Connect with us
Tuesday,22-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سو سال انہدامِ جنت البقیع کے مکمل ہونے پر احتجاجی مظاہرہ

Published

on

Jannat-ul-Baqi

نماز جمعہ کے بعد انہدام جنت البقیع کے سو سال مکمل ہونے پر مجلس علمائے ہند کی جانب سے آصفی مسجد میں مولانا کلب جواد نقوی کی رہنمائی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ نماز جمعہ کے بعد مسجد کے باہر سیڑھیوں پر احتجاجی مظاہرے کا انعقاد ہوا، جس میں جنت البقیع کے انہدام کے سو سال پورے ہونے پر مظاہرین نے اقوام متحدہ اور ہندوستان کی سرکار کے ذریعہ سعودی حکومت سے جنت البقیع کی تعمیر نو کامطالبہ کیا۔ مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ ظلم اوردہشت گردی کے سو سال مکمل ہوئے ہیں۔ اس لئے تمام مسلمانوں کو متحد ہو کر آل سعود کے خلاف اور جنت البقیع کی تعمیر نوکے لئے احتجاج کرنا چاہیے۔ مولانا نے کہا کہ وہابیت نے عالم اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ مولانا نے کہا کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیم ابن تیمیہ کے نظریات اور وہابیت کے فتوئوں کی بنیاد پر وجود میں آئی تھی۔ داعش کو بھی انہی طاقتوں نے جنم دیا تھا جن طاقتوں نے وہابیت، بہائیت اور دیگر غیر اسلامی فرقوں کو جنم دیا تھا۔

مولانا نے کہا کہ اب جب کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوئے ہیں، اس لئے ہم پُرامید ہیں کہ ایرانی سرکار کی مدد سے بہت جلد جنت البقیع میں روضوں کی تعمیر کروائی جائے گی۔ مولانا نے کہاکہ ۹۰ فیصد سے زیادہ مسلمان وہابی افکار ونظریات کو تسلیم نہیں کرتے۔ وہ تمام اہل بیت رسولؑ سے عقیدت رکھتے ہیں، اس لئے مسلمانوں کی اکثریت کی عقیدت کا احترام سب پر فرض ہے۔ مولانانے کہاکہ تمام مسلمانوں کو مشترکہ طور پر رسول خداؐ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہر اسلام اللہ علیہا، ائمہ معصومینؑ، ازواج مطہرات اور اصحاب پیغمبرؓ کی قبروں کی تعمیر نو کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

اس موقع پر مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے نائب امام جمعہ مولانا رضا حیدر زیدی نے کہا کہ برطانیہ نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے اور انہیں انہی کے ہاتھوں قتل کرنے کے ارادے سے تکفیریت اور وہابیت کو جنم دیا تھا۔ اسلام میں جتنے فرقے برطانیہ کے ذریعہ عالم وجود میں آئے انہوں نے اسلامی تعلیمات کے نام پر خرافات، ظلم اور دہشت کو فروغ دیا۔ چاہے وہ بابیت اور بہائیت ہو یا پھر قادیانیت اور وہابیت ہو۔ انہوں نے کہاکہ آج سے سو سال پہلے نام نہاد مفتیوں سے فتوے لے کر جنت البقیع میں دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، ہمارے ائمہ معصومین علیہم السلام، ازاواج مطہرات اور اصحاب کرامؓ کی قبروں کو مسمار کر دیا گیا تھا۔

آج تک سعودی عرب میں ظلم ودہشت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ جنت البقیع کی تعمیر نو کروائی جائے، اس سلسلے میں ہماری ہندوستانی سرکار اور اقوام متحدہ اہم کردار اداکرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی ایرانی حکومت جس کا حال ہی میں سعودی سرکار سے سفارتی معاہدہ ہوا ہے، وہ بھی جنت البقیع کی تعمیر نو کا اصرار کے ساتھ مطالبہ کرے۔ مولانا نے آخر میں جناب فاطمہ زہراؑ کے مصائب بھی بیان فرمائے۔ اس سے پہلے مولانا نقی عسکری نے تقریر کرتے ہوئے آل سعود اور محمد بن عبدالوہاب کی پوری تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے وہابیت اور تکفیریت کے افکار ونظریات سے بھی نمازیوں کو آگاہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں مولانا سید کلب جواد نقوی، مولانا سید رضا حیدر زیدی، مولانا علی ہاشم عابدی، مولانا تنویر عباس، مولانا شاہت حسین، مولانا فیروز حسین اور مولانا نقی عسکری موجود رہے۔ نظامت کے فرائض عادل فراز نے انجام دئیے۔

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے بچوں کی اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے معاملات پر گہری تشویش کا کیا اظہار، کسی بھی قیمت پر انہیں تلاش کرو، آپ کے پاس چار ہفتے کا وقت…

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے بچوں کی اسمگلنگ کے معاملات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے دہلی پولیس کو ایک ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ بچوں کی سمگلنگ کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ عدالت نے گمشدہ بچوں کی تلاش اور گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ عدالت نے بچوں کی سمگلنگ میں والدین کے ملوث ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو ان بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی جو اسمگلنگ کا شکار ہیں۔ سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ بچوں کی اسمگلنگ کی صورتحال سنگین ہے۔ عدالت نے دہلی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ قومی راجدھانی میں بچوں کی اسمگلنگ گینگ کی ملزم پوجا کو گرفتار کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ جسٹس جے بی پردی والا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے دہلی پولیس کے ایک انسپکٹر سے بات کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا جو دوارکا علاقے میں کئی نوزائیدہ بچوں کی اسمگلنگ کے معاملے کی تحقیقات کر رہے تھے۔ جسٹس پارڈی والا نے کہا، ‘صورتحال خراب سے خراب ہوتی جا رہی ہے۔’ عدالت نے متعلقہ تھانے کو حکم دیا ہے کہ پوجا کو گرفتار کیا جائے اور تینوں لاپتہ بچوں کا سراغ لگانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔

سپریم کورٹ نے بچوں کی سمگلنگ میں والدین کے ملوث ہونے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ نہیں جانتے کہ یہ بچے کہاں پہنچیں گے، کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسی لڑکی کہاں پہنچتی ہے؟ “بدقسمتی سے، ایسا لگتا ہے کہ والدین نے خود اپنے بچوں کو بیچ دیا،” جج نے افسوس کا اظہار کیا۔ عدالت نے کیس کی اگلی سماعت چار ہفتوں کے بعد مقرر کی ہے۔ عدالت نے پولیس افسر سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں اب تک کیے گئے اقدامات کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ عدالت نے سخت لہجے میں کہا کہ آپ کو ان گمشدہ بچوں کو کسی بھی قیمت پر تلاش کرنا ہوگا اور ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرنا ہوگا۔ دہلی پولیس کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ارچنا پاٹھک ڈیو پیش ہوئے۔

15 اپریل کو سپریم کورٹ نے بین ریاستی بچوں کی اسمگلنگ گینگ کے معاملے پر ایک اور کیس میں بھی اہم فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے ملک میں بچوں کی سمگلنگ کرنے والے گروہوں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا تھا۔ 13 ملزمان کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ “انصاف کے لیے اجتماعی پکار، امن اور ہم آہنگی کی اس کی خواہش” کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اسمگلنگ سے بچائے گئے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم دی جائے۔ عدالت نے کہا کہ بچوں کے مفت اور لازمی تعلیم کے حق کے قانون 2009 کے مطابق بچوں کو اسکولوں میں داخل کرایا جائے اور ان کی تعلیم میں مدد کی جائے۔ اس کا مطلب ہے کہ حکومت کو بچوں کی تعلیم کا خیال رکھنا ہو گا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ویٹیکن نے بتایا ہے کہ پوپ فرانسس کا انتقال 88 سال کی عمر میں ہوا، انہوں نے ایسٹر کے ایک روز بعد آخری سانس لی۔

Published

on

Pop-Francis

ویٹیکن سٹی : پوپ فرانسس پیر کو انتقال کر گئے۔ ویٹیکن کیمرلینگو کارڈنل کیون فیرل نے کہا ہے کہ پوپ فرانسس نے پیر کو روم کے وقت کے مطابق صبح 7:35 پر آخری سانس لی۔ ان کی عمر 88 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔ فیرل نے اپنے بیان میں کہا کہ پوپ فرانسس کی پوری زندگی خدا اور چرچ کی خدمت کے لیے وقف تھی۔ انہوں نے ہمیشہ لوگوں کو پیار اور حوصلے سے جینا سکھایا۔ پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد اب نئے پوپ کا انتخاب کیا جائے گا۔ کارڈینلز مل کر ایک نئے پوپ کا انتخاب کریں گے۔ پوپ فرانسس 17 دسمبر 1936 کو بیونس آئرس، ارجنٹائن میں پیدا ہوئے۔ اس کا اصل نام جارج ماریو برگوگلیو تھا۔ انہوں نے 13 مارچ 2013 کو رومن کیتھولک چرچ کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما پوپ کا عہدہ سنبھالا۔ روم کے بشپ اور ویٹیکن کے سربراہ کو پوپ کہا جاتا ہے۔ پوپ فرانسس لاطینی امریکہ سے آنے والے پہلے پوپ تھے۔ پوپ فرانسس نے اپنے دور میں چرچ میں اصلاحات کو فروغ دیا۔ وہ انسانی ہمدردی کے شعبے میں اپنے کام کے لیے بھی جانا جاتا تھا۔

پوپ فرانسس ایسٹر سنڈے پر سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہزاروں کے مجمع کے سامنے مختصر طور پر نمودار ہوئے اور ایک عوامی تقریب میں شرکت کی۔ پوپ فرانسس نے بھی لوگوں کو ایسٹر کی مبارکباد دی۔ تاہم، پوپ فرانسس نے پیزا میں ایسٹر کی نماز میں حصہ نہیں لیا، اسے سینٹ پیٹرز باسیلیکا کے ریٹائرڈ کارڈینل اینجلو کومسٹری کے پاس چھوڑ دیا۔ پوپ فرانسس کو کچھ عرصہ قبل نمونیا ہوا تھا۔ ان کی صحت کافی بگڑ گئی تھی لیکن حالیہ دنوں میں وہ اس سے صحت یاب ہو رہے تھے۔ ایسٹر سنڈے پر بھی ان کی آواز متاثر کن لگتی تھی لیکن پیر کو ان کی اچانک موت کی خبر نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

کیتھولک چرچ کے لیے پاپائیت کا مقام بہت اہم ہے۔ پوپ کو چرچ کا سب سے بڑا مذہبی رہنما سمجھا جاتا ہے۔ پوپ کی طرف سے کیے گئے فیصلے دنیا بھر کے لاکھوں کیتھولک کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں۔ پوپ فرانسس کی موت یقیناً کیتھولک کمیونٹی کے لیے ایک صدمے سے کم نہیں۔ پوس فرانسس کے انتقال کے بعد دنیا بھر سے لوگ انہیں خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر : مسجدوں کے خلاف شرانگیزی سے ماحول خراب ہونے کا خطرہ، نظم ونسق کی برقراری کیلئے پولیس کی کریٹ سومیا کو نوٹس

Published

on

Kirat-Soumya

ممبئی : ممبئی مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کا تنازع اب شدت اختیار کر گیا ہے۔ ممبئی میں مسجدوں کے خلاف کاروائی پر بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا بضد ہے, جس کے بعد کریٹ سومیا کو ممبئی پولیس نے حکم امتناعی کا نوٹس بھی جاری کیا تھا, لیکن ان سب کے باوجود کریٹ سومیا نے بھانڈوپ پولیس کا دورہ کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ لاؤڈ اسپیکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا بلکہ پولیس نے کریٹ سومیا کے دباؤ میں ملنڈ کی چار مساجد کے لاؤڈاسپیکر کے خلاف کاروائی کی ہے, اس کے علاوہ ایک غیر قانونی مسجد جالا رام مارکیٹ میں واقع تھی اس پر کارروائی کی گئی, اب تک 11 لاؤڈاسپیکر اتارے گئے ہیں۔ یہ تمام لاؤڈاسپیکر بھانڈوپ پولیس اسٹیشن کی حدود میں مسجد پر تھے, یہ اطلاع ایکس پر کریٹ سومیا نے دی ہے۔

بھانڈوپ پولیس نے نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لئے کریٹ سومیا کو دفعہ 168 کے تحت نوٹس جاری کیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ وہ 19 اپریل کے دورہ کے دوران بھانڈوپ کھنڈی پاڑہ کی مسلم بستیوں کا دورہ نہ کرے۔ اس سے نظم ونسق کا خطرہ کے ساتھ ٹریفک کا مسئلہ بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے نوٹس کی خلاف ورزی پر 223 کے تحت کارروائی کا بھی فرمان جاری کیا تھا, اس کے باوجود کریٹ سومیا نے بھانڈوپ پولیس اسٹیشن میں حاضری دی۔

مسجدوں کے خلاف کریٹ سومیا کی شر انگیزی عروج پر ہے, ایسے میں ممبئی شہر میں کریٹ سومیا کی اس مہم سے نظم ونسق اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ جبکہ کریٹ سومیا نے اس مہم میں شدت پیدا کرنے کی بھی وارننگ دی ہے, جس ممبئی شہر میں نظم ونسق کا مسئلہ برقرار ہے۔ کریٹ سومیا کی مسجدوں کے خلاف مہم سے فرقہ وارانہ کشیدگی کا بھی اندیشہ پیدا ہوگیا ہے, جبکہ پولیس نے اب کریٹ سومیا کو مسلم اکثریتی علاقوں میں دورہ کرنے پر نوٹس ارسال کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود کریٹ سومیا متعلقہ پولیس اسٹیشن میں جاکر پولیس افسران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں, جبکہ کریٹ سومیا کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مسجدوں اور دیگر مذہبی مقامات پر داخلہ پر پولیس نے پابندی عائد کر دی ہے۔ بھانڈوپ میں پہلی مرتبہ یہ کارروائی کریٹ سومیا پر کی گئی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com