(جنرل (عام
انڈین نیشنل کانگریس کے 134,واں یومِ تاسیس پر ممبئی کے دستور بچاؤ بھارت بچاؤ جھنڈا مارچ میں آصف شیخ رشید کی شرکت
(وفا ناہید )
ممبئی بروز سنیچر کو انڈین نیشنل کانگریس کے 134,ویں یوم تاسیس کے موقع پر مہاراشٹر پردیش کانگریس کے زیر اہتمام ممبئی میں صوبائی صدر بالا صاحب تھورات اور انڈین نیشنل کانگریس کے جنرل سکریٹری و مہاراشٹر کے نگراں ملک ارجن کھرگے کی رہنمائی میں اگست کرانتی میدان تیج پال ہال سے گرگام چوپاٹی لوکمانیہ تلک میدان تک ایک جھنڈا مارچ بنام دستور بچاؤ بھارت بچاؤ نکالا گیا اس موقع پر مالیگاؤں سے سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے بھی مجاہد ٹیلر،شفیق شیخ بسم اللّٰہ ،محمد آمین اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ شرکت کیں. اس ضمن میں کانگریس کے مقامی ترجمان صابر گوہر نے بتایا کہ ملک کے موجودہ برسراقتدار بی جے پی نریندر مودی اور امیت شاہ کی قیادت میں آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندوؤں کو پناہ دینے کی آڑ میں ہندوستانی مسلمانوں کو شہریت سے بے دخل کرنے کی سازش کے تحت شہریت ترمیم قانون کو لاگو کیا گیا ہے اور یہ اعدام سراسر ہندوستانی آئین کے خلاف ہے بلکہ آر ایس ایس اور ہندومہا سبھا کے نظریہ کے عین مطابق ہندوستانی آئین کو تبدیل کرنے کی جانب ایک قدم ہے جس کی مخالفت کانگریس پارٹی نے پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں میں کرتے ہوئے 14,دسمبر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں بھارت بچاؤ ریلی کا انعقاد کیا بعد ازاں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی قیادت میں جامعیہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلباء کی حمایت میں انڈیا گیٹ پر مظاہرہ کیا گیا جس میں آصف شیخ رشید شریک رہے اور اب کانگریس کے 134,ویں یومِ تاسیس کےموقع پر دستور بچاؤ بھارت بچاؤ جھنڈا مارچ میں بھی شریک رہتے ہوئے اپنے جمہوری حق کو ادا کیا ہے صابر گوہر نے کہا کہ دراصل کانگریس پارٹی کی بنیاد 1885,میں ہر مذہب کو ساتھ لیکر چلنے کے عزم کے ساتھ رکھی گئی جس کے پہلے صدر امیش چندر بنرجی سے لیکر ہر مذہب کےماننے والوں نے کانگریس کی سربراہی کی جن میں ہندو، سکھ پارسی، بنگالی کے علاوہ 8 مسلم صدور کا شمار ہے اور کانگریس پارٹی ہمیشہ ان اصولوں پر گامزن رہی ہے . عصرحاضر میں ہندوستان کو آر ایس ایس کے نظریات سے خطرہ لاحق ہے اس لئے کانگریس ایوان سےلے کر میدان تک دستور بچاؤ بھارت بچاؤ کے نام سے تحریک چھیڑے ہوئے ہے اور اس مقصد کے تحت ممبئی میں اگست کرانتی میدان سے گرگام چوپاٹی تک جھنڈا مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں بالا صاحب تھورات اور ملک ارجن کھرگے کی سرپرستی میں اشوک چوہان، پرتھوی راج چوہان، حسین دلوائی، عارف نسیم خان، امین پٹیل، اسلم شیخ، شعیب گڈو، کے ہمراہ مالیگاؤں سے سابق رکن اسمبلی اصف شیخ رشید نے بھی شرکت کی.
ممبئی پریس خصوصی خبر
بھیونڈی میں اردو گھر کی تعمیر میں ایک بڑی کامیابی، اردو گھر کے لئے زمین الاٹ، نائب وزیر اعلی اجیت دادا پوار کی جلد میٹنگ متوقع

ممبئی : اردو زبان سے محبت کے لئے مشہور بھیونڈی شہر کے عوام کے اردو گھر کا خواب شرمندۂ تعبیر ہونے جا رہا ہے. بھیونڈی (مشرق) سے سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کی پانچ سال کی انتھک جدوجہد رنگ لائی اور حکومت مہاراشٹر نے بھیونڈی شہر میں اردو گھر کی تعمیر کی تجویز کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے. خاص بات یہ ہے کہ اردو گھر کی تعمیر کے لئے جتنے بھی تکنیکی اور قانونی مسائل تھے ان کو دور کر کے رئیس شیخ نے بھیونڈی کے محبان اردو کے لئے ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے.
قابل غور بات یہ ہے کہ بھیونڈی شہر میں محبان اردو کی اکثریت کے باوجود اسے حکومت کی طرف سے بار بار نظرانداز کیا گیا اور اردو گھر کا جو خواب اہلیان بھیونڈی نے دیکھا تھا، اس کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی تھی لیکن سن ٢٠٢١ میں رکن اسمبلی رئیس شیخ نے اہلیان بھیونڈی کے اردو گھر کے دیرینہ خواب کو حقیقت میں بدلنے کی جدوجہد شروع کی حالانکہ اس دوران انہیں کئی تکینکی اور قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن رئیس شیخ نے ہار نہیں تسلیم کی اور اردو گھر کی تعمیر کے لئے مسلسل جدوجہد کرتے رہے اور اب پانچ سال کی طویل محنتوں اور کوششوں کے بعد حکومت نے بھیونڈی شہر میں اردو گھر بنانے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے.
رئیس شیخ نے بتایا کہ ریاست مہاراشٹر میں ممبئی کے قریب واقع مسلم اکثریتی شہر بھیونڈی، محنت کش مزدوروں کا شہر ہے. یہ شہر ملک بھر میں اپنی ٹیکسٹائل صنعت کی وجہ سے ‘مانچسٹر’ کہلاتا ہے. یہاں اردو زبان میں پڑھنے لکھنے والوں کی اکثریت ہے. بھیونڈی میں کثیر تعداد میں سرکاری اور نجی اردو اسکولیں ہیں جس میں ہزاروں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں. اس کے ساتھ ہی یہاں کے بچے یشونت راؤ چوہان یونیورسٹی، مولانا آزاد یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں سے اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں. اس ضمن میں ہم نے سن ٢٠٢١ میں بھیونڈی شہر میں اردو گھر کی تعمیر کے لئے آواز بلند کی اور اس وقت کے اقلیتی محکمے کے وزیر نواب ملک سے ملاقات کر کے تحریری طور پر بھیونڈی شہر میں اردو گھر کی تعمیر کے لئے ایک مکتوب دیا. رئیس شیخ نے بتایا کہ اردو گھر کی تعمیر میں کئی رکاوٹیں حائل تھیں، حکومت کی شرائط کے مطابق اردو گھر کی تعمیر کے لئے اقلیتی محکمے کے پاس خود کی ٢٥٠٠ اسکوائر میٹر کی قطعہ اراضی ہونا لازمی تھا جس کے لئے ہم نے کوشش کی اور بھونڈی شہر میں واقع اسکول نمبر ٢٢ – ٦٢ کے سامنے واقع گروپ گرام پنچایت سمیتی کی زمین کو حاصل کیا گیا اور اب اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے اردو گھر کی تعمیر کے لئے زمین الاٹ کر دی گئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ بہت جلد بھیونڈی میں اردو گھر کی تعمیر کا خواب پورا ہوگا. رئیس شیخ نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے ریاست کے نائب وزیر اعلی اجیت دادا پوار کو ایک مکتوب لکھا ہے اور ان کی صدارت میں متعلقہ محکمے کے ساتھ ایک میٹنگ طلب کرنے کی گزارش کی ہے. ہمیں توقع ہے کہ بہت جلد نائب وزیر اعلی کی طرف سے یہ میٹنگ طلب کی جائے گی.
سیاست
بلدیاتی انتخابات سے قبل مہایوتی میں ناراضگی، حلیف پارٹیوں کے ورکرس کی بی جے پی میں شمولیت سے اضطراب، شندے کا اچانک دلی دورہ

ممبئی : بلدیاتی الیکشن سے قبل ہی مہاوکاس اگھاڑی سے لے کر مہایوتی میں ناراضگی کا دور شروع ہوگیا ہے, کیونکہ بی جے پی کی حلیف پارٹیاں اپنی ہی اتحادیوں سے اس لئے نالاں ہے کیونکہ کئی پارٹی کارکنان فنڈ کی تقسیم کو لے کر بی جے پی پر سنگین الزام عائد کر رہے ہیں اس میں شندے سینا اور اجیت پوار این سی پی گروپ کے لیڈران بھی شامل ہیں ایسے میں مہایوتی میں شگاف پیدا ہوگئی ہے۔مہاراشٹر مہایوتی میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے نائب وزیر اعلی مہایوتی کے رویہ سے ناراض ہے ممبئی میونسپل کارپوریشن بی ایم سی الیکشن کے ساتھ بلدیاتی انتخابات قریب ہونے کے باوجود بھی مہایوتی میں اتحاد سے متعلق فارمولہ پر کوئی اہم فیصلہ نہیں ہوا ہے جس کے سبب حلیف پارٹیاں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے اور تنہا الیکشن لڑنے کا دم بھر رہی ہے, لیکن حتمی مہایوتی اتحاد سے متعلق فیصلہ اور فرمان دلی سے ہی جاری ہوتا ہے اس لئے نائب وزیر اعلی ایکناتھ شندے فوراً نصف شب دہلی پہنچ گئے۔ ان کے دہلی کے اچانک دورہ نے بحث چھیڑ دی ہے۔ خاص طور پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ مہاراشٹر کے دورے پر آرہے ہیں۔ اس سے پہلے سب کی توجہ اس بات پر مرکوز رہے گی کہ شندے کے دہلی پہنچنے سے عظیم اتحاد میں کیا نئی پیش رفت ہوگی۔ تھانے سمیت ریاست کے کچھ مقامات پر شندے سینا اور بی جے پی کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔ شندے سینا کے ایم ایل اے کو فنڈز فراہم کرنے پر بھی ناراضگی ہے۔ اس لیے دہلی کا دورہ اہمیت کا حامل ہے۔ شندے سینا اور بی جے پی کے درمیان رسہ کشی اور اختلافات بھی عروج پر ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی میں دیگر پارٹیوں کے کارکنان کی شمولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے یہاں تک شندے کارکنان بھی بی جے پی میں شامل ہورہے ہیں ایسے میں شندے کارکنان ناراض ہے بی جے پی میں صرف شندے کارکنان ہی شامل نہیں ہوئے ہیں بلکہ اجیت پوار کے کارکنان کی بھی شمولیت نے حلیف پارٹیوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے بی جے پی میں شمولیت کی اصل وجہ فنڈ کی تقسیم کا تنازع ہے کیونکہ بی جے پی حلیف پارٹیوں کے اراکین کو فنڈ کی فراہمی سے محروم کر رہی ہے یہ الزام بھی شندے سینا نے عائد کیا ہے جس کی وجہ سے ناراضگی پائی جارہی ہے۔ کئی مقامات پر بی جے پی کے مقامی لیڈروں نے خود انحصاری کا نعرہ دیا ہے۔ تھانے اور دیگر علاقوں میں دونوں جماعتوں کے درمیان طویل گفت و شنید جاری ہے۔ کہا جاتا ہے کہ فنڈز کی تقسیم پر ناراضگی کا ڈرامہ بھی جاری ہے۔ اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ شندے کے دورہ کے پس پشت کیا مقصد تھا۔ آج دہلی میں ایم پی ڈاکٹر شریکانت شندے کے بنگلے سے سینئر لیڈروں سے ملاقات بھی ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ شندے آج صبح مودی سے ملنے روانہ ہوئے ہیں۔ اس دورے کے دوران وہ ریاست کے کن کن مسائل پر بات کریں گے اس کی معلومات جلد ہی سامنے آئے گی۔ وزیر اعلی دیویندرفڑنویس نے بھی اپنا ودربھ دورہ منسوخ کر دیا ہے دریں اثنا، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ مہاراشٹر کے دورے پر ہیں، وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کا منگل ودربھ دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اب یہ انکشاف کیا جا رہا ہے کہ وہ 2 نومبر کو منگل ودربھ کا دورہ کریں گے۔ چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کی نقاب کشائی منگل کو منعقد ہونی تھی اسے بھی ملتوی کر دیا گیا ہے اس تقریب میں منوج جارنگے پاٹل اور دیویندر فڑنویس ایک ہی اسٹیج پر موجود رہیں گے دورہ کی منسوخی کے سبب شیواجی مہاراج کے معتقدین میں ناراضگی پائی جارہی ہے.
(جنرل (عام
ای بل ماڈیول : وزارت قانون ایڈووکیٹ فیس کی تقسیم کے ڈیجیٹلائزیشن پر نگاہ رکھتی ہے۔

نئی دہلی، قانونی امور کے محکمے، قانون اور انصاف کی وزارت نے وکالت کی فیس کی تقسیم اور فارموں کے پورے عمل کو ڈیجیٹائز کرنے کے لیے ایک پہل شروع کی ہے، یہ ہفتہ کو ایک بیان میں کہا گیا۔ اس سے پہلے، وکالت کو فیس کی ادائیگی میں جسمانی پروسیسنگ، دستی تصدیق، اور پے اینڈ اکاؤنٹس آفس میں ہارڈ کاپیاں جمع کرنا شامل تھا، جس کے نتیجے میں اکثر تاخیر اور کاغذی کام کا بہاؤ ہوتا ہے۔ وزارت قانون اور انصاف نے کہا کہ بڑھا ہوا ای-بل ماڈیول اب لا آفیسرز اور پینل ایڈووکیٹ کو فیس کی ادائیگی کے آخر سے آخر تک الیکٹرانک پروسیسنگ کے قابل بناتا ہے۔ اس نے کہا کہ "بڑھا ہوا ای-بل ماڈیول اب لا آفیسرز اور پینل ایڈوکیٹس کو فیس کی ادائیگی کے اختتام سے آخر تک الیکٹرانک پروسیسنگ کے قابل بناتا ہے، دستی کاغذی کارروائی اور تاخیر کو ختم کرتا ہے جو پہلے سسٹم کی خصوصیات تھیں۔” قانون و انصاف کی وزارت نے کہا کہ اس نے قانونی معلومات کے انتظام اور بریفنگ سسٹم (لمبس) کو پبلک فنانشل مینجمنٹ سسٹم (پی ایف ایم ایس) کے ساتھ مربوط کرکے طریقہ کار کو آسان بنانے میں ایک اہم سنگ میل حاصل کیا ہے۔ "یہ اصلاحات ایڈووکیٹ فیس کی تقسیم کے پورے عمل کو ڈیجیٹائز کرنے کے قابل بنا رہی ہے اور کاروبار کرنے میں آسانی اور ڈیجیٹل انڈیا کے حکومت کے وسیع تر اقدامات کا ایک اہم جزو بناتی ہے،” اس میں کہا گیا ہے کہ ای بل ماڈیول میں مزید اضافہ کے ساتھ، قانون افسران اور پینل ایڈوکیٹ کے ذریعہ تیار کردہ بلز بھی اب لمبس کے بغیر ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر منتقل کیے گئے ہیں منظوری اور ادائیگی، اس نے کہا۔ انضمام نے پورے عمل کو پیپر لیس بنا دیا ہے — پروسیسنگ کے وقت کو کم کرنا، ریئل ٹائم بل ٹریکنگ کو فعال کرنا، اور انسانی غلطی کو ختم کرنا۔ ہر دعوی ایک کلیم ریفرنس نمبر (سی آر این) تیار کرتا ہے، جو انتظامی اکائیوں کو حقیقی وقت میں پیش رفت کو ٹریک کرنے کے قابل بناتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک بار ڈرائنگ اینڈ ڈسبرسنگ آفیسر (ڈی ڈی او) کے ذریعے تصدیق شدہ اور ڈیجیٹل طور پر دستخط کیے جانے کے بعد، پی ایف ایم ایس کے ذریعے ادائیگی براہ راست فائدہ اٹھانے والے کے بینک اکاؤنٹ میں جاری کی جاتی ہے – بغیر کسی جسمانی فائل کی نقل و حرکت کے۔ قانونی امور کے محکمے کے سینٹرل ایجنسی سیکشن (سی اے ایس) نے فروری 2025 میں لمبس کے ذریعے پینل ایڈووکیٹ کی ادائیگیوں کے لیے ای-بل ماڈیول کو لاگو کیا، اور محکمہ اب اس نظام کو دہلی ہائی کورٹ سمیت دیگر قانونی چارہ جوئی کی اکائیوں تک بڑھانے کی تیاری کر رہا ہے۔ لا آفیسرز کی متواتر ادائیگیوں کو پورا کرنے کے لیے لمبس کے اندر ریٹینر فیس ماڈیول بنانے کی تجویز پر بھی عمل درآمد کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
