Connect with us
Friday,10-October-2025

جرم

یوپی : بیک وقت 25 اسکولوں سے تنخواہ لینے والی انامیکا شکلا کو پولس نے گرفتار کیا

Published

on

اب تک دھوکہ دہی کے معاملات میں مردوں کا نام چلتا تھا مگر لگتا ہے کہ اب خواتین نے اس معاملے میں بھی بازی مارنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور واقعی اتر پردیش کی اس خواتین کے فراڈ کو سن کر یہ احساس ہورہا ہے کہ ہندوستانی شیرنی نے اس میدان میں بھی مردوں کو مات دے کر ثابت کردی کہ عورت کے فراڈ کا یہ ریکارڈ توڑنے کی جسارت کسی مرد میں تو بالکل نہیں ہے . موصولہ ذرائع کے مطابق اترپردیش کے بنیادی تعلیمی شعبے میں مبینہ طور پر جعل سازی کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے جس کے تحت انامیکا شکلا نامی ایک ٹیچر (استانی) کو سنیچر کے روز کاس گنج میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انامیکا شکلا کو محکمہ بنیادی تعلیم نے نوٹس بھیجا تھا لیکن وہ اس نوٹس کا جواب دینے کی بجائے استعفی دینے کے لیے گئی. جہاں انھیں ڈرامائی انداز میں گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق ٹیچر بیسک ایجوکیشن آفیسر کاس گنج کی تحریر پر مقدمہ درج کرکے ٹیچر انامیکا شکلا کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ پولیس ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا انامیکا شکلا اصل میں وہی ہین جنھوں نے یہ فراڈ کیا ہے
بی بی سی نیوز کے مطابق کاس گنج کی بیسک ایجوکیشن آفیسر انجلی اگروال نے بتایا کہ ‘اس معاملے کا علم ہونے کے بعد ہم نے انامیکا شکلا نامی اس ٹیچر کو نوٹس بھجوایا۔ ہفتے کے روز انھوں نے ایک شخص کے توسط سے اپنا استعفی بھیج دیا۔ لیکن بات کے دوران پتہ چلا کہ وہ دفتر کے باہر موجود ہیں۔ پولیس کو اس کے بارے میں اطلاع دی گئی اور پھر پولیس نے انھیں گرفتار کرلیا۔’
گرفتاری کے بعد ٹیچر نے وہاں موجود صحافیوں کو اپنا نام انامیکا سنگھ بتایا اور بعد میں پولیس کو کچھ اور نام بھی بتایا۔ تاہم پولیس ان سے پوچھ گچھ کررہی ہے۔
انامیکا شکلا پر فراڈ کرکے دو درجن سے زیادہ جگہ پر ایک ساتھ نوکری کرنے اور اور ایک سال میں ایک کروڑ روپے سے زیادہ کی تنخواہ حاصل کرنے کے الزامات ہیں۔
گرفتار شدہ انامیکا شکلا تقریبا ڈیڑھ سال سے ضلع کاس گنج کے ضلع فرید پور کے کستوربا ودیاالیہ میں سائنس کی استاد کی حیثیت سے تعینات ہیں۔
جمعہ کو بیسک ایجوکیشن آفیسر انجلی اگروال نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کی تنخواہ پر پابندی عائد کردی ۔ کستوربا اسکولوں میں اساتذہ کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر مقرر کیا جاتا ہے اور انھیں ہر ماہ 30 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے۔
یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب محکمہ بنیادی تعلیم نے اساتذہ کا ڈیٹا بیس تیار کرنا شروع کیا۔ اس دوران محکمہ کو 25 اسکولوں کی فہرست میں انامیکا شکلا کا نام ملا۔
اس اطلاع کے بعد محکمے میں ہلچل مچ گئی اور فوری طور پر پورے معاملے کی چھان بین کرنے کے احکامات دے دیے گئے ۔ انامیکا شکلا کے نام پر موجود دستاویزات پر امیٹھی، امبیڈکر نگر، رائے بریلی، پریاگراج، علی گڑھ سمیت 25 اسکولوں میں بیک وقت نوکری کرتی ہوئی نظر آئی۔
مجموعی طور پر گذشتہ 13 مہینوں میں انامیکا شکلا کو 25 کستوربا گاندھی گرلز اسکولوں سے ایک کروڑ روپئے کی تنخواہ ادا کی گئی ہے۔
بہر حال ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ ساری رقم ایک ہی بینک اکاؤنٹ میں گئی ہے یا مختلف کھاتوں میں ادائیگی کی گئی ہے۔ فی الحال اس کے متعلق بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
کاس گنج کی بی ایس اے انجلی اگروال نے کہا: ‘وہ اس اسکول سے تنخواہ لے رہی تھی۔ دوسری جگہوں پر اسی نام سے کام کرنے والی ٹیچر کی تنخواہ اسی کے اکاؤنٹ میں آئی ہے یا نہیں ابھی اس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ ا س بات کی بھی جانچ جاری ہے کہ انامیکا شکلا کے دستاویزات جن پر 25 اسکولوں میں نوکری کی جا رہی وہ ایک ہی فرد ہے یا مختلف افراد ہیں اور کیا ایک ہی فرد کو ساری تنخواہ جا رہی ہے یا مختلف افراد کو ۔ ہمیں آن لائن تصدیق کے دوران جو دستاویزات موصول ہوئے اس میں اسی نام کے آدھار کارڈ ہیں اور والد کا نام بھی ایک جیسا ہے ۔ دستاویزات میں تصویر بہت دھندلی ہے۔’
گرفتاری کے بعد انامیکا شکلا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کی ملازمت کے لیے ایک شخص نے ان کی مدد کی تھی جنھیں انھوں نے ایک لاکھ روپے بھی دیے تھے۔
کاس گنج میں مقامی صحافی اشوک شرما کا کہنا ہے کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ اگر یہ وہی انامیکا شکلا نہیں ہے جس کا نام اس مبینہ دھوکہ دہی میں آیا ہے تو پھر نوٹس کا جواب دینے کے بجائے انھیں استعفی دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
دوسری جانب رائے بریلی میں بیسک ایجوکیشن آفیسر کو واٹس ایپ پر انامیکا شکلا کا پہلے ہی استعفی مل چکا تھا اور اس کے بارے میں وہاں چرچا عام تھا تاہم اس کی کسی سرکاری ذریعہ سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ محکمہ بنیادی تعلیم میں کچھ لوگوں کی ملی بھگت سے بھی ایسا ہوسکتا ہے کیونکہ کوئی تہنا ٹیچر اتنے بڑے پیمانے پر فراڈ نہیں کر سکتی ہے۔
ریاست کے بنیادی وزیر تعلیم ستیش دویدی نے کیس کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرنے اور قصوروار پائے جانے پر سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اب انامیکا شکلا کی گرفتاری اور ان سے تفتیش کے بعد مزید چیزیں منظرعام پر آئیں گی۔

(جنرل (عام

ماں کی لاش جے پور سے ہریانہ لے جاتے ہوئے آدمی، دو رشتہ دار ہلاک

Published

on

death

جے پور، واقعات کے ایک المناک موڑ میں، جمعہ کو ایک شخص اور اس کے دو رشتہ دار اس کی ماں کی لاش کو جے پور سے ہریانہ لے جاتے ہوئے مارے گئے۔ یہ حادثہ روہتک کے 152ڈی فلائی اوور پر اس وقت پیش آیا جب ان کی کار ایک کھڑے ٹرک سے ٹکرا گئی۔ اے ٹی ایس افسر اے ایس آئی جوگندر کور کا جمعرات کو جے پور میں انتقال ہو گیا تھا کیونکہ وہ تین سے چار سال قبل گردے کی پیوند کاری سے متعلق پیچیدگیوں میں مبتلا تھیں۔ یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب اس کا خاندان ہریانہ سے اس کی لاش روہتک گھر لانے آیا تھا۔ پولیس کے مطابق، کور کے رشتہ دار – اس کا بیٹا، کیرات، 24، بہن، کرشنا، (61)، اور سونی پت، سچن کے رہنے والے ایک رشتہ دار، اس کی لاش لے جانے والی ایمبولینس کے پیچھے کار میں سفر کر رہے تھے۔ صبح 4.30 بجے کے قریب، ان کی کار 152ڈی فلائی اوور پر کھڑے ٹرک سے ٹکرا گئی۔ تصادم اتنا شدید تھا کہ کار کا اگلا حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔

راہگیروں کی طرف سے اطلاع ملنے پر روہتک کے میہم اسٹیشن کی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور کار کی کھڑکیوں کو کاٹ کر متاثرین کو بچایا۔ چاروں مسافروں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ڈاکٹروں نے کیرات، کرشنا اور سچن کو مردہ قرار دیا، جب کہ ایک خاتون مسافر – اے سی بی کانسٹیبل دلبیر کی بیوی – کی حالت نازک ہے اور اس کا پی جی آئی روہتک میں علاج چل رہا ہے۔ پولیس نے تصدیق کی کہ زخمی خاتون دلبیر کی بیوی ہے، جو جے پور اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) میں تعینات ایک کانسٹیبل ہے۔ اس کا بیٹا سچن، جو مرنے والوں میں سے ایک ہے، نے حال ہی میں پالی میں ویٹرنری ڈاکٹر کے طور پر ڈیوٹی جوائن کی ہے۔ تینوں لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال کے مردہ خانے میں رکھوا دیا گیا ہے، جبکہ تباہ ہونے والی کار اور ٹرک کو پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کار ڈرائیور سفر کے دوران سو گیا ہو گا۔ “اہل خانہ جے پور سے لاش لینے کے بعد رات گئے سفر کر رہے تھے۔ ممکنہ طور پر کار پارک کیے گئے ٹرک کو دیکھنے میں ناکام رہی اور تیز رفتاری سے اس سے ٹکرا گئی۔”

Continue Reading

(جنرل (عام

تھانے : بھیونڈی میں 7 سالہ لاپتہ لڑکا پانی کے ٹینک سے مردہ پایا گیا۔ تحقیقات جاری

Published

on

policeline

تھانے : ایک 7 سالہ لڑکا، جو کلاس کے لیے باہر جانے کے بعد لاپتہ ہو گیا تھا، مہاراشٹرا کے تھانے ضلع میں اپنے گھر کے قریب پانی کے ٹینک میں مردہ پایا گیا، پولیس نے جمعرات کو بتایا۔ بچہ اپنے والدین کے ساتھ بھیونڈی علاقے کی ایک عمارت میں رہتا تھا۔ بھوئیواڈا پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے متاثرہ کے والد، پاورلوم ورکر کی شکایت کے حوالے سے بتایا کہ وہ منگل کو شام 6 بجے کے قریب ایک مسجد میں اپنی عربی کلاسز کے لیے نکلا تھا۔ اہلکار نے بتایا کہ جب بچہ شام 7.30 بجے تک گھر نہیں لوٹا تو اس کے والدین نے تلاش شروع کی اور اسے منگل کی رات پڑوسی عمارت کی سیڑھیوں کے نیچے پانی کے ٹینک میں بے حرکت پڑا پایا۔ لڑکے کو ٹینک سے باہر نکالا گیا اور ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ ابھی تک اس بات کا پتہ نہیں چل سکا کہ لڑکا پانی کے ٹینک میں کیسے گرا، پولیس نے کہا کہ انہوں نے ابھی تک حادثاتی موت کا مقدمہ درج کر لیا ہے اور اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بنگال کے مرشد آباد میں ایک شخص نے بیوی اور نابالغ بیٹے کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کرلی

Published

on

crimeee

کولکتہ، 8 اکتوبر، ایک چونکا دینے والے واقعے میں، مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع کے بیلڈنگا میں ایک شخص نے اپنی بیوی اور نابالغ بیٹے کو قتل کرنے کے بعد پھانسی لگا کر خودکشی کرلی، پولیس نے بدھ کو بتایا۔ تینوں متوفی سنجیت ہلدر (40)، اس کی بیوی موسمی ہلدر (28) اور اس کے نابالغ بیٹے ریان ہلدر (7) کی لاشیں بدھ کی صبح سنجیت کی ماں کو ملی تھیں۔ ماں کی طرف سے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق، اس نے بدھ کی صبح سب سے پہلے اپنے بیٹے کی لاش اپنے بیڈ روم کی چھت سے لٹکتی ہوئی دیکھی۔ وہ گھبرا کر چیخنے لگی۔ پڑوسیوں نے موقع پر پہنچ کر بیڈ روم کا دروازہ توڑ کر دیکھا تو موسومی ہلدر اور ریان ہلدر کی لاشیں خون میں لت پت پڑی تھیں جن کے گلے کٹے ہوئے تھے۔ فوری طور پر مقامی تھانے کو اطلاع دی گئی۔ پولیس نے لاشیں قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیں۔ ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا ہے کہ سنجیت نے منگل کی رات پہلے اپنی بیوی اور نابالغ بیٹے کا گلا کاٹ کر قتل کیا اور پھر پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔

سنجیت کی والدہ نے میڈیا پرسن کو بتایا کہ کسی وجہ سے ان کے بیٹے اور بہو کے درمیان کافی عرصے سے تناؤ چل رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایک وقت میں تناؤ کافی شدید ہوگیا اور میرا بیٹا بھی گھر سے چلا گیا تاہم بعد میں ہم سب نے اسے واپس آنے پر راضی کرلیا۔ غالباً اس تناؤ نے سنگین شکل اختیار کرلی جس نے میرے بیٹے کو ایسا انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کردیا۔‘‘ سنجیت کی بہن شیبانی مونڈل نے میڈیا والوں کو بتایا کہ ان کا بھائی اپنی بیوی کا بہت خیال رکھتا تھا۔ شیبانی نے کہا، “جب بھی ان کی بیوی اور ہمارے درمیان کوئی اندرونی اختلاف ہوا، میرے بھائی نے ہمیشہ اپنی بیوی کا ساتھ دیا۔ اس لیے ان کی طرف سے ایسا اقدام واقعی ناقابل تصور تھا۔” پڑوسیوں نے بتایا کہ سنجیت دوسری صورت میں محلے میں ایک نرم گو اور خوش اخلاق شخص کے طور پر جانا جاتا تھا۔ “وہ بنیادی طور پر اپنی روزی روٹی کمانے کے لیے ٹھیکے پر کام کرتا تھا۔ جہاں تک ہم جانتے ہیں، اسے کوئی لت نہیں تھی، اسے کبھی کسی سے جھگڑتے ہوئے نہیں دیکھا گیا، ہم نے سنا ہے کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان تناؤ چل رہا تھا، لیکن ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس جیسا شخص اتنا بڑا قدم اٹھا سکتا ہے۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com