(جنرل (عام
ماب لنچنگ پر وزیر اعظم کو خط لکھنے والے وردھا یونیورسٹی کے6 ؍ طلباء سسپنڈ

مہاراشٹر کے وردھا میں مہاتما گاندی انٹر راشٹریہ ہندی یونیورسٹی کے 6 طلبا کو ملک میں بڑھتے ماب لنچنگ کے واقعات اور ریپ کے ملزمین کو بچانے سمیت دیگر الزاموں کے لیے وزیراعظم کو خط لکھنے اور دھرنا دینے کی وجہ سےسسپنڈ کردیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق،9 اکتوبر کو جاری ایک حکم میں رجسٹرار راجیندر سنگھ نے کہا کہ ایک اجتماعی دھرنے کا انعقاد کر کے 2019 اسمبلی انتخاب کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے اور جوڈیشیل پروسس میں دخل دینے کی وجہ سے طلبا کو نکالا جا رہا ہے۔نکالے گئے 6 طلبا میں سے ایک چندن سروج نے کہا ، 9 اکتوبر کو ہوئے دھرنے میں جہاں سیکڑوں طلبا شامل ہوئے تھے وہیں یونیورسٹی انتظامیہ نے چن کر صرف 3 دلت اور 3 او بی سی طلبا کے خلاف کارروائی کی ۔ دھرنے میں ہمارے ساتھ کئی اشرافیہ کمیونٹی کے طلبا بھی شامل تھے۔ Suspension letter میں6طلبا کی پہچان چندن سروج (ایم فل،سوشل ورک)،نیرج کمار(پی ایچ ڈی،گاندھی اینڈ پیس اسٹڈیز)، راجیش سارتھی اور رجنیش امبیڈکر(ویمن اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ)، پنکج ویلا(ایم فل، گاندھی اینڈ پیس اسٹڈیز)،اورویبھو پیپلکر(ڈپلوما، ویمن اسٹڈیز)کے طور پر کی گئی ہے۔ وائس چانسلر کرشنا کمار سنگھ نے بتایا ، مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کی ضابطہ اخلاق کی مدت کے دوران گروپ میں احتجا جی مظاہروں کےخلاف ممانعت کو دیکھتے ہوئے کارروائی کی گئی ۔ہمارا خط معاملے پر بہت واضح ہے۔چندن سروج نے کہا،کچھ دن پہلے ہم نے اپنے فیس بک پیج پر اعلان کیا تھا کہ ہم احتجاج میں وزیر اعظم کو ایک خط لکھنے جا رہے ہیں۔کچھ طلبا نے بتایا کہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ان کی اجازت کے بنا نہیں کیا جا سکتا ہے۔اس لیے 7 اکتوبر کو ہم نے انہیں ایک خط لکھ دیا۔ حالانکہ، انہوں اس میں تاریخ نہیں ہونے کی بات کہتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کبھی کسی ضابط اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا،ہمارے احاطے میں گاندھی مجسمہ والی جگہ گاندھی ہل میں اکٹھا ہونے کا فیصلہ کیا ۔9 اکتوبر کو بی ایس پی کے بانی کانشی رام کی برسی بھی تھی، اس لیے ہم نے دونوں پروگرام کو ایک ساتھ منعقد کیا۔لیکن انہوں نے مجسمہ کی طرف جانے والےدروازوں کو بند کر دیا۔جب تقریباً ۱۰۰؍طلبا گیٹ کے پاس دھرنا دے رہے تھے تب رجسٹرار راجیندر سنگھ، وی سی کے کے سنگھ اور پراکٹر منوج کمار رات 9 بجے کے آس پاس آئے۔انہوں نے ہم سے سخت،دھمکی بھرے طریقے سے بات کی۔ہم کہتے رہے کہ ہم جو کر رہے ہیں اس میں کچھ بھی غیر قانونی نہیں ہے۔اور احاطے میں کوئی انتخابی ضابطہ اخلاق نہیں نافذ ہو سکتا ہے،لیکن انہوں نے نہیں سنا۔چندن نے کہا،دیر رات دفتر بند رہتا ہے تب انہوں نے چن کر 3 دلت اور 3 او بی سی طلبا کے خلاف خط جاری کیا جب کہ ہمارے ساتھ دھرنے میں اشرافیہ کے بھی طلبا تھے۔ہم نے آگے بڑھ کر 10 اکتوبر کو وزیر اعظم کو خط بھیج دیا۔آل انڈیا اسٹوڈنٹ ایسو سی ایشن نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ راجیش سارتھی آئیسا کارکن ہیں۔یونیورسٹی انتظامیہ کے حکم کو واپس لینے کی مانگ کرتے ہوئے آئیسانے کہا ،طلبا کی اظہار کی آزادی کو نہیں چھینا جا سکتا ہے۔ وہیں،وردھایونیورسٹی کے 6 طلبا کے Suspension کے خلاف بنارس ہندو یونیورسٹی کے طلبا نے مظاہرہ کیا اور سبھی 6 طلبا کی معطلی کو واپس لینے اور حالیہ وی سی کو فوری اثر سے برخاست کرنے کی اپیل کی ہے۔
(جنرل (عام
عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔
امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
(جنرل (عام
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔
مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’
-
سیاست7 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا