Connect with us
Friday,01-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ ڈی ڈی سی انتخابات میں کلین سویپ کرے گی: عمر عبداللہ

Published

on

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ تمام تر اڑچنوں کے باوجود بھی عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ ڈی ڈی سی انتخابات میں کلین سویپ کرے گی اور عوام نے جس طرح سے ان انتخابات میں بھاری تعداد میں شرکت کی ہے وہ ملک کے عوام کے لئے ایک مضبوط پیغام ہے۔
ان باتوں کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پارٹی ہیڈکوارٹر پر وسطی زون کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ دیگر سرکردہ لیڈران بھی موجود تھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ نئی دلی سے لیکر سری نگر تک پوری سرکاری مشینری عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے خلاف ہے اور ڈی ڈی سی انتخابات میں مختلف حربے اپنا کر ہمیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی لوگ سیاسی جماعتوں کے اس اتحاد کو کامیاب بنانے کے لئے جس عزم اور گرمجوشی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اُس سے ہمارے مخالفین کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت ایک غیر معمولی انتخابات لڑ رہے ہیں جس میں اُمیدواروں کو مہم چلانے نہیں دی جارہی ہے۔ 1996 سے لیکر آج تک جوبھی الیکشن ہوئے اُن میں اُمیدواروں اور سیاسی ورکروں کو بھر پور سیکورٹی فراہم کی جاتی تھی اور حکومت وقت کی یہی کوشش رہا کرتی تھی کہ زیادہ سے زیادہ انتخابی مہم چلائی جائے لیکن آج ایسا نہیں۔ موجودہ حکمرانوں نے انتخابی مہم پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کر کے جمہوریت پرکاری ضرب لگا دیا ہے۔ منظور نظر اُمیدواروں کو سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے اور گپکار اتحاد کے امیدواروں کو سیکورٹی کے نام پر کسی محفوظ مقام پر رکھ کر قید رکھا جاتا ہے اور انہیں گاہ گاہ ہی برائے نام انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی جاتی ہے۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ ہم سب ایک بڑی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ یہ اقتدار اور کرسی کی لڑائی نہیں بلکہ یہ لڑائی ہم اپنے جھنڈے، اپنی آئین، اپنے تشخص، اپنی شناخت اور اپنی انفرادیت کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ہم اُن سب مراعات کے لئے لڑ رہے ہیں جن کی گارنٹی ہمیں آئین ہند میں دی گئی تھی۔ ہندوستا ن کے جھنڈے کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کا پرچم شان سے لہرائے، یہی ہماری لڑائی کی منزل ہے اور اس کے لئے ہم کوئی بھی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ڈی سی انتخابات میں گپکار اعلامیہ میں شامل سیاسی جماعتوں کا مشترکہ طور پر حصہ لینا بھی اسی جدوجہد کی ایک کڑی ہے۔ ہم سب نے اپنے پارٹی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر مخالفین کے اس پروپیگنڈا کو غلط ثابت کر دیا کہ ہم اقتدار کے بوکھے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم سب ایک بڑے سیاسی پیغام کے لئے مشترکہ طور پر لڑ رہے ہیں۔ ہم متحد ہوکر لڑ رہے ہیں اور ہم سب کو مستقبل میں بھی ایک جھٹ ہوکر ہی لڑنا ہوگا کیونکہ حکومت نے جس طرح روشنی ایکٹ کالعدم قرار دیا ،کیا پتہ آنے والے ایام میں یہ زرعی اصلاحات کو بھی غیر قانونی قرار دے۔ جس روشنی ایکٹ کو ریاستی اسمبلی کے دونوں ایوانوں نے منظوری دی اور پھر گورنر نے بنا کسی اعتراض کے اس پر مہر ثبت کی۔ یہ ایکٹ کیسے غیر قانونی ہوسکتا ہے؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ ریاستی گورنر کی طرف سے تصدیق شدہ روشنی ایکٹ غیر قانونی ہے تو خدارا یہ بتائیں کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ گورنر نے جو کچھ کیا وہ کس حد تک قانونی تھا؟
عمر عبداللہ نے کہا کہ روشنی ایکٹ ایک عوامی منتخبہ حکومت نے منظور کیا تھا، اس کے لاگو کرنے میں غلطیاں ہوسکتی ہے لیکن یہ ایکٹ غلط نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ یہ ایک عوام دوست اقدام تھا۔
انہوں نے کہا کہ روشنی ایکٹ کے نام پر مخالف سیاسی لیڈران کے نام اچھالے جا رہی ہیں لیکن حکمران جماعت کے اپنے لیڈران جن کے نام روشنی ایکٹ کے مستفیدین میں آئے یا جنہوں نے سرکاری زمینوں اور فوج کی زمینوں پر ناجائز قبضہ جمایا ہے اُن پر کوئی بحث کیوں نہیں ہورہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم سخت جدوجہد کرنے کے لئے تیار ہیں اور اس میں عوامی اشتراک اور تعاون کی بھر پور ضرورت ہے۔
اجلاس میں پارٹی کے سینئر لیڈران میاں الطاف احمد، علی محمد ڈار، مبارک گل، آغا سید محمود، عرفان احمد شاہ، انجینئر صبیہ قادری، شیخ اشفاق جبار، ڈاکٹر محمد شفیع، تنویر صادق، ایڈوکیٹ شوکت احمدمیر، سلمان علی ساگر، عمران نبی ڈار، سید توقیر احمد، احسان پردیسی، مدثر شہمیری، یونس گل، غلام نبی تیل بلی، ایڈوکیٹ شبیر احمد، عائشہ جمیل، انجینئر عاصف نور کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

بی ایم سی نے ممبئی کے کملا ملز کمپاؤنڈ میں غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوز چلایا، دو فوڈ آؤٹ لیٹس کو بھی گرا دیا، اعلیٰ حکام کی ہدایت پر کی گئی کارروائی۔

Published

on

Bulldozer-Action

ممبئی : بی ایم سی کے اہلکاروں نے جمعرات کو مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں کملا ملز کمپاؤنڈ میں ایک بڑا بلڈوزر آپریشن کیا۔ بی ایم سی نے یہاں غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ کمپاؤنڈ کی دیواروں کو بلڈوزر سے گرادیا۔ اس کے ساتھ لائسنس رولز کی خلاف ورزی پر دو فوڈ آؤٹ لیٹس کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔ حکام کا کہنا تھا کہ کملا ملز میں پہلے بھی آگ لگنے کے واقعات ہوچکے ہیں، اس لیے یہ کارروائی ضروری تھی۔ اس پورے آپریشن میں فائر بریگیڈ، بلڈنگ اینڈ فیکٹری ڈپارٹمنٹ، محکمہ صحت، تجاوزات ہٹانے کا محکمہ اور بی ایم سی کے جی ساؤتھ وارڈ کے مینٹیننس ڈیپارٹمنٹ نے حصہ لیا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ کملا ملز میں پہلے آگ لگنے کے واقعات کے پیش نظر جی/ساؤتھ وارڈ فائر کمپلائنس سیل کی ٹیم نے کئی مقامات کا معائنہ کیا۔ ان میں تھیبروما ریسٹورنٹ، میکڈونلڈ، شیو ساگر ہوٹل، نینو کیفے، اسٹاربکس، بیرا ٹیپروم اور دیویکا کا کھانا شامل تھا۔ بی ایم سی حکام نے کہا کہ محکمہ صحت نے بیرا ٹیپروم اور دیویکا کے فوڈ کے خلاف کارروائی کی کیونکہ وہ لائسنس کی شرائط کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔ انہوں نے کھلی جگہ کا غلط استعمال کیا تھا۔

بی ایم سی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ریستوران اور فوڈ جوائنٹس کو کھلی جگہوں پر کھانا پیش کرنے کی اجازت ہے، لیکن اس کے لیے اجازت لینی ہوگی۔ اس کے علاوہ، جگہ کھلی ہونی چاہئے اور ڈھکی ہوئی نہیں ہونی چاہئے۔ اس معاملے میں، انہوں نے جگہ کو ایم ایس (مائلڈ اسٹیل) کمپاؤنڈ وال سے گھیر لیا تھا اور اوپر ترپال بھی لگا دی تھی۔ چنانچہ ہم نے میزیں، کرسیاں اور دیگر اشیاء ضبط کر لیں۔ بلڈنگ اینڈ فیکٹری ڈیپارٹمنٹ نے بی کے ٹی ہاؤس آفس کے سامنے پارکنگ کے لیے بنائی گئی غیر قانونی ایم ایس کمپاؤنڈ وال کو بھی گرا دیا۔ یہ کارروائی ایڈیشنل کمشنر اشونی جوشی، ڈی ایم سی پرشانت سپکالے اور وارڈ آفیسر سوپنجا شرساگر کی ہدایات پر کی گئی۔

Continue Reading

جرم

مہاراشٹر کے پونے ضلع میں دو گروپوں کے درمیان پرتشدد تصادم کا معاملہ، چھترپتی شیواجی کے مجسمے کی بے حرمتی پر غصہ، پتھراؤ، آتش زنی…

Published

on

Pune-Violent

پونے : مہاراشٹر کے پونے ضلع میں دو گروپوں کے درمیان پرتشدد تصادم کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ معاملہ پونے کی داؤنڈ تحصیل کے یاوت گاؤں کا ہے۔ جو مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کرنے کے بعد شروع ہوا۔ معاملہ اتنا بڑھ گیا کہ پرتشدد ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولس کو آنسو گیس کے گولے بھی داغنے پڑے۔ اطلاع ملنے پر پہنچی پولیس نے بھیڑ کو قابو کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ جائے وقوعہ پر پولیس کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ دوسری طرف وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ہمیں ابھی ابھی یاوت میں فسادات کی اطلاع ملی ہے۔ جہاں ایک باہری شخص کی طرف سے قابل اعتراض سٹیٹس پوسٹ کرنے کی وجہ سے کشیدگی پیدا ہو گئی۔ جس کی وجہ سے لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ اس معاملے میں کارروائی کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

یہ واقعہ پونے دیہی کے داؤنڈ تعلقہ کے یاوت گاؤں میں پیش آیا۔ سوشل میڈیا پر اقلیتی برادری کے ایک نوجوان کی جانب سے مبینہ طور پر کی گئی ایک قابل اعتراض پوسٹ کے وائرل ہونے کے بعد جمعہ کو گاؤں میں کشیدگی پھیل گئی۔ اس پوسٹ کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے فوراً بعد مقامی کارکن سہکر نگر میں نوجوان کے گھر پہنچے اور توڑ پھوڑ کی۔ آتش زنی اور توڑ پھوڑ کے واقعات سے حالات تیزی سے خراب ہوتے گئے۔ جس کی وجہ سے دوپہر کو یاوت ہفتہ وار بازار بند کرنا پڑا۔ مقامی ذرائع کے مطابق نامعلوم افراد نے دو موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی جب کہ علاقے میں دوسری برادری کے مذہبی مقام کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد دونوں گروپوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا۔ دونوں گروپوں کے لوگوں نے پتھراؤ کیا اور ٹائر جلائے۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ فی الحال پولیس نے یاوت گاؤں میں سیکورٹی بڑھا دی ہے۔ پولیس کے اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں اور حالات کو قابو میں کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ مبینہ طور پر قابل اعتراض پوسٹ کرنے والے نوجوان کی شناخت یاوت کے سہکر نگر کے رہنے والے کے طور پر کی گئی ہے۔ پوسٹ کے وائرل ہونے کے بعد مقامی کارکنوں کا ایک گروپ ان کے گھر کے قریب جمع ہو گیا اور توڑ پھوڑ کی۔ تاہم پولیس نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے صورتحال کو مزید بگڑنے سے روک دیا۔ یاوت پولیس انسپکٹر نارائن دیشمکھ نے تصدیق کی ہے کہ سید نامی نوجوان کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس افسر نے کہا کہ ایک مخصوص کمیونٹی کے نوجوان نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر ایک قابل اعتراض پوسٹ اپ لوڈ کی۔ اس سے دوسرے گروپ کے کچھ لوگ مشتعل ہوگئے۔ افسر نے کہا کہ مشتعل ہجوم نے دوسری کمیونٹی کے ڈھانچے اور املاک کی توڑ پھوڑ کی۔ پتھراؤ کیا گیا اور ایک موٹر سائیکل کو آگ لگا دی گئی۔ جائے وقوعہ پر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ اس پوسٹ کو اپ لوڈ کرنے والے نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ (پونے دیہی) سندیپ سنگھ گل نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا بھی انتباہ دیا۔ یہ واقعہ 26 جولائی کو یاوت کے نیل کنتھیشور مندر میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کی بے حرمتی پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے چند دن بعد پیش آیا۔ اس واقعے کی یادیں مقامی لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہیں، جس سے موجودہ صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے علاقے میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے تاہم کشیدگی بدستور برقرار ہے۔ عہدیداروں نے امن کی اپیل کی ہے اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات یا اشتعال انگیز مواد پھیلانے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ پوسٹ کی سچائی کا پتہ لگانے اور تشدد میں ملوث افراد کی شناخت کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ اس سے قبل مہاراشٹر کے ناگپور میں بھی اس سال مارچ میں دو برادریوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا ایک بڑا واقعہ دیکھنے میں آیا تھا۔ اس کے بعد پولیس کو کرفیو لگا کر حالات پر قابو پانا پڑا۔ اس تشدد میں گھروں اور گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا اور پولیس ٹیم پر بھی حملہ کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق تشدد کے دوران کچھ لوگوں کو جلتی ہوئی چیزیں گھروں میں پھینکتے ہوئے دیکھا گیا۔

Continue Reading

سیاست

ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہندوستانی ریلوے کی 1078 ہیکٹر زمین پر قبضہ ہے، ریلوے کے پاس کل 4.90 لاکھ ہیکٹر زمین ہے۔

Published

on

Railway-Minister-Ashwini

نئی دہلی : ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے جمعہ کو پارلیمنٹ کو ایک اہم معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ ریلوے کی کتنی زمین تجاوزات میں پھنسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین ریلوے کی 1078 ہیکٹر اراضی پر قبضہ ہے اور 4930 ہیکٹر زمین تجارتی طور پر استعمال ہو رہی ہے۔ ریلوے کے وزیر وشنو نے راجیہ سبھا کو ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اطلاع دی۔ اشونی ویشنو نے بتایا کہ ہندوستانی ریلوے کی کل ملکیتی زمین تقریباً 4.90 لاکھ ہیکٹر ہے، جس میں سے تقریباً 0.22 فیصد (1078 ہیکٹر) زمین تجاوزات کی زد میں ہے اور تقریباً ایک فیصد (4930 ہیکٹر) زمین تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔

انہوں نے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی زمین اور وہاں سے ریلوے کو حاصل ہونے والی آمدنی کی سال وار تفصیلات بھی بتائی۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2019-20 میں 2104.44 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2020-21 میں 1733.24 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی ہے۔ وزیر ریلوے نے بتایا کہ یہ رقم 2023-24 میں بڑھ کر 2699.87 کروڑ روپے اور 2024-25 میں 3129.49 کروڑ روپے ہوگئی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com