Connect with us
Tuesday,09-September-2025
تازہ خبریں

سیاست

’آسام کوئی بیرونی ملک نہیں‘ مدرسہ کے اساتذہ سے متعلق آسام حکومت کے رویے پر اویسی کا رد عمل

Published

on

Owaisi..

بیرسٹر اسد الدین اویسی صدر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) و رکن پارلیمنٹ نے بدھ کے روز آسام حکومت کے دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے مدرسہ کے اساتذہ کی جانچ پڑتال کو سخت کرنے کے اقدام پر تنقید کی۔ اویسی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آسام کوئی غیر ملکی ملک نہیں ہے جہاں ہندوستانیوں کو آپ سے اجازت طلب کرنی پڑے۔ ہندوستان کے کسی بھی حصے میں رہائش، نقل مکانی اور آباد ہونے کا حق ایک بنیادی حق ہے۔

اویسی کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کے زیر انتظام اسکولوں میں اساتذہ کا کیا ہوگا؟ کیا ہوگا اگر دوسری ریاستیں بھی آسام کے لوگوں پر یہی رویہ اختیار کریں گے۔ اتوار کے روز آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ تمام اساتذہ جو ریاست سے باہر سے مدرسوں میں پڑھانے آئے ہیں، ان سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ وقت وقت پر قریبی پولیس اسٹیشن میں حاضر ہوں۔ یہ اقدام جہادی سرگرمیوں میں علماء کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بعد ریاست میں مدارس کی سخت جانچ کے درمیان کیا گیا ہے۔

سرما نے کہا کہ آسام پولیس ریاست میں مسلمانوں کے ساتھ مل کر مدرسہ کی تعلیم کو منطقی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مدارس کے لیے ایک چیک لسٹ تیار کی گئی ہے۔ ریاست میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ معاہدہ کیا جائے گا لیکن چیزیں صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آسام پولیس ریاست میں مسلمانوں کے ساتھ مل کر مدرسہ کی تعلیم کو منطقی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ریاست میں تقریباً 3000 رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مدارس ہیں۔ پولیس مدارس میں اچھا ماحول بنانے کے لیے بنگالی مسلمانوں کے ساتھ رابطہ کر رہی ہے جو تعلیم کے تئیں مثبت رویہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس بی جے مہانتا کی ہدایت پر پولیس مدرسہ کی تعلیم کو معقول بنانے کے لیے مسلم کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انہیں دشمن کے طور پر نہ سمجھا جائے، بلکہ ہم انہیں اسٹیک ہولڈرز کے طور پر چاہتے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں

ٹرانسفارمرز میں چھپا کر نیپال سے اسلحے کی اسمگلنگ، پاک بھارت سرحد پر اسلحے کی فیکٹری لگانے کا منصوبہ، دہلی پولیس نے پکڑ لیا

Published

on

Macoca-Act

نئی دہلی : دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے بدنام زمانہ اسلحہ اسمگلر سلیم احمد عرف ‘پستول’ کو گرفتار کیا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ پستول پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر بھارت میں جعلی اسلحے کی فیکٹری لگانے جا رہا تھا۔ اس نے یہ کارخانہ پاکستان کی سرحد کے قریب کسی جگہ لگانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیکٹری میں ترک زیگانہ اور چائنیز سٹار جیسے پستول کے جعلی ورژن بنائے جانے تھے۔ یہ پستول دہلی، ہریانہ اور پنجاب کے غنڈوں کو فراہم کیے جانے تھے۔ پولیس کو یہ معلومات بدنام زمانہ اسمگلر پستول سے پوچھ گچھ کے دوران ملی۔ پولیس کے سپیشل سیل نے ملزم سلیم احمد عرف پستول پر مکوکا لگا دیا ہے۔ پستول کو گزشتہ ماہ نیپال کے پوکھرا سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ شمالی ہندوستان کے تین غیر قانونی ہتھیار فراہم کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ اس کے کئی بڑے جرائم پیشہ گروہوں سے روابط ہیں۔ بدنام زمانہ اسلحے کا سمگلر سلیم احمد عرف پستول آئی ایس آئی کے حمایت یافتہ حواریوں کے ساتھ مل کر پاکستان کی سرحد پر اسلحہ کی فیکٹری لگانے کی کوشش کر رہا تھا۔

گزشتہ چند سالوں میں پستول نے پاکستان سے بھارت کو ہتھیاروں کی سمگلنگ میں اضافہ کیا تھا۔ وہ ملک بھر میں جرائم پیشہ افراد کو اسلحہ فراہم کرتا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے سدھو موسی والا قتل کیس کے ایک ملزم کو ہتھیار بھی فراہم کیے تھے۔ بابا صدیقی کے قتل میں بھی ان کا نام سامنے آیا۔ وہ لارنس بشنوئی اور ہاشم بابا جیسے بڑے غنڈوں کو بھی ہتھیار فراہم کرتا تھا۔ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق پستول کے پاکستان کی آئی ایس آئی اور ڈی کمپنی سنڈیکیٹ سے براہ راست روابط تھے۔ شمال مشرقی دہلی کے رہنے والے پستول نے اپنے مجرمانہ کیریئر کا آغاز گاڑیوں کی چوری اور مسلح ڈکیتیوں سے کیا۔ بعد میں وہ بڑے پیمانے پر اسلحے کی اسمگلنگ میں ملوث ہوگیا۔

ہتھیاروں کے اسمگلر پستول کو بھی 2018 میں دہلی سے گرفتار کیا گیا تھا، لیکن وہ ضمانت ملنے کے بعد ملک سے فرار ہو گیا تھا۔ اس وقت پولیس نے اس کے قبضے سے 26 پستول، 19 کلپس اور 800 ممنوعہ 9 ایم ایم کارتوس برآمد کیے تھے۔ یہ پستول گلوک 17 کی کاپیاں تھیں جن پر ‘میڈ ان چائنا’ کا ٹیگ تھا۔ پولیس تفتیش میں انکشاف ہوا کہ پستول انتہائی خفیہ طریقے سے اسلحہ اسمگل کرتا تھا۔ وہ ان ہتھیاروں کو ‘ٹرانسفارمرز’ میں چھپا کر نیپال بھیجنے کے لیے لاتا تھا۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ٹرانسفارمر کے موٹے دھاتی فریم کی وجہ سے ہوائی اڈے پر سکینر سے ہتھیاروں کو پکڑنا مشکل تھا۔ گینگ کے کچھ لوگوں نے ایئرپورٹ کے عملے کے ساتھ سیٹنگ کر رکھی تھی جس کی وجہ سے سامان آسانی سے باہر لے جایا جاتا تھا۔

Continue Reading

جرم

قلابہ نیوی اہلکار کی رائفل اور کارتوس غائب کیس درج، نیوی کی وردی میں ملبوس شخص نے اہلکار کو دیا دھوکہ، پولیس اے ٹی ایس الرٹ پر

Published

on

Navy

ممبئی : ممبئی شہر میں ایک دل دہلادینے والا واقعہ سامنے آیا ہے یہاں بحریہ نیوی کے رہائشی علاقہ میں 6 ستمبر کی شب کو سنٹری پوسٹ حساس علاقہ نیوی کے سپاہی کے رائفل اور کارتوس چھین نامعلوم شخص فرار ہوگیا اس معاملہ میں پولیس نے معاملہ درج کر کے اس کی تلاش شروع کردی ہے۔ نیوی جہاں ہائی سیکورٹی ہے اور یہ علاقہ انتہائی حساس بھی ایسے میں نامعلوم شخص نے نیوی سپاہی کی رائفل دھوکہ سے حاصل کر لی اور اسے ڈیوٹی سے ریلیف دینے کے نام پر اس نے اہلکار سے رائفل اور کارتوس حاصل کی تھی۔

ایک جونیئر ملاح جو سنٹری ڈیوٹی پر مامور تھا اس وقت مبینہ طور پر بحریہ کی وردی میں ملبوس ایک اور شخص نے سپاہی کی رائفل یہ کہتے ہوئے حاصل کی کہ اس کی ڈیوٹی ختم ہوگئی ہے اور وہ آرام کرے۔ نیوی سپاہی نیا تھا اس لئے اسے شبہ نہیں ہوا, تاہم مذکورہ بالا شخص بعد ازاں رائفل لے کر فرار ہوگیا, کچھ توقف کے بعد نیوی سپاہی کو یہ معلوم ہوا کہ جس نے اسے ڈیوٹی سے راحت دی ہے وہ نیوی اہلکار نہیں تھا اور اس کے بعد اس نے اس واقعہ کی اطلاع اپنے حکام کو دی اور پھر اے ٹی ایس ممبئی پولیس نے الرٹ جاری کیا ہے. اس کے ساتھ ہی نیوی کے علاقہ میں تفتیش اور تلاشی بھی شروع کردی گئی ہے. کف پریڈ پولیس نے مختلف دفعات کے تحت کیس درج کر لیا ہے اور نیوی و ممبئی پولیس مشترکہ طور پر معاملہ کی تفتیش کر رہی ہے. اس کے علاوہ بحریہ نے اس معاملہ کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ اس واقعہ کے بعد شہر کے اہم تنصیبات کی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ممبئی پولیس رائفل اور مذکورہ بالا شخص کی تلاشی میں چھاپہ مار کارروائی بھی انجام دے رہے ہیں. اس سارے معاملہ کیلئے بورڈ آف انکوائری کا حکم بھی نیوی نے جاری کیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

این سی پی لیڈر ذیشان صدیقی پولیس کے رویہ اور طریقہ تفتیش سے ناراض

Published

on

Zishan-&-Baba-Siddiqui

ممبئی : ممبئی پولیس اور کرائم برانچ کے طریقہ تفتیش سے بابا صدیقی کے فرزند اور این سی پی لیڈر ذیشان صدیقی ناراض ہے. آج ممبئی پولیس ہیڈکوارٹر میں ذیشان صدیقی نے ڈی سی پی ڈٹیکشن راج تلک روشن سے ملاقات کی, جس میں انہوں نے بابا صدیقی قتل کیس سے متعلق پیش رفت سے متعلق دریافت کیا اور گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کی حوالگی سے متعلق بھی کرائم برانچ سے تفصیل جاننے کی کوشش کی, لیکن کرائم برانچ نے انہیں بشنوئی کی حوالگی سے متعلق تفصیلات بتانے سے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ اس سے کیس متاثر ہوگا. ذیشان صدیقی نے کہا کہ انہیں ملاقات کیلئے 12 بجے کا وقت دیا گیا تھا, لیکن ڈیڑھ گھنٹے بعد ڈی سی پی سے ملاقات ممکن ہوسکی ہے. اس دوران ڈی سی پی اس مسئلہ پر سنجیدہ نظر نہیں آئے۔

ذیشان صدیقی نے سنگین الزام عائد کیا ہے کہ اب تک کرائم برانچ نے اس معاملہ کی تفتیش مکمل کرنے کا دعوی تو کیا ہے, لیکن شبھم لونکر، انمول بشنوئی اور اس معاملہ میں ملوث ماسٹر مائنڈ مفرور ہے اور قتل کا مقصد معلوم نہیں ہوسکا ہے, جبکہ کرائم برانچ نے اب تک اس معاملہ میں شوٹر سمیت دیگر کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذیشان صدیقی نے کہا ہے کہ جب ہم نے انمول بشنوئی کی حوالگی پر تفصیل میٹنگ میں طلب کی تو پولیس نے کہا کہ آپ کو انمول بشنوئی سے متعلق تفصیل بتاتے سے انمول بشنوئی الرٹ ہوجائے گا. اگر مجھے تفصیل بتانے سے انمول بشنوئی الرٹ ہو جائے گا یہ کیسے ممکن ہے, کیا انہوں نے مذاق کے طور پر کہا یا پھر اس پیچھے کوئی اور بات ہوسکتی ہے۔ ذیشان صدیقی نے کہا کہ وہ لارنس بشنوئی گینگ سے خوفزدہ نہیں ہے. کیونکہ وہ ہمیشہ اپنے والد کے ساتھ ہی رہتے تھے لیکن پولیس کی تفتیش اور اس کے طریقہ کار پر ذیشان نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com