Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

شیوشینا, بی جے پی ملک کی جمہوریت کے لئے خطرہ، یہ کٹر ہندوتوادی پارٹیاں کیا جانے ‘سیکولر ‘ کا مطلب

Published

on

اسپیشل اسٹوری : وفا ناہید
عالمی وباء کوویڈ – 19 کی وجہ سے پورے ملک میں لگے لاک ڈاؤن کو لے کر ریاستی حکومت اور حزب اختلاف میں جم کر لفظی جنگ جاری ہے. مہاراشٹر کی مہاوکاس اگھاڑی حکومت کانگریس اور راشٹروادی کانگریس پارٹی کے ناتواں کندھوں پر ہیں. واضح رہے کہ ہم نے یہاں ناتواں کا لفظ اس لئے استعمال کیا ہے کہ اندرا اور راجیو گاندھی کی مضبوط قیادت کے بعد کانگریس کی کمان سونیا گاندھی نے سنبھالی تھی. سونیا تک تو معاملہ پھر بھی ٹھیک تھا مگر اس کے بعد سے کانگریس کی نیا ڈگمگائے لگی اور آج تک مجدھار میں ہے. دوسری طرف راشٹروادی کے بھی دن کچھ اچھے نہیں ہیں. خود کو سیکولر کہلانے والی ان دونوں پارٹیوں کے چہرے سے سیکولرازم کا نقاب کب کا ہٹ چکا ہے. یہی وجہ تھی کہ 2014 میں اچانک وقت نے پانسہ پلٹا اور بی جے پی ایک بڑی پارٹی بن کر ابھری. بھاری اکثریت سے تمام پارٹیوں کو پچھاڑ کر بی جے پی قیادت میں آئی. ادھر 2020 شیوشینا کے لئے نیک فال ثابت ہوا اور شیوشینا کا مہاراشٹر پر حکومت کرنے کا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا. مہاراشٹر کا اقتدار حاصل کرنے کے لئے شیوشینا بی جے پی میں کافی رسہ کشی چلی. بالاخر ایک طویل انتظار کے بعد اس سیاسی ڈرامے کا ڈراپ سین ہوا. اب جب کہ شیوشینا کٹر ہندو تواوادی اور کانگریس این سی پی منہ میں رام بغل میں چھری کا اتحاد مہاراشٹر پہ قابض ہے. مہاراشٹر کے اقتدار کا مسئلہ حل ہوتے ہی ملک میں کورونا وائرس کے چلتے لاک ڈاؤن لگادیا گیا. اب جب کہ ملک میں حالت زندگی معمول پر آرہے ہیں. ایسے میں مرحلہ وار لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا سلسلہ جاری ہیں. ایسے میں گذشتہ دنوں عروس البلاد ممبئی میں بی جے پی کارکنان نے مندر کھولنے کا راگ الاپنا شروع کیا. بی جے پی نے اس پر بس نہیں کیا بلکہ سدھی وینایک مندر جاکر اپنا زبردست احتجاج درج کرایا. بی جے پی کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوتے ہی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے بھی وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو ایک خط لکھ کر ریاست میں کورونا کی وجہ سے بند پڑے مذہبی مقامات کو کھولنے پر غور کرنے کو کہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی، گورنر نے طنز کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا ادھو کو بھگوان کی طرف سے مذہبی مقامات کو دوبارہ کھولنے سے روکنے کے لئے کوئی وارننگ ملی ہے یا وہ سیکولر ہوگئے ہیں۔ اس پر مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے گورنر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح اچانک لاک ڈاؤن لگانا ٹھیک نہیں تھا۔ اسی طرح ایک بار میں اسے مکمل طور پر منسوخ کرنا بھی اچھی بات نہیں ہوگی۔ ادھو نے اپنے آپ کو سیکولر کہنے پر گورنر پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا، “ہاں، میں ہندوتوا کی پیروی کرتا ہوں، میرے ہندوتوا کو آپ سے تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔”
گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے سوال پر، شیو شینا لیڈر اور رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت سیکولرزم لفظ کے اصل معنی کو مدنظر رکھتے ہوئے سنجیدہ ہے جس طرح آئین میں کہا گیا ہے۔ حکومت کوویڈ-19 کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ لے رہی ہے۔ ایسے میں، گورنر کے خط سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ آئین ہند پر عمل کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ سنجے راؤت نے کہا، ‘ہمارا آئین، وزیر اعظم، صدر جمہوریہ اور گورنر کا عہدہ بھی سیکولر ہے۔ ہندوتوا ہمارے دل میں ہیں اور عملی طور پر ہے لیکن ملک اس آئین کی پیروی کرتا ہے جو سیکولر ہے۔’
شیوشینا بی جے پی کی اس لفظی جنگ میں سیکولرازم کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں. ادھو ٹھاکرے کو یہاں تک کہا گیا کہ تم سیکولر کب سے ہوگئے. تمہیں تو اس سے نفرت تھی. اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایک گورنر ہی سیکولر لفظ کی توہین کرکے اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا شیرازہ بکھیر رہے ہیں.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت پاکستان کشیدگی کے درمیان مسعود اظہر کا ایک آڈیو منظر عام پر، آڈیو میں اظہر کا بھارت سے جہاد کے لیے خودکش بمبار تیار کرنے کا دعویٰ۔

Published

on

Masood Azhar

اسلام آباد : بھارت کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی ایک مسجد میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی مبینہ آڈیو چلائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر کو بہاولپور کی مسجد میں چلائی جانے والی آڈیو میں شیخی مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ دوسروں کے پاس سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن اس کے پاس فدائین ہے۔ بہاولپور کی مسجد اسی جگہ واقع ہے جہاں بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندھ کے دوران فضائی حملے کیے تھے۔ بہاولپور میں واقع مرکز سبحان اللہ جیش محمد کا ایک بڑا تربیتی اور نظریاتی مرکز تھا، جسے اس آپریشن میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں مسعود اظہر کے درجنوں رشتہ دار مارے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق آڈیو میں مسعود اظہر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ “مجاہد کو دیے گئے فنڈز جہاد کے لیے استعمال کیے جائیں گے… پاکستان کو مجاہدین کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسے بڑے مذہبی رہنماؤں کی ضرورت ہے، ہمارے پاس فدائین ہیں، کوئی طاقت یا میزائل انہیں گرفتار نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس 30،000 کا کیڈر ہے، جیش کے پاس 10،000 فدائین کے لیے تیار ہیں۔”

مسعود اظہر بھارت کے خوف سے کئی دہائیوں سے روپوش ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی عوامی سطح پر پیشی ہوئی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے آپریشن سندور کے بعد ایسا کیا ہوا کہ پاکستان مسعود اظہر کا بھوت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسعود اظہر کی آڈیو چلانا پاکستان کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ اسے خاص طور پر اب جاری کیا گیا ہے کیونکہ ہندوستان میں امرناتھ یاترا زوروں پر جاری ہے۔ ایسے میں پاکستان مسعود اظہر کی آڈیو چلا کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے، تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

مسعود اظہر اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد ہے۔ وہ جیش محمد کا بانی اور لیڈر بھی ہے، جس نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے میں 40 بھارتی فوجی شہید ہوئے تھے۔ اظہر 1968 میں بہاولپور میں پیدا ہوا تھا اور اسے آٹھویں جماعت کے امتحانات مکمل کرنے کے بعد کراچی کے ایک مدرسے میں بھیج دیا گیا تھا۔ اس مدرسے کا تعلق پاکستانی جہادی گروپوں سے تھا، جہاں سے اظہر نے 1989 میں گریجویشن کیا۔ اس نے سوویت-افغان جنگ میں شمولیت اختیار کی اور حرکت المجاہدین کے لیے لڑنے کے لیے بھی بھرتی کیا، لیکن “کمزور جسم” کی وجہ سے وہ اپنی تربیت مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے ٹھاکرے بھائیوں کو للکارنے کے بعد سیاست گرم، دوبے کے بیان پر شرد پوار کی این سی پی نے ان کی تصویر پر مارے جوتے

Published

on

Nishikant-&-Pawar

ممبئی : جھارکھنڈ کے بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے میرا روڈ واقعہ پر ٹھاکرے برادران کو چیلنج کرنے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم ہو رہی ہے۔ منگل کو، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے نشی کانت دوبے کے ان کو مارنے کے بیان پر جوتے پھینک کر احتجاج کیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راوت نے دوبے کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر حملہ کیا ہے وہیں شیو سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے پر بھی شدید حملے کیے ہیں، وہیں دوسری طرف نشی کانت دوبے نے وکی لیکس کی بنیاد پر ایم این ایس پر حملہ کرتے ہوئے جائیداد کے معاملے پر ادھو دھڑے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

شرد پوار کی زیرقیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے گھاٹ کوپر ویسٹ – ویلکم ہوٹل کے علاقے میں جوڑے مارو آنڈولن (جوتوں سے مارنا) کا آغاز کیا۔ یہ تحریک نیشنلسٹ یوتھ کانگریس (شرد چندر پوار) پارٹی کے ممبئی صدر ایڈوکیٹ امول ماٹے کی مضبوط قیادت میں چلائی گئی۔ این سی پی کے یوتھ لیڈروں نے کہا کہ نشی کانت دوبے کا بیان صرف مراٹھی زبان پر تنقید نہیں ہے، یہ مہاراشٹر کی شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ بی جے پی کا پرانا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔ وہ بہار اور مہاراشٹر کے انتخابات میں آگ بھڑکا رہا ہے۔ ان کی سیاست بیانات دے کر مراٹھی لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ لیکن اس بار مہاراشٹر خاموش نہیں رہا۔ مراٹھی نوجوانوں نے ہاتھ میں جوتے لے کر صاف جواب دے دیا۔ ایڈوکیٹ امول ماتلے نے کہا کہ یہ لڑائی صرف نشی کانت دوبے کے لیے نہیں ہے، یہ لڑائی مہاراشٹر کی شناخت کے لیے ہے۔ ماتلے نے کہا کہ جو بھی کسی مراٹھی شخص کو کم سمجھے گا اسے سزا دی جائے گی۔

جبکہ تازہ ترین حملے میں نشی کانت دوبے نے 2007 کی وکی لیکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے کو عوام کی حمایت نہیں ملتی ہے تو وہ غنڈوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ یعنی غنڈہ گردی اس کا واحد مقصد ہے، جو وہ آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہارنے کے خوف سے انتخابات سے پہلے کرتی ہے۔ میں ٹھاکرے کی غنڈہ گردی کے خلاف ہوں اور برداشت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ مراٹھا برادری کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے۔ جہاں سے میں ایم پی ہوں۔ مراٹھا مادھو لیمے وہاں سے لگاتار تین بار ایم پی تھے۔ ہم نے اندرا گاندھی کی مخالفت میں ایک مراٹھا کو لوک سبھا انتخابات میں جتوایا۔ ٹھاکرے، ہوش میں آؤ، اپنی لڑائی کو مراٹھا نہ بنائیں، ممبئی کی ترقی میں ہمارا تعاون ہے اور رہے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com