Connect with us
Friday,22-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

بی جے پی نے مفادعامہ کے کاموں سےدشمنی کررکھی ہے : اکھلیش

Published

on

akhilesh yadav

سماج وادی پارٹی (ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے منگل کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت نے مفاد عامہ کے کاموں سے دشمنی کر رکھی ہے۔

مسٹر یادو نے یہاں جاری بیان میں کہا کہ بی جے پی کی سوچ شاید یہ ہے کہ جب جھانسہ دے کر حکومت بنائی جاسکتی ہے، اور چار سال تک چلائی جاسکتی ہے تو کام کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ بی جے پی نے یہ طے کر لیا ہے کہیں بھی غلطی سے بھی ترقیاتی کام نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے سب سے بڑا دھوکہ کسانوں کو دیا ہے۔ قرض معافی کا جھوٹا ناٹک کرنے کے بعد اب بہانے بنا کر کسان سمان ندھی میں دی گئی رقم کی وصولی کرنے میں مشغول ہے۔ بی جے پی کی زراعت مخالف پالیسیوں کی وجہ سے بندیل کھنڈ کے پریشان سینکڑوں کسانوں نے خودکشی کرلی۔کڑاکے کی ٹھنڈ میں بھی غازی پور سرحد پرکسان تحریک کر کے تینوں کالے قوانین کو واپس لئے جانے اور ایم ایس پی پر قانون بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مسٹر یادونے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ آدھے من سے کیا گیا کام کبھی پورا نہیں ہوتا ہے۔ نفرت کی سیاست کرنے والی بی جے پی حکومت سماج وادی حکومت میں شروع کئے گئے پوروانچل ایکسپریس وے چار سال میں بھی نامکمل ہے۔

ایس پی صدر نے کہا کہ سماج وادی حکومت میں جھانسی میڈیکل کالج میں 500 بستروں کے اسپتال کے لئے بجٹ جاری کردیا گیا تھا اور تعمیراتی کام بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس پر ایک ارب 88 کروڑ روپئے خرچ ہوچکے تھے لیکن بی جے پی حکومت نے کام کو رکوا دیا۔

سابق وزیر و رکن پارلیمان محمد اعظم خان کی کوششوں سے قائم کی گئی مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی کو نام ونشان مٹانے کا کام منظم سازش کے تحٹ بی جے پی اقتدار میں چل رہا ہے۔ ایس پی اقتدار میں سرکاری یونیورسٹیوں کے جدید کاری کا کام ہوا تھا اور امیٹی، بینیٹ اور ایرا جیسے پرائیویٹ یونیورسٹیاں شروع ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے تین مہینے کے اندر شکچھا متروں کے مسائل کو حل کرنے کا وعدہ اپنے سنکلپ پتر میں کیا تھا، لیکن 4 سال ہوگئے ابھی تک ان کے مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔

سابق وزیراعلی نے کہا کہ کانپورکو اسمارٹ سٹی بنانے کا حال بھی بے حال ہے۔ اسمارٹ سٹی کے نام پر سڑکوں پر گڈھے ہی گڈھے ہیں۔ جس کی وجہ سے مسافرآئے دن حادثوں کا شکار ہوتے ہیں۔ گائیں ٹھنڈے میں ٹھٹرنے اور بھوکا رہنے کو مجبور ہیں۔ پوری ریاست میں گایوں اور ان کے قبیل کے مویشیوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ سڑکوں پرگڈھا سے پاک مہم کب چلی اور کب ختم ہوگئی پتہ بھی نہیں چلا۔ عوام بی جے پی کی اس دھوکہ دھڑی کا جواب سال 2022 کے اسمبلی انتخابات میں دیں گے۔

بزنس

ممبئی اور مہاراشٹر میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کو اگلے پانچ سال تک نہیں دینا پڑے گا ٹول ٹیکس، جانیں سب کچھ

Published

on

Atal-Setu..

ممبئی : ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر حصوں میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کے لیے اچھی خبر ہے۔ اب انہیں ممبئی میں اٹل سیتو پر اپنی ای وی پر سفر کرتے ہوئے ٹول ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ حکومت کی جانب سے لیا گیا فیصلہ 22 اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا۔ نجی اور سرکاری گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں آئیں گی۔ اس فیصلے سے چار پہیہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ الیکٹرک بسوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق اٹل سیٹو سے روزانہ تقریباً 60 ہزار گاڑیاں گزرتی ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد الیکٹرک گاڑیوں کی ہے۔ حکومت نے 2030 تک ای وی کو ٹول ٹیکس سے چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اٹل سیٹو پر ایک کار کا ٹول 250 روپے ہے۔ یہ ٹول دسمبر 2025 سے لاگو ہے۔

ریاستی حکومت نے اپریل 2025 میں ‘مہاراشٹرا الیکٹرک وہیکل پالیسی’ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت اٹل سیٹو، ممبئی-پونے ایکسپریس وے اور سمردھی ہائی وے پر برقی چار پہیہ گاڑیوں اور بسوں کو ٹول چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہ کہا گیا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کو ریاستی اور قومی شاہراہوں پر 50 فیصد رعایت ملے گی۔ ٹرانسپورٹ کمشنر وویک بھیمنوار نے کہا کہ اٹل سیٹو پر ٹول معافی کے لیے سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے۔ اس کا نفاذ جمعہ سے ہو جائے گا جبکہ یہ سہولت دیگر شاہراہوں پر بھی 2 روز میں شروع ہو جائے گی۔

پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ الیکٹرک مال بردار گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔ حکام کے مطابق، یہ چھوٹ سرکاری اور نجی شعبے میں ای وی کو اپنانے کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ یہ نیا اصول اٹل سیتو پر شیواجی نگر اور گاون میں واقع ٹول بوتھوں پر جمعہ سے نافذ ہو جائے گا۔ حکام کو امید ہے کہ اس پالیسی سے ای وی کے استعمال میں اضافہ ہوگا اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایندھن پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کا بڑھتا ہوا بیڑا ہے، جو اس اقدام سے براہ راست فائدہ اٹھائے گا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18,400 لائٹ فور وہیلر، 2,500 ہلکی مسافر گاڑیاں، 1,200 بھاری مسافر گاڑیاں اور 300 درمیانے درجے کی مسافر گاڑیاں، کل 22,400 الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ اٹل سیٹو سے روزانہ اوسطاً 60,000 گاڑیاں گزرتی ہیں۔

Continue Reading

سیاست

بھارتیہ جنتا پارٹی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے، پارٹی بہار اسمبلی انتخابات نئی قیادت میں لڑنا چاہتی ہے۔

Published

on

mod-&-ishah

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی میں نئے قومی صدر کی تلاش کافی عرصے سے جاری ہے۔ لیکن اب بی جے پی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے۔ کیونکہ پارٹی قیادت چاہتی ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات نئے قومی صدر کی قیادت میں لڑے جائیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے قبل بی جے پی کو نیا قومی صدر مل جائے گا۔ قومی صدر کا انتخاب کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ بات چیت ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اس سلسلے میں تنظیم کے 100 سرکردہ لیڈروں سے رائے لی۔ اس میں پارٹی کے سابق سربراہوں، سینئر مرکزی وزراء اور آر ایس ایس-بی جے پی سے وابستہ سینئر لیڈروں سے بھی بی جے پی کے نئے قومی صدر کے نام پر مشاورت کی گئی۔

بی جے پی کے قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی دوسری وجہ نائب صدر کا انتخاب ہے۔ کیونکہ اس وقت بی جے پی کو نائب صدر کے انتخاب کی امید نہیں تھی لیکن جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ دینے سے نائب صدر کے امیدوار کا انتخاب بی جے پی کی ترجیح بن گیا۔ ان دنوں پارٹی اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ این ڈی اے اتحاد کے امیدوار کو آل انڈیا اتحاد کے امیدوار سے زیادہ ووٹ ملے۔

قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی تیسری وجہ گجرات، اتر پردیش اور کرناٹک سمیت کئی ریاستوں میں ریاستی صدور کے انتخابات میں تاخیر ہے۔ پارٹی پہلے ریاستوں میں نئے صدور کا تقرر کرنا چاہتی ہے۔ یہ پارٹی کے آئین کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قومی صدر کے انتخاب سے پہلے اس کی 36 ریاستی اور یونین ٹیریٹری یونٹوں میں سے کم از کم 19 میں سربراہان کا انتخاب ہونا چاہیے۔ منڈل سربراہوں کے انتخاب کے لیے بھی یہی پالیسی اپنائی جارہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو آگے لا کر اگلی نسل کو موقع دینا چاہتی ہے۔ ضلع اور ریاستی صدر کے عہدہ کے لیے امیدوار کا کم از کم دس سال تک بی جے پی کا سرگرم رکن ہونا ضروری ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی ہند ۔ پاک کرکٹ میچ وزیر اعظم مودی کی باتوں میں تضاد : ابوعاصم اعظمی

Published

on

Abu-Asim-Azmi-

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ہند ۔ پاک کرکٹ میچ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی گزشتہ ۱۱ برس میں ایک بھی بات سچ نہیں ہوئی ہے۔ ان کی باتوں میں تضاد ہے وہ بولتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ ہر خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہے کا بیان وزیر اعظم نے دیا تھا, اب پاکستان کے ساتھ دبئی میں کرکٹ کھیلا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ٹھوس بات ہونی چاہئے۔ پہلگام حملہ میں ہماری بہنوں کا سندور اجڑ گیا۔ جب تک پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا, اس سے کوئی بات نہیں ہونی چاہیے اور تعلقات سے متعلق بھی غور کرنا چاہئے, کیونکہ پاکستان مسلسل ہندوستان پر حملہ کرتا ہے اور ہم ان کے ساتھ میچ کھیلتے ہیں, یہ سلسلہ کہیں نہ کہیں بند ہونا چاہئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com