Connect with us
Friday,18-April-2025
تازہ خبریں

جرم

کورنا وبا کی آڑ میں ہو رہے ہے کروڑوں کے گھوٹالے، نرس اور وارڈ بوائے کو نہیں مل رہی ہے تنخواہ

Published

on

خوفناک کورونا وائرس نے مہاراشٹر کو مکمل طور پر گھیر لیا ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ مقدمات مہاراشٹر میں ہیں۔ اس دوران میں، ریاست کے تمام ڈاکٹرس اور نرس کوویڈ 19 کے مریضوں کو ٹھیک کرنے کے لئے اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ایک طرف، ڈاکٹروں اور نرسوں کو کوویڈ یودھا سمجھا جاتا ہے اور دوسری طرف ان کے ساتھ کھلواڑ بھی ہورہا ہیں۔ معاملہ یہ ہے کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے ایک کمپنی کو کروڑوں کا ٹینڈر دے کر آئی سی یو سینٹر چلانے کی اجازت دی تھی، لیکن اس کمپنی کے مالکان گذشتہ 3 ماہ سے نرسوں اور وارڈ بوائے کی تنخواہیں نہیں دے رہے ہیں۔

ہم آپ کو بتادیں کہ، بی ایم سی نے ممبئی کے “بی کے سی” میں ایک نجی کمپنی “کارڈیک ہیلتھ کیئر” (سی ایچ سی) کو معاہدہ کی بنیاد پر “فیس ٹو آئی سی یو سنٹر” کے لیے دیا ہے۔ میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اس کمپنی میں کم از کم 300 نرسیں (مرد اور خواتین) مختلف کاموں میں شامل ہیں۔ بی ایم سی نے اس کمپنی کو کروڑوں روپے دیئے، لیکن کمپنی کے مالک ڈاکٹر شاہد برمارے اور اس کے ساتھی فرید گذشتہ 3 ماہ سے نرس اور وارڈ بوائے کو تنخواہ نہیں دے رہے ہیں اور نہ ہی بی ایم سی کی جانب سے دیا گیا 10 لاکھ کا انشورنش کرایا گیا ہے۔ انہیں معاہدہ کی بنیاد کے کاغذات بھی نہیں دیئے گئے ہیں۔ موصولہ معلومات کے مطابق، دیوالی کے بونس کی بات تو بہت دور کی، انکے جو پیسے ہے وہ بھی نہیں دیے جا رہے اور جن کے مل رہے ہیں ان کے پیسے کاٹے جارہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ، یہ کمپنی نرسوں کے ساتھ تو کھلواڑ کر ہی رہی ہے، کیا یہ بی ایم سی کے ساتھ بھی کھلواڑ کررہی ہے؟

ممبئی پریس سے گفتگو کرتے ہوئے، اس کمپنی میں کام کرنے والے افراد نے بتایا کہ انہیں گذشتہ 3 ماہ سے تنخواہ نہیں دی جارہی ہے اور کوویڈ 19 سینٹر کے نام پر انہیں “آئی سی یو سینٹر” میں کام کرنے کے لیے رکھا گیا ہے۔ صرف یہی نہیں، انہیں کھانا بھی تیسرے معیار کا دیا جارہا ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ، یہاں بہت ساری سہولیات میسر نہیں ہیں۔ انہیں تنخواہ کی رسید بھی نہیں دی جارہی ہے۔ اگر انہیں کوالیفائی انصاف نہیں ملا تو انہوں نے احتجاج کرنے کا اشارہ دیا ہے-

جب اس معاملے کے بارے میں بی ایم سی آفیسر ڈاکٹر ڈیرے سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ابھی تک ایسی کوئی شکایت نہیں آئی ہے، اگر شکایت آتی ہے تو ہم مناسب کارروائی کریں گے۔

اس معاملے میں، کمپنی کے مالک، ڈاکٹر شاہد برمارے سے بات کی گئی تو انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نرس اور وارڈ بوائے کی خدمات حاصل کرنے کا معاہدہ کسی اور کمپنی کو دیا تھا۔ اگر اب اس کمپنی نے نرس اور وارڈ بوائے کی تنخواہ ادا نہیں کی تو اس میں ہم کیا کریں گے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

جرم

بھیونڈی میں مولانا پر 17 سالہ نوجوان کے قتل کا الزام، ساڑھے 4 سال بعد قتل کا انکشاف، مولانا گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی/تھانے : ممبئی سے متصل تھانے کے بھیونڈی سے ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعے نے بالی ووڈ فلم دریشیام کی کہانی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ کر دی ہے۔ ساڑھے 4 سال بعد پولیس نے 17 سالہ لڑکے کے قتل میں ملوث مولانا کو گرفتار کرلیا۔ اس معاملے میں پولیس نے جو انکشافات کیے ہیں۔ وہ روح کانپنے والا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ نابالغ کو قتل کر کے اس کی لاش کو دکان میں دفن کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق شعیب نامی نوجوان 20 نومبر 2020 کو بھیونڈی کے نوی بستی علاقے سے لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد اہل خانہ نے پولیس اسٹیشن میں بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ یہ معاملہ کئی سالوں تک سرد خانے میں پڑا رہا۔ سال 2023 میں ایک مقامی شخص نے پولیس کو اطلاع دی کہ شعیب کے قتل میں مولانا کا کردار مشکوک ہے۔ اس کے بعد پولیس نے دوبارہ اہل خانہ سے رابطہ کیا اور مولانا کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا لیکن چالاک مولانا انہیں چکمہ دے کر فرار ہو گئے اور ریاست چھوڑ کر روپوش ہو گئے۔

پولیس تقریباً ڈیڑھ سال کے وقفے کے بعد مولانا غلام ربانی کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ ربانی نے نابالغ کو اس لیے قتل کیا کہ اس نے ایک نابالغ کے ساتھ زیادتی کی تھی۔ نوجوان نے مولانا کو ایسا کرتے دیکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مولانا نے نابالغ کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اسے ڈر تھا کہ اس کی گھناؤنی حرکت لوگوں کے سامنے آ جائے۔ چنانچہ اس نے شعیب کو اپنی دکان پر بلایا اور پھر اسے بے دردی سے قتل کر کے لاش کو دفن کر دیا۔

مولانا کو گرفتار کرنے کے ساتھ ہی پولیس نے دکان سے نابالغ لڑکے کا کنکال بھی برآمد کر لیا ہے۔ ان کو تحقیقات کے لیے فرانزک لیب بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مولانا نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولس اس ہولناک واقعہ میں مضبوط چارج شیٹ داخل کرنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ کوئی دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی جرات نہ کر سکے۔ اس معاملے میں نابالغ کو قتل کرنے کے بعد مولانا نے اس کے اہل خانہ سے بھی رابطہ قائم رکھا۔ وہ مجھے نماز پڑھاتے رہے۔ اس نے خصوصی دعاؤں کے لیے پیسے بھی لیے۔ وہ گھر والوں کے سامنے بے گناہ ہونے کا ڈرامہ کرتا رہا۔

Continue Reading

جرم

ممبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش مغربی بنگال اور حیدرآباد گرفتاری

Published

on

Crime

ممبئی : ممبئی وڈالاٹی ٹی پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے کیس میں حیدر آباد، مغربی بنگال سے بچہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت کنندہ امر دھیرنے 65 سالہ نے خاکروب نے 5 اگست 2024 ء کو اپنے نواسہ کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی, اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ انیل پورنیہ اسما شیخ، شریف شیخ، آشا پوار نے ایک لاکھ 60 ہزار روپے میں بچہ کو فروخت کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم انیل پورنیہ،اسما شیخ، شریف شیخ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا گیا تھا ملزم انیل پورتیہ، اسما شیخ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا, اس میں ملوث ملزمہ آشا پوار بھی ملوث تھی۔ اس کے بعد پولیس نے آشا پوار کی تلاش شروع کر دی اور حیدر آباد سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس تفتیش میں ملزمین نے بتایا کہ متاثرہ بچہ کو بھونیشور اسٹیشن اڑیسہ میں ریشماں نامی خاتون نے فروخت کیا, اس کی ٹیکنیکل تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمہ یہاں بھونیشور میں دانت کے اسپتال میں زیر ملازمت ہے, اور یہاں ہائی ٹیک اسپتال میں کام کرتی ہے, لیکن بھونیشور میں جب پولیس ٹیم پہنچی تو اس نے یہاں سے ترک ملازمت کر لی تھی, اور پھر معلوم ہوا کہ مطلوب ملزمہ مغربی بنگال میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کر دی اور پولیس نے مغوی بچہ اور دیگر تین بچوں کو برآمد کر لیا۔ اس ایک ساتھ ہی ریشماں سنتوش کمار بنرجی 43 سالہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا, اس کے ساتھ ہی تین سال کے بچہ کو عدالت میں حاضر کیا گیا تو بچہ کی تحویل پولیس کو دیدی گئی تمام مرحلہ مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچہ کا میڈیکل کروایا تو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے۔ ملزمین نے بچہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس لئے بچہ پر ظلم و ستم کا کیس بھی درج کیا گیا, یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر اور اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی ایڈیشنل کمشنر انیل پارسکر اور ڈی سی پی راگسودھا کی ایما پر کی گئی۔

Continue Reading

جرم

میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

Published

on

drug peddler

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com