Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

دفعہ 341 ہی مسلم آبادی کو مودی سے جوڑ سکتا ہے : مسلم مورچہ

Published

on

آل انڈیا یونائٹیڈ مسلم مورچہ نے وزیر اعظم نریندرمودی کو آج ان کی سالگرہ پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگروہ مسلمانوں کو اپنی طرف راغب کرناچاہتے ہیں تو انہیں عام مسلمانوں کے بنیادی مسائل حل کرنے ہوں گے۔
مورچہ کی جانب سے آج یہاں منعقد ایک سمینار میں مقرر ین نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی مسلمانوں کو اپنی طرف مائل کرناچاہتے ہیں تو انہیں عام مسلمانوں کے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں پہل کرنی ہوگی۔مقررین کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے نامداروں (اعلی ذات) کو گلے لگانے کا مطلب وی۔آئی۔پی کلچر کو مسلم سماج میں بڑھا وا دینا ہوگا۔جس نے‘ مقررین کے بقول‘ عام مسلمانوں کو ملک کے مین اسٹریم میں نہیں آنے دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا سب سے اہم موضوع دفعہ 341میں سدھار کا ہے۔ اس سے مسلمانوں کی بڑی آبادی کی حفاظت، تعلیم، عزت وابستہ ہے۔ اگرمودی حکومت دفعہ 370کی طرح 341میں بھی سدھارکرتی ہے تو مسلمانوں کی بڑی آبادی کا رجحان خود بخود وزیراعظم کی طرف بڑھیگا اور انہیں کسی بیچولیے کی ضرورت بھی نہیں پڑیگی۔
سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں مورچہ کے قومی نائب صدر کمال اشرف راعین‘ترجمان حافظ غلام سرور‘ قومی جنرل سکریٹری محمد ریاض الدین‘نائب صدر مولانا مرتضیٰ الحسینی‘ڈاکٹر ایم آئی انصاری، محمد جمیل انصاری، محمد جہانگیر عالم، محمد اعظم، ایوب قریشی، جی کے میجر حفیظ، احمد ہواری، فہیم احمد ہواری، مولانا نعمت اللہ، حکیم ہواری، محمد قاسم راعین، محمد نوشاد، محمد شکیل انصاری، بدرالحسن وغیرہ شامل تھے۔
کمال اشرف راعین نے کہا کہ 1994سے دبے کچلے مسلم طبقوں کے حقوق کی لڑائی لڑنے والی ان کی تنظیم انہیں ایشوز کی بنیاد پر لڑائی لڑتی رہی ہے اور مورچہ نے کبھی بھی کسی سیاسی پارٹی کو اچھوت نہیں سمجھا۔ دفعہ 341کے سلسلے میں سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا او ر ڈاکٹر من موہن سنگھ سے ملاقات کی تو اٹل بہاری واجپئی سے بھی ملنے میں پرہیز نہیں کیا۔ راجندر سچر کمیٹی اور رنگناتھ مشراکمیشن سے اگر دلت مسلم ریزرویشن کے لئے سفارش کی تو واجپئی حکومت کی آئین جائزہ کمیشن سے بھی اس ایشو کو حمایت کرنے پر زور دیا۔
حافظ غلام سرور نے کہا کہ مورچہ نے موجودہ مودی حکومت کے صفائی ابھیان، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی مکمل حمایت کی تود وسری طرف
تین طلاق اور دفعہ 370میں کئے گئے اصلاحات کو بھی سپورٹ کیا۔انہوں نے سوال کیا کہ جب آئین کی دفعہ 370میں اصلاح ہوسکتی ہے تو دفعہ 341میں کیوں نہیں؟
محمد ریاض الدین نے کہا کہ مودی حکومت اگر دفعہ 370کی طرح 341میں بھی سدھارکرتی ہے تو مسلمانوں کی بڑی آبادی خود بخود وزیراعظم کی طرف راغب ہوگی۔مولانا مرتضیٰ الحسینی نے کہا کہ دفعہ 370میں سدھار کے بعد کشمیر کے مسئلے پر ہندوستان اور پاکستان کے بیچ 70سالوں سے جاری کشیدگی ختم ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی جی میں وہ طاقت ہے کہ اس تنازع کو ہمیشہ کے لئے ختم کرسکتے ہیں۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com