Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

مالیگاؤں کی مسلم سیاست بھومی پوجن پر کانگریس کے اطمینان سے سبق حاصل کریں، کانگریس کی سفید کھادی کے نیچے آر ایس ایس کی خاکی چڈی نظر آئے گی

Published

on

(وفا ناہید)
مالیگاؤں کی سیاست کی بات ہی نرالی ہے. یہاں سیاسی دنگل میں سیاست نہیں بلکہ ذاتیات پر سیاست کی جاتی ہے. غیر مذہب کی تمام سیاسی پارٹیاں یہاں تک کے خود کو سیکولر کہہ کر مسلمانوں کا 70 سالوں سے سیاسی استحصال کرنے والی کانگریس پارٹی نے وزیر اعظم مودی کے بھومی پوجن پر اطمینان کا اظہار کیا تھا. ہم مسلمان جو کہ اتحاد اور اتفاق کی ایک زندہ مثال تھے. اس وقت آپسی رنجش کا شکار ہے. جس کا پورا فائدہ غیر قوم اٹھارہی ہیں. اگر مالیگاؤں کی بات کی جائے تو اس شہر کو مسلم اکثریتی شہر ہونے کا خطاب حاصل ہے. اس شہر میں میئر, ایم ایل اے, اسٹینڈنگ چیئرمین سب کے سب مسلمان ہے. باوجود اس کے اس شہر کی زبوں حالی کو ضبط تحریر میں لانا ناممکن ہے. اس شہر میں ہر بات پر سیاست کی جاتی ہے. مسجدوں میناروں کی وجہ سے یہ شہر اپنی ایک انفرادی شناخت رکھتا ہے مگر برسراقتدار اور حزب اختلاف میں جو تناؤ اور رنجش ہے وہ کسی فلم کی یاد دلاتی ہے. الزام تراشی میں اس شہر کے لیڈران پی ایچ ڈی کی ہے. انہیں عوام اور عوامی مسائل سے زیادہ اپنے سیاسی حریف کی سرگرمیوں پر نظر رہتی ہیں. یہ تو بس ‘اپنا کام بنتا, بھاڑ میں جائے جنتا’ پر یقین رکھتے ہیں. عوام گلے گلے تک مسائل کے جال میں الجھے ہیں اور لیڈران بس سیاسی حریف کو کس طرح پچھاڑا جائے یہ سوچ رہے ہیں. جب سے شوشل میڈیا کا ظہور ہوا ان برساتی لیڈران کے ہاتھ ایک بہت اچھا پلیٹ فارم آگیا. اپنے سیاسی حریف کو نیچا دکھانے کا. جس میں نہ ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکا آئے. اب قارئین! اگر ان لیڈران کے پاس کوئی مسئلہ پہنچا کہ کھٹ سے پہنچ گئے وفد کی صورت ایک میمورنڈم لے کر. مست تصویر کھینچی اور وائرل کردی. اس تصویر کو ہوا دینے کے لئے ان کے اپنے گروپ ہے. اب شروع ہوگئی گروپ میں اس لیڈر کی شان میں بلاوجہ کی قصیدہ خوانی. اپنے حریف کی ذرا سی کوئی خامی ہاتھ لگ گئی. اب شروع ہوگئی ذاتیات پر بحث. یہاں تک کے ان وہاٹس گروپ نے خواتین کو بھی نہیں بخشا. ابھی حال ہی میں شہر کے سابق ایم ایل اے جو بے چارے آج تک اپنی شکست کو قبول نہیں کرپائے. کہیں سے دور کی کوڑی اٹھا لائے کہ بوگس ووٹ کی بنیاد پر ان کے مخالف مجلس کے امیدوار مفتی اسمعیل قاسمی نے جیت حاصل کی. اس الزام کو سن کر مفتی صاحب کی روح تک تڑپ گئی. اب مفتی صاحب کو جواب دینا تھا. فورآ ایک پریس کانفرنس میں سابق ایم ایل اے شیخ آصف کو اینٹ کا جواب پتھر سے دے دیا. شیخ آصف مفتی اسمعیل کو اسمبلی سیٹ سے بے دخل کرنے کے لئے سال بھر سے کوشاں ہے. مگر ابھی تک کامیابی ہاتھ نہیں لگی. حالانکہ میئر کی کرسی اب بھی شیخ رشید خانوادے کے ہاتھ میں ہے مگر اسمبلی سیٹ کے جانے کا غم ابھی تک ہلکا نہیں ہوا. عوام بے چارے کیا کریں ؟ برسات کا موسم ہے. باران رحمت کا نزول وقتاً فوقتاً جاری ہے. شہر کی کچی سڑکیں عوام کے صبر و ضبط کا امتحان لے رہی ہیں. موسم باراں رحمت نہیں زحمت بن رہا ہے. اس کے باوجود برسراقتدار سے لے کر حزب اختلاف تک سب کے سب عوام دشمن بنے سیاسی روٹیاں سینک کر عوام کی ہمدردی بٹورنے میں لگے ہیں. کب تک مالیگاؤں شہر اور اس کی عوام کا سیاسی استحصال کیا جائے گا ؟ کب تک ؟ شہر میں مسائل کا انبار ہے اور سیاست اپنے ننگے پن پر اتر کر عوام کے ضبط کو آزما رہی ہیں. یہ عوام اگر اپنے قیمتی ووٹوں سے فتح یاب کرسکتی ہے تو یہی عوام کرسی اور عہدہ چھننے کی بھی طاقت رکھتی ہیں. لہذا شہر کی سیاسی پارٹیاں اب تو ہوش کے ناخن لیں. ورنہ عوامی غصہ اگر پھوٹ پڑا تو……… ؟؟؟؟؟

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت پاکستان کشیدگی کے درمیان مسعود اظہر کا ایک آڈیو منظر عام پر، آڈیو میں اظہر کا بھارت سے جہاد کے لیے خودکش بمبار تیار کرنے کا دعویٰ۔

Published

on

Masood Azhar

اسلام آباد : بھارت کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی ایک مسجد میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی مبینہ آڈیو چلائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر کو بہاولپور کی مسجد میں چلائی جانے والی آڈیو میں شیخی مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ دوسروں کے پاس سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن اس کے پاس فدائین ہے۔ بہاولپور کی مسجد اسی جگہ واقع ہے جہاں بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندھ کے دوران فضائی حملے کیے تھے۔ بہاولپور میں واقع مرکز سبحان اللہ جیش محمد کا ایک بڑا تربیتی اور نظریاتی مرکز تھا، جسے اس آپریشن میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں مسعود اظہر کے درجنوں رشتہ دار مارے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق آڈیو میں مسعود اظہر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ “مجاہد کو دیے گئے فنڈز جہاد کے لیے استعمال کیے جائیں گے… پاکستان کو مجاہدین کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسے بڑے مذہبی رہنماؤں کی ضرورت ہے، ہمارے پاس فدائین ہیں، کوئی طاقت یا میزائل انہیں گرفتار نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس 30،000 کا کیڈر ہے، جیش کے پاس 10،000 فدائین کے لیے تیار ہیں۔”

مسعود اظہر بھارت کے خوف سے کئی دہائیوں سے روپوش ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی عوامی سطح پر پیشی ہوئی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے آپریشن سندور کے بعد ایسا کیا ہوا کہ پاکستان مسعود اظہر کا بھوت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسعود اظہر کی آڈیو چلانا پاکستان کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ اسے خاص طور پر اب جاری کیا گیا ہے کیونکہ ہندوستان میں امرناتھ یاترا زوروں پر جاری ہے۔ ایسے میں پاکستان مسعود اظہر کی آڈیو چلا کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے، تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

مسعود اظہر اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد ہے۔ وہ جیش محمد کا بانی اور لیڈر بھی ہے، جس نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے میں 40 بھارتی فوجی شہید ہوئے تھے۔ اظہر 1968 میں بہاولپور میں پیدا ہوا تھا اور اسے آٹھویں جماعت کے امتحانات مکمل کرنے کے بعد کراچی کے ایک مدرسے میں بھیج دیا گیا تھا۔ اس مدرسے کا تعلق پاکستانی جہادی گروپوں سے تھا، جہاں سے اظہر نے 1989 میں گریجویشن کیا۔ اس نے سوویت-افغان جنگ میں شمولیت اختیار کی اور حرکت المجاہدین کے لیے لڑنے کے لیے بھی بھرتی کیا، لیکن “کمزور جسم” کی وجہ سے وہ اپنی تربیت مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے ٹھاکرے بھائیوں کو للکارنے کے بعد سیاست گرم، دوبے کے بیان پر شرد پوار کی این سی پی نے ان کی تصویر پر مارے جوتے

Published

on

Nishikant-&-Pawar

ممبئی : جھارکھنڈ کے بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے میرا روڈ واقعہ پر ٹھاکرے برادران کو چیلنج کرنے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم ہو رہی ہے۔ منگل کو، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے نشی کانت دوبے کے ان کو مارنے کے بیان پر جوتے پھینک کر احتجاج کیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راوت نے دوبے کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر حملہ کیا ہے وہیں شیو سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے پر بھی شدید حملے کیے ہیں، وہیں دوسری طرف نشی کانت دوبے نے وکی لیکس کی بنیاد پر ایم این ایس پر حملہ کرتے ہوئے جائیداد کے معاملے پر ادھو دھڑے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

شرد پوار کی زیرقیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے گھاٹ کوپر ویسٹ – ویلکم ہوٹل کے علاقے میں جوڑے مارو آنڈولن (جوتوں سے مارنا) کا آغاز کیا۔ یہ تحریک نیشنلسٹ یوتھ کانگریس (شرد چندر پوار) پارٹی کے ممبئی صدر ایڈوکیٹ امول ماٹے کی مضبوط قیادت میں چلائی گئی۔ این سی پی کے یوتھ لیڈروں نے کہا کہ نشی کانت دوبے کا بیان صرف مراٹھی زبان پر تنقید نہیں ہے، یہ مہاراشٹر کی شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ بی جے پی کا پرانا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔ وہ بہار اور مہاراشٹر کے انتخابات میں آگ بھڑکا رہا ہے۔ ان کی سیاست بیانات دے کر مراٹھی لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ لیکن اس بار مہاراشٹر خاموش نہیں رہا۔ مراٹھی نوجوانوں نے ہاتھ میں جوتے لے کر صاف جواب دے دیا۔ ایڈوکیٹ امول ماتلے نے کہا کہ یہ لڑائی صرف نشی کانت دوبے کے لیے نہیں ہے، یہ لڑائی مہاراشٹر کی شناخت کے لیے ہے۔ ماتلے نے کہا کہ جو بھی کسی مراٹھی شخص کو کم سمجھے گا اسے سزا دی جائے گی۔

جبکہ تازہ ترین حملے میں نشی کانت دوبے نے 2007 کی وکی لیکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے کو عوام کی حمایت نہیں ملتی ہے تو وہ غنڈوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ یعنی غنڈہ گردی اس کا واحد مقصد ہے، جو وہ آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہارنے کے خوف سے انتخابات سے پہلے کرتی ہے۔ میں ٹھاکرے کی غنڈہ گردی کے خلاف ہوں اور برداشت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ مراٹھا برادری کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے۔ جہاں سے میں ایم پی ہوں۔ مراٹھا مادھو لیمے وہاں سے لگاتار تین بار ایم پی تھے۔ ہم نے اندرا گاندھی کی مخالفت میں ایک مراٹھا کو لوک سبھا انتخابات میں جتوایا۔ ٹھاکرے، ہوش میں آؤ، اپنی لڑائی کو مراٹھا نہ بنائیں، ممبئی کی ترقی میں ہمارا تعاون ہے اور رہے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com