مہاراشٹر
بی ایم سی کی کارروائی، سینکڑوں مکانات منہدم

سیاسی کدورت کی وجہ سے اردو میونسپل اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کا تعلیمی سلسلہ منقطع
ممبئی:مہاراشٹر حکومت اور بی ایم سی کے دوران جاری تلخیوں کا پھل عام عوام میں تقسیم کیا جارہا ہے۔ رائے دہندگان کو خوش کرنے کے لیے ریاستی
حکومت نے ۲۰۰۶؍ تک جھونپڑ پٹی میں بسنے والوں کو قانونی دائرہ میں لے کر قانونی قرار دیا ہے۔ بی ایم سی کچھ علاقوں میںتعمیر کئے گئے جھونپڑوں کو منہدم کرنے کی کاروائی شروع کردی ہے۔ بی ایم سی کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے مسلسل دباؤ کے سبب انہدامی کاروائی کو انجام دیا جارہا ہے۔ منگل کے روز بائیکلہ کے ای وارڈ علاقوں میں واقع مکانات کو مسمار کردیا گیا ، انہیں ناہور اور مانخورد علاقوں میں تعمیر شدہ بلڈنگ میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اتنے بڑے فیصلہ میںمیونسپل کارپوریشن کی اردو اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ موصول خبروں کے مطابق سینکڑوں طلبہ و طالبات کی تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوگیا ہے۔ ایک طرف حکومت تعلیمی اہمیت کی تشہیر کرتی ہے تو دوسری طرف منہدم کرنے کی سخت کاروائی سے ہونے والے نقصانات کو نظر انداز کرکے بچوں تعلیمی سلسلے کو منقطع کرنے کا ذمہ دار کون ہوگا؟ بی ایم سی نے اس کاروائی کی ذمہ داری ریاستی حکومت پر عائد کی ہے ۔کاروائی چاہے بی ایم سی کی طرف سے کی گئی ہو یا ریاستی حکومت کی جانب سےنقصان تو ساکنان کو اُٹھانا پڑرہا ہے۔متاثرہ سلجھے ہوئے افراد کو اپنے بچوں کی تعلیمی سال شروع ہوجانے کے بعد کارپوریشن کی اردو اسکولوں سے پڑھائی کا سلسلہ منقطع ہونے کی فکر انہدامی کاروائی کی فکر سے زیادہ ہوچکی ہے۔
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
سیاست
جو بالا صاحب نہ کر سکے، فڑنویس نے کر دکھایا… بھائی ادھو کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے پر راج ٹھاکرے کا بڑا بیان

ممبئی : 20 سال کے طویل وقفے کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں ایک تاریخی لمحہ آیا جب راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے ایک اسٹیج پر ایک ساتھ نظر آئے۔ ‘مراٹھی وجے دیوس’ کے نام سے منعقد کی گئی اس بڑی عوامی میٹنگ میں دونوں لیڈروں نے مراٹھی زبان، مہاراشٹر کی شناخت اور ثقافتی شناخت کے حوالے سے واضح اور تیز پیغام دیا۔ اجلاس کا آغاز راج ٹھاکرے کے خطاب سے ہوا، جس میں انہوں نے نہ صرف تین زبانوں کی پالیسی پر حملہ کیا بلکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی۔
راج ٹھاکرے نے کہا کہ جب محاذ پر بات ہوئی تو بی جے پی حکومت کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔ بارش کی وجہ سے یہ جلسہ گنبد میں ہونا پڑا۔ میں ان سے معذرت خواہ ہوں جو اندر نہیں آ سکے، جو بالا صاحب نہ کر سکے، وہ آج ہو گیا۔ دیویندر فڑنویس نے ہمیں اکٹھا کیا۔ ہم 20 سال بعد اکٹھے ہوئے ہیں۔ شام کو میڈیا میں بحث ہوگی کہ دونوں بھائی ایک ہوجائیں گے یا نہیں۔ ان دونوں کی باڈی لینگویج کیسی تھی؟ ہم اسے مراٹھی وجے دیوس کے طور پر منا رہے ہیں۔ ہمارا ایجنڈا مراٹھی شناخت ہے۔ مہاراشٹر کی طرف کوئی مشکوک نظر سے نہیں دیکھے گا۔ میں مہاراشٹر کے لیے جو بھی کر سکتا ہوں کروں گا۔ آپ کسی پر ہندی مسلط نہیں کر سکتے۔
ہندی کا مسئلہ بغیر کسی وجہ کے اٹھایا جانے والا موضوع تھا۔ راج ٹھاکرے نے ہندی کو مسلط کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ چھوٹے بچوں پر زبردستی کیا جائے گا؟ آپ کو تین زبانوں کا فارمولا کہاں سے ملا؟ ہندی بولنے والی ریاستیں خود ترقی نہیں کر سکتیں اور یہاں نوکریوں کے لیے آتی ہیں۔ کیا ہمیں ہندی بولنے والی ریاستوں کے لیے ہندی سیکھنی ہوگی؟ ممبئی کو الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر کسی میں ہمت ہے تو وہ ممبئی میں قسمت آزمائے۔ اگر ہم خاموش بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کمزور ہیں۔ دادا بھوسے نے مراٹھی میڈیم میں تعلیم حاصل کی اور وزیر تعلیم بنے۔ دیویندر فڑنویس انگریزی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وزیراعلیٰ بنے۔
بالا صاحب ٹھاکرے اور شری کانت ٹھاکرے دونوں نے انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کی لیکن کیا کوئی ان کے مراٹھی پر سوال کر سکتا ہے؟ ایل کے اڈوانی نے عیسائی اسکول میں تعلیم حاصل کی لیکن کوئی ان کے ہندوتوا پر سوال اٹھا سکتا ہے۔ تمل تیلگو کے بارے میں، کوئی پوچھے کہ تم نے یہ کہاں سے سیکھی؟ اگر میں مراٹھی پر فخر کرتا ہوں تو اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جے للیتا، اسٹالن اور کونیموزی، چندرابابو نائیڈو، نارا لوکیش، اے آر رحمان سبھی نے انگریزی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی، لیکن کیا وہ ہندی بولنا شروع کر دیے۔ اے آر رحمان نے ہندی کے بارے میں سوال اٹھایا اور اسٹیج سے چلے گئے۔
بچے انگلش میڈیم میں پڑھتے ہیں تو بھی مراٹھی کا غرور ختم نہیں ہونا چاہیے۔ ریاستوں کے نام پر فوج کی مختلف رجمنٹیں ہیں لیکن دشمن پر ایک ہی طرح سے حملہ کرتی ہیں۔ وہاں زبان کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے۔ آج تمام مراٹھی اکٹھے ہیں۔ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب زبان کے بعد وہ ذات پات کی سیاست کریں گے۔ میرا بھائیندر واقعہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہندی میڈیا نے کہا کہ ایک گجراتی تاجر مارا گیا ہے۔ لڑائی جھگڑے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر کوئی ڈرامہ رچاتا ہے تو اسے کانوں کے نیچے مارنا چاہیے۔ اگر آپ کبھی ایسا کرتے ہیں تو کبھی اس کی ویڈیو نہ بنائیں۔ اسے ‘مارا مارا’ کہنے دو۔ میرے بہت سے دوست گجراتی بھی ہیں اور بہت اچھی مراٹھی بولتے ہیں۔
شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان بات چیت ہوگی یا نہیں؟ پرکاش جاوڈیکر آئے اور کہا کہ وہ بال ٹھاکرے سے ملنا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا وہ مجھ سے نہیں ملے گا۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جاوڈیکر نے کہا کہ سی ایم کے معاملے پر فیصلہ ہو چکا ہے، یہ انہیں بتانا ہوگا۔ اس کے بعد میں نے بال ٹھاکرے کو جگایا اور بتایا کہ سریش دادا جین کا نام فائنل ہو گیا ہے۔ پھر بال ٹھاکرے نے کہا کہ جاوڈیکر سے کہو کہ وزیر اعلیٰ صرف مراٹھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر اور مراٹھی کے علاوہ کوئی بحث نہیں ہو سکتی۔ میں بال ٹھاکرے کا خواب پورا کروں گا۔
سیاست
20 سال بعد راج اور ادھو ٹھاکرے مراٹھی شناخت کے لیے اسٹیج پر ہوئے اکٹھے۔ ہندی کی مخالفت اور مراٹھی سے محبت، بی ایم سی انتخابات کا انہوں نے طے کیا ایجنڈا۔

ممبئی : مراٹھی شناخت کے معاملے پر 20 سال بعد اسٹیج پر اکٹھے ہونے والے راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے نے بی ایم سی انتخابات کا ایجنڈا طے کیا۔ مراٹھی وجے ریلی میں دونوں بھائیوں نے واضح کر دیا کہ وہ ایک ساتھ الیکشن لڑنے جا رہے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے نے ہندی کی مخالفت کی لیکن ہندو اور ہندوستان کو اپنے ایجنڈے میں رکھا۔ این سی پی (ایس پی) قائدین وجے ریلی میں شامل ہوئے، لیکن کانگریس نے اس سے دور رہنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم کانگریس کو بھی ٹھاکرے برادران نے مدعو کیا تھا۔
بی ایم سی انتخابات کے پیش نظر وجے ریلی کو کافی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ وجے ریلی کے ذریعے ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے نے سیاسی اتحاد کی بنیاد رکھی۔ ہندی مخالف مسئلہ پر ایک سیاسی ریلی کو ایک بڑے پروگرام میں تبدیل کر دیا گیا۔ مہاراشٹر کی دوسری ریاستوں سے دونوں بھائیوں کے حامیوں کو ممبئی بلایا گیا۔ کارکنوں نے اپنے ہاتھوں میں ٹھاکرے خاندان کے لیڈروں اور ٹھاکرے برادران کی پرانی تصویریں اٹھا رکھی تھیں۔ ورلی کے این ایس سی آئی ڈوم میں ثقافتی پروگرام منعقد کیے گئے، جس میں مراٹھی فلموں کے فنکاروں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ دونوں بھائیوں کے اکٹھے ہونے کو تاریخی بنانے کی کوشش کی گئی۔
اس کے بعد مہاگٹھ بندھن اور مہاوتی کی سیاست میں تبدیلی کا امکان ہے۔ مراٹھی مانوش کے معاملے پر دونوں بھائیوں کے 20 سال بعد ایک ساتھ آنے کے بعد ایکناتھ شندے کو ممبئی میں بیک فٹ پر آنا پڑ سکتا ہے۔ ایکناتھ شندے نے بھی بالاصاحب ٹھاکرے کی جانشینی کا دعویٰ کیا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اب بی جے پی کو بھی بلدیاتی انتخابات اکیلے لڑنے کا اپنا منصوبہ بدلنا ہوگا۔ شیوسینا-ایم این ایس کی مہاراشٹر میں مراٹھی اور مراٹھا کے نام پر پولرائزیشن کی تاریخ ہے۔ شیو سینا بال ٹھاکرے کے زمانے سے ہی اس ایجنڈے پر قائم ہے۔ 2008 میں بھی انتخابات کو شمالی ہند بمقابلہ مراٹھی مسئلہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
جہاں تک بی ایم سی انتخابات کا تعلق ہے، وہ 40 فیصد مراٹھی، 40 فیصد غیر مراٹھی اور 20 فیصد مسلم ووٹوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ مراٹھی ووٹ حاصل کرنے کے لیے ادھو ٹھاکرے کو راج ٹھاکرے کی حمایت کی ضرورت ہے، جن کے پاس سات فیصد ووٹر ہیں۔ بدلے ہوئے حالات میں ادھو، جو مہا وکاس اگھاڑی کا حصہ تھے، مراٹھی اور مسلم ووٹروں پر اپنا کھیل کھیل رہے ہیں۔ تاہم، ممبئی کے ورلی میں این ایس سی آئی ڈوم میں منعقدہ وجے ریلی میں انہوں نے واضح کیا کہ اب وہ مراٹھی شناخت کے ساتھ ہندوتوا کے ٹریک پر واپس آرہے ہیں۔
مہاراشٹر نو نرمان سینا گزشتہ کئی انتخابات میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔ راج ٹھاکرے نے بھی اپنی امیدیں بی ایم سی انتخابات سے وابستہ کر رکھی ہیں، جو گزشتہ تین دہائیوں سے ٹھاکرے خاندان کا گڑھ رہا ہے۔ ایم این ایس اب بی ایم سی میں کنگ میکر بننے کی تیاری کر رہی ہے۔ راج ٹھاکرے کے ممبئی میں سات فیصد ووٹ ہیں، جو انہیں بی ایم سی میں اقتدار میں لانے کے لیے کافی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایکناتھ شندے نے ان کے ساتھ اتحاد کرنے کی پہل کی تھی، لیکن راج ٹھاکرے نے اپنے بھائی کی حمایت کا انتخاب کیا۔ اگرچہ دونوں بھائی اپنے وجود کو بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، لیکن ان کا اصل امتحان بی ایم سی انتخابات سے قبل سیٹوں کی تقسیم پر ہوگا۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا