Connect with us
Thursday,22-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

دفعہ 341 ہی مسلم آبادی کو مودی سے جوڑ سکتا ہے : مسلم مورچہ

Published

on

آل انڈیا یونائٹیڈ مسلم مورچہ نے وزیر اعظم نریندرمودی کو آج ان کی سالگرہ پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگروہ مسلمانوں کو اپنی طرف راغب کرناچاہتے ہیں تو انہیں عام مسلمانوں کے بنیادی مسائل حل کرنے ہوں گے۔
مورچہ کی جانب سے آج یہاں منعقد ایک سمینار میں مقرر ین نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی مسلمانوں کو اپنی طرف مائل کرناچاہتے ہیں تو انہیں عام مسلمانوں کے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں پہل کرنی ہوگی۔مقررین کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے نامداروں (اعلی ذات) کو گلے لگانے کا مطلب وی۔آئی۔پی کلچر کو مسلم سماج میں بڑھا وا دینا ہوگا۔جس نے‘ مقررین کے بقول‘ عام مسلمانوں کو ملک کے مین اسٹریم میں نہیں آنے دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا سب سے اہم موضوع دفعہ 341میں سدھار کا ہے۔ اس سے مسلمانوں کی بڑی آبادی کی حفاظت، تعلیم، عزت وابستہ ہے۔ اگرمودی حکومت دفعہ 370کی طرح 341میں بھی سدھارکرتی ہے تو مسلمانوں کی بڑی آبادی کا رجحان خود بخود وزیراعظم کی طرف بڑھیگا اور انہیں کسی بیچولیے کی ضرورت بھی نہیں پڑیگی۔
سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں مورچہ کے قومی نائب صدر کمال اشرف راعین‘ترجمان حافظ غلام سرور‘ قومی جنرل سکریٹری محمد ریاض الدین‘نائب صدر مولانا مرتضیٰ الحسینی‘ڈاکٹر ایم آئی انصاری، محمد جمیل انصاری، محمد جہانگیر عالم، محمد اعظم، ایوب قریشی، جی کے میجر حفیظ، احمد ہواری، فہیم احمد ہواری، مولانا نعمت اللہ، حکیم ہواری، محمد قاسم راعین، محمد نوشاد، محمد شکیل انصاری، بدرالحسن وغیرہ شامل تھے۔
کمال اشرف راعین نے کہا کہ 1994سے دبے کچلے مسلم طبقوں کے حقوق کی لڑائی لڑنے والی ان کی تنظیم انہیں ایشوز کی بنیاد پر لڑائی لڑتی رہی ہے اور مورچہ نے کبھی بھی کسی سیاسی پارٹی کو اچھوت نہیں سمجھا۔ دفعہ 341کے سلسلے میں سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا او ر ڈاکٹر من موہن سنگھ سے ملاقات کی تو اٹل بہاری واجپئی سے بھی ملنے میں پرہیز نہیں کیا۔ راجندر سچر کمیٹی اور رنگناتھ مشراکمیشن سے اگر دلت مسلم ریزرویشن کے لئے سفارش کی تو واجپئی حکومت کی آئین جائزہ کمیشن سے بھی اس ایشو کو حمایت کرنے پر زور دیا۔
حافظ غلام سرور نے کہا کہ مورچہ نے موجودہ مودی حکومت کے صفائی ابھیان، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی مکمل حمایت کی تود وسری طرف
تین طلاق اور دفعہ 370میں کئے گئے اصلاحات کو بھی سپورٹ کیا۔انہوں نے سوال کیا کہ جب آئین کی دفعہ 370میں اصلاح ہوسکتی ہے تو دفعہ 341میں کیوں نہیں؟
محمد ریاض الدین نے کہا کہ مودی حکومت اگر دفعہ 370کی طرح 341میں بھی سدھارکرتی ہے تو مسلمانوں کی بڑی آبادی خود بخود وزیراعظم کی طرف راغب ہوگی۔مولانا مرتضیٰ الحسینی نے کہا کہ دفعہ 370میں سدھار کے بعد کشمیر کے مسئلے پر ہندوستان اور پاکستان کے بیچ 70سالوں سے جاری کشیدگی ختم ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی جی میں وہ طاقت ہے کہ اس تنازع کو ہمیشہ کے لئے ختم کرسکتے ہیں۔

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com