Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

میڈیا گھرانے غیر مشروط معافی مانگیں بصورت دیگرہتک عزت مقدمہ کیلئے تیار رہیں: مولانا سجاد نعمانی

Published

on

مسلم پرسنل بورڈ کے رکن، سابق ترجمان اور مشہور عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے تبلیغی جماعت کے بارے میں میڈیا کے گمراہ کن اور من گھڑت خبریں چلائے جانے کے دوران ان کی تصویروں کے غلط استعمال پر سخت اعتراض کرتے ہوئے 20سے زائد میڈیا گھرانے کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔
مولانا کے وکیل ایس ایس سید کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مولانا نے قانوی نوٹس جاری کرکے 20سے زائد میڈیا گھرانے سے غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر تعزیرات ہند کی دفعہ 449اور 500 کے تحت دس کروڑ روپے کا ہتک عزت کا معاملہ ان میڈیا گھرانوں کے خلاف درج کرائے جائے گا۔ مولانا نے کہاکہ اس سے ان کی شبیہ کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ مولانا نعمانی نے میڈیا کے غیرذمہ دارانہ رویہ کی سخت اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کو پہلے حقائق کا پتہ کرنا چاہئے اس کے بعد تبلیغی مرکز کے خلاف پروپیگنڈہ میں ملوث ہونا چاہئے اور اس میں اتنا بہہ گیا کہ خبر کس کی ہے اور فوٹو کس کا یہ تک بھول گیا ہے۔
مولانا نے قانونی نوٹس زی ہندوستان (زی میڈیا گروپ)، آؤٹ لک ہندی، امر اجالا، آئی این خبر، این ایم ایف نیوز، ٹی وی 9تیلگو،گجرات متر، راجستھان پتریکا، سرکار ڈیلی (ویب)، دینک جاگرن، تہلکا اتراکھنڈ اور دیگر میڈیا گھرانے کو بھیجا ہے۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی امتیاز کے میرے مؤکل کو ہرجانے کا دعوی کرنے کا حق ہے جو دس کروڑ روپے کی رقم ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی کا تعلق ایک باوقار علمی خاندان سے ہے اور وہ گزشتہ پندرہ برسوں سے ملک میں قیام امن اور قومی یکجہتی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ وہ کئی اداروں کے سربراہ اور لکھنؤ سے نکلنے والے الفرقان کے ایڈیٹر بھی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 31مارچ سے 4 اپریل کے دوران ملک کے کچھ پرائیویٹ ٹیلی ویژن نیوز چینلوں، پورٹل اور اخبارات نے مرکز کے تبلیغی جماعت کے قضیہ میں مولانا سعد کی تصویر کی جگہ مولانا خلیل الرحمان سجاد کی تصویر کاغلط استعمال کیاتھا۔
مولانا نے اس وقت جاری ایک بیان میں کہا تھاکہ میڈیا کس قدر جہالت میں مبتلا ہے اس کا اندازہ ان کے فوٹو کے استعمال سے ہورہا ہے۔ مولانا نے وضاحت کی کہ کچھ ہندی کے اخبارات اور ٹی وی چینلزتبلیغی مرکز کے سربراہ مولانا سعد کے نام کے ساتھ ان کا فوٹو کا استعمال کر رہا ہے جو کہ قابل جرم ہے۔ مولانا نعمانی نے کہاکہ متعدد اخبارات اور ٹی وی چینلز نے مولانا سعد کے فوٹو کی جگہ پر ان کا فوٹو استعمال کیا ہے۔ اس سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا کس قدرغیر ذمہ دار ہوچکا ہے وہ یہ بھی نہیں دیکھتا کہ نام کس کا ہے اور فوٹو کس کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کے بہانے تبلیغی مرکز کو نشانہ بناکر پورے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستانی میڈیا اس قدر گرچکا ہے کہ وہ موذی مرض کورونا کو بھی ہندو مسلم کا نام دینے میں لگ گیا ہے اور اسے بہانہ بناکر تبلیغی مرکز کے خلاف مہم شروع کردی ہے۔

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com