قومی خبریں
آرایس ایس کسی خاص مذہب، ذات، دھرم پر یقین نہیں رکھتا۔ ڈاکٹر شیخ عقیل احمد

آرایس ایس کسی خاص مذہب، ذات، دھرم پر یقین رکھے بغیر اس کے تمام خطبات اور بیانات میں صرف ایک طبقے یا مذہب کی بات نہیں کی جاتی بلکہ ہندوستان کے تمام طبقات کی بات کی جاتی ہے اور اس کا بنیادی منشور خدمت خلق، ہندوستانی افکار و اقدار کا تحفظ اور حب الوطنی ہے۔ یہ بات قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر، ڈاکٹر شیخ عقیل احمدنے ’ایک فلاحی اور رفاہی تنظیم آر ایس ایس‘ نامی تجزیے میں کہی ہے۔
اس میں انہوں نے کہا کہ دنیا میں بہت سی رفاہی تنظیمیں ہیں جو انسانی فلاح و بہبود کے کاموں سے جڑی ہوئی ہیں، ہندوستان میں بھی آر ایس ایس ایک ایسی سماجی تنظیم ہے جس کا بنیادی منشور خدمت خلق، ہندوستانی افکار و اقدار کا تحفظ اور حب الوطنی ہے۔ یہ تنظیم بہت مربوط اور منظم ہے اور اس کا دائرہئ کار بہت وسیع ہے۔ آر ایس ایس نے سماجی اور تعلیمی ترقی کے میدان میں جو کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں وہ کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔ پورے ہندوستان میں آر ایس ایس کا ایک مربوط نیٹ ورک ہے جس کا بنیادی مقصد ہندوستانی عوام کے درمیان سماجی بیداری پیدا کرنا اور انھیں ہندوستانی تہذیب و ثقافت سے روشناس کرانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستانیت، سودیشی، قومی و سماجی اتحاد پر اس تنظیم کا زور ہے اور شاید اسی وجہ سے کچھ لوگ مخصوص نظریاتی عینک سے اس تنظیم کو دیکھتے ہیں اور اسے ایک خاص طبقے یا ذات سے مخصوص کردیتے ہیں جبکہ آر ایس ایس کسی خاص مذہب، ذات، دھرم پر یقین نہیں رکھتی بلکہ تہذیبی تنوع اور تکثیریت پر اس کا ایقان ہے اور ایک غیرطبقاتی سماج کی تشکیل اس کا بنیادی مقصد ہے۔ سماج کو متحد کرنا اور سبھی طبقات کی ترقی اس کے ایجنڈے میں شامل ہے اور جب سے موہن بھاگوت جی جیسی وژنری شخصیت نے اس تنظیم کی کمان سنبھالی ہے انھوں نے اس کے اندازِفکر اور طرزِ احساس کو بھی بہت حد تک تبدیل کیا ہے۔ ان کے ہاں نظریاتی کشادگی اور وسعت ہے جس کا اندازہ ان کے خطبات اور بیانات سے بہ آسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
انھوں نے ہمیشہ آر ایس ایس سے جڑے ہوئے افراد کو ہدایت دی ہے کہ بغیر کسی تعصب و امتیاز کے تمام ہندوستانی عوام کی خدمت کریں۔ شخصیت سازی اور سماجی فلاح کے مشن کے ساتھ یہ تنظیم ہندوستان کے طول و عرض میں آگے بڑھ رہی ہے۔ موہن بھاگوت جی بار بار پورے ہندوستانی عوام کو متحد کرنے کے جذبے کے ساتھ یہ کہتے رہے ہیں کہ ”ہندو کوئی مذہب، صوبہ یا ملک کا نام نہیں بلکہ ایک کلچر ہے اور ہندوستان میں رہنے والے لوگوں کی یہ وراثت ہے، اس لیے ہندوستان میں رہنے والے ایک سو تیس (130)کروڑ لوگ سبھی ہندو ہیں اور بھارت ماتا کی اولاد ہیں۔ یہ اپنی الگ الگ تہذیبوں اور ثقافتوں اور مذاہب کے باوجود ہندوستانی ہونے کی بنا پر ایک ہیں اور یہی تنوع اور تکثیریت ہمارا تشخص اور شناخت ہے۔ موہن بھاگوت جی اسی لیے اپنے تمام خطبات اور بیانات میں صرف ایک طبقے یا مذہب کی بات نہیں کرتے بلکہ ہندوستان کے تمام طبقات کی بات کرتے ہیں۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ جس دن یہ کہا جائے گا کہ ”یہاں مسلمان نہیں چاہیے اسی دن وہ ہندوتو نہیں رہے گا۔“
ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہاکہ کرونا بحران کے دوران بھی انھوں نے یہ واضح کیا کہ چند افراد کی غلطیوں کی وجہ سے پوری قوم کو بدنام نہیں کیا جاسکتا اور یہ بھی کہا کہ بغیر تعصب و امتیاز کے ہر متاثرہ فرد کی مدد کرنا ہمارا اخلاقی فریضہ ہے اور انھوں نے اپنے خطبے میں یہ بھی کہا کہ دونوں قوموں کے باشعور افراد سامنے آئیں اورذہنوں میں جو تعصبات اور شکوک و شبہات ہیں وہ مکالمے کے ذریعے دور کریں کہ مکالمہ ہی کے ذریعے سے ہم اپنے ملک کو ایک لڑی میں پرو سکتے ہیں اور سب کی ترقی کے خواب کو پورا کرسکتے ہیں۔ انھوں نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ بھارت میں سب سے زیادہ مسلمان خوش ہیں کیونکہ ہندو تہذیب میں سبھی کے لیے عزت و احترام کا جذبہ ہے۔ ہمیں کسی سے مذہب کی بنیاد پر نفرت نہیں ہے۔ ہمیں ایک بہتر اور صحت مند سماج کی تعمیر و تشکیل کے لیے ایک ساتھ آگے بڑھنا ہوگا تاکہ ملک میں تبدیلی آسکے اور ترقی کے مساوی مواقع پیدا ہوں۔ اسی لیے آر ایس ایس نے مسلم راشٹریہ منچ کے نام سے ایک تنظیم بھی قائم کی ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے مسائل و معاملات پر غور و فکر کرنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ موہن بھاگوت جی نے ہمیشہ قومی یکجہتی، ہم آہنگی اور ہندوستان کے تمام مذہبی طبقات کے درمیان اتحاد اور بھائی چارے کی تاکید کی ہے اور کہا ہے کہ مذہب، فرقہ اور ذات کی بنیاد پر کسی کے ساتھ ناانصافی یا زیادتی اچھی بات نہیں ہے۔ کرونا جیسے بحران میں بھی جب ملک میں مذہبی بنیاد پر منافرت شروع ہوئی تو انھوں نے تمام ہندوستانی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرونا سے کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ڈرنے سے بحران اور سخت ہوجائے گا، ہم تمام لوگوں کو خوداعتمادی، مستقل مزاجی اور منظم طریقے اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے بغیر کسی تفریق کے کام کرنا ہوگا، بھید بھاؤ کے بغیر دوسرو ں کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے۔ہمیں اس موقعے پر خوف، غصے اور تعصب سے بھی بچنا ہوگا اور ہمیں بے احتیاطی، لاپرواہی، خوف و غصہ، سستی، ٹال مٹول جیسی غلطیوں سے بچنے کی کوشش کرنی ہوگی تبھی ہم کرونا جیسے قہر سے نجات حاصل کرپائیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ کرونا ہمارے لیے ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے اور یہ ہمیں قواعد و ضوابط کی پابندی کے ساتھ نئے بھارت کی تعمیر کی دعوت بھی دے رہا ہے۔ اس بحران نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ہے، خاص طور پر خودانحصاری کی تعلیم دی ہے اور ایک نئے معاشی ترقیاتی ڈھانچے کی تشکیل کا احساس بھی دلایا ہے۔ ماحولیات کے تحفظ اور سودیشی چیزوں کے استعمال کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ہمیں متحد ہوکر لڑنے کا بھی سبق دیا ہے۔ کرونا سے نجات ہمیں اسی صورت میں مل سکتی ہے جب فرد اور معاشرہ مربوط ہوکر اس کے خلاف جنگ لڑیں گے۔یہ ہمیں اچھا بننے اور دوسروں کو اچھا بنانے کی بھی تعلیم دیتا ہے۔ اس لیے ہمیں متحد ہوکر کرونا کو ختم کرنا ہوگا۔ ذات، مذہب اور طبقات میں تقسیم ہوکر ہم اس قہر سے نجات حاصل نہیں کرسکتے۔
ڈاکٹر عقیل نے کہاکہ موہن بھاگوت جی نے کرونا کے سلسلے میں اپنی سماجی ذمے داری کو محسوس کرتے ہوئے جس طرح کا خطاب کیا اس سے محسوس ہوتا ہے کہ ان کا تخاطب صرف ایک ذات، قوم یا دھرم کے لوگوں سے نہیں بلکہ ہندوستان کے تمام لوگوں سے ہے، اور یہی سماجی اتحاد آر ایس ایس کا مشن ہے۔
سیاست
لوک سبھا میں ‘آپریشن سندور’ پر زبردست بحث، ‘مجھے بولنے دو، ڈیڑھ لاکھ روپے دے کر آیا ہوں…’ راشد انجینئر نے سب کو حیران کر دیا

سری نگر/نئی دہلی : لوک سبھا میں ‘آپریشن سندور’ پر گرما گرم بحث جاری ہے۔ اس میں حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنما اس معاملے پر اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں۔ اس دوران منگل کو ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ جیسے ہی شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ اور ایکناتھ شندے کے بیٹے شری کانت شندے اپنی بات پیش کرنے ہی والے تھے کہ بارہمولہ لوک سبھا سیٹ کے رکن اسمبلی انجینئر رشید نے شور مچانا شروع کردیا۔ لوک سبھا کی سیڑھیوں پر کھڑے کشمیری ایم پی نے التجا کی کہ انہیں بولنے کا موقع دیا جائے۔ درحقیقت، بارہمولہ لوک سبھا سیٹ کے ایم پی انجینئر رشید کو پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں شرکت کے لیے نچلی عدالت نے حراستی پیرول دے دیا ہے۔
منگل کو پارلیمنٹ کی کارروائی جاری تھی۔ اسی دوران جب شریکانت شندے بولنے کے لیے کھڑے ہوئے تو رشید انجینئر نے احتجاجاً آواز بلند کی۔ لوک سبھا کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر انہوں نے بلند آواز میں کہا کہ وہ روزانہ ڈیڑھ لاکھ روپے ادا کرتے ہیں اور انہیں بولنے کا موقع ملنا چاہئے۔ انہوں نے لوک سبھا اسپیکر سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے علاقے میں ‘آپریشن سندور’ ہوا ہے۔ اس واقعہ سے لوک سبھا میں کچھ دیر ہنگامہ ہوا۔
انجینئر رشید نے 2024 میں بارہمولہ لوک سبھا سیٹ جیت کر سب کو حیران کر دیا تھا، انہوں نے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو شکست دی۔ راشد نے جیل میں رہتے ہوئے یہ الیکشن لڑا تھا۔ این آئی اے نے انہیں 2016 میں گرفتار کیا تھا۔ اب دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے انہیں پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں شرکت کے لیے پیرول دے دیا ہے۔ انہیں 24 جولائی سے 4 اگست تک پیرول ملا ہے۔ اس سے قبل مہاراشٹر سے کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرنیتی شندے نے بھی پارلیمنٹ میں اپنے خیالات پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان خاندانوں کے لیے گہرا غم ہے جنہوں نے پہلگام دہشت گردانہ حملے میں اپنے پیاروں کو کھو دیا اور یہ غصہ اس حکومت کے تئیں ہے جو اب تک پہلگام حملے کے مجرموں کو پکڑنے یا ان کا کوئی سراغ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ آپریشن سندور میڈیا میں حکومت کا محض ‘تماشا’ تھا۔
سیاست
پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر بحث…. وزیر داخلہ امت شاہ نے منموہن سنگھ کے دور کی بات کی، پچھلی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟

نئی دہلی : پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران آپریشن سندور پر بحث جاری ہے۔ منگل کو وزیر داخلہ امت شاہ اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دے رہے ہیں۔ اس دوران امت شاہ نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا ذکر کیا۔ آپریشن سندور پر گفتگو کرتے ہوئے امیت شاہ نے کانگریس لیڈر پی چدمبرم کے بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ سابق وزیر داخلہ چدمبرم پوچھ رہے تھے کہ دہشت گرد کہاں سے آئے اور سیکورٹی کی خرابی کا ذمہ دار کون ہے۔ اس لیے میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم چونکہ حکومت میں ہیں اس لیے ذمہ داری بھی ہماری ہے۔ لیکن میں پوچھتا ہوں کہ جب آپ حکومت میں تھے تو آپ نے ذمہ داری کیوں نہیں لی؟ گزشتہ روز انہوں نے پھر سوال اٹھایا کہ کیا اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گرد صرف پاکستان سے آئے ہیں؟ یہ معاملہ اس وقت اٹھایا گیا جب پارلیمنٹ میں بحث ہونی تھی کہ پاکستان کو بچا کر آپ کو کیا حاصل ہوگا۔
امیت شاہ نے کہا، پاکستان نے غلطی کی، اس کے فوجی افسران نے دہشت گردوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ اس نے پاکستان کو مکمل طور پر بے نقاب کر دیا۔ پاکستان کا ایک بھی میزائل ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ 8 مئی کو پاکستان نے کچھ حملے کیے تھے۔ 9 مئی کو پی ایم مودی نے میٹنگ کی اور پاکستان کو جواب دینے کا حکم دیا، جس کے بعد 11 پاکستانی ایئربیس کو پہنچنے والے نقصان کو ختم کر دیا گیا۔ 8 ائیربیس اتنی درستگی سے تباہ کر دیے گئے کہ پاکستان کچھ نہ کر سکا۔ ہم نے پاکستان کی حملہ کرنے کی صلاحیت کو تباہ کر دیا۔ ہمارا کام 7 مئی کو صبح 1:22 پر ختم ہوا۔ ہمارے ڈی جی ایم او نے اپنے ڈی جی ایم او کو بتایا کہ ہم نے حملہ کیا ہے۔ منموہن سنگھ کے زمانے کی طرح ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ آئیں اور حملہ کریں اور ہم خاموش بیٹھیں اور جا کر بحث کریں، یہ نریندر مودی کی حکومت ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مودی حکومت کے دوران سرجیکل اسٹرائیک اور ایئر اسٹرائیک کا بھی ذکر کیا۔
سیاست
‘آپریشن مہادیو’ کے تحت، سیکورٹی فورسز نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے ماسٹر مائنڈ موسیٰ اور دو دیگر دہشت گردوں کو جموں و کشمیر کے لڈواس میں مار گرایا۔

نئی دہلی : جموں و کشمیر کے لڈواس علاقے میں پیر کو سیکورٹی فورسز نے ‘آپریشن مہادیو’ کے تحت تین دہشت گردوں کو مار گرایا۔ یہ انکاؤنٹر لڈواس میں ہوا، جہاں فوج نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے کر انہیں مار گرایا۔ آپریشن کے حوالے سے فوج کی چنار کور نے کہا کہ لڈواس کے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مہادیو شروع کیا گیا ہے۔ مقابلے کے دوران تین دہشت گرد مارے گئے ہیں اور آپریشن تاحال جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اعلیٰ سیکورٹی حکام کے حوالے سے بتایا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کا ماسٹر مائنڈ سلیمان شاہ پیر کے روز سری نگر میں ایک تصادم میں مارے گئے تین دہشت گردوں میں شامل تھا۔ آپریشن مہادیو کے نام سے یہ مشترکہ آپریشن ہندوستانی فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے دچی گام نیشنل پارک کے قریب درہ کے قریب ناہموار لڈواس علاقے میں کیا۔
ذرائع کے مطابق اطلاع مل رہی ہے کہ فوج نے جنگلوں میں کچھ مشتبہ آوازیں سنیں۔ وائرلیس پیغام کے بعد فوج نے اس علاقے میں آپریشن کیا جس میں موسیٰ سمیت تین دہشت گرد مارے گئے۔ مارے گئے دہشت گردوں سے ایک ایم 4 کاربائن اسالٹ رائفل اور دو اے کے سیریز کی رائفلیں برآمد ہوئیں۔ سیکورٹی ایجنسیاں اب یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہیں کہ کیا یہ دہشت گرد پہلگام کے حالیہ دہشت گردانہ حملے میں بھی ملوث تھے؟ سیکیورٹی ادارے اس بات کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ ان دہشت گردوں کا نیٹ ورک کہاں تک پھیلا ہوا تھا۔ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں اسلحہ اور گولہ بارود کہاں سے مل رہا تھا۔ ذرائع کے مطابق ہاروان کے علاقے میں چند روز قبل ایک مشکوک کمیونیکیشن سگنل موصول ہوا تھا۔ چھان بین کرنے پر پتہ چلا کہ دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا آلہ پہلگام میں مارے گئے دہشت گردوں سے برآمد ہونے والے آلہ سے ملتا جلتا ہے۔
تاہم سیکورٹی ایجنسیاں اس معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کر رہی ہیں۔ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا مارے گئے دہشت گرد پہلگام حملے میں بھی ملوث تھے۔ ابتدائی تفتیش میں کچھ اہم سراغ ملنے کی امید ہے۔ فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے مشترکہ طور پر یہ آپریشن کیا۔ پورے علاقے میں ابھی بھی سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مزید دہشت گرد علاقے میں چھپے نہ ہوں۔ سیکورٹی فورسز اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہیں کہ کوئی دوسرا دہشت گرد علاقے میں چھپا نہ ہو۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا