Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

قومی خبریں

جمعیۃعلماء ہند نے مولانا سید ارشدمدنی کی ہدایت پر آج شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپنی رٹ پٹیشن داخل کردی

Published

on

(عطاہر رھمان)
جمعیۃعلماء ہند نے مولانا سید ارشدمدنی کی ہدایت پر آج شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپنی رٹ پٹیشن داخل کردی جس میں واضح طورپر کہا گیا ہے کہ یہ قانون آئین کے بنیادی اقدارکے منافی ہے اوراس سے شہریوں کے بنیادی حقوق کی پامالی ہوتی ہے اسلئے اس ایکٹ کو کالعدم قراردیاجائے، پٹیشن میں یہ اہم نکتہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ یہ قانون آئین کی دفعہ 14اور 21کے منافی ہے، اس ایکٹ میں غیر قانونی مہاجرکی تعریف میں مذہب کو بنیادبناکر تفریق کی گئی ہے اور اس کا اطلاق صرف مسلمانوں پر کیا گیا ہے جبکہ ہندوسکھ، بدھشٹ، جین، پارسی کو غیر قانونی مہاجر کے دائرہ سے باہر کردیا گیا ہے جو کہ دستورکی دفعہ 14سے متصادم ہے اس کے علاوہ دستورہند کا بنیادی ڈھانچہ سیکولرازم پرمبنی ہے اس ایکٹ میں اصل بنیادکو نقصان پہنچایا گیا ہے، پٹیشن میں اس ایکٹ کے نتیجہ میں آسام میں این آرسی کی فہرست سے باہر ہونے والے ہندوکوشہریت ایکٹ کی دفعہ (6B)کے تحت شہریت کا حق مل جائے گا، جبکہ صرف مسلمانوں کو یہ حق نہیں ملے گا، جو کہ عصبیت اور امیتازپرمبنی ہے، قومی سطح پر ایسی تفریق سے قومی اتحادکا متاثرہونایقینی ہے، ان تمام دلائل کے ساتھ آج جمعیۃعلماء ہندکی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشادحنیف نے ڈاکٹر راجیودھون سے مشورہ کے بعد رٹ پٹیشن داخل کی ہے۔جس کا ڈائری نمبر 45566/2019ہے، واضح رہے کہ اس اہم کیس کی پیروی مشہور ومعروف سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیودھون کریں گے ، پٹیشن داخل ہونے کے بعد اپنے ردعمل کااظہارکرتے ہوئے صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سید ارشدمدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کا شروع سے یہ مانناہے کہ جن ایشوز یا مسائل کا حل سیاسی طورپر نہ نکل سکے اس کے خلاف قانونی جدوجہد کا راستہ اپنایاجائے، بہت سے اہم معاملوں میں جمعیۃعلماء ہند نے ایسا کیا ہے اور متعدداہم معاملوں میں عدلیہ سے انصاف ملا ہے، چنانچہ اسی یقین اور امید کے ساتھ یہ پٹیشن داخل کی گئی ہے کہ عدالت معاملہ کی سنگینی اور پٹیشن میں اٹھائے گئے تمام نکتوں کا باریکی سے جائزہ لیکر اپنا فیصلہ دے گی، انہوں نے کہا کہ اب یہ بے تکی دلیل دی جارہی ہے کہ یہ قانون لوگوں کو شہریت دینے کا ہے شہریت لینے کا نہیں لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے اس قانون کے مضمرات آئندہ چل کر اس ملک کے لئے بہت خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں. مولانا مدنی نے کہا کہ جب ملک بھرمیں این آرسی نافذ ہوگی تو اس قانون کے مضمرات اپنی بھیانک شکل میں سامنے آئیں گے، اور تب جولوگ کسی وجہ اپنی شہریت ثابت نہیں کرسکیں گے ان کے لئے یہ قانون تباہی وبربادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس قانون کے خلاف پورے ملک میں تحریک شروع ہوگئی ہے اور لوگ مذہب سے بلند ہوکر اس کی مخالفت کررہے ہیں یہاں تک کے آسام اور شمال مشرقی ریاستوں میں حکومت کی تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود عوام سڑکوں پر اترکر اس قانون کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہارکررہے ہیں، ملک بھرکی یونیورسیٹیوں اور تعلیمی اداروں کے طلباء بھی متحدہوکر اس کے خلاف آواز بلندکررہے ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ایک مثبت علامت ہے لیکن قانونی جدوجہد بھی ضروری ہے اور اسی کے مدنظر جمعیۃعلماء ہند نے آج اپنی پٹیشن داخل کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اہمیت کی حامل بات یہ ہے کہ جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے اس کیس کی پیروی بھی ڈاکٹرراجیودھون کریں گے جو نہ صرف ملک کے ممتاز قانون داں ہیں بلکہ آئین کے ماہر بھی ہیں۔

جرم

دہلی کی ایک عدالت نے اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا، بھنڈاری پر واڈرا سے تعلق کا الزام، رابرٹ واڈرا کی بڑھے گی ٹینشن

Published

on

Sanjay-Bhandari-&-Robert

نئی دہلی : دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہفتہ کو اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا۔ یہ فیصلہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی درخواست کے بعد آیا۔ خصوصی عدالت نے یہ حکم مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ 2018 کے تحت جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھنڈاری کی برطانیہ سے حوالگی کی ہندوستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ بھنڈاری 2016 میں لندن فرار ہو گیا تھا جب متعدد تفتیشی ایجنسیوں نے اس کی سرگرمیوں کی جانچ شروع کی تھی۔

اس واقعہ سے رابرٹ واڈرا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ واڈرا پر ہتھیاروں کے ڈیلروں سے روابط رکھنے کا الزام ہے اور وہ زیر تفتیش ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل واڈرا کو منی لانڈرنگ کیس میں تازہ سمن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی بھنڈاری کے ساتھ ان کے تعلقات کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن میں ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ الزام ہے کہ یہ رقم واڈرا نے دی تھی۔ واڈرا نے کسی بھی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ واڈرا نے کہا، ‘سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔’

بھنڈاری کے خلاف یہ کارروائی ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے واڈرا کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ای ڈی اب بھنڈاری کو ہندوستان لانے کی کوشش کرے گی۔ واڈرا کو حال ہی میں ای ڈی نے سمن بھیجا تھا۔ لیکن وہ کوویڈ علامات کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوا۔ ای ڈی اس معاملے میں واڈرا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے۔ ای ڈی جاننا چاہتا ہے کہ واڈرا کا بھنڈاری سے کیا رشتہ ہے۔ یہ معاملہ 2009 کا ہے۔ الزام ہے کہ بھنڈاری نے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد واڈرا کے پیسے سے خریدی گئی تھی۔ واڈرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا ای ڈی واڈرا کے خلاف کوئی ثبوت تلاش کر پائے گی؟ کیا بھنڈاری کو بھارت لایا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب آنے والے وقت میں مل جائیں گے۔

Continue Reading

سیاست

بہار میں ووٹر لسٹوں کی دوبارہ تصدیق کا حکم… ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے تحقیقات کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ یہ درخواست الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے فیصلے کے خلاف ہے۔ ای سی آئی بہار میں ووٹر لسٹ کی دوبارہ جانچ کا کام کر رہی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ای سی آئی کا یہ حکم درست نہیں ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے لاکھوں لوگ ووٹ ڈالنے سے روک سکتے ہیں، یعنی ان کے نام ووٹر لسٹ سے نکالے جا سکتے ہیں۔ لائیو لا نے ایکس پر پوسٹ کیا، ‘بہار میں ووٹر لسٹوں کی دوبارہ تصدیق کے حکم کے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نامی تنظیم نے یہ عرضی دائر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ای سی آئی کا یہ حکم صوابدیدی ہے۔ یہ لاکھوں لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روک سکتا ہے۔

اس سے پہلے الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بوتھ لیول آفیسرز (بی ایل او) بہار میں تقریباً 1.5 کروڑ گھروں کا دورہ کر چکے ہیں۔ یہ دورہ جمعہ کو مکمل ہوا۔ 24 جون 2025 تک، بہار میں 7,89,69,844 (تقریباً 7.90 کروڑ) ووٹر ہیں۔ ان میں سے 87 فیصد ووٹرز کو گنتی کے فارم دیے گئے ہیں۔ یہ اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کے دوران کیا گیا ہے۔ کچھ گھر بند تھے یا ان میں رہنے والے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ کچھ لوگ دوسرے شہروں میں گئے تھے، یا کہیں سیر پر گئے ہوئے تھے۔ اس لیے بی ایل او ان گھروں تک نہیں پہنچ سکے۔ بی ایل او اس کام کے دوران تین بار گھروں کا دورہ کریں گے۔ اس لیے یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق مختلف پارٹیوں کے 1,54,977 بوتھ لیول ایجنٹ (بی ایل اے) بھی اس کام میں مدد کر رہے ہیں۔ 2 جولائی تک کے اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے 52,689 بی ایل اے کی تقرری کی ہے۔ آر جے ڈی کے پاس 47,504، جے ڈی یو کے پاس 34,669 اور کانگریس کے پاس 16,500 بی ایل اے ہیں۔ اس کے علاوہ راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کے 1913 بی ایل اے، سی پی آئی (ایم ایل) ایل کے 1271، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے 1153، سی پی ایم کے 578 اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے 270 ہیں۔ بی ایس پی کے پاس 74، این پی پی کے پاس 3 اور عام آدمی پارٹی کے پاس 1 بی ایل اے ہے۔ ہر بی ایل اے ایک دن میں 50 تصدیق شدہ فارم جمع کرا سکتا ہے۔

ووٹر لسٹ کی تصدیق 2 اگست 2025 سے شروع ہوگی۔ ڈرافٹ ووٹر لسٹ کے جاری ہونے کے بعد کوئی بھی پارٹی یا عام شہری 2 اگست 2025 سے ووٹر لسٹ پر دعویٰ یا اعتراض درج کرا سکتا ہے۔ حتمی ووٹر لسٹ 30 ستمبر 2025 کو جاری کی جائے گی۔ اس کے بعد بھی آپ ڈی ایم (ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ آفیسر) اور ضلع مجسٹریٹ آفیسر سے اپیل کر سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ووٹرز کے لیے خوشخبری سنا دی۔ اب ووٹر لسٹ میں نام شامل کرنا اور بھی آسان ہو گیا ہے۔ آپ فارم ای سی آئی پورٹل اور ای سی این ای ٹی ایپ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ آپ کو یہ فارم پہلے سے بھرے ہوئے ملیں گے۔ اگر آپ چاہیں تو آپ خود بھرا ہوا فارم ای سی این ای ٹی ایپ پر اپ لوڈ کر سکتے ہیں۔

Continue Reading

سیاست

پارلیمنٹ کا مانسون سیشن 21 جولائی کو شروع ہوگا اور 21 اگست تک جاری رہے گا جو پہلے سے ایک ہفتہ زیادہ ہے۔

Published

on

Assembly

نئی دہلی : ایوان کا مانسون اجلاس 21 جولائی کو شروع ہو کر 21 اگست کو ختم ہوگا۔ اس لیے خیال کیا جاتا ہے کہ اس عرصے میں کافی کام ہو گا۔ پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ صدر دروپدی مرمو نے 21 جولائی سے 21 اگست تک اجلاس بلانے کی حکومت کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ یوم آزادی کی تقریبات کے پیش نظر 13 اور 14 اگست کو کوئی اجلاس نہیں ہوگا۔ پہلے یہ سیشن 12 اگست کو ختم ہونا تھا لیکن اب اسے ایک ہفتہ بڑھا دیا گیا ہے۔ اجلاس میں توسیع کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حکومت کئی اہم بلوں کو متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جن میں سے ایک جوہری توانائی کے شعبے میں نجی شعبے کے داخلے کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

حکومت نیوکلیئر ڈیمیج ایکٹ 2010، اور جوہری توانائی ایکٹ میں ترمیم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے تاکہ جوہری شعبے کو نجی کمپنیوں کے لیے کھولنے کے لیے مرکزی بجٹ میں کیے گئے اعلان کو نافذ کیا جا سکے۔ سیشن شروع ہونے سے پہلے ہی، اپوزیشن آپریشن سندھور پر بحث کا مطالبہ کر رہی ہے، جس کے تحت ہندوستانی مسلح افواج نے پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔ حزب اختلاف کی جماعتیں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاک بھارت تنازع کے دوران جوہری جنگ کو روکنے کے لیے ثالثی کرنے کے دعوؤں پر حکومت سے ردعمل کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ تاہم حکومت نے ٹرمپ کے دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ ٹرمپ کو فون پر کہا تھا کہ ہندوستان نے کبھی ثالثی کو قبول نہیں کیا ہے اور نہ ہی مستقبل میں اسے قبول کریں گے۔ مودی نے ٹرمپ کو یہ بھی بتایا کہ فوجی کارروائی روکنے کا فیصلہ پاکستان کی درخواست پر کیا گیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com