Connect with us
Wednesday,09-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

رتناگیری ضلع پریشد میں اردو اسکولوں کی تعداد کے مناسبت سے 5 ناظر تعلیم کی تقرری

Published

on

maharashtra-urdu

رتنا گیری ضلع میں ضلع پریشد کی اردو اسکولوں کی تعداد کے مناسبت سے اردو ناظر تعلیم (ADEI) کی جگہ جلد بھری جائیں گی اس قسم کی یقین دہانی رتنا گیری ضلع پریشد کے سی ای او نے تحریری طور پر دیہی ترقیاتی وزیر حسن مشرف اور مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے ریاستی صدر ایم اے غفار سے کی ہے۔ جس سے اردو اساتذہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
معلوم رہے کہ رتناگیری ضلع پریشد کے مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے زمہ داران ، ضلع میں اردو اسکولوں کی تعداد کی مناسبت سے اردو ناظر تعلیم تقرر کرنے کی کوشش اور مطالبہ کررہے تھے۔ ضلع پریشد کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں ہونے پر مقامی ذمہ داران نے اس تعلق سے ریاستی صدر ایم اے غفار سے رابطہ قائم کیا۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے مطالبے پر ریاستی حکومت نے اردو اسکولوں کے لئے اردو کیندر پرمکھ اور وستار ادھیکاری کی منظورات دیکر متعلقہ افسران کو کاروائی کرنے کے آڈر جاری کئے تھے۔
مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے ریاستی صدر ایم اے غفار نے اس ضمن میں دیہی ترقیاتی وزیر حسن مشرف سے ملاقات کرکے ان سے مطالبہ کیا کہ رتناگیری ضلع پریشد کے سی ای او کو اردو ناظر تعلیم کی جگہ ترقی کرکے بھرنے کا حکم دیں۔ دیہی ترقیاتی وزیر نے اس ضمن میں 29/10/2020 اور 05/11/2020 کو رتناگیری ضلع پریشد سی ای او کو اردو ناظر تعلیم کی خالی جگہ ترقی کی بنیاد پر بھرنے کی کاروائی کرنے کا لیٹر دیا تھا۔ اس لیٹر کا جواب دیتے ہوئے رتناگیری سی ای او نے وزیر موصوف کو یقین دہانی کروائی کہ روسٹر کی کاروائی مکمل ہونے کے بعد پرموشن کے ذریعے اردو اسکولوں کی تعداد کے لحاظ سے 5 اردو وستار ادھیکاری کی جگہ بھری جائیں گی۔ اس کی اطلاع مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے ریاستی صدر ایم اے غفار کو بھی تحریری طور پر دی ہے۔
مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کی کامیاب نمائندگی اور غفار سر کی قیادت کی اردو اساتذہ میں سرینا کی جارہی ہے۔ اردو ناظر تعلیم ،اردو اسکولوں کے معیار تعلیم بلند کرنے کے لئے ایک اچھی پہل مانی جارہی ہے

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی وقف ایکٹ پر احتجاج پڑا مہنگا آصف شیخ کو نوٹس… پولس پر ہراسائی اور پریشان کرنے کا الزام، پولس کمشنر سے کارروائی کا مطالبہ

Published

on

ممبئی : ممبئی میں 18 اپریل کو وقف ایکٹ کے خلاف احتجاج کی اجازت طلب کرنا آصف شیخ اور ان کے کنبہ پر مہنگا پڑا اور پولیس نے اب آصف شیخ اور ان کی اہلیہ کو ہراساں کرنا شروع کردیا ہے, جس کے خلاف اب آصف شیخ نے اس کی شکایت بھی کی ہے, اور پولیس کمشنر سے التجا کی ہے کہ وہ ان پولیس والوں کیخلاف کارروائی کرے, جو ان کے گھر میں بلا اجازت داخل ہوئے تھے۔ تلک نگر پولیس اسٹیشن کی ہراسائی اور غنڈہ گردی کے خلاف آصف شیخ اور ان کی اہلیہ جاسمین شیخ نے ممبئی پولیس کمشنر سے درخواست کی ہے کہ وہ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرے, جنہوں نے ان کے شوہر کے غیر موجودگی میں وقف ایکٹ کے تحت احتجاج نہ کرنے کیلئے ان کے گھر میں نوٹس چسپاں کرنے کے ساتھ انہیں ہراساں کیا ہے۔ جاسمین شیخ نے کہا ہے کہ میرے شوہر گھر پر موجود نہیں تھے ان کی عدم موجودگی میں پولیس نے ہمارے گھر پر نہ صرف یہ کہ ہمیں ہراساں کیا بلکہ اب پولیس ہمارے محلہ والوں کو بھی ہراساں اور پریشان کر رہی ہے کہ وہ ہمارا ساتھ نہ دے۔

آصف شیخ نے ممبئی پولیس کمشنر سے التجا کی ہے کہ اس متعلق کارروائی کی جائے بصورت دیگر وہ خودسوزی پر مجبور ہوں گے اور ممبئی پولیس کمشنر کے ہیڈکوارٹر پر خودسوزی کریں گے۔ آصف شیخ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ مقامی پولیس اسٹیشن نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ کمشنر کے حکم پر ہی ان کے ساتھ اس طرح کا ناروا سلوک کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ کو ہراساں کر نے کے ساتھ پولیس اہلکاروں نے بے پردہ ہماری گھر کی خواتین کا ویڈیو بھی لیا ہے، جو غیر قانونی ہے لیکن پولیس اہلکار اپنی ہٹ دھرمی پر ہے اور کہتے ہیں کہ انہیں ویڈیو لینے کی اجازت ہے۔ اس سلسلے میں جب ڈی سی پی نوناتھ ڈھولے سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ پر احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی اور آصف شیخ اور دیگر کو نوٹس دیدی گئی ہے، لیکن علاقہ کے دیگر لوگوں کو ہراساں کئے جانے کے الزام کی ڈی سی پی نے تردید کی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

جموں و کشمیر کے ادھم پور ضلع سے بڑی خبر… ضلع میں تلاشی آپریشن کے دوران سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم شروع

Published

on

kashmir

جموں : جموں و کشمیر کے ادھم پور (اُدھم پور انکاؤنٹر) ضلع سے بڑی خبر آ رہی ہے۔ بدھ کو ضلع میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم شروع ہوا ہے۔ اودھم پور پولیس نے ایکس پر بتایا کہ پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی تلاشی مہم کے دوران ادھم پور کے رام نگر تھانہ علاقہ کے تحت جوفر گاؤں میں تین جنگجوؤں کے ساتھ انکاؤنٹر شروع ہوا۔ پولیس نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا ہے اور فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سے قبل جموں کے کٹھوعہ ضلع کے سانیال علاقے میں 24 مارچ کو آپریشن شروع ہونے کے بعد سے تین انکاؤنٹر ہوئے تھے جس کے بعد گزشتہ 17 دنوں سے پولیس اور سیکورٹی فورسز دہشت گردوں کے ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں جانے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ 27 مارچ کو علاقے میں ایک مقابلے میں دو دہشت گرد مارے گئے اور چار پولیس اہلکار شہید ہوئے۔

دوسری جانب جموں و کشمیر میں برف پگھلنے اور پہاڑی گزرگاہوں کے کھلنے کے ساتھ ہی فوج نے وادی چناب میں دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے اور امن برقرار رکھنے کے مقصد سے ضلع ڈوڈہ کے گھنے جنگلاتی علاقے میں نگرانی بڑھا دی ہے۔ سیکورٹی حکام نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کے دوران وادی بھدرواہ کے اونچائی والے علاقوں میں نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ دہشت گرد یہاں بین الاقوامی سرحد عبور کرکے کٹھوعہ ضلع میں دراندازی کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ پچھلے ایک سال میں کٹھوعہ پاکستانی عسکریت پسندوں کے لیے ادھم پور، ڈوڈہ اور کشتواڑ اضلاع کے بالائی علاقوں تک پہنچنے کے لیے دراندازی کا ایک بڑا راستہ بن کر ابھرا ہے۔

ایک فوجی اہلکار نے بتایا کہ برفانی تودے کے خطرے کی وجہ سے مشکل حالات کے باوجود بھدرواہ میں قائم فوج کی راشٹریہ رائفلز یونٹ نے 15,500 فٹ بلند کیلاش کنڈ پہاڑ کے علاوہ برف پوش سیوج دھر، پدری گلی، شنکھ پدر اور چترگلہ گزرگاہوں پر نگرانی بڑھا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کٹھوعہ، سانبہ اور ادھم پور میں سرحد کے ساتھ اونچائی والے گزرگاہوں پر اضافی دستے تعینات کرنے کے علاوہ، ایک مشترکہ سیکورٹی چوکی چترگلہ پاس پر قائم کی جا رہی ہے، جو بھدرواہ-پٹھانکوٹ ہائی وے پر سب سے اونچا مقام ہے، جو سطح سمندر سے 10,531 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وانکھیڈے کا کاشف خان اور راکھی ساونت پر ہتک عزت کا مقدمہ واپس

Published

on

Rakhi-&-Sameer

ممبئی : این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر ایڈیشنل کمشنر آئی آر ایس نے فلم اداکار راکھی ساونت اور ان کے وکیل کاشف علی خان کے خلاف داخل ہتک عزت کا مقدمہ واپس لے لیا ہے۔ سمیر وانکھیڈے نے راکھی ساونت اور ان کے وکیل کاشف علی خان دیشمکھ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ داخل کر نے کے ساتھ اس سے 11.55 لاکھ کا ہرجانہ بھی طلب کیا تھا، ذاتی نوعیت کی بنیاد پر وانکھیڈے نے یہ کیس واپس لیا ہے۔ شکایت واپسی پر کاشف علی خان نے کہا کہ ہماری ثالثی ہوچکی ہے، آپسی اختلاف کے بجائے ہمارے پوشیدہ دشمنوں کے خلاف ہم لڑائی لڑے اس کی ایک مثال یہ ہے کہ میں سمیر وانکھیڈے کی بہن یاسمین وانکھیڈے کے کیس کی پیروی کی ہے، اور سابق وزیر نواب ملک کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بھی داخل کیا ہے۔

سمیروانکھنڈے نے کورڈیلیا کروز کیس میں شاہ رخ خان کے فرزند آرین خان کو گرفتار کیا تھا اور اس کیس میں گرفتار منمون دھمیچا کے وکیل کاشف علی خان نے سمیر وانکھیڈے کے خلاف اپنے انسٹا گرام اور سوشل میڈیا ذرائع پر قابل اعتراض اور نازیبا تبصرہ کئے تھے جس کے بعد وانکھیڈے نے ان پر ہتک عزت کا کیس داخل کیا تھا،اور اسی پوسٹ کو راکھی ساونت نے بھی اپنے انسٹا گرام پر شیئر کیا تھا۔چونکہ راکھی ساونت کے کئی معاملہ کی پیروی کاشف علی خان ہی کر رہے ہیں اس لئے وانکھیڈے نے دونوں کے خلاف مقدمہ داخل کیا تھا، لیکن اب وانکھیڈے نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر یہ کیس واپس لے لیا ہے۔ کیس واپسی کیلئے عدالت نے فریقین کو حاضر رہنے کا حکم دیا تھا۔ وہیں وانکھیڈے نے کہا کہ کاشف علی سے ان کی ثالثی ہوگئی ہے اور اس افہام و تفہیم کے بعد وانکھیڈے نے کیس واپس لے لیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com