Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جموں وکشمیر: انتظامیہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں

Published

on

virus

چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے خطرے کی تلوار جموں کشمیر پر بھی سایہ فگن ہونے کے باوصف جہاں ایک طرف انتظامیہ مردہ جانوروں، جو اس مہلک وائرس کے پھیلائو کا بنیادی موجب ہیں، کو ٹھکانے لگانے کی پالیسی ترتیب دینے میں فی الوقت ناکام ہوئی ہے وہیں دوسری طرف وادی کے ہسپتالوں میں اس وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے ضروری ادویات کو بھی دستیاب نہیں رکھا گیا ہے نیز اس وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی دیکھ بال کے لئے ڈاکٹروں اور دیگر طبی علمے کو ضروری تربیت نہیں دی گئی ہے۔
بتادیں کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کو عالمی ایمرجنسی قرار دیا ہے اور چین میں اس وائرس سے اب تک مرنے والوں کی تعداد قریب پانچ سو تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس وائرس کے متاثرین کی تعداد قریب ساڑھے پچیس ہزار ہوگئی ہے۔
طبی ذرائع کے مطابق یہ وبائی وائرس جانوروں خاص کر کتوں میں پایا جاتا ہے۔ اور جن لوگوں کے پاس پالتو جانور ہیں انہیں ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ان جانوروں کو قوتاً فوقتاً ویکسین کرائیں۔
باوثوق ذرائع کے مطابق جموں کشمیر میں حکومت کے پاس مردہ جانوروں کو ٹھکانے لگانے کے لئے کوئی پالیسی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: ‘جموں کشمیر میں حکومت کے پاس مردہ جانوروں کو ٹھکانے لگانے کے لئے کوئی پالیسی نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں مردہ جانور ندی نالوں، کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں میں، آبگاہوں یا کھلے میدانوں وغیرہ میں پڑے ہوتے ہیں’۔
ذرائع نے مزید کہا کہ جموں کشمیر کی سڑکوں پر حادثوں سے مرنے والے جانور بھی سڑکوں پر ہی کئی دنوں تک پڑے رہتے ہیں یا پھر اگر انہیں متعلقہ محکمہ کے اہلکار اٹھا بھی لیتے ہیں تو وہ ان مردہ جانوروں کو ندی نالوں یا کھلے میدانوں میں ہی پھینک دیتے ہیں۔
ادھرجموں کشمیر میں کورونا وائرس کی روک تھام پر تعینات نوڈل افسر ڈاکٹر شفقت خان کا کہنا ہے کہ چین سے جو افراد واپس ہندوستان آتے ہیں ان کی پہلے دلی میں اور بعد ازاں اپنی اپنی ریاستوں میں سکرینگ کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھی پہلے دلی میں اور اس کے بعد جموں اور سری نگر ایئر پورٹوں پر سکرینگ کی جاتی ہے۔
موصوف نوڈل افسر نے کہا کہ منگلوار کو چین سے واپس لوٹنے والے تین طالب علموں میں سے ایک طالب علم میں کورونا وائرس کی ابتدائی علامات موجود تھیں جس کے پیش نظر اس کے خون کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں میں دو لاکھ این 95 ماسک موجود ہیں جبکہ کشمیر میں 20 ہزار موجود ہیں۔
جموں کشمیر کے چیف سکریٹری بی وی آر سبھرا منیم نے محکمہ صحت کو اس مہلک وائرس کی روک تھام کے لئے جنگی بنیادوں پر تمام تر انتظامات کرنے کی ہدایات دے رکھی ہیں۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com