Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سو سال انہدامِ جنت البقیع کے مکمل ہونے پر احتجاجی مظاہرہ

Published

on

Jannat-ul-Baqi

نماز جمعہ کے بعد انہدام جنت البقیع کے سو سال مکمل ہونے پر مجلس علمائے ہند کی جانب سے آصفی مسجد میں مولانا کلب جواد نقوی کی رہنمائی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ نماز جمعہ کے بعد مسجد کے باہر سیڑھیوں پر احتجاجی مظاہرے کا انعقاد ہوا، جس میں جنت البقیع کے انہدام کے سو سال پورے ہونے پر مظاہرین نے اقوام متحدہ اور ہندوستان کی سرکار کے ذریعہ سعودی حکومت سے جنت البقیع کی تعمیر نو کامطالبہ کیا۔ مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ ظلم اوردہشت گردی کے سو سال مکمل ہوئے ہیں۔ اس لئے تمام مسلمانوں کو متحد ہو کر آل سعود کے خلاف اور جنت البقیع کی تعمیر نوکے لئے احتجاج کرنا چاہیے۔ مولانا نے کہا کہ وہابیت نے عالم اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ مولانا نے کہا کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیم ابن تیمیہ کے نظریات اور وہابیت کے فتوئوں کی بنیاد پر وجود میں آئی تھی۔ داعش کو بھی انہی طاقتوں نے جنم دیا تھا جن طاقتوں نے وہابیت، بہائیت اور دیگر غیر اسلامی فرقوں کو جنم دیا تھا۔

مولانا نے کہا کہ اب جب کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوئے ہیں، اس لئے ہم پُرامید ہیں کہ ایرانی سرکار کی مدد سے بہت جلد جنت البقیع میں روضوں کی تعمیر کروائی جائے گی۔ مولانا نے کہاکہ ۹۰ فیصد سے زیادہ مسلمان وہابی افکار ونظریات کو تسلیم نہیں کرتے۔ وہ تمام اہل بیت رسولؑ سے عقیدت رکھتے ہیں، اس لئے مسلمانوں کی اکثریت کی عقیدت کا احترام سب پر فرض ہے۔ مولانانے کہاکہ تمام مسلمانوں کو مشترکہ طور پر رسول خداؐ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہر اسلام اللہ علیہا، ائمہ معصومینؑ، ازواج مطہرات اور اصحاب پیغمبرؓ کی قبروں کی تعمیر نو کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

اس موقع پر مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے نائب امام جمعہ مولانا رضا حیدر زیدی نے کہا کہ برطانیہ نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے اور انہیں انہی کے ہاتھوں قتل کرنے کے ارادے سے تکفیریت اور وہابیت کو جنم دیا تھا۔ اسلام میں جتنے فرقے برطانیہ کے ذریعہ عالم وجود میں آئے انہوں نے اسلامی تعلیمات کے نام پر خرافات، ظلم اور دہشت کو فروغ دیا۔ چاہے وہ بابیت اور بہائیت ہو یا پھر قادیانیت اور وہابیت ہو۔ انہوں نے کہاکہ آج سے سو سال پہلے نام نہاد مفتیوں سے فتوے لے کر جنت البقیع میں دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، ہمارے ائمہ معصومین علیہم السلام، ازاواج مطہرات اور اصحاب کرامؓ کی قبروں کو مسمار کر دیا گیا تھا۔

آج تک سعودی عرب میں ظلم ودہشت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ جنت البقیع کی تعمیر نو کروائی جائے، اس سلسلے میں ہماری ہندوستانی سرکار اور اقوام متحدہ اہم کردار اداکرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی ایرانی حکومت جس کا حال ہی میں سعودی سرکار سے سفارتی معاہدہ ہوا ہے، وہ بھی جنت البقیع کی تعمیر نو کا اصرار کے ساتھ مطالبہ کرے۔ مولانا نے آخر میں جناب فاطمہ زہراؑ کے مصائب بھی بیان فرمائے۔ اس سے پہلے مولانا نقی عسکری نے تقریر کرتے ہوئے آل سعود اور محمد بن عبدالوہاب کی پوری تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے وہابیت اور تکفیریت کے افکار ونظریات سے بھی نمازیوں کو آگاہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں مولانا سید کلب جواد نقوی، مولانا سید رضا حیدر زیدی، مولانا علی ہاشم عابدی، مولانا تنویر عباس، مولانا شاہت حسین، مولانا فیروز حسین اور مولانا نقی عسکری موجود رہے۔ نظامت کے فرائض عادل فراز نے انجام دئیے۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com