Connect with us
Friday,14-November-2025

سیاست

پیٹرول، ڈیزل اور رسوئی گیس کی بڑھتی قیمتوں پر مودی سرکار کے خلاف مالیگاؤں کانگریس کا بیل گاڑی مورچہ

Published

on

malrgaon-bail-gadi-morcha

مالیگاؤں : (نامہ نگار )
ملک بھر پیٹرول ڈیزل کے بڑھتے داموں پر ہاہاکار مچی ہوئی ہے ۔دام آسمانوں کو چھو رہے ہیں ۔پیٹرول سو روپے کے قریب پہنچ گیا ہے اور ڈیزل 78 کے پار ہوا ہے ۔اسی طرح رسوئی گیس اور میٹھے تیل کا دام بھی بڑھتا جارہا ہے ۔جبکہ مودی سرکار نے کہا تھا کہ اب عوام کو دھواں کرنے کی نوبت نہیں آئے گی انہیں ہم گیس فراہم کررہے ہیں لیکن گیس کے دام بھی بڑھ رہے ہیں ۔اسکے علاوہ کسان قانون سے ملک میں افراتفری پیدا ہوگئی ہے ۔مودی سرکار تانا شاہی کررہی ہے ۔عوام کی کوئی بات سن نہیں رہی ہے ۔مودی سرکار کو کسان مخالف کالا قانون واپس لینا چاہیے ۔پیٹرول اور ڈیزل کے داموں کو کم کرنے کے لئے حکومت کو مثبت فیصلہ لینا چاہئے ۔جب کانگریس کی سرکار تھی تو گیس، پیٹرولیم مصنوعات کو سستے داموں عوام تک پہنچانے کا کام ہماری کانگریس سرکار نے کیا ہے ۔اسطرح کے تفصیلی جملوں کا اظہار آج سابق میئر شیخ رشید نے کانگریس رابطہ آفس ہزار کھولی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا ۔انہوں نے مرکزی سرکار کی مذمت کی ۔اور مطالبہ کیا ہے کہ وہ بڑتھے داموں کو کم کرے ۔اسکے لئے مودی سرکار کے خلاف 25 فروری جمعرات کو ساڑھے تین بجے قانون کے دائرے میں کورونا کی تمام احتیاطی تدابیر میں ماسک، سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ یہ بیل گاڑی پر مورچہ نکالا جائے گا ۔جس کی قیادت شیخ رشید و طاہرہ شیخ کریں گے ۔بیل گاڑی پر موٹر سائیکل، گیس کا چولہا ساتھ لیکر احتجاج کریں گے ۔یہ احتجاجی جلوس مالیگاؤں کانگریس کمیٹی قدوائی روڈ سے نکل کر پرانت آفس تک پہنچ کر اپنا میمورنڈم پیش کریں گا ۔اس مورچے میں صرف ہم پانچ افراد شامل ہونگے ۔بیل گاڑی پر شیخ رشید اور میئر طاہرہ شیخ سوار ہونگے جبکہ بقیہ تین لوگ سائیکل پر ہونگے ۔ ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ پولس والے اتنی ہمت نہیں کرسکتے کہ وہ آمدار کے سامنے ایک کارپوریٹر پر ہاتھ اٹھائیں ۔یہ ہوسکتا ہے کہ اس معاملے میں خود آمدار کی مرضی شامل ہو ۔اس پریس کانفرنس میں مزید ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ مہا گٹھ بندھن کے کارپوریٹر تنویر ذوالفقار پر جس طرح پولس نے ایم ایل اے کی موجودگی میں طمانچہ رسید کیاوہ افسوس ناک ہے ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولس اور ایم ایل اے ملے ہوئے ہیں اور کیا پتہ خود ایم ایل اے نے کارپوریٹر پر ہاتھ اٹھانے پولس سے کہا ہوگا ۔یا ایم ایل اے میں قیادت کا فقدان ہے ۔شیخ رشید نے کہا کہ ہمارا ان سے اختلاف ضرور ہے ۔لیکن یہ انکا نجی معاملہ ہے ۔مہا گٹھ بندھن میں ہمیشہ لڑائی، ہجت تکرار ہوتے رہتی ہیں پھر بعد میں سب مل جاتے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ متحدہ محاذ پانی کا ایک بلبلہ ہے ۔انہوں نے ایم ایل اے کی کارکردگی پر پوچھے گئے سوال پر کہا کہ انہیں کام کرنا آتا ہی نہیں ہے ۔انکے ماننے والے لوگ ہمارے پاس آکر ہم سے کام کرواتے ہیں جب ہم انہیں کہتے ہیں کہ آپ لوگ ایم ایل اے کو بولو تو وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ صاحب ایم ایل اے کو کام کرنا نہیں آتا ۔شیخ رشید نے کہا کہ جب انہیں کام کرنا نہیں آتا تو پھر ووٹ دیکر انہیں منتخب کیوں کرتے ہیں؟ موصوف نے کہا کہ ہم کام کرنے والے لوگ ہیں۔ہمارے سامنے اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعت ایک ساتھ مل کر الیکشن لڑے گی لیکن ہم عوام کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے والے ہیں کیونکہ ہمارا کام زمین پر نظر آرہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتہ آگرہ روڈ کی تعمیر کے لئے ورک آرڈر جاری ہوگا اور شہر دیکھے گا کہ کام کرنے والے کون لوگ ہیں ۔موصوف نے کہا کہ NULM مرکزی سرکار کی اسکیم سے سول اسپتال کے پاس بچوں اور عورتوں کے لئے جو چالیس کروڑ روپے اسپتال کیلئے منظور ہے وہ ہمارے دور کا کام ہے ۔اسوقت اس اسکیم کو سابق ایم ایل اے آصف شیخ اور کانگریس پارٹی کے اقتدار میں کیا گیا ہے ۔ شہر کا موجودہ ایم ایل اے صرف عوام کو گمراہ کررہا ہے ۔ شیخ آصف کے پارٹی چھوڑنے پر شیخ رشید نے کہا کہ میں نے شیخ آصف کو سمجھایا لیکن وہ نہیں مانا ۔موصوف نے کہا کہ ہمارا گھر ایک ہے، خاندان ایک ہے ہم سب مل جل کر ساتھ میں ایک چھت کے نیچے رہ رہے ہیں ۔ہمارا سیاسی نظریہ الگ ہوا ہے لیکن خاندان ایکساتھ ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

(جنرل (عام

ڈی کمپنی اراکین سے تعلقات نواب ملک کو منی لانڈنگ کیس سے ڈسچارج کرنے سے عدالت کا انکار

Published

on

‎ممبئی : ممبئی سابق وزیر اور این سی پی لیڈر نواب ملک کو پی ایم ایل اے ایکٹ میں راحت دینے سے عدالت نے انکار دیا ہے جس کے سبب نواب ملک کو زبردست جھٹکا لگا ہے اور عدالت نے یہ واضح کیا ہے کہ نواب ملک کے خلاف کافی ریکارڈ اور ثبوت دستیاب ہے اس لئے انہیں اس کیس سے بری نہیں کیا جاسکتا ۔ ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اور این سی پی لیڈر نواب ملک کے خاندان کے ذریعہ چلائی جانے والی ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی کو کیس سے ڈسچارج کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزامات طے کرنے کے لئے "ریکارڈ پر کافی مواد” موجود ہے۔ ملک اور اس کے رشتہ دار سولیڈس انویسٹمنٹس پرائیویٹ لمیٹڈ اور ملک انفراسٹرکچر چلاتے ہیں، جنہیں مفرور گینگسٹرو دہشت گرد داؤد ابراہیم اور اس کے ساتھیوں کی سرگرمیوں سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں نامزد کیا گیا ہے۔ ملک انفراسٹرکچر نے اس کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ای ڈی کیس کا دعویٰ کرتے ہوئے اس مقدمے سے رہائی کی درخواست کی تھی۔
‎پی ایم ایل اے ایکٹ تحت مقدمات کے خصوصی جج ستیہ نارائن ناوندر نے 11 نومبر کو عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ظاہر ہے کہ نواب ملک نے ڈی-کمپنی کے ارکان حسینہ پارکر، سلیم پٹیل، اور ملزم سردار خان کے ساتھ مل کر، غیر قانونی طور پر غصب کی گئی جائیداد کی لانڈرنگ میں حصہ لیاجو کہ "جرم میں شریک ہے ۔ مذکورہ حکمنامہ جس کی تفصیلات جمعرات کو دستیاب کرائی گئیں، اس میں کہا گیا ہے کہ جائیداد کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) کے تحت منسلک کیا گیا ہے۔ "مزید برآں، سولیڈس انویسٹمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور ملک انفراسٹرکچر کے ذریعے جمع کیا جانے والا کرایہ، جو دونوں ملک خاندان کے زیر کنٹرول ہیں، پی ایم ایل اے کے سیکشن کے تحت جرم کی آمدنی کو تشکیل دیتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ تمام ملزمان کے خلاف الزامات عائد کرنے کے لیے ریکارڈ پر کافی مواد موجود ہے۔ ملک کے خلاف ای ڈی کا مقدمہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعہ ابراہیم، ایک نامزد عالمی دہشت گرد اور 1993 کے ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کے ایک اہم مفرور ملزم، اور اس کے ساتھیوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت درج کی گئی ایف آئی آر پر مبنی ہے۔ ای ڈی نے ملک کو فروری 2022 میں گرفتار کیا تھا۔ وہ فی الحال ضمانت پر رہا ہے ۔

Continue Reading

جرم

ممبئی : 19 سالہ سٹوڈنٹ نے ٹرانس جینڈر گینگ کے ذریعہ جنسی استحصال، جبری سرجری اور جبری وصولی کا الزام لگایا

Published

on

ممبئی، 14 نومبر: ملاڈ کے ایک 19 سالہ بی کام کے طالب علم نے ایک مقامی ٹرانس جینڈر گینگ پر الزام لگایا ہے کہ وہ اسے صنفی تفویض کی سرجری پر مجبور کر رہا ہے، اسے بلیک میل کر رہا ہے اور اسے کئی مہینوں تک جسمانی اور ذہنی استحصال کا نشانہ بنا رہا ہے، جیسا کہ مڈ ڈے نے رپورٹ کیا۔ کرار گاؤں کے اپاپڈا کے رہنے والے نوجوان نے پولیس کو بتایا کہ اس کی دوستی تقریبا ڈیڑھ سال قبل کاویری سے ہوئی، جسے کارتک ویدامنی نکم بھی کہا جاتا ہے۔ اس شناسائی کے ذریعے، اس کی ملاقات نیہا خان سے ہوئی، جسے نیہا ایپٹے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جو مبینہ طور پر مالوانی میں ایک ٹرانس جینڈر گروپ کی سربراہ تھی۔ شکایت کے مطابق، طالبہ کو 5 اگست کو نیہا کے گھر بلایا گیا، جہاں نیہا، کاویری، بھاسکر شیٹی اور ماہی نے مبینہ طور پر اسے صنفی تبدیلی سے گزرنے کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی۔ جب اس نے انکار کیا تو انہوں نے مبینہ طور پر اسے ایک کمرے میں بند کر دیا، اس پر حملہ کیا اور اسے فحش حرکات کرنے پر مجبور کیا جو فلمایا گیا تھا۔ اس کے بعد مبینہ طور پر اس ویڈیو کو رقم کا مطالبہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کی والدہ نے خوف سے دس ہزار روپے منتقل کر دیئے۔ اگلے دو مہینوں میں، گینگ نے مبینہ طور پر مزید رقم کا مطالبہ کیا اور اسے سرعام ذلیل کیا۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے مارا پیٹا گیا، ساڑھی پہنائی گئی اور بھیک مانگنے پر مجبور کیا گیا۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ 28 اکتوبر کو نیہا، اس کے شوہر سہیل خان، ان کے گود لیے ہوئے بیٹے بھاسکر اور دیگر اسے سورت کے ریپل مال کے قریب ایک اسپتال لے گئے۔ وہاں، اسے مبینہ طور پر کاغذات پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا گیا اور اس کی صنفی تفویض کی سرجری کی گئی۔ ممبئی واپس آنے کے بعد، اس کا دعویٰ ہے کہ نیہا نے اپنے آپریشن والے حصے پر گرم پانی ڈالا اور اسے کام کاج کرنے پر مجبور کیا۔ اس نے مبینہ طور پر اسے رہا کرنے کے لیے ساڑھے چار لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔ نوجوان 4 نومبر کو فرار ہو گیا تھا لیکن مبینہ طور پر اسے چند گھنٹے بعد دوبارہ اغوا کر لیا گیا۔ ایک مقامی باشندے نے مداخلت کی اور اسے آزاد کرایا گیا۔ کیس کو مالوانی پولیس کو منتقل کرنے سے پہلے کرار پولیس اسٹیشن میں ایک صفر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایک افسر نے کہا، "متاثرہ کے بیان کی بنیاد پر، ہم نے ملزمان کے خلاف سازش، اغوا، جنسی زیادتی، جبری طور پر جبری طبی امداد سے متعلق دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔” پولیس نے چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کانگریس بی آر ایس سے جوبلی ہلز چھیننے کے لیے تیار دکھائی دیتی ہے۔

Published

on

حیدرآباد، 14 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) تلنگانہ کی حکمراں کانگریس جوبلی ہلز اسمبلی سیٹ بھارت راشٹرا سمیتی سے چھیننے کے لئے تیار نظر آرہی ہے کیونکہ اس نے جمعہ کو ضمنی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے ساتھ ہی اپنی برتری مضبوط کرلی ہے۔ گنتی کے 10 میں سے چھ راؤنڈ کے بعد، کانگریس امیدوار نوین یادو نے اپنے قریبی حریف، بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کی مگنتی سنیتا کے خلاف 19,000 ووٹوں سے زیادہ کی برتری کو بہتر کیا۔ کانگریس امیدوار پہلے ہی راؤنڈ سے آگے تھا اور اس کے بعد کے تمام راؤنڈ میں اس نے برتری برقرار رکھی تھی۔ بی جے پی کے لنکلا دیپک ریڈی جو تیسرے نمبر پر تھے، مایوسی کے ساتھ گنتی مرکز سے چلے گئے۔ اس دوران کانگریس کیمپ میں جشن کا سماں چھا گیا۔ حکمراں پارٹی کے کارکنوں کو پارٹی ہیڈکوارٹر گاندھی بھون میں پٹاخے پھوڑتے اور مٹھائیاں تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ یوسف گوڈا کے کوٹلہ وجئے بھاسکر ریڈی اسٹیڈیم میں سخت حفاظتی انتظامات میں ووٹوں کی گنتی جاری تھی۔ انتخابی حکام نے گنتی کے لیے 42 میزیں ترتیب دی ہیں، اور پورا عمل 10 راؤنڈز میں مکمل کیا جائے گا۔ ضلع الیکشن افسر آر وی کرنان نے کہا کہ گنتی کے ہر دور میں 40 منٹ لگنے کی امید ہے۔ دوپہر 2 بجے تک نتائج کا اعلان ہونے کا امکان ہے۔ منگل کے ضمنی انتخاب میں 48.49 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔ کل 1,94,631 ووٹ پول ہوئے۔ حکام نے بتایا کہ 99,771 مرد، 94,855 خواتین اور پانچ دیگر نے اپنا ووٹ ڈالا۔ پوسٹل بیلٹس کی تعداد 101 ہے۔ حلقے میں کل 4,01,365 ووٹرز ہیں جن میں 2,08,561 مرد، 1,92,779 خواتین اور 25 دیگر شامل ہیں۔ بی آر ایس کے موجودہ ایم ایل اے مگنتی گوپی ناتھ کی موت کی وجہ سے ہونے والے ضمنی انتخاب میں 58 امیدوار میدان میں ہیں۔ بی آر ایس نے گوپی ناتھ کی بیوی سنیتا کو کانگریس کے نوین یادو کے خلاف میدان میں اتارا۔ بی جے پی نے ایک بار پھر لنکلا دیپک ریڈی کو میدان میں اتارا۔ کئی سرکردہ ایجنسیوں کے ایگزٹ پول نے تجویز کیا تھا کہ کانگریس بی آر ایس سے سیٹ چھیننے کے لیے تیار ہے۔ کانگریس پارٹی کو 46-48 فیصد ووٹ حاصل کرنے کا امکان ہے، جبکہ بی آر ایس کو 41-42 فیصد ووٹوں کے ساتھ پیچھے رہنے کا امکان ہے۔ بی جے پی محض 6-8 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہ سکتی ہے۔ 2023 میں بی آر ایس کے گوپی ناتھ نے اپنے قریبی حریف کانگریس کے محمد اظہر الدین کو 16,337 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر ہیٹ ٹرک بنائی تھی۔ بی آر ایس امیدوار نے 80,549 ووٹ حاصل کیے جبکہ اظہر الدین نے 64,212 ووٹ حاصل کیے۔ بی جے پی کے دیپک ریڈی 25,866 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے فراز الدین صرف 7,848 ووٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے۔ اس بار حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی کی قیادت میں اے آئی ایم آئی ایم نے کانگریس امیدوار کی حمایت کی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com