Connect with us
Saturday,13-December-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ہاتھرس متاثرہ کی فوری مالی اور مستقل تحفظ دینے کا ٹیم کا مطالبہ

Published

on

ہاتھرس آبروریزی اور قتل کے متاثرہ خوف زدہ خاندان کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور دہلی یونیورسٹی کے اساتذہ اور صحافیوں پر مشتمل ایک ٹیم نے ہاتھرس کا دورہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ متاثرہ خاندان خوف کے حصار میں ہے اورفوری مالی اور مستقل تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
وفیسر ہیم لتا مہیشور، ڈاکٹر رجت رانی مینو، ڈاکٹر بجرنگ بہاری تیواری، ڈاکٹرسیما ماتھر، ڈاکٹر پونم توشاڑ، فارورڈ پریس کے ہندی ایڈیٹر نول کشور کمار اور صحافی منوج پپل پر مشتمل ٹیم نے محسوس کیا ہے کہ متاثرہ خاندان بے حد خوف زدہ ہے اور کام کاج بند ہونے کی وجہ سے مالی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ متاثرہ کی ماں کے نام پر اکاؤنٹ ہے جو اس وقت سیز ہے جس کی وجہ سے وہ پیسے نہیں نکال پارہے ہیں۔ ٹیم نے بتایا کہ متوفیہ کے گھر میں تعینات ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ کچھ دن پہلے ملزمین کے لوگوں نے اس پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ لہذا ان کی سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اگر پولیس اہلکار کی بات درست ہے تو پھر متوفیہ کی بھابھی اور والد کا خوف بالکل معقول ہے، کیونکہ جب ایسی پولیس فورس کی موجودگی میں ملزمین کے لوگ حملہ کر کے انہیں دھمکیاں دے سکتے ہیں، پھر اگر پولیس موجود نہیں رہے گی تو وہ کیا کیا نہیں کرسکتے ہیں۔
اسی کے ساتھ ٹیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت متاثرہ فریق کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ اس کے لئے گاؤں میں پولیس چوکی قائم کی جائے۔ حکومت متاثرہ فریق کو فوری مالی مدد فراہم کرے۔ انہیں معاشی بحران درپیش ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ گاؤں بلگڈھی میں مقتولہ کے نام پر ہیلتھ سنٹر اور ہائی اسکول قائم کرے۔
انہوں نے کہاکہ مقتولہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ 14 ستمبر کو پولیس نے تھانہ میں برا سلوک کیا ہے۔ رپورٹ درج کرنے میں بھی تاخیر ہوئی اور اسپتال بھیجنے میں بھی۔ اسی دوران، مقتولہ کے بھائی نے بتایا کہ اس کا اسپتال میں علاج نہیں ہو رہا ہے۔ اسی دوران، مقتول کی بہو نے بتایا کہ جب ہمیں اطلاع ملی کہ متاثرہ کی موت ہوگئی ہے تو ہم اس کی لاش کو گھر لانا چاہتے ہیں۔ تب پولیس افسر نے ڈانٹا اور دھمکی دیتے ہوئے ہوئے کہاکہ ”کبھی پوسٹ مارٹم کئے ہوئے لاش دیکھا ہے؟
متاثرہ کے لواحقین میں سے، ہم نے سب سے پہلے اس کی والدہ سے بات کی، جو صرف ایک ہی بات کہہ رہی تھی کہ ‘میری بیٹی کے قاتلوں کو سزا دی جائے۔ پھانسی کی سزا دی جائے۔’ میری بیٹی کو انصاف ملے ‘۔ میڈیا میں یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ اور متاثرہ رات ساڑھے نو بجے کھیتوں میں گھاس کاٹنے گئی تھی جب اس کے بارے میں پوچھا گیا تو مقتولہ کی والدہ، اورخالہ نے صاف انکار کیا کہ یہ دن کے ساڑھے نو بجے تھے مقتولہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ“ان تینوں نے اکٹھا ہوکر پہلے کچھ گھاس کاٹا۔ تب بیٹی نے کہا کہ اماں تم گھاس کاٹو،مجھے بہت پیاس لگی ہے۔ میں پانی پینے جاتی ہوں ‘ مقتولہ کی والدہ کے بیان کے مطابق اس نے اپنے بیٹی کو پانی لانے کے لئے گھر بھیجا۔ اس کے بعد، دونوں نے گھاس کاٹنے لگے۔اس کے بعد یہ اندوہناک واقعہ رونما ہوا۔ مقتولہ کے والدہ، والد، بہن، بھائی، بھابھی اور خالہ سب نے کہا کہ ان کا واحد مطالبہ ہے کہ مجرموں کو جلد سے جلد سزا دی جائے اوران کی بیٹی کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
کنبہ کے دیگر افراد سے گفتگو کرتے ہوئے، ایسی ہی کچھ باتیں بھی منظرعام پر آئیں کہ گاؤں میں رہنے والے یہ بالمیکی خاندان اپنے آبائی پیشوں کو چھوڑ کر گاؤں سے باہر کمانے لگے ہیں۔ ایک وقت میں خنزیر پالنے والے اب بھینس، بکری اور مرغی پالتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ان کے معیار زندگی میں تبدیلی شروع ہوگئی۔ ممکن ہے کہ اس کی وجہ سے ملزم فریق متاثرہ فریق سے حسد کرنے لگے ہوں۔
گاؤں کے کچھ لوگ باجرا اور دھان کی فصل کاٹ رہے تھے۔ گاؤں میں دلتوں کے صرف چار مکانات ہیں۔ گاؤں کے بیشتر مکانات پختہ ہیں۔ گھروں اور رہائش کو دیکھتے ہوئے، ٹھاکروں اور دلتوں میں زیادہ فرق نہیں تھا۔ لیکن معاشی اور معاشرتی سطح پر، فرق واضح طور پر نظر آتا ہے۔ مقامی لوگوں سے معلوم ہوا کہ گاؤں میں 4 مکان دلتوں کے، 2 گھر پرجاپتی ذات کے، ایک مکان نائی ذات کے، 20-25 مکان برہمنوں کے اور 40 کے قریب خاندان ٹھاکروں کے ہیں۔
بل گڈھی گاؤں دوسرے دیہاتوں کے مقابلے ایک چھوٹا سا گاؤں ہے، لیکن معاشی طور پر خوشحال گاؤں ہے۔ گاؤں میں برہمنوں کے مکان زیادہ خوشحال دکھائے دئے، کچھ مکانات پچوری برہمنوں کے تھے۔
مجموعی طور پر، گاؤں میں ذات پات کا تسلط واضح طور پر نظر آرہا تھا۔ اس کا شکار خواتین بھی تھیں۔ نسلی آدرش کا اثر و رسوخ دونوں کمہاروں اور ٹھاکر ذات کی خواتین سے بات چیت میں بھی واضح تھا۔

Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

(جنرل (عام

ایس بی آئی قرضوں اور فکسڈ ڈپازٹس پر سود کی شرحوں کو کم کرتا ہے، جو اگلے ہفتے سے لاگو ہوگا۔

Published

on

نئی دہلی : ملک کے سب سے بڑے پبلک سیکٹر بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے قرضوں اور فکسڈ ڈپازٹس (ایف ڈی) پر سود کی شرح کم کردی ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق پیر سے ہوگا۔ ایس بی آئی کا یہ فیصلہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے اس مہینے کے شروع میں ریپو ریٹ کو 5.50 فیصد سے 5.25 فیصد تک 25 بیسس پوائنٹس کی کمی کے بعد کیا ہے۔ ایس بی آئی نے مارجن لاگت آف فنڈز بیسڈ لینڈنگ ریٹ (ایم سی ایل آر) میں 5 بیس پوائنٹس یا 0.05 فیصد کمی کی ہے۔ یہ وہ شرح ہے جس پر بینک قرض کی شرح سود کا تعین کرتے ہیں۔ یہ کمی تمام قسم کے قرضوں پر سود کی شرح کو متاثر کرتی ہے۔ ایس بی آئی نے راتوں رات اور ایک ماہ کے ایم سی ایل آر کی شرح کو 7.90 فیصد سے کم کر کے 7.85 فیصد کر دیا ہے۔ تین ماہ کے ایم سی ایل آر کو 8.30 فیصد سے کم کر کے 8.25 فیصد کر دیا گیا ہے۔ چھ ماہ کے ایم سی ایل آر کو 8.65 فیصد سے کم کر کے 8.60 فیصد کر دیا گیا ہے۔ بینک نے ایک اور دو سال کے لیے ایم سی ایل آر کو بھی 8.75 فیصد سے کم کر کے 8.70 فیصد کر دیا ہے۔ تین سال کے لیے ایم سی ایل آر کو 8.85 فیصد سے کم کر کے 8.80 فیصد کر دیا گیا ہے۔ بینک نے فکسڈ ڈپازٹ پر سود کی شرح بھی کم کر دی ہے۔

ایس بی آئی کی نئی شرحوں کے مطابق، ₹3 کروڑ سے کم کے دو سے تین سال کے فکسڈ ڈپازٹس پر افراد کے لیے سود کی شرح اب 6.40 فیصد ہو جائے گی، جو پہلے 6.45 فیصد تھی۔ اسی مدت کے لیے بزرگ شہریوں کے لیے شرح سود اب 6.90 فیصد رہے گی، جو پہلے 6.95 فیصد تھی۔ بینک نے اپنے خصوصی 444 دن کے فکسڈ ڈپازٹ امرت ورشا پر بھی شرح سود کو 6.60 فیصد سے کم کر کے 6.45 فیصد کر دیا ہے۔ ایس بی آئی کے مطابق، عام افراد کو اب 7-45 دنوں میں میچور ہونے والی ایف ڈیز پر 3.05 فیصد کی شرح سود ملے گی۔ 46-179 دنوں میں میچور ہونے والی ایف ڈیز پر 4.90 فیصد، 180-210 دنوں میں میچور ہونے والی ایف ڈیز پر 5.65 فیصد، اور 211 دنوں سے ایک سال سے کم عرصے میں میچور ہونے والی ایف ڈیز پر 5.90 فیصد۔ ایک سال سے دو سال سے کم مدت میں میچور ہونے والی ایف ڈی کی شرح سود 6.25 فیصد ہوگی۔ تین سے پانچ سال سے کم عرصے میں میچور ہونے والی ایف ڈی کے لیے سود کی شرح 6.3 فیصد ہوگی۔ پانچ سے 10 سال میں میچور ہونے والی ایف ڈی کے لیے شرح سود 6.05 فیصد ہوگی۔ اس کے علاوہ، بینک بزرگ شہریوں کے لیے 0.50 فیصد کی اضافی شرح سود کی پیشکش کر رہا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مہاراشٹر میں بنگلہ دیشی کی آڑ میں بنگالیوں کی ہراسائی بند ہو، اسمبلی اجلاس میں ابوعاصم کا پر زور مطالبہ، شر پسندی کرنے والوں پر کارروائی ہو

Published

on

ممبئی : مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ناگپور سرمائی اجلاس میں بنگلہ دیشیوں اور روہنگیا کے دراندازی کے نام پر مغربی بنگال کے باشندوں کو ممبئی اور مہاراشٹر میں ہراسائی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بنگلہ دیشی کے آڑ میں بنگالی زبان بولنے والوں کو پولس ہراساں کررہی ہے اس سے قبل بھی مغربی بنگال میں باہری اور دیگر ریاستوں کے باشندوں کے خلاف مہم جاری تھی جس کے سبب اس ریاست کو کافی نقصان ہوا ہے ممبئی میں مغربی بنگال کے باشندے گھریلو ملازمہ سمیت دیگر شعبہ میں مزدوری کرتے ہیں لیکن پولس کی کارروائی سے ان میں بھی خوف وہراس ہے انہوں نے کہا کہ کئی افراد کے آدھار کارڈ پین کارڈ اور دیگر دستاویزات بھی ہے اس کے باوجود انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔ ممبئی کے کئی مسلم اکثریتی علاقوں میں بنگلہ دیشی کے نام پر لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے سر نیم دیکھ کر کارروائی کی جارہی ہے اور ان علاقوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو مسلم اکثریتی علاقے ہیں ۔ اعظمی نے کہا کہ سلوڑ میں ماہ اکتوبر جانور کے بیوپاری کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جو لوگ گائے بیل فروخت کرتے ہیں ان پر پابندی عائد کی جانی چاہئے جو لوگ اور فرقہ پرست بیل اور گائے کے نام پر گاڑیوں کو لوٹتے ہیں اور تشدد کا نشانہ بناتے ہیں ان پر کارروائی ہونی چاہئے۔ یہ سراسر غلط ہے ممنوعہ جانور سرکلر جاری ہونے کے بعد فروخت کرنے والا جرم کا شریک ہے اس پر بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ اعظمی نے ایوان میں بتایا کہ پونہ میں ایک شرابی نے شیواجی مہاراج کی شان میں گستاخی کی تھی جس کے بعد اس کے خلاف اشتعال انگیزی ویڈیو وائرل کرکے بھیڑ کو جمع کیا گیا ایک ہزار سے پندرہ سو کا مجمع جمع ہو گیا اور ۸۰ سے ۸۵ کو گرفتار کیا گیا چار ایف آئی آر درج کیا گیا ایسے میں نفرتی ایجنڈہ پھیلانے والوں پر کارروائی ضروری ہے جبکہ پولس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے شرابی کا جیل بھیج دیا تھا لیکن اس کےباوجود ماحول خراب کیا گیا اعظمی نے ایوان کو بتایا کہ مالیگاؤں میں ایک ۴ سالہ بچی کے ساتھ جنسی استحصال پر سخت کارروائی کرتے ہوئے خاطی کو پھانسی دی جائے اور اس کیس کا فیصلہ فاسٹ ٹریک کورٹ کرے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مہاراشٹر مذہبی منافرت اور توہین رسالت کے خلاف ایوان میں ابوعاصم اعظمی نے بل پیش کیا، مکوکا اور یو اے پی اے کا اطلاق بھی مسودہ بل میں شامل

Published

on

ممبئی : ناگپور مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں سماجوادی پارٹی لیڈر او ر رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مہاراشٹر توہین رسالت اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف ایوان اسمبلی میں پرائیوٹ بل پیش کیا اس بل میں نفرتی عناصر کےخلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مذہبی منافرت پھیلانے والوں پر مکوکا اور یو اے پی اے کے تحت کاررواائی ہو اس کے علاوہ دس سال کی سز ا ہو اور دو لاکھ روپے کی ضمانت میسر ہو تاکہ فرقہ پرستوں کو ضمانت میسر نہ ہو اور اس قسم کی مذہبی منافرت پھیلانے کے معاملات میں قدغن لگے انہوں نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں توہین رسالت کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے اور ایسے میں ملک میں کشیدگی قائم ہوتی ہے نظم و نسق کی برقراری کےلیے ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے یہ تبھی ممکن ہو گا جب ایسے فرقہ پرستوں پر کارروائی ہو گی جو آزادی اظہار رائے کی آڑ میں نفرتی ایجنڈہ کو فروغ دیتے ہیں انہیں نے کہا کہ سپر یم کورٹ نے بھی نفرتی عناصر اور شرپسندوں پر سخت کارروائی کا حکم جاری کیا تھا اور اشتعال انگیز اور ہیٹ اسپیچ پر پابندی عائد کی ہے ایسے میں مہاراشٹر میں مذہبی منافرت پھیلانے اور اہم اشخاص کے خلاف زہر افشانی کرنے والوں پر کارروائی کےلیے اس بل کو منظور کیا ایوان میں باقاعدہ طور پر اس بل کو پیش کر دیا گیا ہے ۔ اس بل کے مسودہ میں فرقہ پرستوں کے خلاف ایسے جرم میں دس سال کی زائد سزا کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کرنے ساتھ مکوکا یو اے پی اے کے تحت کیس درج کرنے کی تجویز بھی شامل کی گئی ہے تاکہ ایسے عناصر کی ضمانت میسر نہ ہو ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com