Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

طلاق ثلاثہ کےمتعلق ادھوری معلومات کا معاشرے پر منفی اثر

Published

on

TALAK MATTER.jpg

دھولیہ(اسٹاف رپورٹر) شریعت مخالف قانون بنے پر ملک میں ہر جگہ احتجاج کیا گیا ،چوٹی کے علمائے کرام نے اس ضمن میں کہہ دیا تھا کہ طلاق ثلاثہ کی نوبت ہی پیش نہ آنے دیں، ہمارا مسئلہ ہم خود ہی حل کرنے کی کوشش کریں۔علماء کی بات سن کرکورٹ کی دہلیز نہ چڑھ کر شرعی عدالت میں اگر طلاق ثلاثہ کا مسئلہ جاتا ہےتو شہر قاضی کے پاس پہنچنے سے قبل مسئلہ لے کر جانے والے مرد اور خواتین میں شرعی مسئلہ اور ملک کے قانون کا علم ہونا ضروری ہے۔شکایت کنندہ کی کم عملی کی وجہ سے شہر قاضی کو اپنا کام چھوڑ کر پولس اسٹیشن اور کورٹ کی دہلیز پر وقت گزارنا پڑ سکتا ہے۔ شہر دھولیہ میں ایک گھر کا آپسی تنازع طول پکڑا تو معاملہ شرعی عدالت میں پہنچا ۔ازدواجی زندگی میں کڑواہٹ پیدا ہوتی ہے تو دوریاں بڑھنا فطری عمل ہوتا ہے۔شہر دھولیہ کے چالیس گاؤں روڈ پولس اسٹیشن میں پولس سب انسپکٹر کے پاس سماجی خدمتگار ،شہر قاضی ،ایڈوکیٹ اور وکیل کی موجودگی میں طلاق اور خلع کے مسئلہ پر دیر تک زبانی بحث و تکرار چلنے کے بعد فیصلہ کچھ نہیں نکل سکا ۔شہر قاضی نے یکم اپریل ۲۰۱۹؁ کی تاریخ میں خلع نامہ کے کاغذات کو پیش کرکے اپنی ذمہ داری نبھانے کی صفائی پیش کی ، لیکن متاثرہ لڑکی نے اپنی ازدواجی زندگی میں ظلم و زیادتی کی بات کرکے معاملہ کے رخ کو موڑنا چاہا ۔ اصل مسئلہ خلع اور طلاق کا تھا ،شہر قاضی کے مطابق لڑکی کے اصرار کرنے پر خلع نامہ لکھ کر دیا گیا مزید ایک نوٹری لکھوا کر لڑکا اور لڑکی کی دستخط لے کر دونوں کو علٰحیدہ رہنے کی اجازت دے دی گئی۔لڑکی دنیاوی اعتبار سے تعلیم یافتہ ہیں اور تدریسی شعبہ سے جڑی ہوئی تھی لیکن شادی کے بعد مجبوری میں ملازمت چھوڑنا پڑی ،لڑکی کے مطابق خلع کا مسئلہ سسرال والوں کو صرف ڈرانے دھمکانے کے لیے تھا ۔ ازدواجی زندگی جیسی بھی تھی وہ ساتھ رہنے کے لیے تیار تھی ، لڑکی نے کہا کہ لڑکے نے طلاق کی نوٹری پر دستخط کرکے ظلم کیا ہے،جبکہ لڑکی کی دستخط بھی موجود تھی ۔ جب لڑکی سے سوال کیا گیاکہ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود تم جھوٹ کیوں بول رہی ہو ؟ دستخط کرنے سے پہلے پڑھ کر دستخط کرنا تھی تو لڑکی نے کہا کہ بینک کا فارم بھرتے ہوئے ہم فارم پورا نہیں پڑتے ہیں اور دستخط کرتے ہیں تو اتنے بڑے شہر قاضی کے کاغذات پر ہمیں بھروسہ نہیں ؟ ہم نے پڑھا نہیں اور دستخط کردی ،ہمیں لگا کہ ہمارا ازدواجی مسئلہ حل ہونے کے لیے دستخط لی گئی۔ لڑکی کی ماں کے مطابق شوہر لڑکی کو رکھنا ہی نہیں چاہتا تھا اس لیے اس نے پورا کھیل رچ کر طلاق دی ہے۔ پولس سب انسپکٹر بھی فریقین کی بات سن کر معاملہ کو سمجھنے سے قاصر رہے کیونکہ ۵؍ افراد کی بات سن کر شکایت کے متعلق فیصلہ کرنا مشکل ترین عمل ہوگیا تھا۔ لڑکی طلاق کے مسئلہ کی شکایت کا اندراج کروانی چاہتی تھی جبکہ سب انسپکٹر نے شکایت کا اندراج کرنے سے انکار کردیا ہے اور ایس پی آفس میں موجود خواتین پولس محکمہ میں شکایت درج کرنے کی بات کی۔ جب لڑکی سے اس کی منشاء پوچھی گئی تو اس نے کہا کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ ہی رہتی تھی اور مستقبل میں بھی ان کے ساتھ رہنا چاہوں گی ورنہ قانونی لڑائی لڑ کر میرا حق حاصل کروں گی۔معاملہ گھنٹوں تک چلتا رہا لیکن حل کچھ نکل نہیں سکا۔ ایسے معاملہ میں لڑکی کا پولس اسٹیشن تک جانا اور وہاں شہر قاضی کو آکر صفائی پیش کرنے کے لیے گھنٹوں اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ شہرمیں عالمہ فاضلہ اور طلاق ثلاثہ کا قانون جاننے والی خواتین کی تعداد کم نہیں ہے، شہری سطحی کمیٹی بناکر خواتین میں بیداری مہم کی اشد ضرورت ہے اسی طرح مرد حضرات میں بھی ازدواجی زندگی کی اہمیت کے معاملہ میں دیندار اور تعلیم یافتہ افراد کی مشترکہ کمیٹی بناکر ازدواجی زندگی کے معاملوں کو حل کرنا چاہیے ۔ ورنہ علم نہ ہونے کی صورت میں معاملہ مزید پیچیدہ ہوتا جائے گا ۔ معاملہ پیچیدہ ہوکر کورٹ پہنچا تو فریقین کے ساتھ شہر قاضی ،سماجی خدمتگاروں کا وقت بھی ضائع ہوسکتا ہے، جب وقت کورٹ میں ضائع ہونے کی نوبت پیش آسکتی ہے اصلاحی کاموں میں وقت لگا کر وقت کو قیمتی بنانا چاہیے۔

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ترکی کے لمین میگزین میں گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے خلاف رضا اکیڈمی کا احتجاج

Published

on

protest mumbai

ممبئی : ترکی کے معروف “لمین میگزین” میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے منسوب گستاخانہ خاکہ شائع کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج بعد نماز جمعہ ممبئی کے سیفی جوبلی اسٹریٹ واقع ہانڈی والی مسجد میں رضا اکیڈمی کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت رضا اکیڈمی کے سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری اور مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی اور گستاخانہ خاکے کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے کہا : “نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پوری امت مسلمہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ترک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گستاخ میگزین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کو سخت سزا دے۔”

مقررین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گستاخانہ اقدامات کے خلاف ٹھوس عالمی قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرأت نہ کر سکے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے نعرۂ تکبیر اللہ اکبر”لبیک یا رسول اللہ ﷺ جیسے نعرے بھی لگائے، لیکن پورا احتجاج پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر میں مراٹھی کے نام پر تشدد ناقابل برداشت، وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

fadnavis-azmi

مہاراشٹر سماجواری پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی نے مراٹھی بنام ہندی تنازع اور تشدد کے خلاف ریاستی وزیر اعلی دیویندرفڑنویس سے مطالبہ کیا ہے کہ مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اتربھارتی یہاں ممبئی میں کام کاج کی غرض سے آتے ہیں, ان کے بغیر ممبئی کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ لیکن لسانیات کے نام پر ان پر تشدد عام ہو گیا۔ ایم این ایس کے ہندی زبان اور اتربھارتیوں کے تشدد پر اعظمی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پر اس پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مراٹھی زبان کے نام پر شمالی ہند کے باشندوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کی جا رہی ہے۔ ممبئی میں روزی کمانے کے لیے آنے والے غریبوں کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے, یہ غنڈہ گردی صرف غریبوں پر ہو رہی ہے، کسی بڑے کارپوریٹ پر تشدد کیوں نہیں برپا کیا جارہا ہے, غریبوں پر ہی یہ تشدد کیوں؟ یہ سوال اعظمی نے کیا ہے کہ ‎میں اپنے قومی صدر محترم سے اکھلیش یادو جی سے اپیل کرتا ہوں کہ نفرت کی اس سیاست کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز حق بلند کر کے اتربھارتیوں کو انصاف دلائے اور سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کی مبینہ پالیسی پر حکومت سے سوال کریں۔

‎میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان غنڈوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اعظمی نے مراٹھی کے نام پر تشدد کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com