Connect with us
Friday,11-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ممبئی میں اپارٹمنٹ، کمپلیکس، کوئی بھی پروجیکٹ، مہاریرا کا حکم – بلڈرز کو ایک اکاؤنٹ میں رقم لینا ہوگی۔

Published

on

Construction

ممبئی : گھر کے خریداروں کی ایک ایک پائی پر نظر رکھنے کے لیے، مہاراشٹر ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی (مہاریرا) نے پروجیکٹ سے متعلق بینک کھاتوں میں بڑی تبدیلیوں کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے تحت بلڈر کو صارفین سے لی گئی رقم مختلف کھاتوں کے بجائے ایک اکاؤنٹ میں جمع کرانی ہوگی۔ بلڈرز صارفین سے پارکنگ، مینٹیننس، کلب ہاؤس اور دیگر چارجز کی مد میں رقم وصول کر کے مختلف کھاتوں میں جمع کراتے ہیں۔ چونکہ اکاؤنٹ پروجیکٹ سے منسلک نہیں ہے، اس لیے RERA کے پاس صارفین سے لیے گئے مذکورہ اضافی چارجز کا کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔ ان کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے، RERA نے بینک اکاؤنٹ کے قوانین میں تبدیلیوں کا ایک مسودہ تیار کیا ہے، جسے RERA کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔ مسودے کو حتمی منظوری دینے سے پہلے، RERA نے 15 اپریل تک ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے وابستہ تنظیموں اور دیگر لوگوں سے تجاویز طلب کی ہیں۔

ڈرافٹ کے مطابق بلڈر کو پروجیکٹ کے لیے بینک میں ایک اکاؤنٹ کے بجائے تین (کلیکشن اکاؤنٹ، الگ اکاؤنٹ، ٹرانزیکشن اکاؤنٹ) کھولنا ہوں گے۔ تینوں اکاؤنٹس ایک دوسرے سے منسلک ہوں گے۔ بلڈر کو کسٹمر سے لی گئی رقم پروجیکٹ کے کلیکشن اکاؤنٹ میں جمع کرنی ہوگی۔ کلیکشن اکاؤنٹ میں جمع کی گئی کل رقم میں سے، 70% علیحدہ اکاؤنٹ میں اور 30% براہ راست ٹرانزیکشن اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی۔ RERA کے مطابق، بلڈر کو ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرنے کے لیے بینک کو خط دینا ہوگا۔

شفافیت لانے کے لیے بینک اکاؤنٹ میں بلڈر کے نام کے ساتھ پروجیکٹ کا نام شامل کرنے کی تجویز ہے۔ فروخت کے معاہدے میں علیحدہ اکاؤنٹ میں جمع کی گئی رقم کا ذکر کرنا لازمی ہوگا۔ RERA کے چیئرمین اجوئے مہتا کے مطابق، پروجیکٹ میں ہونے والے مالیاتی لین دین میں مزید شفافیت لانے کے لیے قواعد میں تبدیلی کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے بلڈر کی طرف سے طے شدہ تاریخ پر بینک اکاؤنٹ ضبط کر لیا جائے گا۔ بلڈر RERA سے توسیع حاصل کرنے کے بعد ہی اس اکاؤنٹ کو استعمال کر سکے گا۔

NAREDCO ویسٹ کے نائب صدر ہتیش ٹھاکر نے RERA کے مسودے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے صارفین کے درمیان اس شعبے میں اعتماد بڑھے گا۔ بلڈرز ایسوسی ایشن آف انڈیا کے چیئرپرسن آنند گپتا نے RERA ڈرافٹ پر سوالات اٹھائے ہیں اور اس شعبے سے وابستہ تمام اداروں کی جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے۔ گپتا کے مطابق ٹاؤن پلاننگ ڈپارٹمنٹ سے RERA تک پروجیکٹ کے رجسٹریشن اور ڈی رجسٹریشن کے لیے وقت کی حد مقرر کی جانی چاہیے۔ پروجیکٹ کے لیے تمام اجازت نامے حاصل کرنے میں کافی وقت لگتا ہے جس سے پروجیکٹ متاثر ہوتا ہے۔ پروجیکٹ کے اخراجات کا حساب CA کے ذریعے RERA کو دیا جاتا ہے، نئے اصول سے صرف کاغذی کارروائی بڑھے گی۔

RERA کی تشکیل 2017 میں ہوئی تھی۔ اپنی تشکیل کے چھ سال بعد بھی، RERA پروجیکٹ پر خرچ کی گئی ہر رقم کا حساب رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ اپنی کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے، RERA نے بلڈر کی طرف سے ادا کی گئی رقم کا حساب کتاب کرنے کے بجائے براہ راست بینک کھاتوں کو ٹریک کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کے لیے RERA نے بینکوں کی جوابدہی طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پروجیکٹ کا بینک اکاؤنٹ کھولنے کے بعد، بینک سے کہا گیا ہے کہ وہ اکاؤنٹ کی معلومات RERA کو دیں۔ ایسا کرنے سے، RERA نے پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ بلڈر کے بینک اکاؤنٹ پر بھی نظر رکھنے کے لیے ایک نظام تیار کیا ہے، تاکہ کسی بھی بے ضابطگی کا آسانی سے پتہ لگایا جا سکے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ناگپور تشدد میں شہید محمد عرفان انصاری کے ورثہ کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی امداد

Published

on

download (12)

ناگپور 11؍ اپریل : اورنگزیب عالمگیر ؒ کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے کو لے کرگزشتہ ماہ ناگپور میں دو فرقوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا، جس میں اکثریتی طبقہ کے لوگوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا اور ان کی املاک کو بھی نقصان پہونچایا۔ واضح رہے کہ 17؍ مارچ کو شہر ناگپور میں ہندوتو وادی تنظیموں کے احتجاج کے دوران قرآنی آیات پر مشتمل مقدس چادر کو نذر آتش کرنے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی اور دونوں فرقوں کے درمیان معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس واقعہ میں محمد عرفان انصاری شدید زخمی ہوگئے،اور دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔

مرحوم محمد عرفان انصاری مزدور طبقہ سے تعلق رکھنے والا اپنے گھر میں اکیلا کمانے والا تھا، پسماندگان میں ایک 16؍ سالہ بچی (طالبہ) اور بیوی ہیں۔ مرحوم کی یہ دلی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے اور وہ ایک کامیاب ڈاکٹر بنے، لیکن یہ خواب زندگی میں شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔

جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے طالبہ کو تعلیم جاری رکھنے کے لئے ایک لاکھ روپئے کی مدد بذریعہ چیک دی۔ اس موقع پر مفتی محمد صابر اشاعتی (صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) حاجی اعجاز پٹیل (نائب صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) عتیق قریشی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) شریف انصاری (خازن جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) باری پٹیل، ماجد بھائی، حاجی صفی الرحمٰن، محمد اشفاق بابا، سلمان تجمل حسین خان، اطہر پرویز، جاوید عقیل، مفتی فضیل، محمد عابد، شعیب محمد، ارشد کمال، ڈاکٹر شکیل رحمانی، حاجی امتیاز احمد ،فیاض اختر کے علاوہ جمعیۃ علماء کے ممبران بڑی تعداد میں موجود تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق وقف بچاو ہفتے کا آغاز ـ مساجد میں بیانات، کالی پٹی کا اہتمام

Published

on

Protests

ممبئی ۱۱ اپریل، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق آج جمعہ ۱۱ اپریل سے تحفظ اوقاف ہفتے کا آغاز ہوا، اس کے تحت شہر کی بیشتر مساجد میں اوقاف کی اہمیت، ضرورت، اور افادیت پر علماء وائمہ کرام کے بیانات ہوئے، موجودہ وقف ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۵ کی خرابیوں پر روشنی ڈالی گئی، یہ بتایا کہ اوقاف سلسلے میں حکومت کے اس نئے قانون سے ہندوستان میں ہمارے بزرگوں کی وقف کردہ ہزاروں ایکٹر زمین خطرے میں پڑسکتی ہے، اوقاف پر جن لوگوں نے ناجائز قبضے کررکھے ہیں اس قانون کے بعد وہ ناجائز قبضے بارہ سال بعدجائز کہلائیں گے، اسی طرح اس ایکٹ کی دیگر خطرناک باتوں کی نشاندھی کی گئی.

علماء کرام نے لوگوں سے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایات کی روشنی میں دستور وقانون میں دئے گئے بنیادی حقوق کے مطابق ہمیں یہ جد وجہد کرنی ہے، ہماری لڑائی کسی مذہب یا ذات کے خلاف نہیں بلکہ ہم اپنے چھینے ہوئے حق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، اور ہم بغیر کسی طرح کا اشتعال قبول کئے ہوئے یہ جدوجہد آخر تک جاری رکھیں گے. تاخیر سے اطلاع پہونچنے کی وجہ سے کئی مساجد میں کالی پٹی کا پروگرام نہیں ہوسکا، تاہم بہت سی مساجد میں نمازیوں نے کالی پٹی باندھ کر اس ظالمانہ قانون کے خلاف آواز بلند کی ـ مختلف علاقوں کے ذمہ داران نے بتایا ہے کہ آئند جمعہ انشااللہ مکمل تیاری کے ساتھ کالی پٹی پروگرام مرتب کیا جائے گا.

بورڈ کی وقف بچاو مہم کے مہاراشٹراکنوینر مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے بتایا ہے کہ اگرچہ وقف بچاو مہم کا پہلا مرحلہ 7 جولائی تک جاری رہے گا، تاکہ اس وقف بچاو ہفتے کے دوران ہی ایک بڑی پریس کانفرنس، اور غیر مسلم برادران کے ساتھ کئی نششتیں رکھی جائیں گی، شہر کے مختلف علاقوں میں پروگرام ہوں گے، پولیس اور انتظامیہ کو اعتماد میں لے انسانی زنجیر وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے، حسب ضرورت گرفتاریاں بھی پیش کی جائیں گی ـ مولانا دریابادی نے مزید کہا کہ شہر کے کسی بڑے میدان میں  موجودہ وقف قانون کے لئے بڑے  پیمانے پر احتجاجی پروگرام کے لئے انتظامیہ کے اعلی عہدے داروں سے گفت وشنید بھی جاری ہے. ممبئی کے قرب وجوار کے علاقے ممبرا، بھیونڈی، میرا روڈ کے علاوہ مہاراشٹرا کے بیشتر علاقوں میں مساجد میں کالی پٹی کا اہتمام ہوا اور ائمہ مساجد کے بیانات بھی ہوئےــ. 
Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وقف ایکٹ پر سابق رکن اسمبلی ایم آئی ایم لیڈر وارث پٹھان کا احتجاج, وقف ایکٹ واپسی کا مطالبہ, پٹھان اور ان کے حامی زیر حراست

Published

on

waris pathan

ممبئی : وقف ایکٹ کے خلاف ممبئی کی مساجد پر مسلمانوں نے بطور احتجاج بازوں پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج کیا, وہیں ممبئی پولیس نے احتجاجی مظاہرہ پر پابندی عائد کر رکھی تھی, اور کسی کو بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی تھی, اس لئے مسلمانوں نے نماز جمعہ پر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج کیا۔ ہندوستانی مسجد پر سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان نے اپنے حامیوں کے ساتھ وقف ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا, جس کے بعد وارث پٹھان اور ان کے حامیوں کو پولیس نے زیر حراست لیا۔

وارث پٹھان نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے, لیکن احتجاجی مظاہرہ سے ہی ہمیں باز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ ناقابل قبول ہے اس لئے اسے واپس لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرکار کی نیت صاف نہیں ہے۔ ممبئی سمیت مضافاتی علاقوں میں وقف ایکٹ پر سراپا احتجاج کیا گیا, جبکہ اس موقع پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے, جس کے سبب جمعہ پرامن رہا, حساس علاقوں اور اہم مساجد میں خصوصی حفاظتی انتظامات کے ساتھ رپیڈ ایکشن فورس اور فساد مخالف دستہ کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے وقف ایکٹ کو لے کر سیکورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا تھا۔ وقف ایکٹ کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ نے وقف بچاؤ ہفتہ منانے کا اعلان کیا تھا, اسی کے مناسبت سے ممبئی میں بھی بطور احتجاج کالی پٹی باندھ کر فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی, لیکن اس دوران کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ممبئی میں وقف ایکٹ کے خلاف مسلم پرسنل بورڈ کی اپیل کا بھی اثر تھا کہ ہر جانب مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اس کے ساتھ ہی مسجدوں میں بھی وقف ایکٹ کے نقصانات بتائے گئے اور وقف ایکٹ کو مسلمانوں کی ملکیت چھیننے کا ایک ہتھکنڈہ قرار دیا گیا اور مسلمانوں نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ بھی شروع کردیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com