Connect with us
Thursday,17-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ملت گم گشتہ کی یتیم لڑکیوں کی محفوظ پناہ گاہ “دارالیتمی مالیگاؤں” جہاں تعیلم کے ساتھ ان کے خوابوں کو تعبیروں کا خوش رنگ پیرہن بھی عطا کیا جاتا ہے!

Published

on

خیال اثر مالیگانوی
جب جب مالیگاؤں شہر کے دردمند افراد نے دین و مذہب کی تبلیغ و اشٰاعت اور بے بضاتوں و بے کسوں کی داد رسی کے لئے اپنا قدم اٹھایا ہے تو ہمیشہ سرخروئی کا سبب بنے ہیں. کبھی مولانا عبدالمحید نعمانی بن کر معہد ملت کی بنیاد گزاری کی تو کبھی مولوی محمد عثمان بن کر خواتین کی عظیم دینی درس گاہ جامعات الصالحات کی بنیاد رکھ کر عالمی یپیمانے پر اسے مشہور کردیا. آج اس دینی مدرسہ میں دنیا کے مختلف ممالک اور مختلف رنگ و نسل کی دختران ملت علوم دینیہ سے فیض یاب ہورہی ہیں. اس عظیم دینی مرکز سے عالمہ کی سند سے سرفراز ہونے والی خواتین کی سند کو بارہویں (ایچ ایس سی) کے مساوی تسلیم کیا جاتا ہے.ان دونوں مدارس کے علاوہ ام ا لمدارس کے نام سے مشہور و معروف مدرسہ بیت العلوم بھی اول دن سے ہی علوم قرانی اور مذہب اسلام.کی ترویج و اشٰاعت میں مصروف عمل ہے. مدرسہ جامعات الصاحات میں داخل شدہ خواتین کے وارثین موجود رہتے ہوئے تعلیمی خرچ کے علاوہ ان کے قیام و طعام میں درکار روپیے بھی بخوبی ادا کرنے کے اہل ہوتے ہیں اس کے برعکس مالیگاؤں شہر میں یتیم و بے سہارا لڑکیوں کی پرورش و پرداخت اور انھیں علوم دینیہ سے سرفراز کرنے کے لئے ایسا کوئی ادارہ موجود نہیں تھا اسے محسوس کرتے ہوئے مرحوم قاری محمد عمر, مرحوم قاری محمد اسحاق اور مرحومہ قاریہ قمر النساء بنت قاری محمد عمر وغیرہ نے جامعہ بنات فرقانیہ ٹرسٹ مالیگاؤں کے زیر اہتمام دارالیتمی نامی ادارہ جولائی 2000 میں سنگ بنیاد رکھتے ہوئے شہر کے مضافاتی علاقہ میں تعمیر شروع کی. تعمیر مکمل ہوتے ہی 4 نومبر 2006 سے باقائدہ اس ادارے کا آغاز کیا گیا.دارالیتیمی مالیگاؤں صوبہ مہاراشٹر کا قابل توجہ .مستند یتیم بچیوں کی دینی و عصری تعلیم و تربیت کا منفرد ادارہ کہلانے کا حقدار ہے. بچپن میں ہی یتیم ہو جانے والی بچیاں یہاں داخل ہونے کے بعد نہ صرف علوم دینیہ سے فیض یاب ہوتی ہیں بلکہ اس دینی درسگاہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب وہ بلوغیت کی عمر تک پہنچتی ہیں تو دارالیتمی کے ذمہ داران اس یتیم بچی کے سرپرستوں کی معاونت سے اس کی شادی کے انتظامات بھی مدرسہ ہذا کی جانب سے کرتے ہیں. یہ کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ دارالیتیمی بچپن سے شادی تک بچیوں کا اپنا گھر کہلاتا ہے. اس ادارے سے نہ صرف علوم دینیہ کی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ یتیم دختران ملت کو نویں جماعت تک عصری تعلیم سے بھی بہرہ ور کیا جاتا ہے. اس کے علاوہ اس دینی مدرسہ میں قیام پذیر یتیم لڑکیوں کو امور خانہ داری کے اسرار و رموز وغیرہ بھی سکھائے جاتے ہیں تاکہ جب ان کی شادی بیاہ کی جائے تو انھیں اپنی آئندہ کی زندگی گزارنے میں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے. اس درس گاہ سے یتیم و بے سہارا لڑکیوں کے لئے منتظیمن ادارہ کی جانب سے نصاب تعلیم وضع کیا گیا ہے جس میں شبعہ دینیہ, دینیات, ناظرہ قران پاک, تجوید و قرات. عربی اول تا پنجم, شعبہ حفظ اور پہلی جماعت تا نویں جماعت تک عصری تعلیم مہیا کی جاتی ہے. ادارے میں داخل شدہ یتیم بچیوں کے لئے قیام و طعام کا معقول انتظام اور انھیں تعلیمی مدارج سے آشنا کرنے کے لئے چودہ سے زائد معلمات موجود ہیں. نگراں ,محصل ,چوکی دار, کلرک, خاتون ملازمہ اور معلمات کو ان کے مکانات سے مدرسے میں محفوظ طریقے سے لانے اور لے جانے کے لئے ڈرائیور سمیت کل چوبیس افراد پر مشتمل عملہ موجود ہے. دارالیتیمی کی پر شکوہ اور آرام دہ عمارت اپنی بلند بالا چار دیواری کے باعث یتیم و بے سہارا لڑکیوں کے لئے محفوظ و مامون پناہ گاہ کے قالب میں یتیم لڑکیوں کو ان کے اپنے گھر کی طرح ہی محفوظ تصور کی جاتی ہے.
دارالیتیمی میں گرمی کے موسم سے بچاؤ کے لئے آرام گاہ اور کلاس روم میں بھی کولینگ ڈکٹنکگ کا معقول انتظام ہے. مدرسہ کا اپنا خود کا طبی کلینک موجود ہے اس کے باوجود حسب ضرورت ماہر و مشاق ڈاکٹروں کے ذریعے بیماری سے متاثر یتیم لڑکیوں کے علاج و معالجہ کا معقول انتظام منتظیمن مدرسہ کی جانب سے کیا جاتا ہے. مدرسہ کی چار دیواری کے درمیان ہی یتیم لڑکیوں کے لئے آرام گاہ, وضو خانہ اور غسل خانہ کے ساتھ ساتھ کپڑا دھونے کی جگہ بھی موجود ہے. اس مدرسہ کا کل رقبہ دیڑھ ایکڑ پرمشتمل ہے . دارالیتیمی کی تعمیر و توسیع اور دیگر اخراجات کے لئے مرحوم قاری محمد عمر اخیر عمر تک نہ صرف بیرون ریاست بلکہ بیرون ممالک بھی مسلسل سرگرداں رہے تھے. آج یتیم بچیوں کی یہ عظیم دینی درسگاہ یتیم بچیوں کی کثرت اور مسلسل آمد کے بعد اپنی تنگ دامانی پر ماتم کناں ہے. اس درس گاہ میں نہ صرف مالیگاؤں بلکہ ریاست مہاراشٹر کے بھیونڈی, ممبئی, تھانہ, گونڈی, ممبرا, پوئے گاؤں, سنگم نیر, بلڈانہ, نندور بار, دھولیہ, سرگانہ, جلگاؤں, نپھاڑ, بھوکر دن, بھورس, منماڈ, چالیس گاؤں, اورنگ آباد کے علاوہ مدھیہ پردیس, راجستھان, اتر پردیس, آسام, گجرات جیسے 20 شہروں اور 6 ریاستوں کی زائد از 150 یتیم و بے سہارا بچیاں مکمل دینی ماحول میں پرورش پا رہی ہیں. اس مدرسہ کو آل مہاراشٹر “امتحان دینیات “میں شامل ہونے پر نمایاں کارکردگی کے سبب منتظمین کی جانب سے دارالیتیمی کو مثالی سینٹر ایوارڈ اور مثالی انچارج ایوارڈ سے نوازا گیا ہے. اول دن سے آج تک کل 13یتیم لڑکیاں شعبہ عالمیت سے فراغت حاصل کرکے علوم دینیہ کی تبلیغ و اشاعت. کا ذریعہ بنی ہیں تو 30 یتیم طالبات تجوید و قرات سے آشنا ہو کر دین حق کی کرنیں لٹانے کا سبب بن رہی ہیں. آج اس مدرسہ میں 140 سے زائد یتیم طالبات زیر تعلیم ہیں جبکہ شعبہ عالمیت سے فارغ ہونے اور بالغ ہونے پر مدرسہ کی جانب سے 28 یتیم بچیوں کے نکاح اور شادی خانہ آبادی کا انتظام بھی منتظیمن مدرسہ کی جانب سے ثواب دارین کے لئے کیا گیا ہے. جن یتیم بچیوں کی شادی خانہ آبادی کا انتظام ان کے سرپرستوں اور منتظمین کی جانب سے کیا جاتا ہے ان یتیم بچیوں کو زندگی گزارنے کے لئے مہنگے ترین اسباب بھی دارالیتیمی کی جانب سے مہیا کئے جاتے ہیں. دارالیتیمی میں آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے صدر اور ناظم ندوۃالعلماء لکھنؤ کے مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دورہ کرتے ہوئے اپنی نیک خواہشات پیش کیں ہیں اور مخیران ملت سے مدرسہ ہذا کے مالی تعاون کی گزارش کی ہے. اسی طرح جامعہ اشرفیہ راندیر گجرات کے قاری رشید احمد اجمیری نے بھی پانچ طالبات کے خمار عالمیت سےسرفرازی اور ختم بخاری شریف کے اولین موقع پر حاضر ہونے کے بعد خدائے تعالی سے دارالیتیمی کو مزید ترقیات سے نوازنے اور حفظ و امان میں رکھنے کی دعاؤں سے نوازتے ہوئے ذمہ داران کی کاوشات کو شرف قبولیت بخشنے کی دعائے خیر کی تھی. مرحوم قاری محمد عمر, مرحوم قاری محمد اسحاق اور مرحومہ قاریہ قمر النساء کے ذریعے 2000 عیسوی میں لگایا گیا دارالیتیمی نامی ننھنا سا پودا آج ایک تناور درخت کی شکل میں یتیم و بے سہارا دختران ملت کے لئے شجر سایہ دار بن گیا ہے اور اس شجر سایہ دار کی آبیاری کے لئے مرحوم قاری محمد اسحاق. کے لائق. و فائق فرزند ارجمند قاری محمد سلمان.مسلسل شب و روز سرگرداں ہیں. مدرسہ کی کارکردگی دیکھتے ہوئے یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ قوم کی یتیم لڑکیوں کی محفوظ پناہ گاہ دارالیتیمی جہاں یتیم و بے سہارا لڑکیوں کی درس و تدریس اور پرورش و پرداخت کا نہ صرف معقول انتظام ہے بلکہ منتظیمن دارالیتیمی کے ذریعہ ان کے خوابوں کو تعبیروں کا پیراہن بھی عطا کیا جاتا ہے. قاری محمد سلمان ابن قاری محمد اسحاق آج اپنی اولعزمی اور بلند حوصلگی کے ساتھ جامعہ بنات فرقانیہ ٹرسٹ مالیگاؤں کے زیر انصرام کامیابی سے جاری دارالیتیمی کو .مزیدتعمیری ترقی کی جانب گامزن کرنے میں مسلسل کوشاں و مصروف عمل ہیں. دارالیتیمی کے اندورنی حصے کا معائنہ کرنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کسی بیرون ملک کے عالیشان کالج یا یونیورسٹی کا نظارہ کرریے ہیں. مدرسہ ہذا کا دورہ کرنے والا یہاں آنے کے بعد یقیناً انگشت بدنداں رہ جائے گا. دارالیتیمی کا سالانہ خرچ آج پچاس لاکھ روپیوں پر مشتمل ہے جو مخیران قوم و ملت کے عملی و مالی تعاون سے ہی انجام پذیر ہوتے ہیں. یتیمی کا کرب جھیلنے والی معصوم بچیاں جب یتیمی کے کرب سے آشنا ہوتی ہیں اور سماج و معاشرہ انھیں اپنانے پر اپنا منہ پھیر لیتا ہے تو چند اصحاب خیر انھیں یہاں داخل کردیتے ہیں اور یہاں آنے کے بعد دارالیتیمی انھیں آغوش مادر کی طرح اپنا لیتا ہے کہ وہ یتیم بچیاں یتیمی کا درد بھول کر اپنا سارا رنج و غم بھول جاتی ہیں . یہاں آنے کے بعد انھیں محسوس ہی نہیں ہوتا کہ وہ یتیم ہیں اور دنیا میں ان کا کوئی بھی نہیں ہے دعائے خیر بانیان دارالیتیمی اور حالیہ ذمہ داران کے لئے کہ
یوں ہی نہیں یہ برگ و ثمر لہلائے ہیں
پیڑوں نے موسموں نے بہت دکھ اٹھائے ہیں.دارالیتیمی میں یتیم و بے سہارا بچیوں کے فی سبیل اللہ ایڈمیشن کے لئے چیف ٹرسٹی قاری سلمان احمد سے919890811886 رابطہ قائم کریں.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

ممبئی پریس خصوصی خبر

سڑک کے کنکریٹ کام میں لاپرواہی برتنے والے ٹھیکیدار کے خلاف سخت کارروائی، اگلے 2 سال کے لیے ٹینڈر میں حصہ لینے پر پابندی، جرمانہ بھی عائد

Published

on

Road

بریہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے دائرہ کار میں سڑکوں کو گڑھوں سے پاک بنانے کے مقصد سے تیزی سے سیمنٹ کنکریٹ سڑکوں کی تعمیر جاری ہے۔ بی ایم سی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے پر زور دے رہا ہے کہ یہ کام اعلیٰ ترین معیار کے مطابق ہو۔ کم معیار یا لاپرواہی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

اسی سلسلے میں، آرے کالونی کے علاقے میں سڑک کے کنکریٹ کے کام میں ناقابل قبول تاخیر کرنے والے ٹھیکیدار کو اگلے 2 سال کے لیے بی ایم سی کے تمام محکموں کی ٹینڈر کارروائی میں شرکت سے روکا گیا ہے، اور 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اسی طرح، 2 ریڈی مکس کنکریٹ (آر ایم سی) پلانٹس کی رجسٹریشن منسوخ* کر دی گئی ہے اور انہیں 6 ماہ کے لیے کسی بھی بی ایم سی پروجیکٹ کے لیے کنکریٹ مکس کی فراہمی سے منع کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، 2 سڑک کنٹریکٹرز پر 20-20 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔ یہ تمام کارروائیاں بی ایم سی کمشنر جناب بھوشن گگرانی کی ہدایت پر کی گئی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ سڑکوں کے کنکریٹ کام میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی یا خامی برداشت نہیں کی جائے گی اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

مخصوص واقعات :

  1. آرے کالونی – دنکر راؤ دیسائی روڈ :
  • ایڈیشنل کمشنر (پروجیکٹس) جناب ابھیجیت بانگر کے معائنے میں کام کا معیار خراب پایا گیا۔
  • ٹھیکیدار کو نوٹس جاری کی گئی، 5 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا گیا اور فوری اصلاح کی ہدایت دی گئی۔
  • مرمت میں بھی تاخیر پر، 2 سال کے لیے ٹینڈر میں شرکت پر پابندی لگا دی گئی۔
  1. ڈاکٹر نیتو مانڈکے روڈ، ایم-ایسٹ وارڈ – 20 مارچ 2025 :
  • اچانک معائنے کے دوران، سلمپ ٹیسٹ میں فرق پایا گیا (پلانٹ پر 160ایم ایم، سائٹ پر 170ایم ایم)۔
  • کنکریٹ لوڈ مسترد کر دیا گیا، گاڑی واپس بھیجی گئی، آر ایم سی پلانٹ پر 20 لاکھ کا جرمانہ لگا اور 6 ماہ کی پابندی عائد ہوئی۔
  1. کاراگروہ روڈ، بی وارڈ – 1 اپریل 2025 :
  • پلانٹ پر سلمپ 65ایم ایم جبکہ سائٹ پر 180ایم ایم پایا گیا۔
  • ٹھیکیدار اور آر ایم سی پلانٹ کو نوٹس دی گئی، غلطی تسلیم کرنے کے باوجود 20 لاکھ روپے کا جرمانہ اور 6 ماہ کی سپلائی پابندی لگائی گئی۔

سلمپ ٹیسٹ کی اہمیت :
سلمپ ٹیسٹ کنکریٹ کی “ورک ایبلیٹی” یعنی کام کرنے کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس سے سیمنٹ اور پانی کے تناسب کا پتہ چلتا ہے۔ اگر پانی زیادہ ہو جائے تو معیار پر منفی اثر پڑتا ہے۔ اسی لیے بی ایم سی نے ریڈی مکس پلانٹس اور سائٹس – دونوں جگہوں پر سلمپ ٹیسٹ لازمی قرار دیا ہے۔

ایڈیشنل کمشنر جناب ابھیجیت بانگر نے کہا کہ بی ایم سی افسران خود کام کا معائنہ کر رہے ہیں، اور اگر کوئی خامی پائی گئی تو ذمہ دار فرد یا ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تمام کنٹریکٹرز کو ہوشیار رہنا ہوگا، کیونکہ معیار کے ساتھ کوئی سمجھوتہ قبول نہیں ہوگا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

اورنگ زیب کے مقبرے کا تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا، مغل حکمران کی اولاد نے انتونیو گوٹیرس کو لکھا خط، مقبرے کی حفاظت کا کر دیا مطالبہ

Published

on

Antonio Guterres

ممبئی : مغل حکمران اورنگزیب کے مقبرے کے تنازع پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے بیان کے بعد بھی معاملہ ٹھنڈا ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ مہاراشٹر کے چھترپتی سمبھاجی نگر میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے پر تنازعہ ہے۔ مقبرے کے تحفظ کا معاملہ اب اقوام متحدہ (یو این) تک پہنچ گیا ہے۔ مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی اولاد یعقوب حبیب الدین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کو خط لکھ کر اورنگ زیب کے مقبرے کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ تنازعہ مہاراشٹر میں ہندو تنظیموں کی جانب سے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے کے بعد شروع ہوا تھا۔ اب اس تنازعہ میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔

مہاراشٹر کے ناگپور میں اورنگ زیب کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے پر تشدد پھوٹ پڑا۔ اس وقف املاک کے متولی (نگران) شہزادہ یعقوب نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھیجے گئے ایک خط میں لکھا ہے کہ اورنگ زیب کے اس مقبرے کو قومی ورثہ قرار دیا گیا ہے اور اسے قدیم یادگاروں اور آثار قدیمہ کے مقامات اور باقیات ایکٹ 1958 کے تحت محفوظ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ تعمیراتی قانون کی دفعات کے تحت اورنگزیب کے اس مقبرے کو قومی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔ یا کوئی اور سرگرمی محفوظ یادگار کے ارد گرد کی جا سکتی ہے۔ یعقوب نے گٹیرس کی قبر کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔

خط میں متولی (نگران) شہزادہ یعقوب نے 1972 میں عالمی ثقافتی اور قدرتی ورثے کے تحفظ کے لیے ہندوستان کے یونیسکو کنونشن پر دستخط کرنے کا بھی ذکر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ایسی یادگاروں کے ساتھ کسی قسم کی توڑ پھوڑ یا لاپرواہی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔ اورنگ زیب کا یہ مقبرہ اورنگ آباد ضلع کے خلد آباد میں واقع ہے۔ ہندو تنظیموں کے مطالبے اور مارچ کے بعد اس کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ انتونیو گوٹیرس ایک پرتگالی سیاست دان اور سفارت کار ہے۔ گوٹیرس 1995 سے 2000 تک پرتگال کے وزیر اعظم رہے۔ گوٹیرس نے اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کی تنظیم میں بھی دس سال کام کیا۔ گوٹیرس اقوام متحدہ کے نویں سیکرٹری جنرل ہیں۔ وہ اس سے قبل بھارت کا دورہ کر چکے ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

لاڈلی بہنوں کے ساتھ مہایوتی سرکار کا فریب… قسط میں کمی اور لاڈلی بہنوں کی قسطوں میں تخفیف دغابازی : ابو عاصم اعظمی

Published

on

Abu Asim Azmi

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے لاڈلی بہن کی قسط میں تخفیف کو ان سے دھوکہ قرار دیا ہے, انہوں نے کہا کہ الیکشن کی شب میں جس طرح سے ووٹوں کے لئے غیر قانونی طریقے سے نقدی تقسیم کی جاتی ہے۔ ایک ہزار اور دو ہزار روپے ووٹ کے لئے علاقوں میں تقسیم فی کس ووٹ کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح الیکشن سے قبل لاڈلی بہن اسکیم کے تحت خواتین کو لالچ دیا گیا, یہ ایک طرح کی مہایوتی سرکار کی فریب دہی ہے, اور اب مطلب نکال گیا ہے تو پہچانتے نہیں۔۔ انہوں نے کہا کہ کیا مہایوتی سرکار ان لاڈلی بہنوں کا ووٹ بھی واپس کرے گی, جو ان بہنوں نے انہیں الیکشن میں دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لاڈلی بہن اسکیم کے سبب سرکاری خزانہ پر بوجھ پڑا, سرکاری ملازمین ڈاکٹروں اور دیگر عملہ کی تنخواہیں بھی تاخیر سے دی گئی ہے۔ ایسے میں سرکار نے لاڈلی بہنوں کے ساتھ فریب کیا ہے۔ الیکشن کے بعد قسط میں اضافہ کا اعلان کیا تھا اور ۲۱ سو روپیہ دینے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن اب ۱۵ سو روپیہ سے بھی اس میں تخفیف کر کے ۵ سو روپیہ کر دیا گیا ہے۔ سرکار نے دو کروڑ سے زائد خواتین کو لاڈلی بہن اسکیم میں شامل کیا تھا, اب بہانے اور حیلہ سے انہیں نااہل بھی قرار دیا جارہا ہے یہ دھوکہ ہے ان بہنوں کے ساتھ جنہوں نے ووٹ دیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com