Connect with us
Sunday,24-November-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مالیگاؤں کے سابق میئر حاجی نجم الدین کجھور والے کا انتقال

Published

on

(خیال اثر )
آج تحریروں اور شوشل میڈیا کے ذریعے شہر میں یہ خبر پھیلی کہ سابق میئر حاجی نجم الدین کجھور والے اس دار فانی سے کوچ کرگئے.
اس روح فرسا خبر نے شہر کو عالم حیرانی میں ڈال دیا کہ چند دنوں پہلے ہی تو ان کی علالت کی خبریں شہر میں گردش کررہی تھیں. علاج و معالجہ کے لئے ان کے اہل خانہ نے ممبئی تک سفر کیا لیکن دوران علاج ہی وہ انتقال کر گئے. ان کی میت مالیگاؤں لے کر آنے کے بعد یہاں کے بڑا قبرستان میں بعد نماز ظہر تدفین کی گئی. جلوس جنازہ میں ہر مکتب فکر کے ہزارہا افراد شریک نے شریک رہتے ہوئے ان سے چاہت کا ثبوت دیا. مہاراشٹر اور مدھیہ پردیس کی سرحد پر واقع ایک چھوٹے سے دیہات “راویر “سے ایک انتہائی سیدھا سادھا شخص تلاش معاش کے سلسلے میں اپنے پیروں سے سفر باندھے ہوئے جب مالیگاؤں پہنچا تو وہ یہیں سکونت پذیر ہو گیا. اس شخص کی محنت کشی اور جنوں طرازی میں انتہائی نچلی سطح سے اپنی زندگی کا آغاز کیا. میونسپل اسکولوں کے باہر بچوں کی پسندیدہ چیزیں ٹھیلہ گاڑیوں پر فروخت کرتے ہوئے اس کی قسمت کا ستارہ اوج پر پہنچا. سادگی پسند اور حلیم الطبع شخصیت کا نام نجم الدین تھا. قسمت بدلتے ہی انھوں نے انناس اور کجھوروں کی تجارت شروع کی. دونوں کاروبار انھیں راس آئے اور جلد ہی ان کا شمار کھجور اور انناس کے تاجروں میں ہونے لگا. سادگی پسند نجم الدین کی تجارت کا اصول ایمانداری پر محیط تھا جس میں انھیں عالم غیب سے تعاون ملتا گیا. اس دوران انھوں نے حج کی سعادت بھی حاصل کی اور اس طرح ان کے نام کے ساتھ لفظ حاجی بھی چسپاں ہو گیا. راویر سے آنے والے اس شخص کی شناخت شہر اور قرب و جوار میں حاجی نجم الدین کجھور والا کے نام سے ہونے لگی. ان کی زندگی کے انداز وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے گئے لیکن ان کی سادگی اور ملنساری میں کوئی فرق نہیں آیا. ابتدائی ایام کے دوستوں خصوصاً رحمان ہوٹل والے سے روز بروز ان کی ملاقاتیں جاری رہیں جس میں یہ گھنٹوں بیٹھے ایک دوسرے سے محو گفتگو رہا کرتے تھے. بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ جب اصلاح سیاست کے علمبرداروں نے بیت المال کی حفاظت کا نعرہ لگا کر عملی سیاست میں اپنے قدم رکھے تو میونسپل کارپوریشن الیکشن میں زبردستی انھیں اس خار زار میں کھینچ لایا گیا. اہالیان محلہ نے انھیں کثیر ووٹوں سے کامیاب بھی کیا. اصلاح سیاست کے علمبرداروں نے جب زمام اقتدار اپنے قبضے میں رکھنا چاہا تو خطیر روپیہ خرچ کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں ہوا ایسے نامسائد حالات میں بصد اصرار حاجی نجم الدین کو صلیب کی زینت بنا دیا گیا. اقتدار سنبھالنے کے بعد حاجی نجم الدین کو یہ احساس ہوا کہ یہ تو وہ دلدل ہے جس میں قدم رکھتے ہی آدمی گردن تک پھنس جاتا ہے اور کناروں سے کوئی مدد کرنے والا بھی نا ہی ہاتھ بڑھاتا ہی نا ہی کوئی سہارا دیتا ہے حالانکہ سیاست خصوصاً میونسپل سیاست سے نابلد حاجی نجم الدین کا کروڑوں روپیہ اقتدار کا تاج پہننے میں خرچ ہوگیا جس کی واپسی کے لئے کہیں سے کوئی سبیل نظر نہیں آتی تھی حالانکہ اس کڑے وقت میں سابق صدربلدیہ حاجی یونس عیسی نے ان کا ساتھ دیتے ہوئے کروڑوں نا سہی لیکن کچھ نہ کچھ تو سہارا دیا. مالیگاؤں کارپوریشن کے میئر بننے کے بعد بھی حاجی نجم الدین سادگی و ملنساری کے وہی پیکر رہے جو ان کا وطیرہ خاص تھا.
ایک نئے مالیگاؤں کی بنیاد رکھنے کے لئے مرکزی حکومت کی گھرکل یوجنا کی اسکیم جب مالیگاؤں کے لئے بھی مختص کی گئی تو حاجی نجم الدین نے میئر کے تخت پر براجمان تھے اس وقت کے کمشنر سدھیر روات کو سیاست کے چکریو میں الجھایا گیا تو یہ اسکیم خطرے میں پڑ گئی تھی کیونکہ دوسرے دن انھیں دہلی پہنچ کر سارے کاغذات اور لائحہ عمل مرکزی حکومت کے محمکہ تعمیرات میں داخل کرنا انتہائی ضروری تھی ورنہ یہ اسکیم مالیگاؤں کے دامن سے بالکل اسی طرح چھن جاتی جیسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شاخ مالیگاؤں کی مٹھیوں سے چھین کر اورنگ آباد کی گود میں ڈال دی گئی.
آج ایک نئے مالیگاؤں کی بنیاد رکھنے میں حاجی نجم الدین کی سب سے بڑی قربانی رہی ہے حالانکہ بیشتر سیاست دانوں نے جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے اس کی بنیاد گزاری خود سے منسوب کرنا چاہی لیکن تاریخ شاہد رہے گی کہ ایک نئے مالیگاؤں کی بنیاد گزاری میں حاجی نجم الدین کی قربانیاں اظہر من الشمس تھیں اور ہمیشہ رہیں گے. آج جب کہ حاجی نجم الدین اس دنیا میں نہیں رہے اصلاح سیاست اور بیت المال کی حفاظت کا نعرہ لگانے والوں کو اس کا احساس ضرور ہوگا کہ ہم نے ایک دیانتدار اور سادگی پسند, ملنسار انسان دوست کو کھو دیا ہے جس کا ثانی ملنا آج بلکہ آنے والے وقتوں میں بھی ناممکن ہے. مرحوم حاجی نجم الدین تم تاریخ کے صفحات پر سنہرے لفظوں میں یاد کئے جاؤ گے. آج نہیں تو کل شہر اور اہالیان سیاست کو اس عظیم خسارے کا ضرور احساس ہوگا اور بے حس سیاست داں ضرور بہ ضرور حاجی نجم الدین کی لحد پر پھولوں کی سوغات لئے پہنچں گے .

(جنرل (عام

ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان

Published

on

bkc metro station fire

ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔

بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔

ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔

Published

on

Karni-Sena-&-Lawrence

جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔

1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے

کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com