 31 جنوری 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے، جبکہ دادا صاحب پھالکے چتر نگری میں والی سڑک 30 اپریل 2026 تک مکمل ہو جائے گی۔ فلائی اوور کو 16 مئی 2026 تک ٹریفک کے لیے کھولنے کا ہدف ہے۔ ایڈیشنل میونسپل کمشنر (پروجیکٹس) ابھیجیت بنگر نے جمعہ کو بی ایم سی کے ہیڈکواٹر پر پروجیکٹ کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

بی ایم سی کے برج ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ 26 اسپین میں سے 12 مکمل ہو چکے ہیں، باقی 14 کو 15 فروری 2026 تک مکمل کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ جب کہ زیادہ تر حصوں پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے، مولنڈ سائیڈ پر کچھ کام بحالی اور حصول اراضی کے چیلنجوں کی وجہ سے تاخیر کا سامنا کر رہے ہیں۔ حل ہونے کے بعد زیر التواء فلائی اوور کا کام دوبارہ شروع ہو جائے گا۔ 14,000 کروڑ روپے کا جی ایم ایل آر پروجیکٹ، جو 12.2 کلومیٹر پر محیط ہے، گورگاؤں میں ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے کو مولنڈ کی ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے سے جوڑ دے گا، جس سے مضافاتی علاقوں کے درمیان سفر کا وقت 75 منٹ سے کم ہو کر صرف 25 ہو جائے گا۔ ایک بار مکمل ہونے کے بعد، یہ پورے ممبئی اور سب سے زیادہ ٹریفک کے درمیان مشرق-مغرب کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com