Connect with us
Friday,10-October-2025

(جنرل (عام

عروس البلاد ممبئی کے ممتاز شاعر عبدالاحد ساز کی رحلت سے اُردو ادب میں خلاء

Published

on

(وفا ناہید)
مالیگاؤں / عبد الاحد ساز ممبئی کے ایک معروف شاعر ہیں۔ 16 اکتوبر 1950 کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ جدید لب و لہجہ کے ممتاز شاعر عبدالاحد ساز نے اتوار کو بعد نمازِ مغرب زندگی کی رنگینیوں کو چھوڑ کر موت کی میں پناہ لی۔ ساز کافی عرصے سے علیل تھے۔ رات ساڑھے دس بجے اُن کا جسد خاکی ان کی رہائش گاہ واقع جوگیشوری سے کچھی میمن جماعت قبرستان (منگل واڑی قبرستان) لے جایا گیا جہاں رات ساڑھے بارہ بجے انہیں نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا۔
ساز ؔکے پسماندگان میں بیوہ اور تین بیٹیاں ہیں۔ عبدالاحد ساز نے کم وقت میں اپنی ادبی پہچان بنائی تھی ۔ عروس البلاد ممبئی سے ۱۹۸۰ء کی دہائی میں اُبھرنے اور پوری اُردو دُنیا میں اپنی پہچان بنانے والے شعراء میں سے ایک نام عبداالاحد ساز کا تھا. اُن کے تین شعری مجموعے ’خموشی بول اُٹھی ہے‘ (1990)، ’سرگوشیاں زمانوں کی‘ (2003) اور ’در کھلے پچھلے پہر‘ شائع ہوئے۔ سنجیدگی اور متانت کا پیکر عبدالاحد ساز جتنے شائستہ اور نرم گفتار تھے، اُتنا ہی مدھم اور مہذب اُن کا شعری لہجہ تھا جو اُن کی شاعری کا امتیازی وصف قرار پایا۔ مادری زبان کچھی ہونے اور کاروباری حلقوں میں گجراتی بولنے والے سازؔ کا اُردو ذخیرۂ الفاظ بھی خاصہ وسیع تھا۔ اُن کی شاعری پڑھنے اور سننے یا اُن سے گفتگو کرنے والے لوگ اُنہیں کچھی یا گجراتی بولتا ہوا دیکھتے تو دنگ رہ جاتے تھے۔ سازؔ نے، جن کے والد عبدالرزاق سعید بھی اہم اُردو شاعروں میں شمار کئے جاتے تھے، ابتدائی و ثانوی تعلیم اسماعیل بیگ محمد ہائی اسکول سے حاصل کی اور پھر سڈنہم کالج میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے بی کام کی ڈگری حاصل کی۔ کم لوگ جانتے تھے کہ اُن کا کپڑوں کا کاروبار تھا۔
ساز ؔ کے سانحہ ٔ ارتحال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے معروف شاعر، محقق اور کالم نگار شمیم طارق نے کہا کہ ’’اِدھر چند برسوں میں ساز دُنیا سے کٹ کر رہ گئے تھے ورنہ ان کی زندگی میں بھی تازگی تھی اور شاعری میں بھی۔ اُن کے انتقال کی خبر سن کر گزشتہ ۴۰؍ برس کے ادبی مناظر آنکھوں کے سامنے پھر گئے۔ وہ آخر دم تک اپنی تخلیقی توانائی کا احساس دلاتے رہے۔ ‘‘ معروف اہل قلم اور سہ ماہی ’’قلم‘‘ کے مدیر الیاس شوقی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ سازؔ کی شاعری میں غصے اور نفرت کے شدید اظہار کے بجائے متانت اور سنجیدگی کے ساتھ احتجاج کی لَے ہے۔ یہ شاعری صرف ذات کا اظہار نہیں بلکہ اُن کی دردمندی کا نغمہ بھی ہے۔ اُن کا جانا نئی نسل کی شاعری کا ایک بڑا نقصان ہے۔ ساز کے طالب علمی کے زمانے کے دوست پروفیسر سید اقبال نے بڑے غمزدہ لہجے میں کہا کہ ایسا شخص جو بچپن کا دوست ہو، لڑکپن میں بھی دوست رہا ہو اور جس سے اب تک دوستی قائم رہی ہو، اس کے انتقال کی خبر سنی تو دل دھک سے رہ گیا۔ قارئین کی دلچسپی کے پیش نظر عبدالاحد ساز کی شاعری پیش خدمت ہیں.
آئی ہوا نہ راس جو سایوں کے شہر کی ہم ذات کی قدیم گپھاؤں میں کھوگئے

بچپن میں ہم ہی تھے یا تھا اور کوئی

وحشت سی ہونے لگتی ہے یادوں سے

دوست احباب سے لینے نہ سہارے جانا

دل جو گھبرائے سمندر کے کنارے جانا

شعر اچھے بھی کہو سچ بھی کہو کم بھی کہو

درد کی دولت نایاب کو رسوا نہ کرو

وہ تو ایسا بھی ہے ویسا بھی ہے کیسا ہے مگر؟

کیا غضب ہے کوئی اس شوخ کے جیسا بھی نہیں

نیند مٹی کی مہک سبزے کی ٹھنڈک

مجھ کو اپنا گھر بہت یاد آ رہا ہے

مفلسی بھوک کو شہوت سے ملا دیتی ہے

گندمی لمس میں ہے ذائقۂ نان جویں

برا ہو آئینے ترا میں کون ہوں نہ کھل سکا

مجھی کو پیش کر دیا گیا مری مثال میں

(جنرل (عام

ممبئی سے گوا صرف 6 گھنٹے میں! ہائی وے کی اپ گریڈیشن آخری مرحلے میں

Published

on

goa

مہاراشٹر کے بنیادی ڈھانچے کو ایک بڑے فروغ میں، بہت متوقع ممبئی-گوا ہائی وے مکمل ہونے کے قریب ہے اور مارچ 2026 تک مکمل طور پر کام کرنے کی امید ہے۔ پنویل سے سندھودرگ تک پھیلی ہوئی 466 کلو میٹر لمبی ہائی وے، مالیاتی ریاست اور گوا کی شریک ریاست کے درمیان رابطے کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایک بار مکمل ہونے کے بعد، نئی چار لین والی ہائی وے ممبئی اور گوا کے درمیان سفر کے وقت کو موجودہ 12-13 گھنٹے سے صرف چھ گھنٹے تک کم کر دے گی۔ ہموار، وسیع سڑک نیٹ ورک نہ صرف سڑکوں کے سفر کو زیادہ آرام دہ بنائے گا بلکہ روزانہ مسافروں، لمبی دوری کے ڈرائیوروں اور سیاحوں کے لیے حفاظت اور کارکردگی میں بھی اضافہ کرے گا۔ شاہراہ رائے گڑھ اور رتناگیری اضلاع سے گزرتی ہے، کونک بیلٹ کے ساتھ کئی قصبوں اور دیہاتوں کو جوڑتی ہے۔ اس بہتر رسائی سے مقامی کمیونٹیز، مہمان نوازی کے کاروبار اور ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس پر انحصار کرنے والی صنعتوں کے لیے نئے مواقع کی توقع ہے۔

اپ گریڈ شدہ ہائی وے کی ایک خاص بات اس کا جدید ٹول کلیکشن سسٹم ہے، جو سیٹلائٹ ٹریکنگ اور آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن (اے این پی آر) کا استعمال کرے گا۔ یہ نظام گاڑیوں کو رکنے کی ضرورت کے بغیر خودکار ٹول کٹوتیوں کو قابل بنائے گا، ہموار ٹریفک کے بہاؤ کو یقینی بنائے گا اور وقت اور ایندھن دونوں کی بچت ہوگی۔ حکام کا خیال ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف بھیڑ میں کمی آئے گی بلکہ ٹول آپریشنز میں زیادہ شفافیت اور کارکردگی بھی آئے گی۔ بہتر سڑک کنیکٹیویٹی اور سفر کے وقت میں کمی کے ساتھ، نئی شاہراہ سے کونکن کے ساحل پر سیاحت کو فروغ دینے کی امید ہے، جس سے زیادہ مسافروں کو پوشیدہ ساحلوں، ورثے کے قلعوں اور خوبصورت ساحلی قصبوں کو دیکھنے کی ترغیب ملے گی۔ ٹرانسپورٹ، تجارت اور مہمان نوازی سے وابستہ کاروباروں کو بھی اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے سے فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔ ایک بار آپریشنل ہونے کے بعد، اپ گریڈ شدہ ممبئی-گوا ہائی وے علاقائی بنیادی ڈھانچے میں ایک نئے دور کی نشان دہی کرے گی، جس سے ممبئی-گوا کے سفر کو تیز تر، محفوظ اور زیادہ پرلطف بنایا جائے گا۔ مہاراشٹر اور گوا کے لیے، یہ پائیدار ترقی اور جدید سڑک کی ترقی میں سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وارث پٹھان جانتا ہے نتیش رانے کیا ہے نتیش رانے کی پٹھان کو دھمکی

Published

on

nitesh-rane

ممبئی : مہاراشٹربی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے ابا کا پاکستان اور کراچی نہیں ہے بلکہ ہندو راشٹر ہے اور دیوا بھاؤ کی سرکار ہے ایسے میں اگر کوئی نظم و نسق اور ماحول خراب کرنے کی کوشش کرے گا اس کو جواب دیا جائے گا ۔ نتیش رانے نے اے آئی ایم آئی ایم کے قومی سربراہ اسدالدین اویسی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ جہاں اویسی کی سبھا ہوئی ہے وہ احمد نگر نہیں اہلیہ نگر ہے سرکار نے احمد نگر اور اورنگ آباد کا نام تبدیل کیا ہے اس کے باوجود احمد نگر کو اہلیہ نگر اور اورنگ آباد کو چھترپتی سنبھاجی نگر کہنے سے لوگ گریز کرتے ہیں ایسے لوگ دستور ہند کو نہیں مانتے بلکہ کو شریعت کو مانتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر اویسی نے ریاست کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی تو سرکار اس پر غور کرنے پر مجبور ہو گی کہ انہیں ریلی اجازت دی جائے یا نہیں کیونکہ وہ اپنی سیاسی ریلی کے لئے یہاں آتے ہیں ۔

ایڈوکیٹ وارث پٹھان کو دھمکی دیتے ہوئے نتیش رانے نے کہا کہ وارث پٹھان کو معلوم ہے کہ نتیش رانے کیا ہے انہوں نے کہا کہ وارث پٹھان وقت اور مقام طے کرے نتیش رانے ضرور آئیں گے پھر کیا ہوگا یہ پتہ چلے گا نتیش رانے نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب ہماری دیوی دیوتاؤں کی مورتی کی بے حرمتی ہوتی ہے اس کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو بھائی چارگی کہاں جاتی ہے اور تب دستور ہند کہاں جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ریاست کا امن اگر کوئی خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے یہ جاننا ہوگا کہ یہاں دیوا بھاؤ یعنی دیویندرفڑنویس کی ہندتووا وادی سرکار ہے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ماں کی لاش جے پور سے ہریانہ لے جاتے ہوئے آدمی، دو رشتہ دار ہلاک

Published

on

death

جے پور، واقعات کے ایک المناک موڑ میں، جمعہ کو ایک شخص اور اس کے دو رشتہ دار اس کی ماں کی لاش کو جے پور سے ہریانہ لے جاتے ہوئے مارے گئے۔ یہ حادثہ روہتک کے 152ڈی فلائی اوور پر اس وقت پیش آیا جب ان کی کار ایک کھڑے ٹرک سے ٹکرا گئی۔ اے ٹی ایس افسر اے ایس آئی جوگندر کور کا جمعرات کو جے پور میں انتقال ہو گیا تھا کیونکہ وہ تین سے چار سال قبل گردے کی پیوند کاری سے متعلق پیچیدگیوں میں مبتلا تھیں۔ یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب اس کا خاندان ہریانہ سے اس کی لاش روہتک گھر لانے آیا تھا۔ پولیس کے مطابق، کور کے رشتہ دار – اس کا بیٹا، کیرات، 24، بہن، کرشنا، (61)، اور سونی پت، سچن کے رہنے والے ایک رشتہ دار، اس کی لاش لے جانے والی ایمبولینس کے پیچھے کار میں سفر کر رہے تھے۔ صبح 4.30 بجے کے قریب، ان کی کار 152ڈی فلائی اوور پر کھڑے ٹرک سے ٹکرا گئی۔ تصادم اتنا شدید تھا کہ کار کا اگلا حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔

راہگیروں کی طرف سے اطلاع ملنے پر روہتک کے میہم اسٹیشن کی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور کار کی کھڑکیوں کو کاٹ کر متاثرین کو بچایا۔ چاروں مسافروں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ڈاکٹروں نے کیرات، کرشنا اور سچن کو مردہ قرار دیا، جب کہ ایک خاتون مسافر – اے سی بی کانسٹیبل دلبیر کی بیوی – کی حالت نازک ہے اور اس کا پی جی آئی روہتک میں علاج چل رہا ہے۔ پولیس نے تصدیق کی کہ زخمی خاتون دلبیر کی بیوی ہے، جو جے پور اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) میں تعینات ایک کانسٹیبل ہے۔ اس کا بیٹا سچن، جو مرنے والوں میں سے ایک ہے، نے حال ہی میں پالی میں ویٹرنری ڈاکٹر کے طور پر ڈیوٹی جوائن کی ہے۔ تینوں لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال کے مردہ خانے میں رکھوا دیا گیا ہے، جبکہ تباہ ہونے والی کار اور ٹرک کو پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کار ڈرائیور سفر کے دوران سو گیا ہو گا۔ “اہل خانہ جے پور سے لاش لینے کے بعد رات گئے سفر کر رہے تھے۔ ممکنہ طور پر کار پارک کیے گئے ٹرک کو دیکھنے میں ناکام رہی اور تیز رفتاری سے اس سے ٹکرا گئی۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com