(جنرل (عام
شاہین باغ خاتون مظاہرین کی حمایت میں سکھوں کا دستہ آیا

قومی شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری خواتین کے مظاہرہ کوہٹانے کے عدالت کے فیصلے کے دوران پنجاب سے آنے والے سکھوں کے دستے نے آکر شاہین باغ خواتین کی نہ صرف زبرددست حمایت کی بلکہ ساتھ دینے کا وعدہ بھی کیا۔
رات کے تقریباََ ڈیڑھ بجے کے قریب یہ سکھوں کا دستہ تم سنگھرش کروں ہم تمہارے ساتھ ہیں اور قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے شاہین باغ اسکوائر پر آئے اور انہوں نے آتے ہی ماحول بدل دیا۔ ایک طرف مسلم خواتین بیٹھی تھیں تو دوسری طرح سکھوں کا جتھ جس میں سکھ خواتین بھی شامل تھیں بیٹھی تھیں۔ شاہین باغ مذہبی یگانگت، قومی اتحاد اور آئین کے خلاف جنگ کا الگ ہی نظارہ پیش کر رہا تھا۔
پنجاب کے ضلع بٹھنڈہ سے دستہ کے ساتھ آنے والی کلدیپ کور نے بتایا کہ ہم لوگ شاہین باغ مسلم خواتین کی جو قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کر رہی ہیں، ہم لوگ ان کی حمایت کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کا قانون لیکر آئی ہے اور اس طرح فرقوں کے درمیان لڑانے کا کام کر رہی ہے۔ پنجاب میں بھی اس کے خلاف مظاہرہ ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت کو اس طرح قانون سازی سے باز آنا چاہئے۔
کچھ سکھ مرد و خواتین رات کے چار بجے شاہین باغ پہنچی اور انہوں نے کہاکہ ہم ایک ساتھ ہیں اور ایک ساتھ رہیں گے، دنیا کی کوئی طاقت ہمیں الگ نہیں کرسکتی۔ لڑانے کا حکومت کا کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔ انہوں نے یگانت کا اظہار کرتے ہو ئے کہاکہ انہیں شاہین باغ آکر بہت اچھا لگ رہا ہے اور اس سے بھی اچھا یہ لگ رہا ہے کہ ہم لوگ آئین کے تحفط اور سماجی مساوات اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور مشترکہ تہذیب کی حفاظت کے لئے کھڑے ہوئے ہیں۔
وہاں کا انتظام دیکھنے والی محترمہ صائمہ خاں نے بتایا کہ پانچ سو سے زائد سکھ لوگ یہاں آچکے ہیں اور پنجاب سے مزید سکھوں کے آنے کی امید ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سماجی، تعلیمی، سیاسی اور دیگر شعبہائے حیات سے وابستہ لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کی آواز ملک کے کونے کونے میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں گونچ رہی ہے اور امید ہے پورے ملک کی خواتین اس کالا قانون کے خلاف میدان میں اتریں گی۔
دریں اثناء مشرقی دہلی کے خوریجی علاقے میں رات دن کا خواتین کے دھرنا جاری ہے۔ گزشتہ رات کچھ پولیس والے اور کچھ نقاب پوش نے اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی لیکن خواتین کی بڑی تعداد میں پہنچنے پر وہ لوگ اپنے منصوبے میں ناکام رہے۔ وہاں بھی خواتین قومی شہریت ترمیمی قانو ن، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر سے شروع ہونے والے مظاہرے میں شاہین باغ خاتون مظاہرین جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبہ پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی کے خلاف مورچہ سنبھالا تھا جو اس وقت پورے ملک میں پھیل گیا ہے۔ مہاراشٹر کے مالیگاؤں، بہار میں گیا گزشتہ 29دسمبر سے خواتین میدان میں ہیں،، پٹنہ کے سبزی باغ میں پانچ چھ دن سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں، ارریہ، مدھوبنی اور دیگر علاقوں میں سمیت الہ آباد میں منصور علی پارک (روشن باغ) میں گزشتہ چار دن سے، اور دہلی کے سلیم پور، ذاکر نگر ڈھلان پر خواتین مستقل مظاہرہ کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ راجستھان کے کوٹہ شہر میں بڑی تعداد میں خواتین نے جلوس نکال کر اس قانون کی مخالفت کی ہے۔خواتین باغ خواتین کا مظاہرہ کا تذکرہ نہ صرف ہندوستان کے کونے کونے میں ہورہا ہے بلکہ پوری دنیا میں اور دنیا کی ہر یونیورسٹی میں اس کا ذکر ہورہا ہے اوران کی حمایت میں مظاہرہ کئے جانے کی خبریں بھی موصول ہورہی ہیں۔
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔
نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا