سیاست
تھانہ ضلع گرامپنچایت انتخابات میں کانگریس پارٹی کو ملی بڑی کامیابی

بھیونڈی: (نامہ نگار ) پورے تھانہ ضلع میں 158 گرام پنچایتوں کا عوامی انتخابات گذشتہ دنوں اختتام پذیر ہوا ہے۔ جس میں 15 گرامپنچایت کے انتخابات بلا مقابلہ اختتام پذیر ہوئے ہیں لہذا 143 گرامپنچایت انتخابات میں کانگریس پارٹی کے 123 ممبران نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اس طرح کا دعویٰ کانگریس کے یوتھ لیڈر دیانند چورگھے نے کیا ہے۔اس سے قبل تھانہ ضلع کے دیہی علاقوں میں کانگریس پارٹی پوری اکثریت سے کامیابی حاصل کرتی تھی لیکن گزشتہ کے درمیان کانگریس پارٹی کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ لیکن فعال کانگریس کے یوتھ لیڈر دیانند چورگھے نے بی جے پی میں آپسی اختلافات سے تنگ آکر بی جے پی کے ریاستی سیکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے کر کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ ان کے کانگریس میں شامل ہوتے ہی ابتدائی دور میں تھانہ ضلع گرامپنچایت انتخابی پروگرام کا اعلان ہو گیا تھا۔
مذکورہ انتخابات کی کمان دیانند چورگھے نے سنبھالتے ہوئے رات اور دن ایک ایک گرامپنچایت علاقےاور گاؤں گاؤں کا دورہ کرکے کانگریس کے کارکنوں میں طاقت اور اعتماد پیدا کیا جس کے نتیجے میں تھانہ ضلع میں کانگریس کو نئی زندگی ملی ہے۔ جبکہ اس سے قبل تھانہ ضلع کانگریس پارٹی کے قلعہ کے طور پر جانا جاتا تھا لیکن درمیان کے وقت میں مختلف قسم کی پریشانیوں کے پیش نظر پارٹی کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ لیکن دو ماہ قبل ہی ریاست مہاراشٹر کے وزیر محصول بالاصاحب تھورات کی رہنمائی میں دیانند چورگھے نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی جس کی وجہ سے کانگریس پارٹی میں تمام عہدیداران اور کارکنان میں نیا حوصلہ پیدا ہوگیا ہےاور کانگریس پارٹی کے کارکنوں اورعہدیداروں نے پوری لگن کے ساتھ کام شروع کردیا ہے۔
کانگریس پارٹی میں شامل ہو کر تھانہ ضلع کی باگ ڈور ہاتھ میں لے کر دیانند چورگھے نے پارٹی کو مضبوط کرنے کے لئے ہرممکن کوشش کی ہے۔ مذکورہ گرامپنچایت انتخابات کے دوران دیانند چورگھے نے تھانہ ضلع کے دیہی علاقوں کا دورہ کرکے کارکنان، عہدیداران کو متحرک کرنے کا کام کیا ہے۔ دیہی علاقوں کی ترقی اور ملک کے لئے کانگریس پارٹی کے ذریعے کئے گئے کاموں کے بارے میں ہر خاص و عام کو آگاہ کیا۔ ضلع کے، بھیونڈی، شاہ پور، مرباڈ، کلیان، واڑا، ڈومبیولی، بدلا پور، امبر ناتھ اس طرح سبھی تعلقہ میں جاکر کارکنان سے ملاقات کی۔ جس کے مطابق پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں لوگوں نے کانگریس پارٹی پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے 123 امیدواروں کو مکمل اکثریت سے کامیاب کیا ہے۔ آنے والے وقت میں ضلع کے بیشتر گرامپنچایتوں پر کانگریس پارٹی کو مکمل اقتدار حاصل ہوگا اور کچھ جگہوں پر مہا وکاس اگھاڑی کے توسط سے سرپنچ، نائب سرپنچ منتخب ہوں گے اس طرح کے دعویٰ اور اعتماد کا اظہار دیانند چورگھے نے کیا ہے۔
سیاست
بہار میں ووٹر لسٹوں کی دوبارہ تصدیق کا حکم… ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے تحقیقات کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔

نئی دہلی : ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ یہ درخواست الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے فیصلے کے خلاف ہے۔ ای سی آئی بہار میں ووٹر لسٹ کی دوبارہ جانچ کا کام کر رہی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ای سی آئی کا یہ حکم درست نہیں ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے لاکھوں لوگ ووٹ ڈالنے سے روک سکتے ہیں، یعنی ان کے نام ووٹر لسٹ سے نکالے جا سکتے ہیں۔ لائیو لا نے ایکس پر پوسٹ کیا، ‘بہار میں ووٹر لسٹوں کی دوبارہ تصدیق کے حکم کے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نامی تنظیم نے یہ عرضی دائر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ای سی آئی کا یہ حکم صوابدیدی ہے۔ یہ لاکھوں لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روک سکتا ہے۔
اس سے پہلے الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بوتھ لیول آفیسرز (بی ایل او) بہار میں تقریباً 1.5 کروڑ گھروں کا دورہ کر چکے ہیں۔ یہ دورہ جمعہ کو مکمل ہوا۔ 24 جون 2025 تک، بہار میں 7,89,69,844 (تقریباً 7.90 کروڑ) ووٹر ہیں۔ ان میں سے 87 فیصد ووٹرز کو گنتی کے فارم دیے گئے ہیں۔ یہ اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کے دوران کیا گیا ہے۔ کچھ گھر بند تھے یا ان میں رہنے والے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ کچھ لوگ دوسرے شہروں میں گئے تھے، یا کہیں سیر پر گئے ہوئے تھے۔ اس لیے بی ایل او ان گھروں تک نہیں پہنچ سکے۔ بی ایل او اس کام کے دوران تین بار گھروں کا دورہ کریں گے۔ اس لیے یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق مختلف پارٹیوں کے 1,54,977 بوتھ لیول ایجنٹ (بی ایل اے) بھی اس کام میں مدد کر رہے ہیں۔ 2 جولائی تک کے اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے 52,689 بی ایل اے کی تقرری کی ہے۔ آر جے ڈی کے پاس 47,504، جے ڈی یو کے پاس 34,669 اور کانگریس کے پاس 16,500 بی ایل اے ہیں۔ اس کے علاوہ راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کے 1913 بی ایل اے، سی پی آئی (ایم ایل) ایل کے 1271، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے 1153، سی پی ایم کے 578 اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے 270 ہیں۔ بی ایس پی کے پاس 74، این پی پی کے پاس 3 اور عام آدمی پارٹی کے پاس 1 بی ایل اے ہے۔ ہر بی ایل اے ایک دن میں 50 تصدیق شدہ فارم جمع کرا سکتا ہے۔
ووٹر لسٹ کی تصدیق 2 اگست 2025 سے شروع ہوگی۔ ڈرافٹ ووٹر لسٹ کے جاری ہونے کے بعد کوئی بھی پارٹی یا عام شہری 2 اگست 2025 سے ووٹر لسٹ پر دعویٰ یا اعتراض درج کرا سکتا ہے۔ حتمی ووٹر لسٹ 30 ستمبر 2025 کو جاری کی جائے گی۔ اس کے بعد بھی آپ ڈی ایم (ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ آفیسر) اور ضلع مجسٹریٹ آفیسر سے اپیل کر سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ووٹرز کے لیے خوشخبری سنا دی۔ اب ووٹر لسٹ میں نام شامل کرنا اور بھی آسان ہو گیا ہے۔ آپ فارم ای سی آئی پورٹل اور ای سی این ای ٹی ایپ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ آپ کو یہ فارم پہلے سے بھرے ہوئے ملیں گے۔ اگر آپ چاہیں تو آپ خود بھرا ہوا فارم ای سی این ای ٹی ایپ پر اپ لوڈ کر سکتے ہیں۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبریں
امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں رہا… بری سفارت کاری، ناکام حکمت عملی، یوم آزادی پر جانیے اس کے زوال کی کہانی

واشنگٹن : امریکا آج اپنا یوم آزادی منا رہا ہے۔ 4 جولائی 1976 کو امریکہ برطانیہ کی غلامی سے آزاد ہوا اور دنیا کے قدیم ترین جمہوری نظام کی بنیاد رکھی گئی۔ آزادی کے بعد امریکہ نے دنیا کو باور کرایا کہ ایک نئی قیادت سامنے آئی ہے، ایک ایسی قوم جو جمہوریت، آزادی اور عالمی قیادت کی اقدار کا پرچم اٹھائے گی۔ لیکن آج، جیسا کہ ہم 2025 میں امریکہ کے لیے اس تاریخی دن پر نظر ڈالتے ہیں، ایک حقیقت عیاں ہوتی ہے : امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں ہے۔ اس کی وجہ صرف بیرونی چیلنجز نہیں ہیں، بلکہ اندر سے ابھرنے والے سیاسی اور اسٹریٹجک عدم استحکام بھی اس زوال کی وجہ ہیں۔ امریکہ اب عالمی جغرافیائی سیاست کا واحد کھلاڑی نہیں رہا۔ ٹائم میگزین میں لکھتے ہوئے سابق امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی مشیر ڈینس راس جو کہ اب واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی کے مشیر بھی ہیں، نے لکھا ہے کہ امریکہ نے ایک بہت مہنگی جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور اس سے بہت محدود فوائد حاصل کیے ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور تھا۔ اس نے دنیا کی قیادت کی۔ سوویت یونین کے انہدام نے جغرافیائی سیاست پر امریکہ کی گرفت کو نمایاں طور پر مضبوط کیا۔ 1990 کی دہائی سے 2000 کی دہائی کے وسط تک، امریکہ نے سفارت کاری، فوجی طاقت، اقتصادی اثر و رسوخ اور تکنیکی قیادت کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کو اپنی شرائط پر چلایا۔ لیکن اس عرصے میں کچھ اہم غلط فیصلوں نے آہستہ آہستہ امریکہ کی پوزیشن کو کمزور کرنا شروع کر دیا۔ خاص طور پر 2003 میں عراق کی جنگ میں امریکہ کا داخلہ بہت غلط فیصلہ تھا۔ عراق جنگ میں امریکہ بغیر کسی ٹھوس حکمت عملی کے ایک طویل اور مہنگی جنگ میں الجھ گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا اور ملکی سطح پر بھی قیادت کے تئیں عدم اعتماد بڑھ گیا۔
انہوں نے لکھا کہ روس ابھی تک ہمیں چیلنج نہیں کر رہا تھا لیکن 2007 میں میونخ سیکیورٹی فورم میں ولادیمیر پوٹن نے ایک قطبی دنیا کے خیال کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اشارہ دیا کہ آنے والے وقت میں کیا ہونا ہے اور کہا کہ روس اور دیگر لوگ اسے قبول نہیں کر سکتے۔ اس وقت ان کے دعوے نے امریکی بالادستی کی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا۔ لیکن آج حقیقت بالکل مختلف ہے۔ بین الاقوامی سطح پر، ہمیں عالمی حریف کے طور پر چین اور روس کا سامنا ہے، چین کے ساتھ اقتصادی اور فوجی دونوں طرح کا چیلنج ہے۔ علاقائی سطح پر ہمیں ایران اور شمالی کوریا کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ امریکہ اقتصادی، تکنیکی اور عسکری طور پر اب بھی دنیا کی سب سے مضبوط طاقت ہو سکتا ہے… لیکن ہمیں اب ایک کثیر قطبی دنیا میں کام کرنا چاہیے جس میں ہمیں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اور یہ رکاوٹیں بین الاقوامی سے لے کر ملکی سطح تک ہوں گی۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس جیسے لیڈروں کی قیادت میں ایک نئی امریکی قوم پرستی ابھری ہے، جس کی کتاب امریکہ کو عالمی رہنما کے طور پر تصور نہیں کرتی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ امریکہ کو صرف اپنی قومی ترجیحات پر توجہ دینی چاہیے، چاہے وہ عالمی اتحاد کو نقصان پہنچائے۔ انہوں نے لکھا کہ “2006 میں میں ایک ایسے امریکہ کے بارے میں لکھ رہا تھا جو عراق میں ہمارے کردار پر بحث کر رہا تھا لیکن پھر بھی بین الاقوامی سطح پر امریکی قیادت پر یقین رکھتا تھا۔ عراق اور افغانستان کی جنگوں نے دنیا میں ہمارے کردار کی قیمت کے بارے میں بنیادی سوالات اٹھائے اور اس اتفاق رائے کو ختم کر دیا کہ امریکہ کو قیادت کرنی چاہیے۔”
ڈینس راس کا خیال ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی کی اب سب سے بڑی کمزوری اس کے بیان کردہ مقاصد اور ان کے حصول کے لیے وسائل کے درمیان عدم توازن ہے۔ افغانستان سے عجلت میں واپسی ہو، یا شام میں نیم دلانہ مداخلت، یا یوکرائن کے تنازع میں حمایت پر اٹھنے والے سوالات، ہر جگہ یہی نظر آرہا ہے کہ امریکہ نے اپنے مقرر کردہ اہداف کے حصول کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی۔ اگر قیادت میں تبدیلی نہ لائی گئی اور حالات کو درست نہ کیا گیا تو امریکہ کی پالیسی نہ صرف ناکام ہوگی بلکہ اس کی عالمی ساکھ کو مزید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے زیادہ تر امریکی شراکت دار دور ہوتے جا رہے ہیں اور ان کا امریکہ پر عدم اعتماد گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ امریکہ کو ایک مضبوط روس اور ایک جارح چین کا سامنا ہے اور اگر امریکہ اپنے اتحادیوں کو ناراض کرتا رہا تو وہ ناکام ہو جائے گا۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا