Connect with us
Sunday,22-September-2024

خصوصی

امفان طوفان: وزیر اعظم نے بنگال کو ایک ہزار کروڑ روپے دینے کااعلان کیا

Published

on

وزیرا عظم نریندر مودی نے آج مغربی بنگال کے عوام کے یقین دلاتے ہوئے کہاہے کہ مصیبت کی اس وقت میں پورا ملک ان کے ساتھ ہے اور مرکزی حکومت ”امفان طوفان“ سے ہونے والی تباہی سے بنگال کو نکالنے اور بنگال کی از سر نو بازآبادکار ی کیلئے بنگال حکومت کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے۔وزیرا عظم مودی نے کہا کہ ابتدائی طور پر مرکزی حکومت نے ایک ہزار کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ممتا بنرجی کے ساتھ امفان طوفان سے ہونے والی تباہیوں کا فضائی جائزہ لینے کے بعد نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ امفان طوفان نے بنگال میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اورلاکھوں کروڑ روپے کے نقصانات ہوئے ہیں۔وزیرا عظم مودی نے کہا کہ بنگال کو اس مصیبت سے نکالنے کیلئے مرکز اور ریاستی حکومت مل کر کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بنگال جلد سے جلد دوبارہ کھڑا کرنے ور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے جلد ہی مرکزی حکومت کی ایک ٹیم بنگال کا دورہ کرے گی اور زراعت، بجلی،کمیونیکیشن،سڑک، مکانات اور دیگر نقصانات کا جائزہ لینے کے بعد پورا خاکہ بنائے گی۔ بازآباد کاری کیلئے موثر یوجنا بنائی جائے گی۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ بنگال کو از سرنو کھڑا کرنے کیلئے جو بھی ضروریا ت ہوگی اس کو پورا کرنے کیلئے ہم کھڑے رہیں گے۔وزیرا عظم مودی نے کہاکہ فوری طور پر ہم نے بنگال حکومت کو ایک ہزار کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔تاکہ جلد سے جلد بازآبادکاری کا کام شروع کیا جاسکے۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ طوفان میں جن لوگوں کی موت ہوگئی ہے ان کے ورثاء کو دو۔دو لاکھ روپے وزیر اعظم ریلیف فنڈ سے دیا جائے گا۔اس کے علاوہ زخمیوں کے علاج کیلئے50ہزار روپے تک کی مدد کرنے کا انتظام کریں گے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت کورونا وائرس کے بحران سے دو چار ہے اور اس سے جیتنے کی کوشش کررہی ہے۔ہندستان بھی کورونا کے خلاف جنگ لڑرہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وائرس اور طوفان سے نمٹنے کا منتر جداگانہ ہے۔کورونا وائرس کا منتر یہ ہے کہ جو جہاں ہے وہیں رہے۔اور معاشرتی فاصلے کو قائم رکھے۔جب کہ طوفان کا تقاضا ہے کہ جلد سے جلد لوگوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا جائے۔دو الگ قسم کی لڑائیاں بنگال کو لڑنی پڑرہی ہے۔وزیر اعظم مودی نے کہ کہ ممتا بنرجی کی قیادت میں بنگال حکومت نے اس محاذ پر بہترین کام کررہی ہے اور مرکزی حکومت نے طوفان آنے سے قبل جو کام کرنے کا تھا اس میں بھی ریاستی حکومت کی مدد کی اور طوفان کے بعد بھی ریلیف، باز آبادکاری میں مدد کرنے کو تیار ہے۔اس لئے ایڈوانس کے طور پر مرکز نے ایک ہزار کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے راجہ رام رائے موہن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کی جینتی ہے اور بنگال کی سرزمین قابل فخر ہے وہ راجہ رام موہن رائے کی دھرتی ہے۔ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ راجہ رام موہن رائے کا آشیرومیں حاصل رہے گا اور ہم سب مل کر بنگال کی ترقی کیلئے کام کریں گے اور یہی ان کیلئے سب سے بڑی خراج عقیدت ہوگی۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں بنگال کے ہرایک شہریوں کو یقین دلاتا ہوں کہ مصیبت کے اس وقت میں پورا ملک آپ کے ساتھ ہے اور بھارت سرکار ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے۔میں یہاں آپ سب لوگوں سے ملنے کیلئے آیا تھا۔مگر کورونا وائرس کی وجہ یہ ممکن نہیں ہوسکا ہے۔وزیرا عظم مودی نے کہا کہ میں یہاں سے اڑیسہ جارہا ہوں اور وہاں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لوں گا۔
بدھ کے دن آئے امفان طوفان میں 77افراد کی موت اور لاکھوں کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔کئی لاکھ مکانات منہدم ہوگئے ہیں اور ہزار ہیکڑ زمین تباہ و برباد ہوگئی ہے۔کل وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ بنگال میں ایسی تباہی میں نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہرطرف تباہی و بربادی کا منظر ہے۔انہوں نے کہاتھا کہ یہ وقت سیاست کا نہیں ہے بلکہ مل کر بنگال کو کھڑا کرنے کا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بنگال کو از سر نو کھڑا کرنے کیلئے ملک کے عوام بھی آگے آئیں۔ممتا بنرجی نے وزیر اعظم مودی کو بنگال کا فضائی دورہ کرکے نقصانات کا جائزہ لینے کی دعوت دی تھی۔اس کے بعد ہی وزیرا عظم نے بنگال کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

خصوصی

ممبئی نیوز : واشی فلائی اوور پر ٹریلرز کے ٹکرانے کے بعد سائین – پنول ہائی وے پر بڑے پیمانے پر ٹریفک جام

Published

on

By

Accident

ممبئی: سیون-پنویل ہائی وے کے ذریعے پونے کی طرف جانے والے مسافروں کو پیر کے روز ایک آزمائش کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو چار گھنٹے سے زیادہ تک چلنے والی ٹریفک کی جھڑپ میں پھنسا ہوا پایا۔ واشی فلائی اوور پر دو ٹریلر آپس میں ٹکرانے کے بعد بھیڑ بھڑک اٹھی۔

صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ ٹریفک نے تیزی سے 30 سے زائد پولیس اہلکاروں کو جمبو کرینوں کے ساتھ متحرک کیا تاکہ گاڑیوں کو ہٹانے اور معمول کی روانی کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔ جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ایک کلومیٹر تک پھیل گیا۔

یہ واقعہ صبح 6 بجے کے قریب پیش آیا جب دو ملٹی ایکسل گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں کیونکہ معروف ٹریلر کا ڈرائیور بروقت بریک نہ لگا سکا۔ واشی ٹریفک کے انچارج سینئر پولیس انسپکٹر ستیش کدم نے وضاحت کی کہ بارش کے موسم نے سڑکوں کو پھسلن بنا دیا ہے۔ سامنے کا ٹریلر، بھاری دھات کے پائپوں کو لے کر، اس کے کلچ کے ساتھ تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں رفتار کم ہوئی۔ پیچھے آنے والا ٹریلر وقت پر رکنے میں ناکام رہا، جس کے نتیجے میں تصادم ہوا اور اس کے بعد ٹریفک جام ہوگیا۔

خوش قسمتی سے حادثے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، مسافروں، بشمول دفتر جانے والے اور طلباء، نے ٹریفک جام کی وجہ سے ہونے والی نمایاں تاخیر پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ چیمبر سے واشی کا سفر کرنے والے طلباء اسکول کے اوقات کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد اپنی منزل پر پہنچے۔

سڑک کے پورے حصے کو بلاک کر دیا گیا، جس سے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ نے گاڑیوں کو جائے وقوعہ سے ہٹانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔ دوپہر تک، بھیڑ کم ہوگئی کیونکہ دونوں ٹریلرز کو کامیابی کے ساتھ سڑک سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ٹریفک کی روانی کو آسان بنانے کے لیے فلائی اوور پر ایک لین کھلی رکھی گئی اور گاڑیوں کو پرانے فلائی اوور کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔

Continue Reading

خصوصی

ٹیپوسلطانؒ سرکل راتوں رات مہندم، ٹیپوسلطانؒ سے زیادہ ساورکرکو دی گئی اہمیت

Published

on

By

Tipu Sultan's Circle

انگریزوں سے معافی مانگنے والے ساورکر کے مجسمہ کی تزئین کاری کے نام پر 20 لاکھ روپئے کے فنڈز کو مختص کئے جانے پر مسلمان تذبذب میں مبتلا تھے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے عامداروں نے ساورکر کے نام پر فنڈز کو منظوری نہیں دی، وہیں پہلی بار منتخب ہونے والے مسلم عامدار کی جانب سے 20 لاکھ روپئے کے فنڈ کو ہری جھنڈی ملنے کی مہیش مستری کی ویڈیو نے مسلم ووٹرس کو حیرت میں ڈالا تھا۔

گزشتہ چند ماہ قبل کی بات ہے، ایک چوراہے کا نام ٹیپوسلطانؒ کے نام سے منظوری لینے کی بات پر مسلم لیڈران میں آپس میں کریڈیٹ لینے کی زبانی جنگ شروع تھی، مسلم نگرسیوکوں کی جانب سے میئر اور آیوکت کو نیویدن دیا گیا تھا۔ حالانکہ اجازت اور منظوری نہیں ملی تھی۔ پھر اچانک ماریہ ہال کے پاس ٹیپوسلطانؒ کے نام سے سرکل تعمیر کیا، جس میں مختصراً ٹیپوسلطانؒ کے بارے میں لکھا تھا، شیر کا چہرہ اور دو تلواریں تھی، سب کو منہدم کر دیا گیا۔ اتنی بڑی شخصیت کے مالک کے نام سے منسوب سرکل کو بغیر سرکاری اجازت تعمیر کرنا عقلمندی ہے؟ یا پھر بی جے پی کو ہوا دینے اور فائدہ پہنچانے کے لیے یہ کام کیا گیا تھا؟ بی جے پی کو اچانک مندر کی مورتی توڑے جانے پر ٹیپو سلطانؒ سرکل کی یاد کیوں آئی؟ کئی مہینوں سے بنے سرکل کو مہندم کرنے کے لیے 9 جون کو ہی کیوں چنا گیا؟ پہلے بھی مہندم کیا جاسکتا تھا، اگر غیرقانونی اور بغیر سرکاری اجازت کے سرکل بنا تھا تو بنتے وقت ہی کاروائی ہونا چاہئے تھا، سیاست گرمانے کے لئے مندر کا مدعا آتے ہی ٹیپوسلطانؒ کی یاد اچانک کیسے آگئی؟ برادرانِ وطن کے چند لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ٹیپوسلطانؒ کا مذاق بنایا جا رہا ہے، اسی کے ساتھ مسلمانوں میں ولی کامل کی بےعزتی پر بہت زیادہ افسوس جتایا جارہا ہے۔ بغیر سرکاری اجازت کے سرکل کو کون، کیوں، اور کیسے بنایا تھا؟ دھولیہ ضلع کلکٹر جلج شرما نے ایک مقامی مراٹھی روزنامہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس نے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنایا تھا، اس نے خود توڑ دیا. ضلع کے سب سے زیادہ ذمہ داری والے فرد کا یہ جملہ دانتوں میں انگلی دبانے پر مجبور کرتا ہے.

ٹیپوسلطانؒ جنگ آزادی میں اہم رول ادا کرنے والے ہیرو تھے، ان کا مجسمہ یا سرکل شہر کے قلب میں یعنی پانچ قندیل پر یا پھر بس اسٹیشن پر نہیں بنایا جاسکتا ہے؟ ساورکر کے مجسمہ کو 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے تو ٹیپوسلطانؒ کے مجسمہ یا سرکل کے لیے 40 لاکھ کا فنڈ منظور نہیں کیا جاسکتا؟ بنگلور کے بوٹینیکل گارڈن میں ٹیپوسلطانؒ کا مجسمہ موجود ہے تو مہاراشٹر میں کیوں نہیں؟ ٹھیک ہے مجسمہ بنانا اسلام میں جائز نہیں ہے، لیکن سرکل سے کسی کو کیوں تکلیف ہو سکتی ہے؟ دھولیہ میں ساورکر کے پہلے سے بنے ہوئے مجسمے پر الگ سے 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے، تو ٹیپوسلطانؒ کے لیے کیوں نہیں؟ ٹیپوسلطانؒ کے نام سے ہندو فرقہ پرست پارٹی اور مسلم فرقہ پرست پارٹی دونوں فائدہ اٹھانا چاہتی تھی؟ سیکولر پارٹیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنوایا گیا تھا؟ بہرحال راتوں رات سرکل منہدم کرنے سے ایک طرف بی جے پی کو زبردست فائدہ پہنچا ہے وہیں دوسری جانب ولی کامل حضرت شہید ٹیپوسلطانؒ کی بے حرمتی و بے عزتی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی ناک کٹ گئی ہیں.

Continue Reading

خصوصی

ممبئی اور اسکے نواحی علاقوں میں ڈھابوں کا چلن عروج پر، عوام بال بچوں کے ساتھ کھانے کا لطف اٹھاتے ہیں، کئی دھابوں میں گھرجیسا ماحول

Published

on

Sanaya-Dhaba

ممبئ : یوں تو ممبئی کے متعدد جگہوں پر مغلائی کھانوں کے لئے ہوٹل موجود ہیں لیکن ان دنوں ممبئی سے متصل علاقوں میں موجود ڈھابوں کا چلن بہت زیادہ ہے۔ ممبئی اور ممبئی سے متصل علاقوں میں عمدہ کھانے کے شوقین گھوڈ بندر روڈ، وسی ویرار علاقے میں موجود ڈھابوں کا رخ کر رہے ہیں۔ ہفتے کے آخری تین دنوں میں ان ڈھابوں میں تل رکھنے کو جگہ نہیں رہتی۔ کیونکہ یہاں لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ نہ صرف مغلائی کھانوں کا لطف اٹھانے آتے ہیں، بلکہ ایک الگ ہی ماحول کا لطف اٹھانے آتے ہیں۔ ہم نے ممبئی کے اس علاقے کا جائزہ لیا اور یہاں موجود ڈھابے اور اس میں موجود پکوان جو لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے، انکے بارے میں جاننے کی کوشش کی کہ آخر کیا وجہ ہے کے ممبئی جیسی نائٹ لاف کو چھوڈ کر لوگ یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔

وسئی نائے گاؤں علاقے میں گھوڈ بندر روڈ قومی شاہراہ 48 پر وسیع و عریض علاقے میں پھیلا سنایا ڈھابہ ہے اس علاقے میں ڈھابے کی خاصی تعداد ہے لیکن اس ڈھابے کا منفرد انداز اور مغلائی کھانوں کے ذائقے نے عوام کے دلوں میں بہت ہی کم وقت میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔ یہاں ١٦٠٠ سے زائد قسم کی کھانے ہیں، جبکہ روزمرہ میں ٣٠٠ سے زائد مغلائی کھانے پسند کئے جاتے ہیں، یہی سبب ہے کہ لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں آتے ہیں۔ ممبئی سے محض ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع اس ڈھابے میں سنایا تھال، نظام سنایا تھال، یوسفی تھال، سلمونی تھال گزشتہ۴ برسوں سے کھانے کے شوقین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ مغلائی کھانوں میں بٹیر سوپ، مٹن کالی مرچ، چکن لیمن ڈرائیو، ممبئی کا توا، چکن کشیمری کباب، چکن پہاڈی کباب، چکن بھرا، مٹن نظامی، مٹن تندوری، مٹن سنایا اسپیشل، مٹن تندور بنجارہ سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔

ڈھابے کو ڈھابے کے جیسا دیکھنے کے لئے قدیم طرز پر اسے بانس اور لکڑیوں سے بنایا گیا ہے، اور اسے کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جیسا کہ اگر فیملی کے ساتھ ہیں تو پریوار ہال. اگر آپ بیچلر ہیں تو بنٹائز ہال، اگر آپ کہیں بھی بیٹھ کر کھانے کے خواہشمند ہیں تو صورتی لالہ ہال، دسترخوان پر بیٹھکر یا زمین پر بیٹھ کر کھانے کے اگر شوقین ہیں تو نوابی ہال بنایا گیا ہے، جہاں پردے کا پورا اہتمام کیا گیا ہے. اگر آپ کھلے آسمان کے نیچے کھانے کے خواہشمند ہیں تو اسکے لئے۔ مون ویو ہے. اسکے علاوہ آئسکریم کے لئے یہاں پورا ایک کائونٹر بنایا گیا ہے، جہاں انواع اقسام کی آئسکریم بنائی جاتی ہیں. جسکے بنانے کا ایک الگ انداز ہے. جہاں لوگ آئسکریم کھانے کے ساتھ ساتھ اس انداز کو دیکھنے کے لئے زیادہ بچیں ہوتے ہیں جس انداز میں یہاں آئسکریم بنائی جاتی ہے. اسکے علاوہ یہاں مرد عورت کے لئے الگ عبادت گاہیں بنائی گئی ہیں، جہاں آپ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ ان سب کے بیچ سب سے اہم یہ کہ اگر فیملی کے ساتھ یہاں آتی ہے تو بچوں کے لطف اندوزی کے لئے بھی انتظام ہے، چونکہ زیادہ تر لوگ اپنے اہل خانہ اپنی فیملی کے ساتھ یہاں آتے ہیں اس لئے بچوں کی خاصی تعداد یہاں موجود رہتی ہے اسلئے ڈھابے کے ایک حصے میں بچوں کے لئے کھیل کود اور مختلف گیم مختص کیا گیا ہے. تاکہ بچے یہاں کھل کود سکیں اسے موج مستی پارک کا نام دیا گیا ہے۔

ممبئی جیسی گنجان آبادی والے اس شہر میں مہنگی ہوٹلیں بہت ہیں، لیکن ڈھابے کا تصور یہاں اس لئے کامیاب نہیں ہوتا کہ یہاں جگہ کی قلت ہے جبکہ ان علاقوں میں بڑی جگہیں ہیں جہاں ڈھابے کے بارے میں کئی لوگوں نے سوچا اور ایک کامیاب کاروبار کی شکل میں نمودار ہوئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com