Connect with us
Tuesday,02-September-2025
تازہ خبریں

سیاست

اورنگ زیب مقبرے پر تنازعہ : ناگپور میں محل پر کئی گھنٹوں کی افراتفری کے بعد تشدد پھوٹ پڑا

Published

on

Violence-erupts-at-Nagpur

ناگپور: اورنگ زیب کے مقبرے کے تنازع پر فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد ناگپور کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ شہر کے قدیم ترین علاقوں میں سے ایک محل میں پیر کی صبح تشدد شروع ہوا۔ پولیس نے افراتفری کو فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہونے سے روکا لیکن شام ہوتے ہی کچھ علاقوں میں ایک “متعدی ماحول” نے ہجوم کے ذریعہ بڑے پیمانے پر تشدد کیا۔ پتھر بازی اور توڑ پھوڑ کے واقعات میں 3 ڈی سی پیز اور 1 ایس پی سمیت سینئر پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ ہجوم نے 32 گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ ہجوم کو مقدس کتابوں والی ایک چادر کی مبینہ بے حرمتی سے اکسایا گیا تھا۔ تشدد اچانک نہیں ہوا۔ صبح سے کشیدگی بڑھتی گئی اور شام کے قریب آتے ہی اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ فرقہ وارانہ فساد کیسے ہوا اس کا تفصیلی احوال یہاں ہے۔ ابتدائی رپورٹوں میں ناگپور کے کچھ حصوں میں ہونے والے تشدد کی وجہ ایک مقدس کتاب کی بے حرمتی کی افواہوں کو بتایا گیا ہے۔

جس کے دوران خلد آباد کے علاقے میں ایک ہندو تنظیم کے ارکان نے مغل حکمران اورنگ زیب کے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ناگپور پولیس کی رپورٹ کے مطابق، مقامی لوگوں کا ایک گروپ صبح تقریباً 11.30 بجے محل کے علاقے میں مقدس چادر کی مبینہ بے حرمتی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوا تھا، تاہم انہیں اجازت نہیں دی گئی اور پولیس نے انہیں واپس جانے کے لیے بھی منایا۔ یہ احتجاج پیر کی صبح مسلم برادری کے جمع ہونے کے بعد کیا گیا اور وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے ارکان نے مغل حکمران کے خلاف نعرے لگائے اور اورنگ زیب کے مقبرے کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے ہندو تنظیموں کے کچھ مظاہرین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 227، 37 (1) (3) اور 229 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ صبح سے شروع ہونے والا ہنگامہ ظہر کی نماز کے بعد قریب ڈیڑھ بجے خطرناک حد تک پہنچ گیا۔ تقریباً 200-250 مسلمان ناگپور کے محل علاقے میں شیواجی مہاراج کے مجسمے کے پاس جمع ہوئے جہاں پولیس اہلکار پہلے سے موجود تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے حامیوں نے ایک چادر (سبز کپڑا) کو جلا دیا تھا جس پر مقدس آیات لکھی ہوئی تھیں۔ دونوں طرف سے بڑھتے ہوئے غصے کی وجہ سے صورتحال سنگین فرقہ وارانہ کشیدگی میں بدل سکتی تھی لیکن پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے ہجوم کو پرتشدد ہونے سے روک دیا۔ اس کے بعد مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی اور پولیس کے اعلیٰ عہدیدار نے انہیں یقین دلایا کہ ان کے مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے والے ‘انتشار پسند عناصر’ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تاہم، صورت حال ایک بار پھر کشیدہ ہوگئی کیونکہ ایک مخصوص برادری کے 200 سے زائد افراد، منہ ڈھانپے اور لاٹھیوں سے مسلح، ہنسپوری کے علاقے میں سڑکوں پر نکل آئے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی، گاڑیوں کو آگ لگا دی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ مظاہرین کے ہجوم نے نہ صرف اشتعال انگیز نعرے لگائے بلکہ علاقے میں دکانوں اور مکانات پر پتھراؤ بھی کیا۔ پولیس رپورٹس کے مطابق مشتعل ہجوم نے ایک درجن سے زائد گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اور کئی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی۔ تحصیل اگرسین چوک سے فرقہ وارانہ کشیدگی کی اطلاع ملی، جہاں دو برادریوں کے لوگوں نے نعرے بازی اور پتھراؤ کیا۔

پتھراؤ سے ایک شخص زخمی ہو گیا جبکہ متعدد گاڑیوں کو جلا کر نقصان پہنچا۔ گنیش پیٹھ علاقے میں بھی غنڈے اور بدمعاش سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔ پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی گئی۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن پتھراؤ کرنے والوں نے ان پر حملہ کردیا۔ پولیس کی معلومات کے مطابق، کم از کم ایک کرین، 2 جے سی بی، 3 کاریں اور 20 سے زائد موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کیا گیا جبکہ عوامی املاک کو بے قابو ہجوم نے نقصان پہنچایا۔ اب تک 47 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ہجومی تشدد میں ڈی سی پی اور ایس پی رینک کے سینئر افسران سمیت کئی پولیس افسران زخمی ہو گئے۔ کم از کم 33 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 14 سے 15 کو شدید چوٹیں آئیں۔ ناگپور پولیس نے پتھراؤ کرنے والوں اور شرپسندوں کو پکڑنے کے لیے بڑے پیمانے پر تلاشی مہم بھی شروع کی ہے جنہوں نے پولیس اور فائر بریگیڈ کے اہلکاروں پر حملہ کیا۔ حساس علاقوں میں ایس آر پی ایف اور آر اے ایف کے جوانوں کی بھاری نفری تعینات ہے تاکہ حالات کو قابو میں رکھا جا سکے اور مزید تشدد کو روکا جا سکے۔ دریں اثنا، ناگپور کے جن علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے ان میں کوتوالی، گنیش پیٹھ، لکڑ گنج، پچپاولی، شانتی نگر، سکردرہ، نندن وان، امام واڑہ، یشودھرا نگر اور کپل نگر شامل ہیں۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں کے اندر رہیں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مراٹھا مورچہ مراٹھوں کے سامنے سرکار بے بس، مطالبات منظور، منوج جرانگے پاٹل کی فتح مراٹھوں میں جشن

Published

on

Manoj

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ اور منوج جارنگے پاٹل کی چار روزہ بھوک ہڑتال کے بعد ریاستی سرکار نے مراٹھو ں کے سامنے سرینڈر کر گھٹنے ٹیک دیئے ہیں مراٹھوں کے مطالبات منظور کرلینے کے بعد آزاد میدان میں مراٹھوں نے جشن منایا اور میدان ایک مراٹھا لاکھ مراٹھا منوج جرانگے پاٹل زندہ باد کے نعرہ سے گونج اٹھا۔

‎ممبئی میں مراٹھا ریزرویشن کے لیے منوج جارنگے پاٹل نے تحریک شروع کی تھی۔ اسی طرح آج مراٹھا ریزرویشن سب کمیٹی کے ارکان رادھا کرشنا وکھے پاٹل، مانیکراو کوکاٹے، شیویندر راجے بھوسلے، ادے سمنت، گور نے آج منوج جارنگے پاٹل سے ملاقات کی۔ اس وقت منوج جارنگے پاٹل نے حکومت کی طرف سے تسلیم کئے گئے مطالبات کے بارے میں جانکاری دی۔

‎پہلا مطالبہ حیدرآباد گزٹ نافذ کیا جائے۔
‎منوج جارنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ حیدرآباد گزٹ کا نفاذ کیا جائے۔ حکومت نے اس پر فیصلہ کیا ہے۔ ہم حیدرآباد گزٹ کے نفاذ کی منظوری دے رہے ہیں۔ اس کے مطابق، حکومت نے کہا ہے کہ اگر مراٹھا ذات کے افراد نے گاؤں یا قبیلے کے کسی فرد کا کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے، تو ان کی جانچ کی جائے گی اور کارروائی کی جائے گی۔ مختصر یہ کہ حیدرآباد گزٹیئر کو نافذ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

دوسرا مطالبہ ستارا سنستھان کا گزٹ بھی نافذ کیا جائے گا۔
‎جارنگے پاٹل نے کہا کہ مغربی مہاراشٹرا ستارا سنستھان کے گزٹ میں اسی نہج پر ہے۔ ہمارا مطالبہ تھا کہ اسے ستارہ گزٹئیر، پونے آندھرا گزٹیئر کے تحت نافذ کیا جائے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ ستارہ گزٹیئر کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے بعد جلد فیصلہ کرے گی۔ کیونکہ اس میں قانونی دشواریاں ہیں۔ سرکار نے کہا کہ 15 دن میں کام کریں گے۔ راجہ صاحب گواہ ہیں۔ راجے نے کہا کہ ہم اسے 15دنوں میں نافذ کریں گے۔ جارنگے نے کہا 15 دن نہیں ایک مہینے کی مہلت, لیکن ان دونوں امور کو یقینی بنایا جائے

تیسرا مطالبہ تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
‎مہاراشٹر میں مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بعض مقامات کے مقدمات واپس لے لیے گئے ہیں۔ کچھ کیس عدالت میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت جائیں گے اور انہیں واپس لے لیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ستمبر کے آخر تک تمام مقدمات واپس لے لیں گے۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کیا گیا ہے

‎چوتھا مطالبہ تحریک پر جانیں قربان کرنے والوں کے ورثاء کے لیے نوکریاں دی جائے۔
‎منوج جارنگے پاٹل نے کہا کہ ’’تحریک میں اپنی جانیں قربان کرنے والے لوگوں کے لیے فوری مدد اور نوکریوں کا مطالبہ کیا گیا۔ لواحقین کو 15 کروڑ روپے کی امداد پہلے ہی دی جا چکی ہے۔ باقی ماندہ کنبہ کو ایک ہفتے کے اندر مالی امداد مل جائے گی۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ ٹرانسپورٹ بورڈ میں ملازمتیں فراہم کرے گی۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔

پانچواں مطالبہ مندرجات کا ریکارڈ گرام پنچایت میں رکھا جائے گا۔
‎جرنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ گرام پنچایت میں 58 لاکھ اندراجات کا ریکارڈ رکھا جائے۔ انہیں گرام پنچایت میں رکھیں تاکہ لوگ درخواست دے اور انہیں یہ باآسانی فراہم ہو اب تک کی مدت، اب یہاں سے جانے کے بعد حکمنامہ نوٹیفکیشن جاری کرے جارنگے نے کہا کہ ۲۵ہزار ادا کیا جائے تو وائلڈٹی یعنی اہلیت مل جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ جان بوجھ کر کاسٹ سرٹیفیکٹ کو چھپایا جاتا ہے۔ اس لیے سرکار کو حکم دینا چاہیے۔ اسے فوری طور جاری کیا جائے۔ اس پر بات کرتے ہوئے وکھے پاٹل نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کو ہر پیر کو ایک میٹنگ کرنی چاہئے اور جتنی درخواستیں ہیں ان کا تصفیہ کرنا چاہئے۔ اس طرح وہ ذات کمیٹی کے پاس زیر التواء نہیں معاملہ کا تصفیہ کریں گے

چھٹا مطالبہ مطالعہ کریں کہ کنبی – مراٹھا ایک ہیں۔
‎جارنگے پاٹل نے کہا، ‘ہم نے کہا ہے کہ مراٹھا اور کنبی ایک ہیں، جی آر جاری کرے ۔’ جس پر ارکان نے کہاُ کہ، یہ عمل قدرے پیچیدہ ہے۔ انہیں ایک ماہ کی مہلت دی جائے جس پر جارنگے نے کہا کہ یہ پیچیدہ نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس لئے اس معاملہ میں ایک مہینہ نہیں ڈیڑھ مہینہ کی مہلت دیتے ہیں۔ اس پر وِکھے پاٹل نے کہا کہ اس کی دشواری کو دور کرنے کیلئے دو ماہ کا وقت درکار ہے, جارنگے نے اس پر بھی اپنی رضا مندی ظاہر کردی

ساتواں مطالبہ میں ۸ لاکھ سرٹیفیکٹ اور کنبی ذات سے متعلق اعتراضات شامل ہے ان کی جانچ بھی ہو گی اور اس کا تصفیہ ہوگا اس کے بعد ریاستی سرکار کی یقین دہانی کے بعد جرانگے نے اپنی بھوک ہڑتال واپس لے لی ہے اور مراٹھوں نے جشن منایا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مراٹھا ریزرویشن تحریک : حکومت نے جی آر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، آزاد میدان میں ڈٹے رہے منوج جرانگے پاٹل

Published

on

download

ممبئی : مراٹھا ریزرویشن کے سلسلے میں آزاد میدان میں جاری منوج جرانگے پاٹل کی قیادت والی تحریک آج ایک اہم موڑ پر پہنچ گئی۔ ریاستی وزیروں کے ایک وفد نے مظاہرین کو یقین دلایا ہے کہ حکومت حیدرآباد گزٹ کو نافذ کرنے کے لیے ایک سرکاری حکم (جی آر) جاری کرے گی۔ اس کے تحت مراٹھواڑہ کے مراٹھاؤں کو کنبی کا درجہ دیا جائے گا، جس سے انہیں او بی سی کوٹہ کا فائدہ مل سکے گا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ جی آر ایک گھنٹے کے اندر جاری کر دیا جائے گا۔ یہ یقین دہانی اس وقت سامنے آئی جب بامبے ہائی کورٹ نے مظاہرین کو حکومت کی ذیلی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے لیے مہلت فراہم کی۔

اسی دوران، مراٹھا لیڈروں نے آزاد میدان میں موجود احتجاجیوں سے اپیل کی کہ تقریباً 5,000 لوگ وہیں رکیں اور باقی لوگ عدالت کی ہدایت کے مطابق نوی ممبئی کے لیے روانہ ہوں۔

اس سے قبل، پاٹل نے اعلان کیا تھا کہ وہ پولیس نوٹس کے باوجود آزاد میدان خالی نہیں کریں گے، “چاہے جان کیوں نہ چلی جائے۔” پولیس نے نوٹس میں عدالت کے عبوری حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس کے بعد پولیس نے سی ایس ایم ٹی ریلوے اسٹیشن پر جمع مظاہرین کو ہٹانا شروع کیا۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بی ایم سی ہیڈکوارٹر اور قلعہ کورٹ کے علاقے میں بھی تعینات کیے گئے، جہاں افسران نے عوام سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو خالی کرنے کی اپیل کی۔

سرکاری جی آر کے اجراء کا انتظار جاری ہے، جبکہ انتظامیہ قانون و نظم برقرار رکھنے اور مراٹھا برادری کے مطالبات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مراٹھا مورچہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی گئی

Published

on

CSMT-PROTEST

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ میں شامل مظاہرین کو سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور اطراف کی سڑکوں سے خالی کروایا گیا ہے اور بند سڑکوں پر بی ایم سی نے صاف صفائی کا عمل بھی شروع کردیا ہے۔ منوج جارنگے پاٹل نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے آزاد میدان میں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے, ایسے میں آزاد میدان میں مظاہرین کا مجمع جمع ہے۔ ممبئی میں مظاہرہ کے سبب حالات بدتر ہو گئے ہیں۔ صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ایسے میں ریلوے اسٹیشنوں اور سی ایس ٹی پر اعلانات کئے جارہے ہیں کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مراٹھا مظاہرین اپنی کاریں اور گاڑیاں سڑکوں سے نکال کر سڑکیں خالی کر دی ہیں۔ سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور سیلفی پوائنٹ سمیت دیگر اطراف کی سڑکوں کو خالی کروایا گیا ہے۔ ممبئی پولس کے اعلی افسران سمیت ڈی سی پی پروین منڈے بھی میدان کے اطراف گشت پر مامور ہے۔ اس کے علاوہ اضافی فورسیز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب عوام کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق سڑکیں خالی کروائی گئی ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب ممبئی شہر میں عام شہری نظام درہم برہم ہو گیا تھا, جس کے بعد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی جائے۔ ممبئی پولس نے کہا ہے کہ سنیچر اور اتوار کی اجازت آزاد میدان میں مظاہرہ کیلئے اجازت نہیں دی گئی تھی اور ہائیکورٹ نے پانچ ہزار مظاہرین کو اجازت دی تھی, لیکن مظاہرین کی تعداد پچاس ہزار سے تجاوز کر گئی, اس لئے پولس نے نوٹس بھی دی ہے۔ کور کمیٹی کے ارکان کو پولس نے نوٹس جاری کر کے مظاہرہ ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی مظاہرہ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی بتایا ہے ایسے میں حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔ جبکہ منوج جرانگے پاٹل بضد ہے کہ جب تک انہیں ریزرویشن فراہم نہیں ہوتا وہ بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com