Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

تھرٹی فرسٹ نائٹ کے نام پر نسل نو کا طوفان بد تمیزی اور ہمارا مسلم معاشرہ

Published

on

bike-washing

خیال اثر مالیگانوی

؛جاری سال 2020 اپنی آخری حدوں تک پہنچنے کے بعد اپنی زمام اقتدار 2021 کے سپرد کرنے سے چند قدموں دور ہے. گئے سال کے رخصت ہونے اور نئے سال کی آمد کے سنگم پر نوجوان طبقہ اپنی تمام تر خرمستیوں کے ساتھ عود آتا ہے. اپنی والدین کی خون پیسنے کی کمائی اس بری طرح لٹاتا ہے جیسے یہ کمائی ان کے والدین کو کہیں راہ میں پڑی ہوئی مل گئی ہو. شراب و کباب کی محفلیں سجانا, دور دراز کا سفر کرتے ہوئے ناچ گانوں کا اہتمام کرنا اور سڑکوں پر موٹر سائیکل کے ذریعے بےجا شور و غل مچانا آج کی نوجوان نسل کا شیوہ بن چکا ہے. آج کے خرافاتی دور میں مخلوط پارٹیوں کا اہتمام کرنا ایک دوسرے سے بغل گیر ہو کر رقص و سرور کی محفلیں سجانا آج کی نوجوان نسل اپنے اسلاف کے نام پر دھبہ لگانے جیسے افعال انجام دینا غیر مسلموں کا شیوہ ہو سکتا ہے لیکن مذہب اسلام نے ایسے کسی بھی افعال کی انجام دہی کو غیر شرعی قرار دیا ہے. ہر سال نئے سال کی آمد کو لے کر وہ ہنگامہ اور طوفان بدتمیزی برپا کیا جاتا ہے کہ شیطان بھی شرما کر رہ جاتا ہے. بے فکر نوجوانوں کی ٹولیاں گلیوں گلیوں اور سڑکوں سڑکوں گھوم گھوم کر شور و غل مچاتی ہیں جس سے خواتین, معصوم بچے اور ضعیف العمر افراد گھنٹوں حیران و پریشان رہتے ہیں. موٹر سائیکلوں پر تین چار افراد سوار ہو کر جب دھوم اسٹائیل میں دوڑتے بھاگتے ہیں تو اکثر ناگہانی حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں. حادثہ کا شکار افراد مدتوں بے دست و پا مہنگے ترین اسپتالوں میں زندگی اور موت کی کشکمش میں مبتلا رہتے ہوئے اپنے والدین کے لئے بڑی پریشانی کا سبب بھی بنتے آئے ہیں. نئے سال کی آمد کے تناظر میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ ترقی یافتہ شہروں میں موجود تمام ہی مہنگی ہوٹلیں خصوصی ناچ گانے کا اہتمام کرتی ہیں. شراب و شباب کی ہمراہ نوجوان نسل یہاں داد عیش دیتی رہتی ہیں. ترقی یافتہ شہروں کا لاجنگ بورڈنگ نظام بھی اپنے بلند بالا دروازوں پر ہاؤس فل یا نو انٹری کا بورڈ لگا کر عیاش صفت فضول خرچ نوجوانوں کی آمد کو مسدود کردیتا ہے. نوجوان نسل لاکھوں روپیوں کا بےجا اصراف کرتے ہوئے دین دھرم کے نام پر کالک پوتنے کا کام کرتی ہے. نئے سال کی آمد پر پولیس کی سختیاں بڑھ جاتی ہیں لیکن نئے سال کے جشن میں مدہوش نوجوان طبقہ ایسی ہر سختی اور پابندی کو اپنے پیروں تلے روند کر نئے سال کی آمد کا جشن منانا اپنا فرض اولین سمجھتا ہے. جاری سال کے رخصت اور نئے سال کی آمد پر یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ رات کے بارہ بجتے ہی نوجوان طبقہ خصوصاً لڑکیاں انسانی لبادہ چھوڑ کر شیطانی ملبوس زیب تن کر لیتی ہیں. غیر مردوں کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر شیمپین اور بیئر کے نشے میں چور ان امیر زادیوں کا رقص ہوش ربا انھیں شیطان کی چیلیاں ثابت کرتا نظر آتا ہے نئے سال کی آمد پر ہزارہا نوجوان لڑکیوں کی عزت تار تار کی جاتی ہے. دولت کے نشے میں چور ان امیر زادیوں کی آنکھوں میں وہ ہوس ناک پرچھائیاں رقص کرتی ہیں کہ کوئی سادہ لوح اس کی تاب بھی نہیں لا سکتا.
دیکھئے….. دیکھئے وہ دور کہیں کسی بنگلے کی آہنی دروازوں سے نکل کر ایک طرح دار حسینہ پھٹا ہوا ملبوس زیب تن کئے بے لباسی کے عالم میں اپنے جسم کے دکھتے اعضاء دباتی ہوئی نشے میں چور نکلتی آرہی ہے. شاید اس بنگلے میں نئے سال کی آمد کا جم کر جشن مناتے ہوئے خوب شراب پی گئی ہو اور پھر ایک نہیں کئی نوجوانوں نے مل کر اس نو خیز حسینہ کی عزت سے کھلواڑ کیا ہو. ایسے لمحات میں نسل نو چاہیے کہ بےجا اصراف سے گریز کرتے ہوئے گئے سال میں انھوں نے کیا کھویا کیا پایا کی جمع تفریق کرتے ہوےآئندہ کے لئے کچھ ایسا لائحہ عمل ترتیب دیں کہ ان کے لئے آنے والا نیا سال ایک جمع ایک دو ہو جائے ناکہ دو تفریق دو صفر رہ جائے.

یہ جشن مبارک ہو لیکن یہ بھی صداقت ہے
ہم لوگ حقیقت کے احساس سے عاری ہیں

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com