Connect with us
Saturday,11-October-2025

جرم

آئی آئی ایم سی : بڑھتی فیس کے خلاف تین ماہ سے جاری احتجاج بھوک ہڑتال میں تبدیل

Published

on

ایشاء میں سرفہرست عوامی ذرائع ابلاغ کے ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونکیشن (آئی آئی ایم سی) نئی دہلی کے طلبہ نےہر سال دس فیصد کے اضافے سے بڑھنے والی فیس کے خلاف اپنے مطالبات کے سلسلے میں منگل کے روز سے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔طلبہ کا الزام ہے کہ آئی آئی ایم سی انتظامیہ ان کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے۔ طلبہ نے حال ہی میں فیس جمع کرنے کے لیے جاری نئے سرکلر کو دوبارہ ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دسمبر 2019 کے پہلے ہفتے سے شروع ہونے والے احتجاج میں افورڈایبل فیس اسٹرکچر (قابل برداشت فیس نظام)تیار کرنے کی لڑائی میں نیا موڑ آگیا ہے۔
آئی آئی ایم سی کے طالب علموں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے دسمبر 2019 میں فیس سرکلر کو ملتوی کروا کر نصف جنگ تقریباً جیت لی تھی۔ آئی آئی ایم سی انتظامیہ کو مجبوراً ایگزیکٹو کونسل (مجلس عاملہ) کا فوری اجلاس طلب کرنا پڑا تھا۔
طلبہ کاکہنا ہے کہ وہ پرانے فیس اسٹرکچر کو قابل برداشت بنانے کی امید لگائے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 13 جنوری کو جاری سرکلر میں کہا گیا تھا کہ ایگزیکٹو کونسل ایک کمیٹی تشکیل دے گی جو دو مارچ تک طالب علموں کے فیس سے متعلق امور کا جائزہ لےکر متعلقہ افسر کو اپنی رپورٹ سونپے گی۔
آئی آئی ایم سی انتظامیہ نے اچانک 10 فروری کو فیس جمع کرنے کا سرکلر جاری کر دیا۔ طلبہ نے انتظامیہ سے اس پورے واقعہ پر 48 گھنٹے کے اندر اپنا موقف رکھنے کی اپیل کی ہےلیکن 48 گھنٹوں کے گزر جانے کے بعد بھی انتظامیہ خاموشی اختیار کیے ہوئےہے۔ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ ہمیں دھوکہ دے رہا ہے اور تمام قوانین و ضوابط کو طاق پر رکھ کر من مانے طور پر پیسے وصولنا چاہتا ہے۔
آئی آئی ایم سی انتظامیہ کے اس رویہ سے طلبہ میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔یہی سبب ہے کہ انھیں اپنے مطالبات کے سلسلے میں منگل کے روز سے بھوک ہڑتال پر بیٹھنا پڑا۔
آٹھ طلبہ جو بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں ان میں اونتیکا تیواری، آکاش پانڈے، راجن راج، جاگرتی کماری، دیویش مشرا، حامد رضا، رشی کیش شرما، آستھا ستیہ ساچی، گوتم کمار شامل ہیں۔
مسٹر حامد نے کہا ہے کہ آئی آئی ایم سی انتظامیہ نے ہمارے جائز مطالبات اور ایگزیکیٹو کونسل کی ہدایات پر عمل درآمد نہ کروا کر ہمیں دھوکہ دیا ہے۔ ہم اپنے ساتھ ہو نے والے مظالم کو قطعی برداشت نہیں کر سکتے۔
قابل ذکر ہے کہ آئی آئی ایم سی میں 2009۔10میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ (پی جی) ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کی فیس 76000، پی جی ڈپلومہ ایڈ-پی آر(اشتہار، رابطہ عامہ)کی فیس 48000، پی جی ڈپلومہ ای جے (انگلaش جرنلزم)کی فیس 34000،پی جی ڈپلومہ ایچ جے (ہندی جرنلزم) کی فیس 34000 اور پی جی ڈپلومہ اردو، اڑیہ، ملیام جرنلزم کی فیس 20000 روپیے تھی جو فی سنہ دس فیصد کے اضافے کے ساتھ ان تمام کورسیز کی فیس علیٰ الترتیب فی الحال 168500، 131500، 95500، 95500 اور 55500 روپیے ہو گئی ہے۔ واضح رہے کہ دس برسوں کے اندر فیس میں علیٰ الترتیب 121 فیصد، 173 فیصد، 181 فیصد، 181 فیصد اور 175 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
طلبہ کے مطابق اگر سرکاری تعلیمی اداروں میں یہ فیس اضافہ یونہی جاری رہا تو اعلیٰ تعلیم متوسط اورپچھڑے طبقوں کی قوت سےباہر ہوجائے گی۔

جرم

سرکاری نوکری کے نام پر کروڑوں روپے کی ٹھگی، ملزم دلی سے گرفتار… سینکڑوں بے روزگاروں سے ملزم نے پیسہ وصول کیا تھا

Published

on

Crime

ممبئی : مہاراشٹر کے متعدد اضلاع میں مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار میں سرکاری نوکری دلانے کے نام پر دھوکہ دہی کے الزام میں ممبئی اقتصادی ونگ نے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے. نئی ممبئی کا تاجر سنتوش گنپت نے شکایت درج کروائی کہ سرکاری نوکری کے لئے اس سے ملزم نلیش کانشی رام راٹھور نے پانچ لاکھ روپے وصول کئے اور میڈیکل ٹیسٹ و اپوائمنٹ تقرر نامہ کے لئے پانچ سے ۱۵ لاکھ روپے وصول کئے. اس کے خلاف ای او ڈبلیو نے کیس درج کیا کیونکہ اس نے نوکری کا لالچ دے کر 2.88 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی ہے اور تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ اس نے ۱۰ کروڑ کا دھوکہ کیا ہے, اقتصادی ونگ نے مفرور ملزم کو گرفتار کرنے کے لئے ٹیم تشکیل دی اور آکولہ سمیت دیگر علاقوں میں اس کی تلاشی لی گئی ملزم نے ۲۰۲۲ میں سینکڑوں نوجوانوں کو آر سی ایف میں تقرری کے لیے دھوکہ دیا اس کی شکایت ای او ڈبلیو میں کی گئی. ای او ڈبلیو کو اطلاع ملی کہ ملزم دلی سے فرار ہونے کی سعی کر رہا ہے اس پر پولس نے اسے دلی سے گرفتار کیا ملزم کے خلاف ممبئی ای او ڈبلیو اور پونہ ڈکن میں مجرمانہ معاملہ درج ہے اس کی مزید تفتیش جاری ہے. ای او ڈبلیو کے سربراہ نشت مشرا کی سربراہی میں یہ کارروائی انجام دی گئی ہے۔

Continue Reading

جرم

ممبئی انڈرورلڈ ڈان ڈی کے راؤ ہفتہ وصولی کی پاداش میں گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی انڈورلڈ ڈان چھوٹا راجن گینگ کا رکن گینگسٹر ڈی کے راؤ کو ممبئی کرائم برانچ نے ہفتہ وصولی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے. اس کے ساتھ پولس نے اس کے دو ساتھیوں انیل سنگھ اور میمت بھوٹا کو بھی گرفتار کیا ہے گینگسٹر نے میمت بھوٹا کے ساتھ مل کر سرمایہ کار سے ایک کروڑ ۲۵ لاکھ روپے وصول کئے تھے اور انہیں برے نتائج کی دھمکی دی تھی, جس کے بعد اس کی شکایت شکایت کنندہ نے پولس میں درج کروائی. پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈی کے راؤ کو گرفتار کر کے اس کا ریمانڈ حاصل کر لیا ہے. ممبئی کرائم برانچ نے اس سے بھی ڈی کے راؤ کو ایک ہوٹل مالک کو دھمکی دے کر ۲ کروڑ ۵۰ لاکھ روپے ہفتہ وصولی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اس کے ساتھ اس کے ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا


مضافاتی ساکی ناکہ علاقہ میں ہوٹل مالک کو دھمکی دی گئی تھی اور جبرا ہوٹل پر قبضہ کو بھی الزام ہے. اس معاملہ میں ایک کیس درج کیا گیا تھا اس میں ڈی کے راؤ ضمانت پر ہے. گزشتہ شب ڈی کے راؤ اپنے پرانے کیس کی سماعت کے سلسلے میں سیشن کورٹ میں حاضری کے غرض سے گیا تھا, اسی دوران پولس نے اسے گرفتار کر لیا. اس معاملہ میں پولس اس سے اور اس کے ساتھیوں سے باز پرس کر رہی ہے. بتایا جاتا ہے کہ ڈی کے راؤ کا دھاراوی علاقہ میں اب بھی دبدبہ اور دہشت ہے اور وہ ہفتہ وصولی سمیت دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے. اس پر کرائم برانچ نے اب اپنا شکنجہ کس دیا ہے. جس سے انڈرورلڈ میں دہشت پائی جارہی ہے. اس معاملہ میں کرائم برانچ ڈی کے راؤ کے ساتھیوں سے بھی باز پرس کرے گی, اس کے ساتھ ہی کرائم برانچ ان متاثرین سے بھی باز پرس کرے گی جو ڈی کے راؤ کے عتاب کا شکار تھے

Continue Reading

(جنرل (عام

مغربی بنگال میڈیکل کالج کے باہر اوڈیشہ کی طالبہ کی اجتماعی عصمت دری، ملزم فرار

Published

on

کولکتہ، اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والی دوسرے سال کی طالبہ کے ساتھ جمعہ کی رات مغربی بردوان ضلع کے درگا پور میں ایک نجی میڈیکل کالج کے باہر مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی، پولیس نے ہفتہ کو تصدیق کی۔ واقعے کے سلسلے میں متعدد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ پولیس نے اطلاع دی کہ اوڈیشہ کے جلیشور کی رہنے والی طالبہ کالج کے احاطے سے ایک ہم جماعت کے ساتھ باہر کھانا کھانے کے لیے نکلی تھی “الزام ہے کہ اس وقت بدمعاشوں نے انہیں ہراساں کرنا شروع کر دیا، انہوں نے اپنے دوست کا بھی پیچھا کیا، جو ڈر کر بھاگ گیا۔ لڑکی کو اکیلے پا کر بدمعاش اسے گھسیٹتے ہوئے قریبی جنگل میں لے گئے جہاں اس جرم کا ارتکاب کرنے والے ریاست کے ایک سینئر پولیس افسر یقین دہندہ-دگرتے” کالج انتظامیہ نے پہلے ہی پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق، طالب علم رات 8.30 بجے کے قریب کالج کے احاطے سے نکلا تھا۔ جمعہ کو رات کے کھانے کے لیے۔ اس وقت کئی نوجوانوں نے طالب علم کا راستہ روک دیا۔ اس کے بعد اسے پرائیویٹ میڈیکل کالج کیمپس کے پیچھے جنگل میں لے جا کر مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی۔

اجتماعی زیادتی کے بعد طالبہ کا موبائل فون بھی مبینہ طور پر ملزمان چھین کر لے گئے۔ طالب علم فی الحال ہسپتال میں داخل ہے۔ گھر والوں کا کہنا تھا کہ وہ اسے تعلیم کے لیے اس حالت میں نہیں رکھنا چاہتے۔ اس کے والدین نے میڈیا کو بتایا، “میری بیٹی یہاں محفوظ نہیں ہے۔ میں اسے مزید یہاں اپنی تعلیم جاری رکھنے نہیں دوں گا۔ میں اسے گھر لے جاؤں گا،” اس کے والدین نے میڈیا کو بتایا۔ اگرچہ درگاپور کے نیو ٹاؤن شپ پولیس اسٹیشن کے افسران نے تحقیقات شروع کردی ہیں، تاہم ملزمان کی شناخت ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ بی جے پی کی مقامی قیادت نے پہلے ہی اس واقعہ کے خلاف احتجاج کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ آر جی کار عصمت دری اور جونیئر ڈاکٹر کے قتل کیس سے متعلق کئی تفصیلات کو دبانے کی کوشش کی گئی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں ایسی کوئی پردہ پوشی نہیں ہونی چاہیے۔

قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کی رکن ارچنا مجمدار نے بھی اس واقعہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ آر جی کار کیس کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، “جنسی زیادتی اور عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ مجرموں کو فوری طور پر پکڑ کر سزا نہیں دی جا رہی ہے، ہم نے مغربی بنگال میں کسی بھی عصمت دری یا قاتل کو حتمی سزا ہوتے نہیں دیکھا، کسی کو پھانسی نہیں دی گئی، مسلسل احتجاج کے باوجود انصاف میں تاخیر ہو رہی ہے، اور نہ ہی کسی مجرم کو سزا دی جا رہی ہے۔ غیر مرئی اثر و رسوخ۔” گزشتہ سال 9 اگست کو آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے سیمینار ہال میں پوسٹ گریجویٹ ٹرینی کی لاش ملی تھی۔ اس واقعے نے پورے ملک اور اس سے باہر صدمے کی لہریں بھیج دیں، جس سے ڈاکٹروں، عام شہریوں اور گھرانوں کی خواتین کی طرف سے بڑے پیمانے پر اور مسلسل احتجاج کو جنم دیا۔ جب کہ واحد مجرم سنجوئے رائے کو پہلے ہی ایک ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی ہے، مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے ایک سال گزرنے کے بعد بھی اس جرم کے پیچھے “بڑی سازش” کی تحقیقات ابھی تک مکمل نہیں کی ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com