(جنرل (عام
تبلیغی جماعت معاملہ : سپریم کورٹ جھوٹی خبریں دکھانے اور کسی کی دلآزاری کے خلاف، چیف جسٹس کے تبصرے سے ہمارا موقف درست ثابت ہوا : مولانا ارشد مدنی

کورونا وائرس کو تبلیغی مرکز نظام الدین سے جوڑ کر تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگوں اور بالخصوص مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیا کے خلاف جمعیۃ علمائے ہند کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے حلف نامہ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ جمعیۃ نے یہ عرضی مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر داخل کی تھی۔ مولانا مدنی نے اس پر کہا کہ چیف جسٹس کے تبصرے سے ہمارا موقف درست ثابت ہوگیا۔
جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی والی تین رکنی بینچ کے روبرو سماعت کے دوران عدالت نے ایک بار پھر مرکزی حکومت کی جانب سے داخل کردہ حلف نامہ پر اعتراض کیا جس میں میں کہا گیا ہے کہ لائیو ٹی وی شو کو روکنے کا حکومت کے پاس کوئی میکانزم نہیں ہے، نیز کوئی بھی پروگرام نشر ہونے سے قبل اسے روکا نہیں جاسکتا، البتہ پروگرام نشر ہونے کے بعد اگر شکایت درج کی جاتی ہے تو اس کے خلاف کیبل ٹی وی نیٹ ورک قوانین کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔ مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ لائیو ٹی وی شو اور ٹی وی پر بولنے سے روکنے کا مرکزی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے، جبکہ مرکزی حکومت نے چند ٹی وی چینلوں پر ایک ہفتہ تک خبریں اور پروگرام نشر کرنے کی پابندی لگائی تھی جس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ کچھ لوگوں کے ٹی وی چینل پر بھڑکاؤ بیان دینے کی وجہ سے فساد پھوٹ پڑتے ہیں اور جانی و مالی نقصانات ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے یہ تبصرہ بھی کیا کہ آج کوئی بھی کچھ بھی بولنے لگ جاتا ہے۔ چیف جسٹس کے اس بیان پر تشار مہتا نے کہا کہ یہ سچ ہے، لیکن کچھ موقعوں پر جان بوجھ کر ایسی حرکت کی جاتی ہے کہ عوام مشتعل ہوں اور سڑکوں پر اتر آئیں۔ چیف جسٹس نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ ہم عوام کے بولنے پر اعتراض نہیں کر رہے ہیں، اور نہ ہی اس پر پابندی لگانا چاہتے ہیں لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ ٹی وی کیبل اور انٹرنیٹ پر ایسی خبریں نشر نہیں کرنا چاہئے جو جھوٹ پر مبنی ہوں اور جس سے کسی کی دل آزاری ہوتی ہو۔
جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے نے عدالت کو بتایا کہ مرکزی حکومت نے حلف نامہ میں جن ادارروں کی بات کہی ہے وہ سب ”بغیر دانت“ کے ہیں، یعنی کے ان کے پاس سخت ایکشن لینے کا اختیار نہیں ہے، لہذا عدالت کو مرکزی حکومت کو حکم دینا چاہئے کہ وہ ایسا کوئی نیا میکانزم تیار کرے جس سے لائیو ٹی وی شو میں بھڑکاؤ باتیں کہنے اور اشتعال انگیز بیانات و جھوٹی خبریں نشر کرنے والے چینلوں پر کنٹرول ہوسکے۔ ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے نے عدالت کو بتایا حکومت کے پاس جو اختیارات ہیں وہ اس کا استعمال نہ کر کے جھوٹی خبریں نشر کرنے والے چینلوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
درین اثناء چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اس معاملے کی سماعت کرتے کرتے تھک چکے ہیں، لہذا اگلی سماعت پر تمام فریقین تحریری جواب داخل کریں جس کے بعد حتمی سماعت کی جائے گی، نیز مرکزی حکومت کی جانب سے داخل کردہ حلف نامہ ایسا نہیں ہے، جس کی ہم امید کر رہے تھے، لہذا مرکزی حکومت اگلی سماعت پر مشترکہ حلف نامہ داخل کرے۔ عدالت نے معاملے کی سماعت تین ہفتے کے لئے ملتوی کر دی۔جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ طاہر حکیم، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ اکرتی چوبے، ایڈوکیٹ عیسی حکیم و دیگر نے حصہ لیا۔
سیاست
مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ترکی کے لمین میگزین میں گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے خلاف رضا اکیڈمی کا احتجاج

ممبئی : ترکی کے معروف “لمین میگزین” میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے منسوب گستاخانہ خاکہ شائع کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج بعد نماز جمعہ ممبئی کے سیفی جوبلی اسٹریٹ واقع ہانڈی والی مسجد میں رضا اکیڈمی کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت رضا اکیڈمی کے سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری اور مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی اور گستاخانہ خاکے کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے کہا : “نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پوری امت مسلمہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ترک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گستاخ میگزین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کو سخت سزا دے۔”
مقررین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گستاخانہ اقدامات کے خلاف ٹھوس عالمی قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرأت نہ کر سکے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے نعرۂ تکبیر اللہ اکبر”لبیک یا رسول اللہ ﷺ جیسے نعرے بھی لگائے، لیکن پورا احتجاج پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔
سیاست
مہاراشٹر میں مراٹھی کے نام پر تشدد ناقابل برداشت، وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

مہاراشٹر سماجواری پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی نے مراٹھی بنام ہندی تنازع اور تشدد کے خلاف ریاستی وزیر اعلی دیویندرفڑنویس سے مطالبہ کیا ہے کہ مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اتربھارتی یہاں ممبئی میں کام کاج کی غرض سے آتے ہیں, ان کے بغیر ممبئی کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ لیکن لسانیات کے نام پر ان پر تشدد عام ہو گیا۔ ایم این ایس کے ہندی زبان اور اتربھارتیوں کے تشدد پر اعظمی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پر اس پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مراٹھی زبان کے نام پر شمالی ہند کے باشندوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کی جا رہی ہے۔ ممبئی میں روزی کمانے کے لیے آنے والے غریبوں کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے, یہ غنڈہ گردی صرف غریبوں پر ہو رہی ہے، کسی بڑے کارپوریٹ پر تشدد کیوں نہیں برپا کیا جارہا ہے, غریبوں پر ہی یہ تشدد کیوں؟ یہ سوال اعظمی نے کیا ہے کہ میں اپنے قومی صدر محترم سے اکھلیش یادو جی سے اپیل کرتا ہوں کہ نفرت کی اس سیاست کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز حق بلند کر کے اتربھارتیوں کو انصاف دلائے اور سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کی مبینہ پالیسی پر حکومت سے سوال کریں۔
میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان غنڈوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اعظمی نے مراٹھی کے نام پر تشدد کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا