Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

دھولیہ میں تحفظ مساجد کانفرنس نہایت کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر

Published

on

دھولیہ /مہاراشٹر 21/ اکتوبر
ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم جمعیۃعلماء ہند اپنے قیام کے روز اول سے ہی اسلام اور شعائر اسلام کے تحفظ و بقاء کے لئے مستقل کوشاں رہی ہے،اور اس کے اغراض و مقاصد میں بھی اسلام،شعائر اسلام اور مسلمانوں کے مآثر و معابد کی حفاظت شامل ہے۔اسی اغراض و مقاصد کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعیۃعلماء مہاراشٹر اکائی کی دھولیہ یونٹ نے شہر کے اندر جمعیۃعلماء دھولیہ کے صدر الحاج حافظ حفظ الرحمٰن ابن مرحوم مولانا ابو العاص کی صدارت میں عظیم الشان تحفظ مساجد کانفرنس کا انعقاد کیا۔جس میں بلا تفریق مسلک علماء کرام اور نمائندوں نے شرکت کی۔
جمعیۃ علماء (مولاناارشد مدنی) دھولیہ کے زیر اہتمام جامع مسجد مرکز،مولوی گنج دھولیہ کے پہلے منزلہ پر منعقد کی گئی تحفظ مساجد کانفرنس میں تمام ہی مسلک کے نمائندوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔کانفرنس کا آغازجمعیۃعلماء کے نائب صدر مفتی شفیق احمد قاسمی صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔بعدہ حافظ بلال احمد سراجی نے نعت رسول ﷺ کی خوشبوؤں سے محفل کو معطر فرمایا۔
بعدہ مولانا عابد صاحب قاسمی اور حاجی شوال امین صاحب (نائب صدر جمعیۃعلماء)نے یکے بعد دیگرے تحفظ مساجد کانفرنس کے اغراض و مقاصدکو نہایت جامع اور مؤثر انداز میں بیان فرمایا۔
جمعیۃعلماء کے جنرل سکریٹری الحاج مشتاق صوفی صاحب نے جمعیۃعلماء کی خدمات کو اپنے مخصوص انداز میں شرکاء کے گوش گزار کیا۔
اورنگ آباد وقف بورڈ سے تشریف لائے ہوئے ناسک ڈویژن کے آفیسر جناب فیاض احمد پٹھان صاحب نے مدعو کئے جانے پر اراکین جمعیۃکا شکریہ ادا کیا۔نیز مساجد کے کاغذات کی درستگی اور وقف سے متعلق ٹرسٹیان مساجد کی جانب سے کئے گئے سوالوں کا تشفی بخش جواب دیا۔ساتھ ہی اس بات کا تیقن بھی دلایا کہ اس سلسلہ میں جو بھی دشواریاں پیش ہوں،ان دشواریوں کو دورکیاجائے گا۔
اس عظیم الشان کانفرنس کی نمایاں خصوصیت یہ رہی ہے کہ بلا تفریق مسلک تمام مکتب فکر کے علماء نے اس میں شرکت فرمائی۔اور مساجد کے تحفظ نیز شعائر اسلام کی بقا کے لئے متحد ہوکر قانونی لڑائی لڑنے کا عزم کیا۔
مسلک اہلحدیث کی نمائندگی کرتے ہوئے مولانا عبد الواحد رحمانی صاحب نے اپنے خطاب میں اتحاد و اتفاق پر زور دیا،اور فرمایا کہ ہمارے آپسی اختلافات اپنی جگہ، لیکن جب بات مساجد کے تحفظ کی ہے تو ہم سب کو مل کر پوری قوت کے ساتھ اس کام کو کرنا چاہئے۔
مدرسہ سراج العلوم دھولیہ کے استاد مولانا ہلال احمد قاسمی صاحب نے نہایت موٗثر انداز میں قرآن و حدیث کی روشنی میں ائمہ و مؤذنین کے مقام و مرتبہ پر پر مغز خطاب فرمایا۔دار العلوم سلطانیہ چشتیہ کے استاد حافظ و قاری جمیل احمد صاحب رضوی نے اپنے مختصر خطاب میں اس کام کو لیکر اٹھنے والوں کی حوصلہ افزائی فرمائی،نیز تمام ہی حاضرین سے اس میں معاونت کی اپیل کی۔
اس کانفرنس کے آخری مقرر مہتمم مدرسہ فلاح دارین و الباقیات الصالحات حضرت مفتی محمد قاسم صاحب جیلانی نے امامت اور مؤذن جیسے عظیم منصب پر پابندی وقت سے اپنی خدمات انجام دینے والوں کی قلیل تنخواہوں پر افسوس کا اظہار فرمایا اور متولیان مساجد سے تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کرنے نیزاس سلسلے میں لائحہ عمل تیار کرنے کی درخواست کی۔ساتھ ہی کاغذات کی دررستگی سے متعلق متولیان مساجد کو متنبہ فرمایا۔
اس عظیم الشان تحفظ مساجد کانفرنس میں شہر دھولیہ کے علاوہ اطراف کے تعلقوں سے بھی بڑی تعداد میں ذمہ داران مساجد نے شرکت کی،جو اس بات کی بین دلیل ہے کہ مساجد کے تحفظ اور ائمہ و مؤذنین کی تنخواہوں کے بارے میں متولیان مساجد فکر مند ہیں،بس انہیں اس سلسلے میں کسی قیادت کی ضرورت ہے۔
الحمدللہ جمعیۃعلماء دھولیہ (مولانا ارشد مدنی) نے اس کام کی قیادت اپنے کاندھوں پر اس عزم محکم کے ساتھ لی ہے کہ اس ضمن میں جتنے قانونی کام ہیں وہ ان شاء اللہ مختلف ماہرین کی نگرانی میں مکمل کئے جائیں گے۔ مفتی محمد قاسم صاحب جیلانی کی دعا اور مولانا شکیل احمد قاسمی کے شکریہ پر کانفرنس کا اختتام ہوا۔

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com